16.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

پاکستان میں مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ہوش رُبا رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان میں پچھلے دو ماہ میں مہنگائی 31 فی صد رہی جو اگست میں 27 فی صد تھی، جب کہ مہنگائی سالانہ بنیاد پر 38.4 فی صد ہو گئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں 50 سے 70 فی صد اضافہ سالانہ بنیاد پر ہو رہا ہے، اور غضب یہ ہے کہ یہ اضافہ ماہانہ بنیاد پر ہو رہا ہے، ماہرین نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ اس میں آنے والے مہینوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے، اور آئی ایم ایف کے مطالبے پر ٹیکسز میں اضافے سے مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا۔

پاکستان میں مسلسل بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائے افراد خاندانوں سمیت خودکشیاں کر رہے ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق دنیا بھر میں اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اربوں غریب افراد کو مزید غریبی کی گہرائیوں میں دھکیل دیں گی۔ پاکستان میں بھی اس مہنگائی، غذائی بحران، حکومتی نا اہلی، کرپشن اور اشرافیہ کی عیاشیوں نے کتنے افراد کے دلوں سے خوشیاں اور ہونٹوں سے مسکراہٹیں چھین کر بھوک اور افلاس کا شکار بنا دیا ہے، جس کی بنا پر عوام میں بد دلی، مایوسی، انتشار اور خود کشی جیسے عوامل پیدا ہو رہے ہیں۔

- Advertisement -

برطانیہ کے جریدے فنانشنل ٹائمز نے اپنے اداریے میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے، اگر مثبت اقدامات نہ کیے گئے تو سری لنکا سے بدتر صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان مجموعی طور پر 600 کھرب روپے کا مقروض ہے، اور ان قرضوں کی ری شیڈولنگ میں شامل شرائط مہنگائی میں روز مرہ کی بنیاد پر اضافہ کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک فی صد اشرافیہ نے 2018-19 میں 9 فی صد معیشت کا 314 بلین ڈالرز حاصل کیا تھا، اس کے مقابلے میں ایک فی صد غریب نے صرف صفر اعشاریہ پندرہ فی صد حصہ حاصل کیا، پاکستان کا ایک فی صد طبقہ اشرافیہ ملک کی 50 فی صد معیشت کا مالک ہے۔

2018 میں پاکستان کی 31.3 فی صد آبادی (تقریباً 7 کروڑ افراد) غربت کی لکیر کے نیچے رہنے پر مجبور تھے، 2020 میں یہ تعداد بڑھ کر 40 فی صد کے قریب پہنچ گئی، اور 2021 میں کرونا وبا اور 2022 میں سیلاب، بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے یہ تعداد 50 فی صد تک ہونے کا خدشہ ہے۔

پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کے حوالے سے اہم خبر

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی سے صرف ایک سال ہی میں 20 لاکھ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے ہیں، اور 40 فی صد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو چکی ہے۔ پاکستانی وزارت خزانہ نے 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے معاشی شرح نمو کا 3.5 فی صد سے ہدف کم کر کے 2.3 فی صد کر دیا، موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر شرح نمو میں مزید کمی کا امکان ہے۔

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے پیش نظر جرمن گلوبل کلائمیٹ انڈیکس میں پاکستان میں شدید غذائی قلت کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ 2010 کے سیلاب سے 9 سے 10 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ موجودہ سیلاب کے نقصان کا ابتدائی تخمینہ 40 ارب ڈالر سے زائد بتایا جا رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں