جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

توشہ خانہ فوجداری کیس کیخلاف اپیل پر سماعت سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک ملتوی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی چیئرمین کی اپیل پر سماعت عظمیٰ کا فیصلہ آنے تک ملتوی کر دی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دیے جانے کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث اور الیکشن کیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپیل پر فیصلے تک ٹرائل روکنے کی استدعا بھی کر رکھی ہے۔

سماعت کے آغاز پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں ہماری 4 مختلف اپیلیں سماعت کیلیے مقرر ہیں اور سپریم کورٹ نے چاروں اپیلوں پر اکٹھے فیصلہ کرنے کا کہا ہے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وہ آرڈر آ جائے تو پھر دیکھ لیتے ہیں۔ ایک تو جج صاحب کی کسی فیس بُک پوسٹ کا ایشو ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمپلینٹ کی بنیاد پر پہلے سائبر کرائم ونگ دیکھے گا اس کے بعد سائبر کرائم ونگ آگے تحقیقات کرے گا۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ کل تک میرے پاس ایسا کچھ نہیں آیا۔ فیس بک پوسٹ پر ٹرائل کورٹ کے جج کا کیا موقف ہے؟

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج صاحب نے کہا فیس بک اکاؤنٹ میرا ہے لیکن پوسٹس میری نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ایف آئی اے کو لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں تحریری درخواست دیدی ہے تاہم جج صاحب نے اپنے تحریری حکمنامہ میں اس بات کا ذکر نہیں کیا۔

بیرسٹر گوہر نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں جو معاملہ ہوا وہ وہیں پر ختم ہو چکا صلح صفائی ہو گئی تھی جب کہ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے ٹرائل جج سے معذرت بھی کی تھی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میرے پاس تو ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر جج ہمایوں دلاور کی طرف سے کچھ نہیں آیا، ایسا کرتے ہیں کہ تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے سن لیتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں قانون کے مطابق درخواستوں کو سن کر فیصلہ کیا جائے اور جو ایک شک پیدا ہوا ہے اسے سن کر فیصلہ کرلیا جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ نے تمام اپیلیں آج ہی سننے کا کہا ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے بتایا کہ کچھ اپیلیں تو آج سماعت کیلیے مقرر تھیں جب کہ دیگر زیر التوا اپیلوں پر بھی ساتھ ہی سماعت کا حکم دیا۔ ہماری مرکزی اپیل کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی ایک کیس دوسری عدالت منتقلی کی بھی درخواست ہے۔ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے دائرہ اختیار اور ٹرانسفر کی درخواستیں سننے کا کہا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ ان کا حق ہے یہ کسی بھی فورم پر جا سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ہم بھی پتہ کرا لیتے ہیں آفیشل چینل سے ہمیں بھی کاپی آنی ہے۔

وکیل خواجہ حارث ملزم کی غیر موجودگی میں گواہوں کے بیانات جرح ہوئی، ٹرائل حتمی مرحلے میں ہے جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا ٹرائل اسٹے ہو جائے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کا آرڈر آج آنے کا امکان ہے؟ ڈائریکشنز دی گئی ہوں تو ہائیکورٹ کو بھی آفیشلی آرڈر بھیجا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تمام کیسز یکجا کر کے سننے کا کہہ دیا پھر تو ٹھیک ہے، اگر سپریم کورٹ نے نہیں کہا تو پھر میں یکجا کرنے کا آرڈر کر دوں گا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے تو کہا ہے کہ آج پیش نہ ہوئے تو نا قابل ضمانت وارنٹ جاری ہو جائیں گے۔ وہ تو ہمیں ہر تاریخ پر کہتے ہیں کہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دینگے۔ اس معاملے کو بھی دیکھ لیں اور کچھ آبزرو کر دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے کہ سب کچھ اچھے طریقے سے ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کا انتظار کر لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کو آنے دیں تب ہی کوئی فیصلہ کریں گے جس کے بعد انہوں نے عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کر دی اور فریقین کے وکلا کو ہدایت کہ کہ آج ڈویژن بینچ کے بعد ڈیڑھ دو بجے تک آپ پتہ کرلیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں