حلب : شام کے شہر حلب میں بھی ملالہ جیسی ایک بانا ہے، سات برس کی شامی لڑکی بانا العابد جو ٹوئٹر پر حلب میں ہونے والے ظلم کی کہانی ٹوئٹر کے ذریعے لوگوں تک پہنچاتی ہے۔
سات سال کی شامی بچی ایک مہینے سے حلب میں گزرنے والی قیامت ٹوئٹر کے زریعے دنیا تک پہنچا رہی تھی کہ اب یہ آگ اس کے گھر تک پہنچ گئی۔
شامی بچی بانا ان ہزاروں شامی بچوں پرگزرنے والے مشکل حالات کی ترجمانی کرنے کی کوشش کررہی تھی،جن کے والدین اور وہ تو کسی طرح شامی حکومت اورروسی افواج کی بمباری سے بچ گئے ہیں۔
گزشتہ رات بانا نے اپنے فالورز کو خدا حافظ کہہ کر پیغام دیا کہ بمباری ہو رہی ہے شاید زندہ نہ بچوں اور اس کے بعد اپنی مٹی میں اٹی تصویر ٹوئیٹ کی ۔
Last message – under heavy bombardments now, can’t be alive anymore. When we die, keep talking for 200,000 still inside. BYE.- Fatemah
— Bana Alabed (@AlabedBana) November 27, 2016
Tonight we have no house, it’s bombed & I got in rubble. I saw deaths and I almost died. – Bana #Aleppo pic.twitter.com/arGYZaZqjg
— Bana Alabed (@AlabedBana) November 27, 2016
اس کا گھر تباہ ہوچکا تھا اور اس ننھی کلی نے موت کو قریب سے دیکھا۔
Under heavy bombardments now. In between death and life now, please keep praying for us. #Aleppo
— Bana Alabed (@AlabedBana) November 28, 2016
بچی کی ماں فاطمہ نے اتوار کے روز ٹوئیٹ کیا: ’’بم، بم، بم ہمیں نہیں معلوم آیا ہم آ ج ہی رات مر جائین گے۔ برائے کرم، برائے مہربانی ہمارے لیے دعا کرنا۔
You see we can die anytime. This bomb is so near. I sincerely appeal to the world to save us now..- Fatemah #Aleppo pic.twitter.com/33vX7X3734
— Bana Alabed (@AlabedBana) November 25, 2016
سات سال کی بانا اپنی والدہ کے ذریعے دنیا کو کھنڈر ہوتے حلب کی داستان سناتی ہے، بانا نے 24 ستمبر کو بانا العابد کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ شروع کیا اور اب ٹوئیٹر پر بانا کے چورانوے ہزار سے زائد فالوورز ہیں۔