اشتہار

یومِ‌ وفات:‌ ملکۂ جذبات نیّر سلطانہ کو اردو ادب سے بھی گہرا لگاؤ تھا

اشتہار

حیرت انگیز

نیّر سلطانہ کو ملکۂ جذبات کہا جاتا ہے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری میں اپنے فنِ اداکاری کی بدولت نام و مقام بنانے والی نیّر سلطانہ نے ہیروئن سے لے کر معاون اداکارہ تک ہر کردار نہایت عمدگی سے ادا کیا اور شہرت پائی۔ آج اس باکمال اداکارہ کا یومِ‌ وفات ہے۔

27 اکتوبر 1992ء کو دنیا سے رخصت ہونے والی نیّر سلطانہ کا اصل نام طیّبہ بانو تھا۔ وہ 1937ء میں علی گڑھ میں پیدا ہوئی تھیں۔ انھوں نے ویمن کالج علی گڑھ سے تعلیم حاصل کی اور قیامِ پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے کراچی آگئیں۔

یہاں ان کا فلم انڈسٹری میں تعارف اپنے وقت کے نام وَر ہدایت کار انور کمال پاشا کی بدولت ہوا، نیّر سلطانہ کی ان سے ملاقات لاہور میں ہوئی تھی۔ انور کمال پاشا نے فلموں‌ میں‌ کام کرنے کی پیشکش کی تو نیّر سلطانہ نے انکار نہ کیا اور یوں یہ ملاقات ان کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔

- Advertisement -

خوب صورت اور خوش قامت نیّر سلطانہ کو فنونِ لطیفہ خاص طور پر اردو ادب سے گہرا لگاؤ تھا۔ انور کمال پاشا فن و ادب میں ان کی اسی دل چسپی اور ان کی گفتگو سے متاثر ہوئے تھے۔ اور بعد میں یہ بھی ثابت ہوگیا کہ انور کمال پاشا نے ان کا انتخاب غلط نہ کیا تھا۔ 50 اور 60 کی دہائی میں‌ وہ ایک مقبول اداکارہ تھیں۔

اس اداکارہ کی پہلی فلم ’’قاتل‘‘ تھی اور یہ انور کمال پاشا کا پروجیکٹ تھا۔ 1955 میں نیّر سلطانہ نے ہمایوں مرزا کی فلم ’’انتخاب‘‘ میں کام کیا اور پھر اگلی چار دہائیوں‌ تک ان کا یہ سفر جاری رہا۔ 70ء کی دہائی کے آغاز میں انھیں کریکٹر ایکٹریس کی حیثیت سے فلم نگری میں‌ کام ملنے لگا اور وہ اپنی اداکاری سے شائقین کو محظوظ کرتی رہیں۔ انھیں المیہ اور طربیہ کرداروں‌ کو نبھانے میں کمال حاصل تھا۔ اسی لیے انھیں ملکہ جذبات کہا جانے لگا تھا۔

پاکستانی فلمی صنعت کے سنہرے دور میں ان کی مشہور فلموں میں ’’اولاد، ایاز، خیبر میل، پہچان، باجی، دیو داس، کورا کاغذ اور گھونگھٹ‘‘ شامل ہیں۔ نیر سلطانہ نے مجموعی طور پر 216 فلموں میں کام کیا جن میں اردو میں 140 فلمیں، 49 پنجابی زبان کی فلمیں شامل ہیں۔ ان کی یادگار فلموں کی فہرست دیکھی جائے تو اس میں سہیلی، ماں کے آنسو اور ایک مسافر ایک حسینہ کے نام سامنے آئیں‌ گے۔

نیّر سلطانہ نے پاکستان کے مشہور اداکار درپن سے شادی کی تھی۔ نیّر سلطانہ کو سرطان کا مرض لاحق تھا اور اسی بیماری کے ہاتھوں انھوں نے زندگی کی بازی ہاری تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں