ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

نواز شریف العزیزیہ کیس میں بری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ کیس میں بری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کی ریفرنس احتساب عدالت کو بھیجنے کی استدعا مسترد کی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔

عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے قائد مسلم لیگ (ن) کو کیس میں بری کیا۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت اسلام آباد نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ  اسٹیل ملز ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

- Advertisement -

دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، نیب ریفرنسز میں تفتیش کیلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی تھی، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد نیب نے بے نامی اثاثوں کی تفتیش کی، سپریم کورٹ نے ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی، 28 جولائی کے فیصلے میں ریفرنس تیار کر کے دائر کرنے کی ہدایت کی گئی، نیب نے اپنی تفتیش کی، اثاثہ جات کیس میں تفتیش کے 3،2 طریقے ہی ہوتے ہیں، ہم نے جو شواہد اکٹھے کئے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں، اس میں 161 کے بیانات بھی ہیں۔

نیب پراسکیوٹر نواز شریف پر عائد کی گئی فرد جرم کے کچھ حصے پڑھے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں العزیزیہ سٹیل ملز اور ہل میٹل کب بنی تھیں؟ بنیادی طور پر کیس میں العزیزیہ، ہل میٹل کے الزامات ہیں، العزیزیہ میں پہلے بتائیں کتنے پیسے بھیجے، کیسے بھیجے اور کب فیکٹری لگی؟ العزیزیہ اور ہل میٹل میں دو پرائم الزامات ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ بتائیے کہ العزیزیہ کب لگی، کیسے لگی؟ آپ پراسیکیوٹر تھے بتائیں آپ کے پاس کیا شواہد تھے؟ آپ بتائیں آپ نے کس بنیاد پر بار ثبوت ملزم پر منتقل کیا؟ قانون ہم نے پڑھا ہے آپ سیدھا مدعے پر آئیں، کوئی ریکارڈ پر ثبوت ہوگا؟ کوئی گواہ موجود ہوگا؟ ذرا نشاندہی کریں۔

اس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان معلوم ذرائع لکھے، نواز شریف پر کرپشن، کرپٹ پریکٹس کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، ایس ای سی پی، بینک ،ایف بی آر کے گواہ عدالت میں پیش ہوئے، یہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے، پاکستان میں موجود شواہد اکٹھے کئے ہیں، بیرون ملک شواہد کے حصول کے لیے ایم ایل اے لکھے گئے۔

عدالت نے کہا کہ آپ بتائیں کون سے شواہد ہیں جن سے آپ تعلق کیس سے جوڑ رہے ہیں، جائیدادوں کی مالیت سے متعلق کوئی دستاویز تو ہوگا؟

اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے العزیزیہ ریفرنس کو دوبارہ احتساب عدالت بھیجنے کی استدعا کی اور کہا کہ العزیزیہ ریفرنس کا احتساب عدالت کا یہ فیصلہ متعصبانہ ہے، جج سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے اور نوکری سے برطرف کے بعد فیصلے کو درست نہیں کہا جا سکتا۔

بعدازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس دوبارہ احتساب عدالت بھیجنے کی نیب استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کو میرٹ پر دلائل دینے میں کتنا وقت چاہیے؟ دلائل میں شواہد بتائیں گے پھرتعلق جوڑنے کی کوشش کریں گے، چلیں پھر آپ میرٹ پر دلائل دیں، ہم میرٹ پرسن لیتے ہیں، اس کیس کو میرٹ پر سن کر فیصلہ کریں گے، دلائل میں کتنا وقت لیں گے؟

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ میں اپنے دلائل آدھے پونے گھنٹے میں مکمل کر لوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے دلائل مکمل کریں، اپیل سننے کا یہی مقصد ہے کہ شواہد بھی موجود تھے یا نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ واجد ضیا نے نتیجہ اخذ کیا کہ نواز شریف ہی اصل مالک ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ واجد ضیا تو خود مان رہا ہے کہ ملکیت ثابت کرنے کا ثبوت نہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارا کیس ہی واجد ضیا کے نتیجے کی بنیاد پر ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس ڈاکیومنٹ سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، مفروضے پر تو کبھی سزا نہیں ہوتی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریکارڈ میں زیادہ تر دستاویز فوٹو کاپیز ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ فوٹو کاپیز عدالتی ریکارڈ کا حصہ کیسے بن سکتی ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کے بیٹوں کے پاس اتنے ذرائع نہیں تھے کہ وہ ملز لگا لیتے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بتائیں کہ نواز شریف کا تعلق کیسے بنتا ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہی بتا رہا ہوں نواز شریف کے بیٹوں کے پاس ذرائع ہی نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مفروضے پر تو بات نہیں ہو سکتی، یہ بتائیں نواز شریف نے کیسے پیسہ باہر بھیجا؟ اسٹار گواہ واجد ضیا کہہ چکا اس کا کوئی ثبوت نہیں، یہ بات بھی سامنے ہے کہ میاں محمد شریف کا کاروبار تھا، واجد ضیا نے جو نتیجہ اخذ کیا وہ کن دستاویزات کی بنیاد پر کیا گیا؟

بعدازاں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ ہی دیر بعد سنایا۔ عدالت نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل منظور کی اور انہیں کیس میں بری کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں