ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

کیا پاک بھارت ٹاکرا منتقل کیا جائے گا؟ مودی اور اسٹیڈیم کو بم سے اڑانے کی دھمکی کے بعد سوال کھڑا ہو گیا

اشتہار

حیرت انگیز

بھارتی پولیس کو وزیراعظم نریندر مودی اور احمد آباد میں واقع ان ہی کے نام سے منسوب کرکٹ اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کے بعد پاک بھارت ٹاکرا منتقل کیے جانے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔

بھارتی میڈیا میں گزشتہ روز رپورٹ کیا گیا تھا کہ ممبئی پولیس کو وزیراعظم مودی اور ان ہی کے نام سے منسوب احمد آباد میں کرکٹ اسٹیڈیم کو اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

یہ دھمکی آمیز ای میل بھیجنے والے دہشتگردوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انہیں 500 کروڑ روپے ادا نہ کیے گئے اور بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی جو اس وقت دہلی کی جیل میں قید ہے رہا نہ کیا گیا تو وہ اپنی دھمکی پر عمل کر گزریں گے۔

- Advertisement -

یہ دھمکی ایسے موقع پر پولیس کو موصول ہوئی ہے جب کہ بھارت میں آئی سی سی 13 ویں ورلڈ کپ کا آغاز ہو چکا ہے اور احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں میگا ایونٹ کے فائنل اور پاک بھارت ٹاکرے سمیت 5 میچز شیڈول ہیں۔

مذکورہ اسٹیڈیم میں ایک میچ تو افتتاحی میچ کی صورت انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جا چکا ہے۔ دوسرا میچ آئندہ ہفتے روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 اکتوبر کو ہوگا۔

تیسرا میچ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان 4 نومبر، چوتھا میچ جنوبی افریقہ اور افغانستان کے درمیان 10 نومبر کو جب ک میگا ایونٹ کا فائنل 19 نومبر کو بھی اسی گراؤنڈ میں ہوگا۔

ممبئی پولیس کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے نام سے منسوب احمد آباد کے کرکٹ اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی کے بعد گوکہ بھارتی سیکیورٹی انجسیز ہائی الرٹ ہوگئی ہیں اور تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں تاہم میگا ایونٹ پر خوف کے بادل چھا گئے ہیں۔

ایسے میں کرکٹ حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا بی سی سی آئی اس دھمکی آمیز ای میل کے بعد احمد آباد کے اسٹیڈیم کے میچز بالخصوص پاک بھارت ٹاکرا جو روایتی حریفوں کے درمیان ہونے اور اسی دوران ایک ہندو تہوار جس کی وجہ سے اس میچ کا شیڈول تبدیل کیا گیا تھا کے محرکات کے ساتھ اس دھمکی کے بعد کیا بھارتی حکومت اور بی سی سی آئی اس اہم میچ کو کسی اور مقام پر منتقل کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تاحال افواہیں ہی ہیں اور حکومت سمیت بی سی سی آئی نے اس سے متعلق ابھی کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا ہے۔

اور افتتاحی آج نریندر مودی اسٹیڈیم میں میزبان بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ کھیلا جانا ہے جب کہ آئندہ ہفتے 14 اکتوبر کو پاک بھارت ٹاکرا، 19 نومبر کو اسی میدان میں ٹورنامنٹ کے فائنل سمیت 5 میچز کھیلے جائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دھمکی آمیز ای میل میں بھارتی حکومت سے 500 کروڑ روپے ادا کرنے اور اس وقت دہلی کی جیل میں قید بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جب کہ مطالبہ نہ مانے جانے کی صورت میں انتہائی قدم اٹھانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دہشتگرد گروپ کی جانب سے اس ای میل میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ دہشتگرد حملے کے لیے لوگ پہلے ہی تتعینات کیے جا چکے ہیں۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہ کیے تو وزیراعظم مودی اور اسٹیڈیم کو دھماکے سے اڑا دیا جائے گا۔

ای میل بھیجنے والوں کا حکومت سے کہا ہے کہ جواب دینا ہے تو اس ای میل کے ذریعے رابطہ کرو تاہم ساتھ متنبہ کیا کہ آپ جتنی مرضی سیکیورٹی حصار بڑھا لو ہم سے نہیں بچ سکتے۔

دوسری جانب اس دھمکی آمیز ای میل پر پولیس کا موقف سامنے آیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ ای میل یورپ سے بھیجی گئی ہے۔

ممبئی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ دھمکی آمیز ای میل یورپ سے بھیجی گئی ہے اور اسے ابتدائی طور پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو بھیجا گیا تھا، جس کے بعد این آئی اے نے ممبئی پولیس کو اس خطرے سے آگاہ کیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایک پولیس افسر نے کہا کہ ہمیں این آئی اے کی جانب سے ای میل موصول ہوئی ہے جب کہ ہمیں وہ ای میل آئی ڈی بھی ملی ہے جس سے این آئی اے کو ای میل ملی ہے اور ہم اس کا بھی پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ای میل یورپ سے بھیجی گئی ہے تاہم اس دھمکی کے بعد این آئی اے نے دیگر علاقوں میں موجود تمام متعلقہ ایجنسیوں کو بھی الرٹ کر دیا ہے۔

پولیس افسر نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ یہ دھمکی آمیز ای میل ایک دھوکا یا شرارت معلوم ہوتی ہے جو کسی بیرونی ملک میں بیٹھے ہوئے شخص نے کی ہے، تاہم سیکیورٹی ادارے کوئی رسک نہیں لے رہے اور انہوں نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ساتھ ہی اسے بھیجنے والے کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے آئی سی سی ورلڈ کپ کے دوران تمام میچز کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے بھی اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

یاد رہے کہ ورلڈ کپ بھارت میں شروع ہو چکا ہے اور پاکستان سمیت دنیا کے 10 ممالک کی ٹیمیں اس وقت میگا ایونٹ کے لیے پڑوسی ملک میں موجود ہیں۔

احمد آباد میں ورلڈ کپ کے ہونے والے میچز کے دوران دہشت گردی کے خدشات کے حوالے سے زیر گردش اطلاعات کے بعد دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے دو روز قبل بیان جاری کیا گیا تھا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میچز میں حصہ لینے کے لیے اِس وقت بھارت میں موجود ہے اور میزبان ملک کی ذمے داری ہے کہ وہ ہماری ٹیم کو ورلڈ کپ کے دوران بھرپور تحفظ فراہم کرے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں