اشتہار

تحقیقاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد سے مزید تفصیلات حاصل کر لیں

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے سلسلے میں تحقیقاتی اداروں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد سے مزید تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور 7 بجکر 8 منٹ پر کے پی او میں داخل ہوئے، حملہ آوروں نے مسجد اور کے پی او کے درمیان دروازے پر کھڑے کانسٹیبل پر فائرنگ کی۔

حملہ آوروں نے کے پی او میں داخل ہوتے ہی دستی بم پھینکا، حملہ آوروں کا دوسرا نشانہ امجد مسیح بنا۔

- Advertisement -

دہشت گرد کس راستے سے داخل ہوئے، اے آر وائی نیوز نے تصویر اور ویڈیو حاصل کر لی

تحقیقاتی حکام کے مطابق حملہ آور 7 بجکر 15 منٹ پر کے پی او کی پہلی منزل پر پہنچ چکے تھے، حملہ آوروں نے پہلی منزل پر پہنچ کر گرنیڈ پھینکا جو دیوار سے لگ کر گراؤنڈ فلور پر پھٹ گیا۔

20 سے 25 منٹ میں حملہ آور کے پی او کی دوسری منزل پر پہنچ چکے تھے، پہلی اور دوسری منزل پر حملہ آور خالی کمروں پر گولیاں برساتے رہے، اس دوران سیکیورٹی اسٹاف نے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے فائرنگ کی۔

ایک دھماکے کے نتیجے میں سی سی ٹی وی مانیٹرنگ اچانک بند ہو گئی، دو حملہ آور چھت پر موجود رہے، خود کش دھماکے میں ہلاک دہشت گرد ڈیڑھ گھنٹے تک لڑتا رہا۔

دوسری طرف پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فائنل سرچنگ مکمل کر لی گئی ہے، پولیس افسران کی ہدایت پر گزشتہ روز 18 فروری کو دوبارہ سرچنگ کی گئی، جس میں مزید 12 اشیا محفوظ کی گئیں۔

پولیس حکام کے مطابق سرچنگ میں ملنے والی اشیا میں دستی بم، پلاسٹک باکس، 2 مزید پستول، نائن ایم ایم کی نئی گولیوں کا پیکٹ، ایک خنجر، کیمرہ، اسمارٹ فون، 2 گھڑیاں، ایک مردانہ پرس، استعمال شدہ سمیت 210 گولیاں، دستی بم کے ٹکڑے، خودکش جیکٹ کا جلا ہوا کپڑا، بیگ، یو ایس بی، پستول ہولڈر شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سامان محفوظ کر کے صدر پولیس کے حوالے کر دیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں