سکھر: سینئر صحافی جان محمد مہر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی جان محمد مہر کو چار گولیاں لگیں جو ان کی موت کا سبب بنیں، ایک گولی آنکھ کے قریب اور دوسری گولی سینے میں لگی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جان محمد مہر کو تیسری گولی گلے میں لگی جبکہ چوتھی ان کی کلائی پر لگی تھی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آنکھ، سینے اور گلے میں لگنے والی گولیاں صحافی کی موت کا سبب بنیں، ان کے جسم پر گولیاں لگنے اور نکلنے کے 6 زخم موجود تھے۔
واضح رہے کہ صحافی جان محمد مہر پر آفس سے گھر جاتے ہوئے قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔
جان محمد مہر کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف صحافیوں کا مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے اور صحافتی تنظیموں نے وزیراعلیٰ سے قاتلوں کی فوری گرفتار کا مطالبہ کیا ہے۔
گورنر کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صحافی جان محمد مہر کے قتل کی مذمت کی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کچھ شواہد ملے ہیں، پولیس سے کہا ہے انصاف ہونا چاہیے اور قاتل جلد از جلد گرفتار ہوں جبکہ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ جان محمد مہر کی شہادت پر افسوس ہے، پولیس پتا لگائے کہ اس کے پیچھے کون سے عناصر ہیں۔