ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

بنگلہ دیشی اپوزیشن نے الیکشن بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیش میں آئندہ سال جنوری میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں تاہم مرکزی اپوزیشن جماعت نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں حکومت کے خلاف بدترین مظاہروں اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اسی دوران بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ سال جنوری میں عام انتخابات کا اعلان کیا گیا تاہم اپوزیشن کی مرکزی جماعت نے اس کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔

بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے الیکشن سے قبل وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور غیر جانبدار نگراں حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے دوسری صورت الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

- Advertisement -

بی این پی جس کی مرکزی قیادت یا تو جیل میں ہے یا جلاوطن ہے اس کے ترجمان ظاہر الدین کا مزید کہنا ہے کہ اگر شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے کر غیرجانبدار نگراں حکومت کو اقتدار منتقل نہیں کیا تو پھر ان کی جماعت الیکشن میں حصہ نہیں لے گی اور ایسا ہوا تو پھر حسینہ واجد کی کسی بھی کامیابی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی اور یہ بین الاقوامی پابندیوں کو دعوت دینے کے مترداف ہوگا۔

ترجمان بی این پی سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے مستعفی ہوئے بغیر غیر جانبدار نگراں حکومت کو الیکشن کرانے کی اجازت دی جائے؟‘ اس پر اُن کا کہنا تھا کہ ’بالکل بھی نہیں۔

بی این پی کے ترجمان نے کہا کہ ’ہمارے تجارتی شراکت دار جیسا کہ امریکا، برطانیہ اور دیگر جن پر ہم ڈالر، اپنی برآمدات اور اپنے قرضوں کے لیے انحصار کرتے ہیں وہ بھی یہ توقع کر رہے ہیں کہ اپوزیشن کی جماعتیں اس کا حصہ ہوں گی اور وہ اپنی اس پیشگی شرط کا کئی بار اظہار بھی کر چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے لیے 28 اکتوبر کے مظاہرے سے اب تک اس کے 2300 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اس دوران 6 پارٹی کارکنوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب شیخ حسینہ واجد جو مسلسل چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں کئی بار اقتدار نگراں حکومت کو منتقل کرنے کو خارج از امکان قرار دے چکی ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت کا معمول کا کام نہیں رکے گا اور انتخابات اسی طرح ہوں گے جس طرح کینیڈا اور انڈیا میں ہوتے ہیں اور جیسے 2018 میں بنگلہ دیش میں ہوئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں