بدھ, جنوری 15, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 7

20 جنوری تک کچھ نہیں ہوگا پی ٹی آئی کو مایوسی ہوگی، فیصل واوڈا

0

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ 20 جنوری تک کچھ نہیں ہوگا پی ٹی آئی کومایوسی ہوگی، شہباز شریف کی حکومت مستحکم ہے۔

اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ 85 فیصد یقین ہے کہ شہباز حکومت مستحکم ہے، جوڈیشل کمیشن پرحکومت کہے گی 2014 کے دھرنے پر بھی کمیشن بننا چاہیے، ایسے پیچھے جاتے رہیں گے تو پھر کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکے گا۔

انھوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے باوجود کسی ممبر کو ایوان میں نہ لانا غلط ہے، جیل سپرنٹندنٹ نے پروڈکشن آرڈر نہیں مانے تو ایوان کی بےعزتی ہے۔

فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ جیل سپرنٹندنٹ نے پروڈکش آرڈر نہیں مانے تو ظاہر ہے وزیراعلیٰ پنجاب کا آرڈر ہوگا، اڈیالہ جیل پنجاب حکومت کے ماتحت ہے اس لیے وزیراعلیٰ ذمہ دار ہوں گی۔

پروڈکشن آرڈر نہ ماننے سے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی تعلق نہیں ہے، چیئرمین سینیٹ نے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے اختیارات کا استعمال کرلیا، جیل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے پہلے تو پروڈکشن آرڈر سے انکار نہیں کیا گیا ہوگا،

فیصل واوڈا نے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے انکار کیا ہے تو ہمارے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، ہم ایوان بالا کا استحقاق مجروح نہیں ہونے دیں گے۔

190 ملین پاؤنڈ معاہدے کی منظوری کابینہ میں دی گئی تھی، کابینہ میں ہم 3 لوگوں نے فیصلے کی کھل کرمخالفت کی تھی، 190 ملین پاؤنڈ کے معاملے میں پوری کابینہ ذمہ دارہے، ہم نے کابینہ میں مخالفت کی تھی لیکن پوری کابینہ ذمہ دار ہے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ٹرمپ کارڈ پر مایوسی ہونے والی ہے، ایسا نہ ہو پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈن کل کرشہباز شریف کےکھاتے میں چلا جائے، صورتحال یہ ہے کہ ٹرمپ کارڈ ایک جگہ سے نکل کر دوسری جگہ جاسکتا ہے۔

منور رانا:‌ مقبول شاعر اور نثر نگار

0
منور رانا

کئی ایوارڈز اپنے نام کرنے والے منور رانا ہندوستان کے ایسے شاعر تھے جو بیرونِ ملک بھی اردو شاعری پڑھنے اور سمجھنے والوں میں مقبول تھے وہ ایک کام یاب شاعر تھے جنھیں خاص طور پر مشاعروں میں حاضرین دیر تک سننا پسند کرتے تھے۔ منور رانا کی مقبول ترین نظم ’ماں‘ اور ’مہاجر نامہ‘ ہیں۔

اردو کے معروف شاعر منور رانا کو 2014 میں ان کی نظم ’شہ دابا‘ پر ’ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ‘ دیا گیا تھا، لیکن بھارت میں عدم برداشت اور بڑھتی ہوئی ناانصافی پر احتجاجاً منور رانا نے یہ ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔ ان کی اردو ادب کے لیے خدمات کے اعتراف میں 2012 میں ’ماٹی ایوارڈ‘ جب کہ وہ امیر خسرو ایوارڈ، میر تقی میر ایوارڈ، غالب ایوارڈ، ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ سمیت دیگر کئی ادبی ایوارڈ کے حق دار قرار پائے۔

منور رانا کو ہندوستان میں اردو زبان اور شعرو شاعری کے حوالے سے ان کے بعض بیانات کی وجہ سے تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ وہ سمجھتے تھے کہ شاعرات کی اکثریت دوسروں سے کلام لکھواتی ہیں اور اس کا اظہار بھی کرتے تھے۔ منور رانا اس بات سے سخت نالاں تھے کہ موجودہ دور میں‌ مشاعروں کا انعقاد تجارتی سوچ کے ساتھ کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پست اور غیرمعیاری شاعری عوام تک پہنچ رہی ہے۔ بھارت میں اردو زبان اور شاعری کے حوالے سے منور رانا کو ہر تقریب میں مدعو کیا جاتا تھا اور لوگ ان کا کلام بڑے ذوق و شوق سے سنتے تھے۔ منور رانا ایک اچھے نثر نگار بھی تھے۔ منور رانا کا پہلا شعری مجموعہ ‘آغاز’ 1971ء میں شائع ہوا۔ بعد کے برسوں میں سرحد، مہاجر نامہ، ماں، دیگر کئی شعری مجموعے شائع ہوئے۔ اُن کی نثر پر مشتمل کتاب ‘بغیر نقشے کا مکان’ بہت مقبول ہوئی۔ جنگلی پھول، سخن سرائے، چہرے یاد رہتے ہیں اور سفید جنگلی کبوتر بھی ان کی تصنیفات میں شامل ہیں۔

شاعر منور رانا کا اصل نام سید منور علی تھا۔ وہ 26 نومبر 1952ء کو اتر پردیش کے رائے بریلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سید انور علی اور والدہ کا نام عائشہ خاتون تھا۔ منور رانا نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی تو ان کو لکھنؤ بھیج دیا گیا جہاں سینٹ جانس ہائی اسکول میں مزید تعلیم پائی۔ والد کا تبادلہ ہوا تو 1968ء میں منور رانا کو بھی کلکتہ جانا پڑا اور وہاں سے ہائر سیکنڈری کی سند لی اور پھر گریجویشن کے لیے کلکتہ کا رخ کیا۔ منور رانا کے ادبی ذوق و شوق کا سبب ان کے ادب نواز دادا مرحوم سید صادق علی رہے اور بعد میں اسی شوق نے انھیں شاعر بنا دیا۔

زمانۂ طالب علمی سے ہی منور رانا کو فلم اور شاعری کا شوق رہا۔ انھیں فلمی اداکاروں کی آوازوں کی نقالی میں بھی مہارت حاصل ہوگئی تھی۔ خاص طور پر فلم اسٹار شتروگھن سنہا کی آواز کی نقالی پر حقیقت کا گمان ہونے لگتا تھا۔ منور رانا نے چند افسانے اور مختصر کہانیاں بھی لکھیں جو مقامی اخبارات میں شائع ہوئیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے پرتھوی راج اور آغا حشر کاشمیری کے کئی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔

اردو شاعری میں غزل کو وسیلۂ اظہار بنانے والے منور رانا نے ابتداً منور علی آتش کے قلمی نام سے شاعری شروع کی اور ان کی پہلی تخلیق 1972ء میں کلکتہ کے ایک معیاری رسالہ ماہنامہ ’’شہود‘‘ میں شائع ہوئی۔ بعد میں تخلص شاداں رکھ لیا اور 1977ء میں ایک مرتبہ منورؔ رانا بن گئے اور بے مثال شہرت پائی۔

منور رانا پچھلے سال 14 جنوری کو انتقال کرگئے تھے، انھیں لکھنؤ کے مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ 71 سالہ منور رانا 2017ء سے گلے کے کینسر، دل اور گردے کے عوارض میں مبتلا تھے اور طبیعت خراب ہونے پر انھیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انھوں نے زندگی کی آخری سانسیں لیں۔ ان کا ایک شعر ہے:

جسم پر مٹی ملیں گے پاک ہو جائیں گے ہم
اے زمیں اک دن تری خوراک ہو جائیں گے ہم

جنگ بندی معاہدہ کیا تو حکومت چھوڑ دیں گے، اسرائیلی وزیر کا معاہدہ سبوتاژ کرنے کا مشن

0

انتہا پسند یہودی جماعت کے سربراہ ایتمار بین گویر نے حماس سے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دیدی۔

ایتمار بین گویر جو کہ اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر بھی ہیں انھوں نے جنگ بندی کا معاہد ہوتے دیکھ کر وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا جاتا ہے تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لیے تباہی قرار دیا ہے جبکہ اس کے اگلے دن منگل کے روز ایتمار بین گویر نے اس سے بھی آگے بڑھ کر حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دے ڈالی۔

ایتمار بین گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ یہ ہمارے پاس آخری موقع ہے کہ ہم غزہ میں جنگ کے دوران مرنے والے 400 سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کی اموات کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کر کے ضائع نہ ہونے دیں۔

انتہا پسند یہودی وزیر جنگ بندی کے خلاف پچھلے کئی ماہ سے اپنا مؤقف دہراتے آئے ہیں، تاہم اب اسرائیل کے اندر غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے کافی غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کی وجہ سے جنگ بندی معاہدہ ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

غزہ جنگ میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی خاطر نیتن یاہو سے جنگ بندی قبول کرنے کا کہا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ بھی اس مؤقف کے حامی نظرآتے ہیں، جنگ بندی کے لیے کوششوں میں ثالث کا کردار ادا کرنے والوں ملکوں نے بھی پچھلے چند دنوں میں غیرمعمولی تیزی دکھائی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ موجودہ امریکی صدر اور آنے والے صدر کے نمائندے ان مذاکرات میں شامل ہیں، 20 جنوری سے پہلے پہلے کسی معاہدے کی حتمی دیے جانے کا امکان ہے۔

سنگاپور کے ورک پرمٹ کے لیے نئی شرائط

0
سنگاپور

سنگاپور جنوب مشرقی ایشیا کا ایک جزیرہ ملک ہے جس میں انتہائی ترقی یافتہ مخلوط مارکیٹ اکانومی ہے جو شہریوں اور غیرملکیوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

پاکستانی شہریوں سمیت غیرملکی شہری اگر سنگاپور ملازمت کے لیے سنگاپور جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہیں ورک پرمٹ کی لاگو شرائط پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

سنگاپور کی جی ڈی پی 501 بلین ڈالر سے زائد ہے، غیرملکی کارکنوں کے لیے مختلف زمروں میں ورک ویزا کی پیشکش کرتا ہے۔

ایمپلائمنٹ پاس یا (ای پی) سنگاپور کی حکومت کی جانب سے غیرملکی پیشہ ور افراد کو منیجر اور ایگزیکٹوز کی سطح کے لیے پیش کیے جانے والے ورک پرمٹ میں سے ایک ہے۔

ای پی حاصل کرنے کے لیے امیدواروں کو تنخواہ کی ضروریات کو پورا کرنے اور تشخیصی ٹیسٹ، کمپاس کے ذریعے اپنی مہارت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

جنوری 2025 سے ورک پرمٹ کے لیے کم از کم تنخواہ کی ضرورت زیادہ تر سیکیورٹی کے لیے 5600 ڈالر ہوگی جبکہ مالیاتی خدمات کے شعبے کے لیے 6200 ڈالر ہوگی۔

علاوہ ازیں امیدواروں کو کمپاس پاس کرنے کی ضرورت ہوگی جو اہلیت، کام کے تجربے اور ملازمت پر رکھنے والی کمپنی کی مالیت کی بنیاد پر درخواست دہندگان کا اندازہ لگاتا ہے۔

نیہا ککڑ کو گرفتار کرنے کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

0
نیہا ککڑ کو گرفتار کرنے کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

ممبئی: نامور بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ کے مداح اُس وقت سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے جن انہوں نے سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری کی تصاویر دیکھیں۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک صارف نے کچھ تصاویر پوسٹ کیں جن میں دیکھا گیا کہ پولیس اہلکار نیہا ککڑ کو گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں جبکہ گلوکارہ رو رہی ہیں۔

تصاویر شیئر کرنے والے صارف نے کیپشن میں لکھا کہ ’نیہا ککڑ کے کیریئر کا المناک خاتمہ! آج صبح کی خبر تمام ہندوستانی لوگوں کیلیے ایک صدمہ تھی!‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں نے پائل ہے چھنکائی‘ کا ری میک بنانا نیہا ککڑ کو مہنگا پڑ گیا

بعدازاں معلوم ہوا کہ مذکورہ تصاویر اے آئی کی مدد سے تیار کی گئیں۔ اصل تصاویر میں پولیس اہلکار ایک خاتون کو گرفتار کر کے لے جا رہے تھے جبکہ وائرل تصاویر میں خاتون کا چہرہ نیہا ککڑ کے چہرے سے تبدیل کیا گیا۔

گلوکارہ نے اب تک وائرل ہونے والی تصاویر پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

نیہا ککڑ نے بالی وڈ میں بطور کورس سنگر فلم ’میرا بائی ناٹ آؤٹ‘ سے ڈیبیو کیا۔ بعدازاں وہ سیکنڈ ہینڈ جوانی، سنی سنی، لندن تھمکدا، کر گئی چل، کالا چشمہ اور گرمی سمیت کچھ مقبول گانوں میں پرفارم کیا۔

وہ انڈین آئیڈل اور سپر اسٹار سنگر جیسے شوز کی میزبانی کیلیے بھی مشہور ہیں۔

سال 2020 میں نیہا ککڑ نے گلوکار روہن پریت سنگھ سے شادی کی تاہم 2024 میں ان کی طلاق کی افواہوں نے سب کو چونکا دیا تھا۔

بعد میں ایک انٹرویو کےد وران روہن پریت سنگھ نے قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی خبروں سے ہمارا رشتہ متاثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کی افواہ ہمیں پریشان نہیں کرتی اور نہ ہی ہمارے تعلقات کو متاثر کرتی ہے۔

اسرائیل 10 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے کی اجازت دینے پر تیار، اسرائیلی میڈیا

0

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل 10 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے کی اجازت دیگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پرمشتمل ہوگا، پہلے مرحلے میں غزہ میں قید 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، بدلے میں اسرائیل ہرایک خاتون فوجی کے تبادلے میں 50 فلسطینیوں کورہائی دے گا، 30 فلسطینی قیدیوں کو باقی شہریوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔

اسرائیلی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام پر اسرائیل فلاڈیلفی کوریڈور سے پیچھے ہٹ جائیگا، اسرائیل غزہ مصر کی سرحدوں کے درمیان راستے سے بھی پیچھے ہٹ جائیگا۔

معاہدے کا دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 دنوں بعد شروع ہوگا، غزہ میں قید باقی افراد اور فوجیوں کی رہائی کیلئے بات چیت کی جائےگی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق معاہدے کا تیسرا مرحلہ طویل المدتی انتظامات سے متعلق ہوگا، غزہ میں متبادل حکومت کے قیام اور تعمیرنو پر بات چیت تیسرے مرحلے میں شامل ہے

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ثالث قطر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے، غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قریب ترین مقام پر ہے۔

قطری وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب ہیں، مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں۔

کترینا کیف کا عمران خان کو 20 تھپڑ مارنے کا انکشاف

0
کترینہ کیف

بالی ووڈ کی باربی ڈول کترینا کیف نے اداکار عمران خان کو 20 تھپڑ مارنے کا انکشاف کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں اداکارہ کترینا کیف نے فلم ’یرے برادر کی دلہن‘ کے سیٹ پر پیش آیا دلچسپ واقعہ بیان کیا۔

کترینا کیف نے بتایا کہ انہیں فلم کی شوٹنگ کے دوران مجھے عمران خان کو ایک خاص مقام پر تھپڑ مارنا تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ آغاز میں وہ مایوس ہوگئیں کیونکہ وہ سین کو اچھے طریقے سے نہیں کرپارہی تھیں جس پر عمران نے مشورہ دیا کہ وہ سین کو حقیقی بنانے کے لیے اصلی تھپڑ ماریں۔

کترینا کیف کے مطابق اس سین کے لیے کئی ری ٹیک کیے گئے اور یوں میں نے عمران کو تقریباً 15 یا 16 تھپڑ ہی مارے تھے کہ عمران التجا کرنے لگے کہ مزید تھپڑ نہیں کھا سکتا۔

اداکارہ کے مطابق اس وقت تک فلم کے لیے سین شوٹ ہوچکا تھا۔

واضح رہے کہ فلم ’میرے برادر کی دلہن‘ 2011 میں ریلیز کی گئی تھی جس کی کاسٹ میں عمران خان، کترینا کیف، علی ظفر اور تارا ڈی سوز شامل تھیں۔

یاد رہے کہ عمران خان، مسٹر پرفیکشسنٹ عامر خان کے بھانجے ہیں اور انہوں نے 1988 میں بطور چائلڈ اسٹار فلم قیامت سے قیامت تک اور جو جیتا وہ سکندر میں اداکاری کی تھی۔

عمران کی فلموں میں جانے تو یا جانے ناں، کڈنیپ، لک، آئی ہیٹ لو اسٹوری، دہلی بیلی، میرے برادر کی دلہن، اک میں اور اک تو، مترو کی بجلی کا من ڈولا، ونس اپون آ ٹائم ان ممبئی دوبارہ، گوری تیرے پیار میں اور کٹی بٹی شامل ہیں۔

دنیا کے چند نئے ثقافتی مقامات کا تذکرہ

0
world heritage sites world heritage sites in pakistan ثقافتی روثہ تاریخی مقامات

روئے زمین پر موجود قدیم اور تاریخی عمارتوں کے کھنڈر، کسی قدر پختہ یا خستہ آثار اور مختلف مقامات جو کسی قدیم تہذیب اور ثقافت کی خبر دیتے ہوں بلاشبہ بنی نوع انسان کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔ جدید دنیا اسے عالمی ورثہ تسلیم کرتی ہے۔ تاریخی حیثیت کی حامل ایسی کوئی جگہ اور مقام کسی ایک ملک، مذہب یا معاشرے کا نہیں ہوتا بلکہ اسے دنیا کا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔

عالمی سطح پر قدیم ورثہ کی حفاظت، دیکھ بھال اور اس سے متعلق دریافت و تحقیق کے لیے باقاعدہ اور منظم کوششیں 20 ویں صدی کے وسط سے شروع ہوئیں۔ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کنونشن کے تحت بین الاقوامی سطح پر دنیا کے ممالک نے اتفاقِ رائے کیا اور 1972 میں ایک بین الاقوامی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست بنائی گئی اور پھر مختلف ممالک میں تہذیبی و ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے مشترکہ کوششیں شروع کی گئیں۔

یونیسکو نے پاکستان میں بھی متعدد مقامات کو ان کی ثقافتی، تاریخی یا قدرتی اہمیت کے پیشِ نظر عالمی ورثہ تسلیم کیا ہے اور ان کی حفاظت و دیکھ بھال پر اس کے تحت خاص توجہ دی جاتی ہے۔ یونیسکو ان مقامات کے حوالے سے ضرورت کے مطابق مختلف منصوبے شروع کرتا ہے جس میں تعمیراتی کاموں سے لے کر لوگوں کو کسی مقام کی تاریخی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینا بھی شامل ہے۔ یونیسکو کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاح مختلف ممالک کے تاریخی مقامات کی جانب متوجہ ہوتے ہیں اور ان کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ ادارہ بین الاقوامی ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کے ساتھ کسی عالمی ورثے کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بھی بڑھاتا ہے۔ 11 جنوری کو دنیا عالمی ورثے کا دن بھی مناتی ہے اور اس موقع پر عالمی ثقافتی ورثہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ان کی حفاظت کو یقینی بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی جو دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے اجلاس میں نئے ثقافتی مقامات کی فہرست جاری کرتا ہے۔ حال ہی میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے تحت جو مقامات فہرست میں شامل کیے گئے ہیں، ان میں پہلا ثقافتی مقام سعودی عرب کا ہیماکا ثقافتی علاقہ ہے۔ یہاں چٹانوں پر ایسے نقش و نگار موجود ہیں جن کے بارے میں ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ 7 ہزار سال پہلے بنائے گئے تھے۔ یہ نقش و نگار حیوانات اور نباتات کے ہیں جب کہ بعض جگہ معاشرتی زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔

اس عالمی ورثہ فہرست میں دوسرا علاقہ یورپ کے عظیم سپا ٹاؤن کا ہے جو 11 قصبات پر مشتمل ہے۔ یہ قصبات سات یورپی ممالک میں شامل ہیں اور تمام قصبے قدرتی معدنی پانی کے چشموں کے قریب ہیں۔ اس حوالے سے سائنسی محققین نے کئی دل چسپ اور حیرت انگیز انکشافات بھی کیے ہیں۔

تیسرا مقام فرانس میں کورڈوئن کا لائٹ ہاؤس ہے جو بحر اوقیانوس کی پتھریلی سطح مرتفع پر واقع ہے۔ سولھویں اور سترھویں صدی کے اختتام پر سفید چونے کے پتھر سے بنے اس شاہکار کو انجینئر لوئس ڈی فوکس نے ڈیزائن کیا تھا اور اٹھارہویں صدی کے آخر میں انجینئر جوزف ٹولیئر نے اسے دوبارہ تیار کیا۔

عالمی ورثہ کی فہرست کا چوتھا مقام جرمنی کی ڈرمسٹیٹ آرٹسٹس کالونی ہے۔ اسے 1897ء میں ہیسے کے گرینڈ ڈیوک، ارنیسٹ لوڈویک نے تعمیراتی صنعت میں اصلاحات کی ابھرتی ہوئی تحریکوں کے مرکز کے طور پر قائم کیا تھا۔

پانچواں مقام اٹلی میں چودھویں صدی میں تعمیر ہونے والی پڈوا کی فریسکو سائیکلز(نقش و نگار) ہیں۔ یہ 8 مذہبی اور سیکولر عمارت کے کمپلیکس پر مشتمل ہے اور تاریخی دیواروں والے شہر پڈوا کے اندر واقع ہے۔ اس میں صدیوں پہلے فن کاروں کی جانب سے متنوع عمارتوں میں بنائے گئے فریسکو سائیکلز موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ 1302ء سے 1397ء کے درمیان پینٹ کیے گئے تھے۔

اگر پاکستان کی بات کریں تو یہاں بھی اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو نے مختلف مقامات کو عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ عالمی ورثے کی فہرست میں پاکستان کے چند مقامات تاریخی و سیاحتی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں سب سے پہلا نمبر موہن جو دڑو کا ہے جو پاکستان کے صوبۂ سندھ میں موجود ہے۔ یہ ساڑھے 6 ہزار سال قدیم تہذیب کے آثار ہیں جن کو 1921ء میں دریافت کیا گیا تھا۔ دوسرے نمبر پر صوبۂ پنجاب کا شہر ٹیکسلا ہے جو گندھارا تہذیب کے بھید کھولتا ہے۔ یہ بدھ مت اور ہندو مت کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ تخت بائی کے کھنڈرات جو پشاور سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں، وہ بھی عالمی ورثہ ہیں اور بدھ تہذیب کی یاد دلاتے ہیں۔ مغل دور کی عمارتیں‌ اور باغات بھی اپنے طرزِ تعمیر کی وجہ سے منفرد اور تاریخی یادگار سمجھی جاتی ہیں اور شاہی قلعہ اور شالامار باغ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع وہ مقامات ہیں جنھیں اس فہرست میں اہمیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مکلی کا قبرستان بھی قدیم اور انسان کے فن و ہنرمندی کا ایک نقش ہے۔ ٹھٹھہ کے قریب واقع یہ قبرستان دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس میں چودھویں صدی سے اٹھارہویں صدی تک کے مقبرے اور قبریں موجود ہیں۔ اسے یونیسکو نے 1981ء میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ ساتواں مقام پوٹھو ہار کے پتھریلے سطح مرتفع پر بنایا گیا قلعہ روہتاس ہے جو شیر شاہ سوری کے دور کی یادگار ہے۔ اس کی تعمیر میں ترک اور ہندوستانی فنِ تعمیر کا امتزاج نظر آتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی پہاڑی پر عکسری نقطۂ نظر سے تعمیر کردہ قلعہ ہے۔

یورپ میں غیرقانونی داخل ہونے والوں کی تعداد میں تیزی سے کمی

0

سال 2024 میں یورپی یونین میں غیر قانونی نقل مکانی میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

بلاک کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے مطابق 2024 میں غیر قانونی کراسنگ کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد میں تقریباً 40 فیصد کمی واقع ہوئی۔

فرنٹیکس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں یورپی یونین میں غیر قانونی سرحدی گزرگاہوں میں نمایاں 38 فیصد کمی آئی ہے جو 2021 کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

تاہم، کل تعداد میں کمی کے باوجود، یورپی یونین کے مشرقی سرے میں گزشتہ سال بے قاعدہ کراسنگ میں اضافہ دیکھا گیا۔

فرنٹیکس نے کہا کہ پچھلے سال غیرقانونی سرحدی گزرگاہوں میں کمی اسمگلنگ نیٹ ورکس کے خلاف EU اور شراکت داروں کے تعاون کی بدولت تھی۔

سب سے زیادہ کمی مغربی بلقان کے راستے میں کمی ہوئی جس میں 78 فیصد کمی دیکھی گئی۔ سرحدی ایجنسی نے مزید کہا کہ "تیونس اور لیبیا سے کمی” کی وجہ سے وسطی بحیرہ روم کے راستے غیرقانونی داخلے میں کمی آئی۔

بریڈ پٹ کی محبت میں اندھی خاتون کے لاکھوں یورو ڈوب گئے

0
بریڈ پٹ کی محبت میں اندھی خاتون کے لاکھوں یورو ڈوب گئے

معروف ہالی وڈ اداکار و فلمساز بریڈ پٹ کے نام پر کیے گئے فراڈ کے باعث ان کی پُرستار فرانسیسی خاتون کے لاکھوں یورو ڈوب گئے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ملزم نے این نامی خاتون کو انسٹاگرام پر میسج بھیجا اور اے آئی سے بنی تصاویر سے قائل کیا کہ وہ سچ میں اسپتال میں زیرِ علاج بریڈ پٹ سے گفتگو کر رہی ہیں۔

دھوکے باز نے این سے طبی امداد کی درخواست کی اور بتایا کہ اداکارہ انجلینا جولی کے ساتھ جاری طلاق کے کیس کے دوران میرے میرا بینک اکاؤنٹ بلاک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کا بیٹا بائیک حادثے کا شکار

53 سالہ متاثرہ خاتون نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ یہ سب 2023 میں اُس وقت شروع ہوا جب مجھے انسٹاگرام پر ایک اکاؤنٹ سے پیغام موصول ہوا جس میں ملزم نے خود کو بریڈ پٹ کی والدہ ظاہر کیا، اگلے دن بات چیت کا موضوع اداکار تھے، ہم نے باتیں کرنا شروع کیں اور جلد ہی دوست بن گئے۔

اگلے ہی دن این کو ایک اور اکاؤنٹ سے پیغام موصول ہوا: ’ہیلو این، میری ماں نے مجھے آپ کے بارے میں بہت کچھ بتایا۔ میں مزید جاننا چاہوں گا‘۔ خاتون نے بتایا کہ پہلے تو میں نے سوچا کہ یہ ایک دھوکا ہے مگر میں جلد ہی دھوکے باز کے فریب کے جال میں پھنس گئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو میں نے سوچا کہ یہ جھوٹ ہے، میں سمجھ نہیں سکی کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا تھا، اس کے بعد ہم ہر روز ایک دوسرے سے رابطہ کرتے اور ہم دوست بن گئے۔

متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ ملزم نے مجھے اے آئی سے بریڈ پٹ کی تیار کردہ تصاویر اور ویڈیوز سے قائل کیا، اس نے مجھ سے صرف ٹیکسٹ میسجز کی حد تک رابطہ برقرار رکھا اور فون کال کرنے سے گریز کیا۔

این ایک کروڑ پتی شخص کے ساتھ مشکل شادی شدہ زندگی گزار رہی ہیں لہٰذا جعلساز نے بریڈ پٹ کے روپ میں انہیں گانے اور اے آئی سے بنی تصاویر بھیجیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ دھوکے باز نے این کو شادی کی تجویز پیش کی جس نے انہیں اپنے شوہر سے طلاق لینے پر مجبور کیا۔ ملزم نے خاتون کو لگژری تحفہ بھیجنے کے بہانے 9 ہزار یورو ادا کرنے کو کہا لیکن انہیں کوئی تحفہ موصول نہیں ہوا۔

بالآخر جعلساز نے دعویٰ کیا کہ اسے گردے کا کینسر ہے اور اسے علاج کیلیے رقم کی ضرورت ہے۔ اس نے خاتون کو بتایا کہ ان کی سابقہ بیوی انجلینا جولی نے ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ہیں۔

جب ملزم نے خاتون کو بریڈ پٹ کی اسپتال میں زیرِ علاج ہونے کی جعلی تصاویر بھیجیں تو انہیں یقین ہوگیا، بالآخر این نے تقریبا 8 لاکھ یورو ملزم کو بھیج دیے۔

یہ اسکینڈل 2024 میں اُس وقت سامنے آیا جب این نے جیولری ڈیزائنر انیس ڈی ریمن کے ساتھ بریڈ پٹ کے تعلقات کی رپورٹس دیکھیں۔ اس کے بعد انہیں شدید ڈپریشن کے علاج کیلیے اسپتال میں داخل کروایا گیا۔