پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو سوچنا چاہیے کہ کیا وہ اس ماحول میں ڈیلیور کرسکتے ہیں۔ میراخیال ہے کہ وہ ڈلیور نہیں کر پائیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کو سوچنا چاہیے کہ کیا وہ اس ماحول میں ڈیلیور کرسکتے ہیں۔ میراخیال ہے کہ وہ ڈلیور نہیں کر پائیں گے۔ شہباز شریف کو جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ ان سے مناسب طریقے سے نبرد آزما نہیں ہو پائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آصف زرداری اپنے صاحبزادے بلاول زرداری کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں۔ ایسے میں وہ ن لیگ تو تقویت دیں گے یا کھوکھلا کریں گے۔ وہ ن لیگ کے ساتھ کیا کر رہے ہیں۔ یہ ن لیگ کو آج نہیں کل پتہ چلے گا۔ پیپلز پارٹی کا اصلی جیالا ن لیگ کو تسلیم کر ہی نہیں سکتا۔ یہ عمران خان کے خوف سے اکٹھے ہوئے ہیں۔
وزیرخارجہ کے علاوہ بلاول بنیادی طور پر رکن قومی اسمبلی بھی ہیں۔ انہوں نے جو گفتگو کی اس سے ظاہر ہے وہ اب بھی ناپختہ ہیں۔ عدلیہ جب انکےحق میں فیصلہ دے تو بہت عمدہ ہے۔ انہیں آئین کی تشریح پسند نہ آئی تو یہ لوگ عدلیہ پر چڑھ دوڑے۔ پاکستان کے شہری سمجھتے ہیں کہ ایک آزاد عدلیہ ہماری ضرورت ہے۔ جمہوریت کو رواں دواں رکھنے کیلئے آزاد اور خود مختارعدلیہ ضرورت ہے۔ عدلیہ کا ماضی میں بھی دفاع کیا آئندہ بھی کریں گے۔ ہماری پارٹی نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے۔ کبھی اس پر حملہ نہیں کیا ہے اور نہ کبھی بریف کیس لے کر کوئٹہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حکومت ہے۔ پنجاب میں ہماری مخلوط حکومت ہے۔ کل پنجاب اسمبلی کا اہم اجلاس ہے، جس میں اسپیکر کا انتخاب ہونا ہے۔ عمران خان نے مشاورت کے بعد سبطین خان کو اسپیکر نامزد کیا ہے۔ امید ہے ممبران پنجاب اسمبلی سبطین خان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔ کل کے الیکشن میں خفیہ رائےشماری ہے اور ہمیں اپنے ممبران پر اعتماد ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے جو دھمکی لگائی یہ ڈسپریشن کی نشانی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کتنے مایوس اور ڈگمگا رہے ہیں۔ اس ماحول میں گورنر راج ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر وہ گورنر راج لگاتے ہیں تو انہیں خفت اٹھانا پڑے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ سے حلف نہ لے کر پنے عہدے کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ اگر وہ اپنی ذمے داری پوری نہیں کریں گے تو منصب چھوڑ دینا چاہیے۔ ایسی شخصیات ابھی موجود ہیں جن کا کام ہی خریدوفروخت ہے، لیکن پنجاب کی عوام اب سوداگروں سے بچنا چاہتے ہیں۔