اتوار, نومبر 17, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 6308

سپریم کورٹ کا فیصلہ، پی ٹی آئی کا کل یوم تشکر منانے کا اعلان

0

لاہور: سپریم کورٹ کے الیکشن سے متعلق فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے کل یوم تشکر منانے کا اعلان کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے کل رات 9 بجے لبرٹی چوک پر یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ کل عمران خان کا خطاب ملک بھر میں براہ راست دکھایا جائے گا۔

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی کا راستہ انصاف سے ہی آتا ہے آج قوم خوشیاں منائے کیونکہ حقیقی آزادی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ وہ قومیں دیکھ لیں جہاں قانون کی بالادستی ہے وہاں خوشحالی ہے، ڈنمارک دنیا میں نمبر ون ہے جہاں قانون کی بہترین حکمرانی ہے جبکہ پاکستان قانون کی حکمرانی میں 140 ممالک میں 129ویں نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوشحالی قانون اور انصاف کے ساتھ آتی ہے آج سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا ہے جو قانون کی حکمرانی ثابت کرتا ہے۔

یہ پڑھیں: سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التواء کیس کا فیصلہ سنادیا

عمران خان نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کریں تو90 دن کے اندر الیکشن کرانا ہوں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معمولی تبدیلی کے ساتھ انتخابی شیڈول بحال کر دیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں گے، کاغذات نامزدگی 10 اپریل تک جمع کرائے جائیں، حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشانات 20 اپریل کو جاری کیے جائیں گے۔

بنّوٹ: عجیب و غریب فن اور دو حیرت انگیز واقعات

0

کھیل کے میدان میں چُستی پھرتی دکھانا اور اکھاڑوں میں جسمانی طاقت کا مظاہرہ اور زور آزمائی شاید اُس زمانے کی باتیں‌ ہیں‌ جب غذا اور ہماری خوراک خالص اور مقوّی ہُوا کرتی تھی۔ انسان کسرت اور صحت مند مشاغل کے عادی تھے۔ ایسے طاقت وَر لوگ کسی حملہ آور یا لٹیرے کا مقابلہ بھی ڈٹ کر کیا کرتے تھے۔

آج کا دور کُشتی، ملاکھڑے، پنجہ آزمائی کا نہیں‌، لیکن ایک ڈیڑھ صدی قبل یہ کھیل اور دیسی ہتھیاروں کا استعمال باقاعدہ فن کا درجہ رکھتا تھا۔ پٹے بازی اور بنّوٹ بھی ایک قسم کے ہتھیار تھے۔ یہاں ہم تقسیمِ ہند سے کئی سال قبل دلّی کے ماہر بنّوٹ باز اور طاقت وَر لٹیرے سے متعلق دو حیران کن واقعات نقل کررہے ہیں۔ یہ ایسے واقعات ہیں جنھیں‌ پڑھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

"پٹے بازی اور بنّوٹ یہ دونوں فن حقیقت میں عجیب و غریب ہیں۔ پٹے بازی کے ایک ادنیٰ درجے کا فن ہے مگر بنّوٹ اس کے مقابلے میں میں بہت اعلٰی درجے کا ہے۔ ایک شخص جو عمدہ بنّوٹ جانتا ہے دو، چار نہیں بلکہ دس بیس آدمیوں کے قابو میں نہیں آ سکتا!”

"ان دونوں فنون کے استاد دہلی میں میں بکثرت موجود تھے مگر اب ان کا بالکل کال ہے۔ سارے شہر میں اس فن کے شاید دو ایک استاد ہوں تو ہوں۔”

"1881ء کا واقعہ ہے کہ ایک شخص جس پر خون کا الزام تھا اور بڑا قوی ہیکل اور زبردست جوان تھا، وہ یکایک دہلی پولیس کے ہاتھ سے ہتھکڑیاں توڑ کر نکل گیا اور ایک سپاہی کی تلوار چھین کر عدالت سے نیچے اتر آیا۔ اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار دیکھ کر سب بھاگ کھڑے ہوئے۔ عدالت میں ایک کہرام مچ گیا۔ ہر چند اس سے تلوار چھیننے کی کوشش کی گئی مگر کسی کو یہ جرأت نہ ہوئی کہ دلیری سے اس کے پاس جاتا اور اس سے تلوار چھین لیتا۔ وہ برابر آواز پر آواز دے رہا تھا کہ کسی کو جرأت ہو تو میرے سامنے آئے۔”

"آخر یہ بات طے ہوئی کہ اگر یہ آسانی کے ساتھ تلوار نہ دے تو اسے گولی مار دی جائے کہ اتنے میں ایک میر صاحب جو بہت ہی کمزور ہاتھ پیر کے، پستہ قامت تھے اور غالباً دہلی کے رجسٹری کے محکمے میں کام کرتے تھے اپنے دفتر سے باہر نکل آئے اور حکام سے یہ کہا کہ اگر حکم ہو تو میں اسے زندہ گرفتار کر لوں۔ یہ سن کر ان کو بڑا تعجب ہوا۔ ان سے کہا گیا کہ کیا آپ واقعی اس سے تلوار چھین لیں گے؟ انھوں نے کہا یہ معمولی سی بات ہے۔ میں اس ایک سے نہیں بلکہ کئی ایک آدمیوں سے تلوار چھین سکتا ہوں۔ چنانچہ انہیں حکم ملا۔ انھوں نے ایک پیسہ اپنے رومال میں باندھا اور اس کے آگے گئے۔ اس نے ہنس کر کہا کہ آپ اپنی جان کیوں خطرے میں ڈالتے ہیں، سامنے سے ہٹ جائیے ورنہ میں تلوار سے آپ کی گردن اڑا دوں گا۔ میر صاحب نے ہنس کر کہا کہ بھائی تیری خیر اسی میں ہے کہ تلوار دے دے، ورنہ تجھے سخت نقصان پہنچے گا۔ وہ یہ سنتے ہی لال پیلا ہو گیا اور میر صاحب پر تلوار لے کے شیر کی طرح جھپٹا۔ میر صاحب نے پینترا کاٹ کے اس کی کلائی پر اس زور سے رومال میں بندھا ہوا ہوا پیسہ مارا کہ تلوار اس کے ہاتھ سے چھوٹ کے کئی گز آگے جا پڑی۔ چوںکہ وہ پیسہ کلائی کی رگ پر لگا تھا، خود ایسا چکرا کے گرا کہ کئی منٹ تک اسے ہوش نہ آیا۔ آخر وہ زندہ گرفتار کر لیا گیا۔ اور میر صاحب کی بڑی واہ واہ ہوئی۔”

"اسی طرح ایک ڈاکو جس کا قد آٹھ فٹ سے کم نہ تھا اور جو ایک دیو معلوم ہوتا تھا، جس کی قوّت یہاں تک تھی کہ موٹی موٹی زنجیریں بہت آسانی سے توڑ دیا کرتا تھا۔ جس کے آگے آٹھ دس من کا بوجھ اٹھا لینا ایک معمولی بات تھی جو تنہا ڈاکہ مارا کرتا تھا۔ اپنی حسبِ عادت وہ نجف گڑھ کے ایک سپاہی جو انگریزی پلٹن میں ملازم تھا، کے گھر میں آیا۔ اس ڈاکو کی یہ عادت تھی کہ وہ گھر میں گھس کے سارا سامان نہایت اطمینان کے ساتھ باندھ لیتا تھا اور جب چلنے لگتا تھا تو گھر والوں کو جگا کے آگاہ کر دیتا تھا کہ اگر تم سے روکا جائے تو مجھ کو روکو، میں تمہارا سامان لے کے جاتا ہوں۔”

"اتفاق سے سپاہی کی بیوی اور اس کی بڑھیا ساس کے سوا مکان میں کوئی نہ تھا، اس نے حسبِ عادت ان عورتوں کو جگایا اور کہا میں سامان لے کے جاتا ہوں۔ سپاہی کی بیوی پہلے ہی سے جاگ رہی تھی، اور یہ سارا تماشہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی۔ اس نے ڈاکو کی آواز سن کر صرف اتنا کہا کہا کہ اچھا تُو میرے گھر کا سامان لے جا رہا ہے، لے جا۔ میں عورت ذات ہوں اور ایک میری بڑھیا ماں ہے۔ اس وقت اگر میرا شوہر ہوتا اور تُو اس کے آگے سے سامان لے جاتا تو میں جانتی کہ تُو بڑا ڈاکو ہے۔ یہ سن کر ڈاکو نے ایک بڑا قہقہہ لگایا اور اس سے دریافت کیا کہ تیرا شوہر کب آئے گا۔ اس نے کہا کہ وہ جلد آنے والا ہے، اس کی رخصت منظور ہو چکی ہے ہے۔ وہ غالباً ہفتہ عشرے میں یہاں پہنچ جائے گا، اس پر ڈاکو بولا کہ ہم یہ سامان یہیں چھوڑ جاتے ہیں، جب تیرا شوہر آئے گا اسی وقت آ کے لے جائیں گے۔ یہ کہہ کر ڈاکو چلا گیا۔ کوئی پندرہ دن کے بعد وہ دیو نژاد ڈاکو جس کے ہاتھ میں ایک من کے وزن کا لوہے کا ڈنڈا رہتا تھا۔ پھر اس سپاہی کے مکان میں آیا۔ اسی طرح بے تکلفی سے اس نے سارا سامان باندھا اور جب اپنا کام کر چکا تو اس نے سپاہی کو جگایا اور کہا میں یہ سامان لے جاتا ہوں۔ سپاہی اٹھ کھڑا ہوا، بانس کی ایک معمولی لکڑی اس کے ہاتھ میں تھی اور اس نے ڈاکو سے کہا تیری اسی میں خیر ہے کہ تو یہ کُل سامان جہاں سے سمیٹا ہے وہیں رکھ دے اور اپنی جان بچا کے چلا جا۔”

"دیو نژاد ڈاکو بہت حقارت سے خندہ زن ہوا اور کہا کہ ڈنڈا جو میرے ہاتھ میں ہے اتنے وزن کا ہے کہ تو اسے اٹھا نہیں سکتا۔ تین ڈنڈے سے ایک زبردست بھینسے اور سانڈ کو بٹھا دیتا ہوں۔ تیری عورت حقیقت میں بڑی دلیر ہے کہ اس نے مجھ سے دو بہ دو باتیں کی تھیں۔ ایسی عورت پر مجھے رحم کھانا چاہیے۔ تیری اس جرأت سے یقینا وہ بیوہ ہو جائے گی اور تو مفت میں جان دے دے گا۔ میرے ایک ہاتھ کا بھی تُو نہیں ہے۔ بس تُو جا اور اپنی بیوی کی جوانی پر رحم کھا کے اپنے پلنگ پر سو جا۔”

"سپاہی نے ایک قہقہہ مارا اور پھر جھلا کے کہا کہ اس بیہودگی سے کوئی نتیجہ نہیں، اگر تو اپنی جان کی خیر چاہتا ہے تو اس سامان کو کھول اور جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دے۔ ڈاکو کو سپاہی کی یہ بد زبانی اچھی نہ معلوم ہوئی۔ اس نے فوراً اپنے لوہے کا ڈنڈا رسید کیا۔ سپاہی چونکہ ہوشیار کھڑا تھا اس کا ہاتھ خالی دے کے اور بڑی دلیری سے للکار کے کہا کہ او نامراد! اگر تجھ میں میں جرأت ہے تو اور دل کا حوصلہ نکال لے۔ چنانچہ ڈاکو نے غصے میں آ کے ڈنڈا پھرا کے مارا، مگر وہ بھی خالی گیا۔ سپاہی نے اس پر کہا کہ لے اب سنبھل، تیرے دو وار ہو چکے ہیں، تیسرا وار میرا ہے۔ یہ کہہ کر کچھ ایسی لکڑی اس کی شہ رگ پر ماری کہ وہ دیو چکرا کے گر پڑا۔ سپاہی اس کے پاس کھڑا ہو گیا اور زور سے ٹھوکر مار کے کہا، بس اس برتے پر اتنا پھول رہا تھا، ایک معمولی بانس کی لکڑی بھی نہ کھا سکا۔ چنانچہ بڑی دیر میں اسے ہوش آیا، مگر اس میں کسی قسم کی ہمت نہ رہی۔ وہ سپاہی کے پیروں پر گر پڑا اور کہا مجھے امان دو، میں تمہارا مدتُ العمر خادم رہوں گا۔”

"یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ جو لوگ بنّوٹ کے فن سے ناواقف ہیں وہ ممکن ہے کہ اسے کہانی سمجھیں یا مبالغہ خیال کریں، مگر فی الواقع جنہوں نے بنّوٹ کے استادوں کو دیکھا ہے یا کم و بیش اس فن کی خود ورزش کر چکے ہیں، وہ اسے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک صاحبِ فن کس آسانی سے دس بیس آدمیوں پر غالب آ سکتا ہے۔ دہلی میں 1857ء سے پہلے اور بعد تک لکڑی اور بنّوٹ کے علیحدہ علیحدہ اکھاڑے تھے۔ شرفا اور امرا کے بچّے اس کی باقاعدہ تعلیم پاتے تھے۔ اسی طرح پنجہ اور کلائی کے استاد دہلی میں ایسے موجود تھے جن کی نظیر اب نہیں ملتی۔”

(دہلی کی یادگار ہستیاں از امداد صابری)

سارہ علی خان کو شادی کے لیے ’پاگل‘ شخص کی تلاش

0
سارہ علی خان

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ سارہ علی خان نے شادی سے متعلق دلچسپ خواہش کا اظہار کردیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکارہ سارہ علی خان نے حال ہی میں اداکارہ شہناز گل کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور شادی سے متعلق مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

سارہ علی خان نے کہا کہ انہیں شادی کرنے کے لیے صحیح وقت کا انتظار ہے۔

انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’شادی ابھی نہیں، پہلے مجھے ایک اندھے اور پاگل انسان کی تلاش ہے کیونکہ اگر کوئی سمجھدار انسان ہوا تو وہ مجھے فوراً پہچان لے گا اور بھاگ جائے گا۔

واضح رہے کہ سارہ علی خان متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں اور وہ سیف علی خان اور امریتا سنگھ کی صاحبزادی ہیں۔

یاد رہے کہ سارہ علی خان کی فلم ’گیس لائٹ‘ 31 مارچ کو بڑے پردے کی زینت بنی، سارہ نے فلم میں ’میشا‘ کا کردار نبھایا ہے جبکہ دیگر کاسٹ میں وکرانت ماسے، چترانگدا سنگھ ودیگر شامل ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sara Ali Khan (@saraalikhan95)

علاوہ ازیں سارہ علی خان، ہومی اداجانیہ کے پراجیکٹ ’مرڈر مبارک‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں جس میں ان کے ساتھ کرشمہ کپور بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل سارہ علی خان نے ایک انٹرویو میں کارتک آریان کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اگر ’عاشقی 3‘ کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ کام کرنے کے لیے بالکل تیار ہیں۔

مریم نوازتو چاہتی ہیں کہ شہبازشریف نااہل ہوں،فواد چوہدری

0
فواد چوہدری مریم نواز شہباز شریف عمران خان

لاہور: رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مریم نواز کےاحمقانہ مشوروں پرچلنے سے یہی حال ہوگا وہ تو چاہتی ہیں کہ شہباز شریف نااہل ہوجائیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘ آف دی ریکارڈ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ عوام میں ان کی مقبولیت نہیں ہے،یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ عدلیہ سے لڑکرحکومت ختم کریں اور خود کو سیاسی شہیدکےطورپر پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ قوم عدلیہ کیساتھ کھڑی ہے،ان کی غلط فہمی ہے کہ عدلیہ پردباؤ ڈال لیں گے حکومت کو سپریم کورٹ کا فیصلہ پسند نہیں تو صرف نظرثانی پٹیشن لاسکتی ہے،چینلجز بہتہیں انتقام کا سوچیں گےتو تین ماہ میں فارغ ہوجائیں گے۔

نائب صدر مسلم لیھگ (ن) مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ میں فیصلہ سازی وہ کررہے ہیں جنہوں نےکونسلرالیکشن نہیں لڑا،مریم نواز کے احمقانہ مشوروں پرچلنےسے تو برا حال ہی ہوگا وہ تو چاہتی ہیں کہ شہبازشریف نااہل ہوں، زرداری بھی چاہتےتھےکہ یوسف رضاگیلانی نااہل ہوجائیں۔

چیف الیکشن کمشنرپر بھی تنقید کرتے ہوئے پی ٹی ۤآئی رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مین ستر سالہ بابوں کی وجہ سے ہی بحران

ملیانا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہندو 36 سال بعد بری

0

میرٹھ: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کے علاقے ملیانا میں 72 مسلمانوں کو تہ تیغ کرنے والے 39 انتہا پسند ہندوؤں کو عدالت نے تین دہائیوں سے زیادہ چلنے والے کیس میں رہا کر دیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 36 سال قبل ضلع میرٹھ میں مسلمانوں پر تشدد کے دوران اترپردیش کے چھوٹے سے ٹاؤن ملیانا میں جنونی ہندوؤں کے ہجوم نے 72 مسلمانوں کو خون میں نہلا دیا تھا۔

قتل عام کا یہ واقعہ 22 مئی 1987 کو رمضان کے آخری جمعہ کو میرٹھ کے ملیانا ہولی چوک علاقہ میں پیش آیا تھا، اس کے دوسرے دن 24 مئی کو ایک مقامی شخص یعقوب علی نے اس واقعے کے سلسلہ میں 93 افراد کے خلاف ایک مقدمہ دائر کر دیا تھا۔

اس کیس میں اب تک 900 سماعتیں کی جا چکی ہیں، اور تین دہائیاں گزرنے کے باوجود مقتولوں کے لواحقین کو انصاف نہیں دیا گیا، بلکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (کورٹ 6) لکھویندر سنگھ سود کی عدالت نے جمعہ کو 39 ملزمان کو یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا کہ استغاثہ اس کیس میں کافی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔

اس مقدمے میں کل 93 ملزمان نامزد تھے جن میں سے 23 کی گزشتہ 36 سال کی سماعتوں کے دوران موت ہو چکی ہے اور 31 کا سراغ ہی نہیں لگایا جا سکا۔

میرٹھ کی مقامی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر انتالیس افراد کو آتش زنی، قتل اور فساد کے الزام سے بری کرنے کا حکم سنا دیا۔ جب کہ مقتولین کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے۔

ملیانا قتل عام میں مارے جانے والے اشرف نامی مقتول کے بیٹے مہتاب نے میڈیا کو بتایا کہ فسادات کے دوران میرے والد کو گولی ماری گئی تھی، اس وقت میں بہت چھوٹا تھا، انھیں بلاوجہ مارا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ‘نظریہ ضرورت’ دفن کردیا، چوہدری پرویز الہیٰ

0
پرویزالہٰی

لاہور: صدر پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الہیٰ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین پاکستان کی فتح قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ آج کے تاریخی فیصلے سے ثابت ہوا کہ چیف جسٹس نے آئین کے محافظ ہونے کا حق ادا کردیا ہے، معزز چیف جسٹس نے آج نظریہ ضرورت دفن کر کےتاریخ رقم کی۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین پاکستان کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے آئین اورجمہوریت کوبچاکراپنا نام تاریخ میں رقم کرلیا ہے اب اگر حکومت نےچیف جسٹس کیخلاف ایڈونچرکی کوشش کی تومنہ توڑجواب دینگے۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے معمولی تبدیلی کیساتھ انتخابی شیڈول بحال کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آج 4 اپریل کو ایک بار پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا، وزیر اعظم کا عدالتی فیصلے پر شدید رد عمل

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس فیصلے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا، آئین اور قانون الیکشن کمیشن کوتاریخ میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پنجاب میں 14مئی کو انتخابات ہوں گے، کاغذات نامزدگی 10اپریل تک جمع کرائے جائیں جبکہ حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے گی اور انتخابی نشانات20 اپریل کو جاری کئے جائیں گے۔

عازمین حج کیلیے کونسی ویکسین لگوانا لازمی ہے؟

0

سعودی عرب نے مقامی عازمین حج کے لیے ویکسینیشن لازمی قرار دے دی۔

اگر آپ اس سال حج پر جانے کا ارادہ کر رہے ہیں، تو یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ حج کے لیے لازمی ویکسین سے متعلق بھی آگاہ رہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں سعودی وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مقامی عازمین جو مملکت میں رہتے ہیں اور جنہوں نے پانچ سال قبل حج کیا تھا وہ اس سال کے حج کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔

2 اپریل کو، وزارت کے انگریزی زبان میں ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری پوسٹ میں حج اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے مقامی عازمین حج کو ویکسین مکمل کرنے کی ضرورت کے بارے میں معلومات شائع کیں۔

مقامی حجاج کے لیے ویکسینیشن

وزارت کے مراسلہ کے مطابق مقامی حجاج کو درج ذیل لازمی ویکسین حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

• Covid-19 ویکسین
• گردن توڑ بخار کی ویکسین
• موسمی انفلوئنزا ویکسین

نوٹس کے مطابق حج سیزن شروع ہونے سے 10 دن پہلے ضروری ویکسینیشن مکمل کرنے کا آخری دن ہے۔ ماہ ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو ہونے والا حج رواں سال 26 جون کو شروع ہونے کا امکان ہے تاہم حتمی تاریخ کا اعلان ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد کیا جائے گا۔

وائرل ویڈیو: کتوں سے ڈری اسکوٹی سوار خواتین کے ساتھ دل دہلا دینے والا حادثہ

0

اوڈیشا: آوارہ کتے بعض اوقات افسوس ناک حادثات کو جنم دینے کا باعث بن جاتے ہیں، بھارتی ریاست اوڈیشا (سابقہ اڑیسہ) کے ایک علاقے میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا، جس میں کتوں سے ڈری اسکوٹی سوار خواتین اور بچہ حادثے کا شکار ہو کر ہوا میں اڑ کر زمین پر گر پڑے۔

تفصیلات کے مطابق برہم پور میں پیر کے روز اسکوٹی پر سوار دو خواتین آوارہ کتوں کے تعاقب کے بعد حادثے کا شکار ہو گئیں، اسکوٹی پر دو خواتین اور ایک بچہ جا رہی تھیں کہ آوارہ کتوں نے ان کا پیچھا کیا تھا۔

کتوں کی پہنچ سے بچنے کے لیے خاتون اسکوٹی پر سے کنٹرول کھو بیٹھیں اور اسکوٹی سائیڈ میں کھڑی ایک کار سے ٹکرا گئی، جس کے باعث اسکوٹی پر بیٹھے افراد ہوا میں اڑے اور زمین پر جا گرے۔

اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسکوٹی سوار افراد کیسے ہوا میں اچھل کر سڑک پر جا گرے۔

حادثے کے نتیجے میں ایک کتے کو بھی اسکوٹی کے نیچے آ کر دبتے دیکھا جا سکتا ہے، حادثے کے بعد کتے خود بھی ڈر کر بھاگ گئے، گرنے کے باعث دونوں خواتین کو متعدد چوٹیں آئیں۔

خاتون نے کہا کہ وہ صبح تقریباً 6 بجے مندر جا رہے تھے کہ 6 سے 8 کتے ان کا پیچھا کرنے لگے، جس پر انھوں نے اسکوٹی کی رفتار بڑھا دی، جس کی وجہ سے حادثہ پیش آ گیا۔

واضح رہے کہ اسکوٹی پر سوار خواتین اور بچہ ہیلمٹ کے بغیر تھے، ٹویٹر صارفین نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ہیلمٹ کے بغیر تھے، انھیں شدید چوٹ بھی آ سکتی تھی۔

اعظم خان نے ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر کیا کہا؟

0
اعظم خان

قومی ٹیم کے جارح مزاج بیٹر اعظم خان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز سے ڈراپ کیے جانے پر بیان سامنے آگیا۔

پی سی بی نے نیوزی لینڈ کے خلاف 14 اپریل سے شروع ہونے والی ٹی 20 اور ون ڈ سیریز کے لیے قومی ٹیم کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے۔

قومی ٹیم میں شاہین شاہ آفریدی کی واپسی ہوئی ہے جبکہ جارح مزاج بیٹر اعظم خان کو ڈراپ کردیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اعظم خان نے ہوم سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اعظم خان نے لکھا کہ ’انشا اللہ ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کے لیے اپنے کھیل اور فٹنس پر محنت جاری رکھوں گا۔‘

واضح رہے کہ ٹی 20 کے 16 رکنی اسکواڈ میں بابر اعظم کپتان، شاداب خان نائب کپتان ہیں دیگر کھلاڑیوں میں فہیم اشرف، فخر زمان، حارث رؤف، افتخار احمد، احسان اللہ، عماد وسیم، محمد حارث، محمد نواز، محمد رضوان، نسیم شاہ، صائم ایوب، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور زمان خان شامل ہیں۔

ون ڈے اسکواڈ میں بابر اعظم کپتان، شاداب خان نائب کپتان ہیں جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں عبداللہ شفیق، فخر زمان، حارث رؤف، حارث سہیل، احسان اللہ، امام الحق، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، سلمان علی آغا، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور اسامہ میر شامل ہیں۔

یاد رہے کہ پاک نیوزی لینڈ پانچ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کا میدان 14 اپریل سے سجے گا اور ون ڈے سیریز 27 اپریل سے 7 مئی تک کھیلی جائےگی۔

یومِ وفات:‌ طبّ سے ادب تک گولڈ اسمتھ کا سفر

0

آلیور گولڈ اسمتھ کو انگریزی ادب میں اس کی چند تصانیف کی بدولت نمایاں مقام حاصل ہوا۔ آلیور ادیب ہی نہیں‌ شاعر بھی تھا، لیکن اس کی وجہِ شہرت نثر نگاری ہے۔

آلیور کے اجداد انگریز تھے اور وہ پادریوں کے ایک ایسے خاندان میں‌ پیدا ہوا جو ان دنوں آئرلینڈ میں مقیم تھا۔ 1728 کو آنکھ کھولنے والے آلیور گولڈ اسمتھ کی زندگی کا سفر 1774 میں آج ہی کے دن تمام ہوگیا تھا۔ آلیور نے ٹرنٹی کالج ڈبلن سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایڈنبرا اور بعدازاں‌ لیڈن میں طبّ کی تعلیم مکمل کی۔ سند یافتہ طبیب کی حیثیت سے ابتداً اس نے اپنا مطب شروع کیا، لیکن اس میں‌ خود کو کام یاب نہیں پایا۔ اس کی اپنے پیشے میں‌ وقت کے ساتھ دل چسپی کم ہوتی گئی جب کہ ادب کی طرف رحجان بڑھتا گیا اور پھر اس نے رسالوں کے لیے مضامین لکھنا شروع کر دیے۔ یہ سلسلہ آلیور کے ذوق کی تسکین اور شوق کی تکمیل کے ساتھ اس کی وجہِ شہرت بنتا گیا۔ لیکن اس دور کے علمی و ادبی حلقوں‌ سے اپنا آپ منوانا آلیور گولڈ اسمتھ کے لیے آسان نہیں تھا۔

آلیور گولڈ اسمتھ کی وجہِ شہرت بننے والا ناول The Vicar of Wakefield 1766ء میں‌ سامنے آیا جب کہ 1770ء میں اس کی ایک نظم The Deserted Village کے عنوان سے ڈرامے The Good-Natur’d Man کے نام سے اس کی شہرت کا سبب بنے۔

پھر وہ وقت آیا جب اس کی ایک کتاب Citizens of the World منظرِ‌عام پر آئی اور اس کی بدولت آلیور کو عام لوگوں میں ایک ادیب کی حیثیت سے خاصی پذیرائی ملی۔

گولڈ اسمتھ کو انگریزی ادب میں جو مقام ملا وہ اس کے دو مشہور کامیڈی ڈراموں کی وجہ سے ہے۔ ایک Good Natured Man جس کا نام اوپر لیا گیا ہے اور دوسرا She stoops to Conquer تھا۔ یہ وہ ڈرامے تھے جن کا بعد میں متعدد دوسری زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا اور آج بھی یہ کھیل اسٹیج پر کھیلے جاتے ہیں۔ گولڈ اسمتھ کے دور میں ادب پر جذباتیت چھائی ہوئی تھی۔ مگر وہ ایسا مصنّف ہے جس نے حقیقت پسندی کو اپنی تحریر میں رواج دیا۔

کہتے ہیں کہ گولڈ اسمتھ نے اپنی تصانیف سے کافی کمایا لیکن مالی طور پر خوشحال نہیں‌ ہوسکا۔ اس کی ایک وجہ اس کی وہ دریا دلی اور سادگی تھی جس کا دوسرے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے۔ اس کی طبیعت ایسی تھی کہ کسی کو پریشان نہیں دیکھ سکتا تھا اور اسی عادت کے ہاتھوں نقصان میں‌ رہتا۔

آج اگرچہ آلیور گولڈ اسمتھ کا تذکرہ ایک بڑے مصنّف اور ڈرامہ نگار کے طور پر بہت کم ہی ہوتا ہے، لیکن برطانیہ، بالخصوص آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں‌ شاہراہیں ہی اس مصنّف سے منسوب نہیں بلکہ گولڈ اسمتھ کے یادگاری مجسمے بھی موجود ہیں۔