ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

مارشل لاء کے خلاف بھی درخواستیں لایا کریں وہاں کیوں نہیں آتے، چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ جب مارشل لاء لگتا ہے سب ہتھیار پھینک دیتے ہیں، مارشل لاء کے خلاف بھی درخواستیں لایا کریں وہاں کیوں نہیں آتے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 15 ججز پر مشتمل فل کورٹ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس میں کہا کہ فوجی آمر ہوں یاکوئی اور، فردِ واحد کا اختیار تباہی پھیلاتا ہے، ہم پاکستان سے کھلواڑ ہونے نہیں دے سکتے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب مارشل لا لگتا ہے سب ہتھیار پھینک دیتے ہیں، حلف میں آئین کے ساتھ قانون کا بھی ذکرہے، پارلیمان کچھ کرے تو سب کو حلف یاد آجاتا ہے، مارشل لاکے خلاف بھی درخواستیں لایا کریں وہاں کیوں نہیں آتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید کہا کہ اس کمرے میں بہت سی تصاویر لگی ہیں، جو مارشل لا آنے پر حلف بھول جاتے ہیں ، مولوی تمیزالدین سےشروع کریں، نصرت بھٹو،ڈوسویاظفرعلی شاہ سے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا پارلیمان نے اچھا قانون نہیں بنایا کہ ہم یہ فیصلہ واپس لے سکیں؟ عام آدمی کے فائدےکی بات کریں،چیف جسٹس کا فائدہ رہنے دیں۔

پروسیجرایکٹ کیس میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں فرد واحد کا اختیار کم نہ ہو، فرد واحد نے ہی ہمیشہ ملک کی تباہی کی، ایکٹ میں اختیار سینئر ججز کےدرمیان تقسیم کیا گیا، پارلیمنٹ نے کہا چیف جسٹس کواچھا لگے یا نہیں لیکن یہ ایکٹ بناناہے چیف جسٹس خود سے کبھی یہ قانون نہ بناتے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کیا اسلام اس طرح ایک فردکی بے پناہ طاقت کی اجازت دیتاہے؟ہماری کوشش ہےآج اس کیس کو سن کر فیصلہ کردیا جائے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت پیر کی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے پیر کو سماعت مکمل کرلیں گے۔

دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکلا نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے خلاف دلائل دیے، چیف جسٹس نے کہا قرآن پاک بھی مشاورت کی ترغیب دیتا ہے، نبی کریم ﷺ بھی سارے کام مشاورت سے کرتے تھے، پارلیمنٹ نے کونسا ہم پر حملہ کردیا، انہوں نے یہی کہا ہے آپ مشاورت سے فیصلہ کرلیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں