یوکرین میں روس کی جنگ کے دوران فن لینڈ نیٹو میں شامل ہو گیا۔
یوکرین پر روس کے حملے سے شروع ہونے والی تاریخی تبدیلی میں فن لینڈ نیٹو کا حصہ بن گیا جس نے ماسکو حکومت کے غصے کی آگ کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاوسٹو نے منگل کو برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ایک سرکاری دستاویز سونپ کر الحاق کا عمل مکمل کیا۔
دنیا کے سب سے بڑے فوجی اتحاد کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے "فن لینڈ کی سلامتی، نورڈک سیکورٹی اور مجموعی طور پر نیٹو کے لیے ایک اچھا دن” کا خیرمقدم کیا ہے۔
فن لینڈ نے ایک سال پہلے مئی میں سویڈن کے ساتھ ساتھ نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی کیونکہ یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد شمالی یورپ میں روسی جارحیت کے خدشات بڑھ گئے تھے لیکن سویڈن اب بھی اس گروپ میں شامل ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔
روس کے ساتھ فن لینڈ کی سرحد 1,300 کلومیٹر (800 میل) تک پھیلی ہوئی ہے۔ برسلز میں 4 اور 5 اپریل کو نیٹو ہیڈکواٹرز میں وزرائے خارجہ کا اجلاس ہو گا جس میں فن لینڈ پہلی بار شرکت کرے گا۔
گزشتہ دنوں ترک صدر اردوان نے اعلان کیا تھا کہ ترکیہ فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کی حمایت کرے گا اور ترکیہ فن لینڈ کی نیٹو درخواست کی توثیق کرے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیستو اردوان سے ملاقات کے لیے انقرہ آئے تھے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو بلاک میں شمولیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔
اردوان نے نینیستو سے ملاقات کے بعد انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سہ فریقی مفاہمت کی یادداشت میں اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی بات آتی ہے تو ہم نے دیکھا ہے کہ فن لینڈ نے مستند اور ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔
نیٹو کے تمام 30 ارکان نے ان کی درخواستوں کو منظور کر لیا تھا اور 28 نے ان کے الحاق کی توثیق کر دی تھی تاہم صرف ترکیہ اور ہنگری نے ابھی تک ایسا نہیں کیا تھا۔
ترکیہ نے فن لینڈ اور سوئیڈن کو ویٹو کر رکھا ہے۔ انقرہ نے نے ان دونوں ممالک کے ساتھ ایک پروٹوکول پر دستخط کیے تھے جو کہ ترکیہ کی جانب سے دہشتگرد قرار دی گئی تنظیموں کی کھلے عام حمایت نہ کرنے کا ایک وعدہ ہے۔