جسم میں آئرن جیسے جز کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے اور روز مرہ کی زندگی میں اس کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔
آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیموگلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔
آئرن میں کمی کے باعث انسانی جسم میں یہ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں بروقت تشخیص یا ڈاکٹر سے رجوع نہ کیا جائے تو حالات سنگین بھی ہوسکتے ہیں۔
غیرمعمولی تھکاوٹ
جسمانی تھکاوٹ آئرن کی کمی کی سب سے عام علامت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آئرن کی کمی سے ہیموگلوبن بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے جو آکسیجن پھیپھڑوں سے جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتا ہے۔ جب اس پروٹین کی کمی ہوتی ہے تو مسلز اور ٹشوز کم آکسیجن کی وجہ سے تھکاوٹ کے شکار ہوجاتے ہیں، تاہم روزمرہ کے کاموں کے دوران بھی تھکاوٹ ہوتی ہے تو اکثر لوگ آئرن کی کمی پکڑنے میں ناکام رہتے ہیں، تاہم ایسے افراد کو کمزوری کے ساتھ جسمانی توانائی میں کمی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل اور کام کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔
سینے میں درد یا سانس لینے میں مشکل
سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، خصوصاً جسمانی سرگرمیوں کے دوران بھی آئرن کی کمی کی ایک اور علامت ہے۔ اس کی وجہ بھی ہیموگلوبن کی مقدار میں خون کے سرخ خلیات کی کمی ہونا ہے، جب جسم کو آکسیجن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اس کی تلافی کی کوشش کرتا ہے تاکہ اعضاء اپنا کام کرسکیں، جس سے سانس گھٹنے کا احساس ہوتا ہے۔
سر چکرانا اور سردرد
آئرن کی کمی کے نتیجے میں سردرد یا آدھے سر کا درد عام ہوجاتا ہے، جس کی وجہ دماغ تک آکسیجن مناسب مقدار میں نہ پہنچنا بنتا ہے، یہ دباﺅ سردرد یا آدھے سر کے درد کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح آئرن کی کمی کے شکار افراد کو سر ہلکا ہونے یا چکرانے کا احساس بھی ہوسکتا ہے، جس کی وجہ ہیموگلوبن کی سطح میں کمی ہوتی ہے۔
ہاتھوں اور پیروں میں ٹھنڈا کا احساس
موسم چاہے جیسا بھی ہو مگر ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہورہے ہوں تو یہ واضح طور پر انیمیا یا آئرن کی کمی کی علامت ہے۔