امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی ٹیم غزہ میں اسیروں کی واپسی کو محفوظ بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے۔
واشنگٹن میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم قطر، مصر اور اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمارے پاس حماس کو ایک پیشکش ہے جو بہت سنجیدہ ہے اور اسے قبول کیا جانا چاہیے حماس اس کے ساتھ فوری طور پر آگے بڑھ سکتی ہے اور جنگ بندی کروا سکتی ہے جس سے پورے غزہ کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اب ایک موقع ہے کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی تجویز پر اتفاق کرے اب گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔ اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ یہ کیا کرتے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ’پلان بی‘ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ’پلان بی کیا ہے‘؟ انسانی ہمدردی اور دیگر تنظیمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کر سکتی ہیں کہ اگر رفح میں تصادم ہوتا ہے تاکہ لوگ تحفظ حاصل کر سکیں، انھیں خوراک مل سکے انھیں پانی مل سکے انھیں دوا مل سکے۔
کیمرون نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ سے نمٹنے کے دوران برطانیہ کی ترجیحات کے حوالے سے بتایا کہ "ہم یرغمالیوں کو ان کے خاندانوں میں واپس کرنا چاہتے ہیں ہم غزہ میں امداد حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں یہ صحیح کام ہے حماس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے دفاع کے جائز حق میں اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔