9.8 C
Dublin
جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں مزید توسیع

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی سے متعلق درخواستوں میں نیب کو جواب کیلیے نوٹسز جاری کر دیے۔

دوران سماعت نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی گرفتاری چاہیے اور نہ ان کی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض ہے۔ اس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ وہی نیب ہے، آج تو نیب بغیر نوٹس کے پیش ہوگیا، یہ تو اکثر نوٹس دینے پر بھی نہیں آتے۔

- Advertisement -

عدالت نے نیب سے پوچھا کہ شریعت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے دوبارہ پوچھتے ہیں کیا آپ گرفتار کرنا چاہتےہیں؟ نیب آئندہ سماعت تک واضح پوزیشن سے متعلق بتائے، اپنے چیئرمین کے سامنے معاملہ رکھیں کہ کیوں عدالت کا وقت ضائع کیا گیا، اگر کیس غلط دائر ہوئے تو پھر نیب کو کیس واپس لینا چاہیے۔

نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے لقمہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا تو قتل ہو چکا، ہائے اس زود پشیماں کا پیشماں ہونا۔ اس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا نیب یہ کہہ رہا ہے کہ نواز شریف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا الزام برقرار ہے لیکن نواز شریف کو چھوڑ دیں؟

سماعت کے دوران نواز شریف اپنے وکلا اعظم نذیر تارڑ، امجد پروپز اور دیگر کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر شہباز شریف، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، عطا تارڑ، پرویز رشید، عابد شیر علی، چوہدری تنویر، حنیف عباسی، مریم اورنگزیب، حنا بٹ، ناصر بٹ، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال اور دیگر بھی کمرہ عدالت موجود تھے۔

قبل ازیں پارٹی قائدین کی آمد کے موقع پر سخت دھکم پیل ہوئی۔ سکیورٹی حکام کو سکیننگ کیلیے کمرہ عدالت کو خالی کروانے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بار بار کی درخواست کے باوجود کمرہ عدالت خالی نہ ہونے پر عدالتی عملہ نے (ن) لیگی رہنماؤں کی مدد سے کمرہ عدالت کو خالی کروایا جس کے بعد بم ڈسپوزل اسکوارڈ نے اسکیننگ کی۔

نواز شریف کی آمد کے ساتھ وکلا اور (ن) لیگی رہنماء بھی بھاری تعداد میں کمرہ عدالت داخل ہوگئے جس سے رجسٹرار آفس کی جانب سے وکلا، صحافیوں اور دیگر کی مخصوص تعداد میں داخلہ کیلیے بنائے گئے ایس او پیز بھی ہوا میں اڑا دیے گئے۔

نواز شریف کے کمرہ عدالت میں پہنچنے کے بعد وکلا اور (ن) لیگی کارکنان ان کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے۔ صحافیوں کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق سوال پر نواز شریف مسکرا دیے جبکہ ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ فیصلہ سے متعلق سوال پر بھی انہوں نے جواب نہ دیا اور ججز کی کرسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ آ رہی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں