جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

الیکشن التوا کی قرارداد کیلیے اشارہ کہیں سے نہیں ملا، سینیٹر دلاور خان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: آزاد سینیٹر دلاور خان کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں الیکشن التوا کی قرارداد کیلیے اشارہ کہیں سے نہیں ملا تھا۔

سینیٹر دلاور خان نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ قرارداد لانے کا فیصلہ مشاورت سے اپنے آزاد پارلیمانی گروپ میں کیا تھا، 2018 میں میرا بیٹا اور بھائی جیتا الیکشن ہار گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی اور موسمی مشکلات مدنظر رکھ کر قرارداد لائے، اگر کسی کو اعتراض تھا تو اس وقت نشاندہی کرتے۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جماعتوں کے سینٹرز نے بھی قرارداد سے اتفاق کیا، الیکشن کے خلاف نہیں کیونکہ میرا بیٹا اور بھائی خود الیکشن لڑ رہے ہیں۔

دلاور خان نے کہا کہ عوام کو سستی روٹی، کپڑا، بجلی، گیس اور امن کی ضرورت ہے، موجودہ نگراں حکومت گزشتہ حکومتوں سے بہتر ہے۔

اپنی گفتگو میں سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ الیکشن 3 ہزار لوگوں کی ضرورت ہے پورے ملک کی نہیں۔

گزشتہ روز چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرِ صدارت ایوانِ بالا کے اجلاس میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی۔

سینیٹر دلاور خان نے قرارداد پیش کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے، مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے ہیں جبکہ ایمل ولی خان اور دیگر سیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں، الیکشن کے انعقاد کیلیے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ محکمہ صحت ایک بار پھر کورونا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے، چھوٹے صوبوں میں بالخصوص الیکشن مہم چلانے کیلیے مساوی حق دیا جائے اور الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

اپنی قرارداد کی حمایت میں سینیٹر دلاور خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے وہ شفاف الیکشن کروائے اور الیکشن میں ایک اچھا ٹرن آؤٹ ہو، جب سیاسی قائدین پر حملے کیے جا رہے ہیں اور مختلف جماعتوں کو تھریٹ الرٹ جاری ہو رہے ہیں تو ایسی صورتحال میں 8 فروری کو شیڈول الیکشن ملتوی کیے جائیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں