ہوم بلاگ صفحہ 12585

محمد عامر سے الجھنے والے افغان کھلاڑی کو آفریدی نے کیا کہا؟

0

کولمبو : لنکن پریمیئر لیگ کے دوران قومی کرکٹر محمد عامر سے تلخ کلامی کرنے افغان کرکٹر کو شاہد آفریدی نے کھری کھری سنا دی۔

قومی کرکٹر محمد عامر سے تلخ کلامی کا واقعہ سری لنکا میں جاری لنکن پریمیئر لیگ کے دوران اس وقت پیش آیا جب کینڈی ٹسکرز کے افغانی بولر نے گال گلیڈی ایٹرز کی جانب سے کھیلنے والے محمد عامر پر طنز کیا۔

میچ ختم ہوتے ہی دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تاہم آمنے سامنے آنے پر دیگر کھلاڑیوں اور امپائر نے دونوں کو دور کیا اور معاملہ ختم کروایا۔

میچ کے بعد دونوں ٹیمیں آپس میں مصافحہ کرنے لگیں تو نوین الحق کے قریب آنے پر شاہد آفریدی کی مسکراہٹ غصے میں تبدیل ہوگئی اور آفریدی نے نوین الحق کو غورتے ہوئے کچھ کہا جس پر افغان کھلاڑی خاموشی سے آگے بڑھ گیا۔

شاہد آفریدی نے افغان کھلاڑی کی محمد عامر سے تلخ کلامی سے متعلق ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نوجوان کھلاڑیوں کو ایک مشورہ دوں گا کہ آرام سے گیم کھیں کھیلیں اور بدکلامی سے پرہیز کریں‘۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ افغانستان کرکٹ ٹیم میں میرے بہت سے دوست ہیں اور ہمارے تعلقات بھی خوشگوار ہیں، ساتھی کھلاڑیوں اور حریف ٹیم کی عزت کرنا کھیل کا بنیادی اصول ہے‘۔

‘جب تک ہم ہیں بابراعظم کپتان رہیں گے’

0

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ اور احسان مانی بورڈ میں موجود ہیں بابراعظم قومی ٹیم کے کپتان رہیں گے۔

یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث آئندہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھارت سے متحدہ عرب امارات منتقل ہونے کا امکان ہے تاہم صورتحال اپریل تک کلئیر ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ میگا ایونٹ کو لے کر بے یقینی کی صورتحال برقرار ہے کیونکہ کورونا بھارت میں بڑھ رہا ہے اسی وجہ سے ہو سکتا ہے ورلڈکپ بھارت سے منتقل ہو جائے۔

وسیم خان نے مزید کہا کہ پی ایس ایل سکس کا ڈرافٹ جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوگا اور ایونٹ کا انعقاد فروری میں شیڈول ہے۔

ایک سوال پر وسیم خان کا کہنا تھا کہ جب تک وہ اور احسان مانی بورڈ میں موجود ہیں بابراعظم قومی ٹیم کے کپتان رہیں گے۔

اینکر کے سوالات پر پاکستان سے مفرور اسحاق ڈار سٹپٹاگئے

0

لندن : بی بی سی کے پروگرام ہارڈٹاک میں اینکر کے سوالات پر اسحاق ڈار سٹپٹاگئے، اسحاق ڈار نے پہلے بیماری کا بتایا، پھر انسانی حقوق سے متعلق سوالات اٹھا دئیے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما و سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں اینکر کے سوالات پر ڈیر ہوگئے، اینکر نے جائیداد سے متعلق سوال کیا تو سابق وزیر خزانہ نے بیرون ملک جائیدادوں سے انکار کردیا۔

اسحاق ڈار نے اینکر کو بتایا کہ میری صرف پاکستان میں ایک جائیداد ہے جو موجودہ حکومت نے ضبط کرلی ہے، جس پر اینکر نے کہا کہ کیا آپ کی یا خاندان کی لندن اور دبئی میں کوئی جائیداد نہیں جس پر اسحاق ڈار کہنے لگے کہ ’نہیں میرے بچوں کا ولا ہے‘۔

اینکر نے سابق وزیر خزانہ سے وطن واپسی اور عدالتوں کا سامنا کرنے سے متعلق سوال کیا تو اسحاق ڈار نے پہلے بیماری کا بتایا اور پھر انسانی حقوق سے متعلق سوالات اٹھا دئیے۔

اسحاق ڈار کی توجیحات پیش کرنے کے باوجود اینکر نے پھر سوال کیا کہ اگر آپ کی ایک جائیداد، اکاونٹس کلیئر ہیں تو واپس جاکر کیسز کا سامنا کیوں نہیں کرتے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’میری طبعیت خراب ہے علاج کےلیے آیا ہوں‘۔

بی بی سی اینکر نے طبعیت کا سن کر سوال کیا کہ آپ برطانیہ میں تین سال سے ہیں؟ اب بھی واقعی بیمار ہیں۔ اینکر کے تابر توڑ سوالات پر اسحاق ڈار نے کہا کہ جی مجھے اب بھی تکلیف ہے، دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔

اینکر نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ کیا ممکن ہے آپ وطن واپس جائیں؟ لیکن اسحاق ڈار نے بات کو انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب گھوماتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے۔

ہوسٹ نے سوال کیا کہ نواز شریف بھی آپ کی طرح میڈیکل گراونڈ پر لندن میں ہیں؟ رہنما مسلم لیگ ن نے جواب میں نیب پر دوران حراست بدسلوکی کا الزام عائد کیا جس پر اینکر نے اسحاق ڈار کو ٹوک دیا اور کہا کہ نواز شریف تو سزا یافتہ مجرم ہیں۔

اسحاق ڈار کی سپریم کورٹ فیصلے پر تاویلیں دینے کی کوشش پر بھی اینکر نے اسحاق ڈار کو آئینہ دکھا دیا اور انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر بھی مفرور سابق وزیر خزانہ کی تصیح کردی۔

بیوی کو خواجہ سرا قرار دینے سے متعلق عدالت کا فیصلہ آگیا

0

بیوی کو خواجہ سرا قرار دینے اور میڈیکل کروانے سے متعلق شوہر کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نےخاوند عبدالقیوم کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس کی بیوی سعید بی بی کے والدین نے دھوکہ دہی سے ایک خواجہ سراءسے شادی کروائی جب میڈیکل کروانے کا کہا تو گھر چھوڑ کر چلی گٸی،عدالت سعید بی بی کا میڈیکل کروا کے جنس کا تعین کرے۔

سعید بی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گھر سے نکال دیا گیا جب جہیز اور نان نفقہ کا دعوٰی کیا تو تضحیک کرنے کے لیے یہ الزام لگا دیا گیا۔

عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوٸے قرار دیا کہ فیملی کورٹ جنس کی تعین کی درخواست زیر التوا رکھے اور خاتون کے میڈیکل کی درخواست پر دوبارہ سماعت کی جائے۔

جنس کے تعین کا حکم ناگزیر صورتحال میں ہی جاری کیا جائےجبکہ فیملی عدالت سعید بی بی کو الزامات پر طبی معائنے کیلئے مجبور نہیں کرے گی۔ خاتون کے طبی معائنے سے انکار کی صورت میں فیملی عدالت جیسے مناسب سمجھے حکم دے ۔

عدالتی معاون نے بھی خاتون کےطبی معائنہ کروانے کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ خاوند کو پہلے اپنا الزام ثابت کرنا ہو گا، فیملی عدالت خاتون کو طبی معانئے کیلئے مجبور نہیں کر سکتی۔

عدالت نے قرار دیا کہ انسانی حقوق کے قوانین میں پرائیویسی کو بنیادی انسانی حقوق میں شامل کیا جا چکا ہے، اور عدالتیں ناگزیر حالات میں ہی میڈیکل کروانے کے احکامات جاری کریں۔ قانون خواجہ سراﺅں کیساتھ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک سے روکتا ہے۔

عدالت کے مطابق قانونی تقاضوں کے بعد خواجہ سراﺅں کو جائیداد میں حصہ دینے کا قانون موجود ہے ۔ اس سے قبل فیملی عدالت نے سعید بی بی کا طبی معائنہ کروانے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

چینی شہری ایئر بلون سے گر کر ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیو

0

بیجنگ: چین میں ایک شخص فضا میں 33 فٹ بلند ایئر بلون سے نیچے گر کر ہلاک ہوگیا، حادثے کی دل دہلا دینے والی ویڈیو نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا۔

یہ واقعہ چین کے جنوب مغربی صوبے میں ایک تفریحی مقام پر پیش آیا، پارک کا ایک ملازم ایک ایئر بلون کو لینڈنگ کے وقت زمین پر اتار رہا تھا۔

اچانک ہوا کے ایک زوردار جھونکے سے غبارہ دوبارہ فضا میں بلند ہوگیا اور ملازم بھی اس کے ساتھ ہی فضا میں چلا گیا۔

ایئر بلون جب زمین سے33 فٹ بلند ہوگیا تو ملازم جو پہلے ہی غیر محفوظ حالت میں غبارے سے لٹکا ہوا تھا، غبارے کی حفاظتی رسی پر پھسلا اور وہاں سے نیچے آگرا۔

ملازم کے نیچے گرنے کے دوران ایئر بلون کی حفاظتی رسی بھی ٹوٹ گئی۔

حادثے کے وقت وہاں درجنوں افراد موجود تھے جو ملازم کی کوئی بھی مدد کرنے سے قاصر رہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق پارک کا ملازم موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

تفریحی پارک کی انتظامیہ نے ملازم کی موت کی تصدیق کردی تاہم مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی اسی نوعیت کے ایک حادثے میں ایک اور شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ چینی صوبے ہونان میں ایئر بلون سینٹر کا ملازم اپنی ملازمت کے پہلے ہی دن ایئر بلون کی پرواز کے دوران نیچے گر کر ہلاک ہوگیا۔

متعلقہ سینٹر کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ملازم ایک یونیورسٹی کا طالب علم بھی تھا، ساتھی ملازمین کے مطابق اسے بہت مختصر ٹریننگ دی گئی تھی جو حادثے کی وجہ بنی۔

کراچی کی نجی یونیورسٹی کے استاد نے کمال کردیا

0

کراچی : نجی یونیورسٹی کے نوجوان استاد میں گھر میں تجربہ گاہ قائم کرکے نہ صرف طلبہ کی مفت تعلیم و تربیت کا آغاز کرکے اعلیٰ مثال قائم کردی۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معاشی حب کراچی سے تعلق رکھنے والے استاد علم دوستی اور حب الوطنی کا ثبوت اپنے گھر میں قائم کردہ تجربہ گاہ کے ذریعے دے دیا۔

انجیئنر محمد عمیر عارف نامی استاد نے اپنے گھر میں ایسی تجربہ گاہ بنائی ہے جہاں انہوں نے نہ صرف اپنے رفقاء کے ہمراہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا بلکہ طلبہ کو مفت تعلیم بھی فراہم کررہے ہیں اور ساتھ ساتھ انہیں ہنر سے بھی نواز رہے ہیں۔

نمائندہ اے آر وائی کا کہنا ہے کہ محمد عمیر عارف نے اپنے گھر میں قائم کردہ تجربہ گاہ میں اب تک کئی آلات بھی تیار کرچکے ہیں۔

محمد عمیر عارف کی قائم کردہ تجربہ گاہ میں کم لاگت اور سفری استعمال میں آسان وینٹی لیٹر بنایا گیا ہے، اسی طرح ایسے سیکیورٹی کیمروں پہ بھی کام کیا گیا ہے جو غیر متعلقہ شخص کی تصاویر عکس بند کرکے فوراً موبائل فون پر بھیج دیتے ہیں۔

نجی یونیورسٹی کے استاد کی تجربہ گاہ میں ایسے ڈرون بھی بنائے گئے ہیں جو دور دراز مقامات پہ ادویات کی ترسیل کرسکتے ہیں اور اس کام کے لیے کسی فرد کی نہیں بلکہ ایک خود کار کمپیوٹر پروگرام کی ضرورت ہوگی۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان نے بتایا کہ انہیں تعلیم کیساتھ تجربات کا بھی موقع مل رہا ہے جو مستقبل میں ان کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

انٹر میڈیا ٹی 20 ٹورنامنٹ، اے آر وائی نیوز نے ٹائٹل جیت لیا

0

کراچی: اے آر وائی نیوز نے انٹر میڈیا ٹی 20 ٹورنامنٹ ٹائٹل جیت لیا۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے کراچی میں ہونے والا انٹر میڈیا ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ جیت لیا، فائنل میں اے آر وائی نیوز نے آج نیوز کو 88 رنز سے شکست دی۔

اے آر وائی نیوز نے پہلے کھیلتے ہوئے 215 رنز بنائے تھے، بدر عابدی نے شان دار نصف سنچری اسکور کرتے ہوئے 67 رنز بنائے، بابر خان اور عتیق احمد نے 38-38 رنز بنائے۔

جواب میں اے آر وائی نیوز کی تباہ کن بولنگ کے آگے مخالف ٹیم زیادہ مزاحمت نہ کر سکی، بولرز نے نپی تلی بولنگ سے آج ٹی وی کو 215 رنز کے تعاقب میں صرف 127 رنز تک ہی محدود کر دیا۔

اے آر وائی کی جانب سے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بابر خان، عامر شیخ اور عدنان خان نے 2-2 وکٹیں حاصل کیں۔

اے آر وائی نیوز نے جیونیوز کو ہرا دیا

میچ کے اختتام پر قومی کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔

واضح رہے کہ یہ ایونٹ حکومت سندھ کے محکمہ اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کے اشتراک سے کھیلا گیا، 27 نومبر کو اے آر وائی نیوز نے سیمی فائنل میں جیو نیوز کو 9 وکٹوں سے ہرایا تھا، اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے 141 رنز کا ہدف ایک وکٹ پر 10 اوورز میں ہی پورا کر لیا تھا۔

کراچی کی تمام چورنگیوں سے تجاوزات، اشتہاری بورڈز اور تختیاں ہٹائی جائیں: احکامات جاری

0

کراچی: شہرقائد کی تمام چورنگیوں کے الاٹمنٹ آرڈر فوری طور پر منسوخ کردیا گیا، کمشنر وایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی نے نئے احکامات جاری کردیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کمشنر وایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی نے شہر کی تمام چورنگی کے الاٹمنٹ آرڈر فوری طور پر منسوخ کرتے ہوئے نئے احکامات جاری کردیے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی پبلک مقام پر تشہیری مہم نہیں چلائی جاسکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ الاٹمنٹ آرڈر کی منسوخی کا اطلاق ڈی ایم سیز پر بھی ہوگا۔

کمشنر وایڈمنسٹریٹر نے زور دیا ہے کہ چورنگیوں سے تجاوزات، اشتہاری بورڈ اور تختیاں ہٹائی جائیں، ڈی ایم سیز اینٹی انکروچمنٹ پر کوئی چالان جاری نہیں کریں گی۔

افتخار شلوانی کا کہنا ہے کہ راؤنڈ اباؤٹ کمرشل اور ایڈورٹائزنگ نرخ پر نیلام کیے جائیں گے، کمرشل ادارے اور کمپنیاں مصنوعات کی تشہیر قوانین کے مطابق کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی افسر نے اینٹی انکروچمنٹ پر چالان جاری کیا تو قانونی کارروائی ہوگی۔

کراچی کے بااصول، بے داغ منتظمین کا تذکرہ

0

حکومت کی باگ ڈور سندھ کے کمشنر کے ہاتھ میں تھی۔ سندھ کا موجودہ علاقہ بمبئی صوبے میں شامل تھا۔ بمبئی کی گورنری سے سندھ کے فاصلے کے سبب مقامی انتظام چلانے کے تمام اختیارات کمشنر کے سپرد کر دیے گئے تھے۔

کمشنر بھی بڑے بڑے انگریز مقرر ہوتے تھے۔ مرد آدمی، منتظم، با اصول، بے داغ۔

یوں نہ ہوتا تھا کہ کمشنر دوسری طرف گردن پھیرے تو خلقِ خدا اس کے کردار پر نکتہ چینی شروع کر دے کہ فلاں معاملے میں نامراد اتنی رقم کھا گیا، اسمگلنگ کرنے والوں سے حصّہ وصول کرتا ہے، اتنے بنگلے بنوا لیے ہیں، رشوت اور تعلّقات کی بنیاد پر نوکریاں اور ٹھیکے بانٹتا ہے، اپنے ضمیر، ایمان اور انصاف کے اصولوں کو ترک کر کے اپنے بالا دستوں کے اشارے پر غلط کام کرتا ہے اور جھوٹی رپورٹیں بھیجتا ہے۔

کمشنر کی مدد کے لیے ایک گورا آئی سی ایس افسر بطور اسسٹنٹ کمشنر اور تین دیسی ڈپٹی کلکٹر مقرر ہوتے تھے۔ ان میں سے ایک کو نیٹِو اسسٹنٹ کمشنر کہا جاتا تھا۔ اس کا رابطہ پبلک سے ہوتا تھا۔ کمشنر کے سائے میں رہنے کی بدولت اس کی بھی بڑی دھاک ہوتی تھی۔ زمیں دار تو اس کے دروازے پر دھکّے کھایا کرتے تھے۔

خان بہادر نبی بخش محمد حسین مرحوم، جو بعد میں کئی اونچے عہدوں سے ہوتے ہوئے آخر بہاولپور ریاست کے وزیرِ اعظم بنے، نام ور نیٹِو اسسٹنٹ کمشنر تھے۔ خلافت تحریک کے زمانے میں انھوں نے انگریزوں سے وفاداری کا ثبوت دیا اور اس کے نتیجے میں انگریز کمشنر کی ناک کا بال بن گئے۔

سندھ کے وڈیروں کے معاملے میں سفید و سیاہ کا اختیار انہی کے پاس تھا۔ کسی کو کہل، کسی کو ڈمر، کسی کو کچھ خطاب دلواتے، کسی کو کمشنر کے دربار میں کرسی مرحمت فرماتے۔ فریئر ہال کے پاس ان کا بنگلا تھا۔ وڈیروں کے ٹھٹ کے ٹھٹ لگے رہا کرتے۔ ان کا رہن سہن اور طرزِ تعلّق انگریزی نمونے کا تھا اور کسی کو خواہ مخواہ اپنے سے بے تکلّف نہ ہونے دیتے۔

کراچی کے کلکٹر بھی سینیئر آئی سی ایس انگریز ہوتے۔ کیا شان تھی، کیا آن بان تھی! سب سے پرے رہتے۔ جسے اچھا سمجھتے اس کی عزت کرتے، مگر اس طریقے سے کہ وہ ان سے قربت کا ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکے۔ جاڑوں میں شہر سے نکل کر ضلعے کا گشت کرتے۔ سامان اونٹوں پر، صاحب خود گھوڑے پر، اپنا خرچ، اپنا کھانا پینا، نہ بک بک نہ جھک جھک۔

ان کے سرشتے دار، کارندے اور پٹّے والے البتّہ مختار کاروں اور تپّے داروں سے رسائی (مہمانی) وصول کیا کرتے مگر اس کی مقدار ایسی "کمر توڑ” نہ ہوتی تھی۔ دودھ، گھی، سیر دو سیر آٹا اور چاول، اور ایک آدھ مرغ وغیرہ۔

اگر صاحب کے باورچی خانے کے لیے کسی چیز کی ضرورت پڑتی تو صاحب اس کا بِل اپنی جیب سے ادا کرتے۔

(سندھ کے معروف راشدی خاندان کے پیر علی محمد راشدی سیاست، صحافت اور علم و ادب میں‌ ممتاز ہوئے، جن کی کراچی سے متعلق یادوں کی لفظی جھلکیوں‌ سے یہ پارہ منتخب کیا گیا ہے)

شجر کاری منصوبوں کی سماعت، سپریم کورٹ کا سندھ اور کے پی پر اظہار برہمی

0

اسلام آباد: ملک میں شجر کاری منصوبوں کے سلسلے میں سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سندھ اور خیبر پختون خوا پر اظہار برہمی کیا، عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا بھی عندیہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے منصوبے کی تمام تفصیلات طلب کر لیں، سپریم کورٹ نے کہا آگاہ کیا جائے منصوبے پر اب تک کتنے فنڈز خرچ ہوئے، فنڈز خرچ ہونے کا جواز بھی معہ ریکارڈ پیش کیا جائے۔

کتنے درخت کہاں لگے، سپریم کورٹ نے تمام تفصیلات تصاویر سمیت فراہم کرنے کا حکم جاری کر دیا، سپریم کورٹ نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے سٹیلائٹ تصاویر بھی منگوا لیں، نیز سپریم کورٹ نے کلر کہار کے اطراف پہاڑوں پر کمرشل سرگرمیاں روکنے کا حکم دے دیا۔

پہاڑوں سے متعلق عدالت کو بتایا گیا کہ نجی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا نجی ملکیتی پہاڑ ہیں تو بھی قدرتی حسن متاثر کرنے کی اجازت نہیں، پنجاب حکومت کمرشل سرگرمیاں ختم کرا کر پہاڑوں پر درخت لگائیں۔

سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال میں 430 ملین درخت لگائے جا چکے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ناہید درانی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کیا آپ نے 430 ملین درخت لگے دیکھے ہیں؟ ناہید درانی نے بتایا کہ یہ دیکھنا ممکن نہیں ہے کہ تمام درخت لگے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 10 ارب درخت لگنا ناقابل یقین بات ہے، اتنے درخت لگ گئے تو ملک کی قسمت بدل جائے گی، عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا بھی عندیہ دیا، چیف جسٹس نے کہا ملک بھرمیں مجسٹریٹس کے ذریعے درخت لگنے کی تصدیق کرائیں گے۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے محکمہ جنگلات سندھ کے حکام کی بھی سرزنش کی، انھوں نے ریمارکس میں کہا سندھ میں جو بھی فنڈز جاتے ہیں چوس لیے جاتے ہیں، جتنا بھی فنڈ چلا جائے لگتا کچھ نہیں، انسانوں کا جینا مشکل ہے تو درخت کیسے رہیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو پکڑنے کے نام پر لاڑکانہ کے قریب جنگل کاٹاگیا، سندھ پولیس ڈاکو تو کیا ایک تتلی بھی نہیں پکڑ سکی، پورے پورے جنگل صاف ہوگئے مگر پکڑا کوئی نہیں گیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا نہروں، دریاؤں کے اطراف درخت عدالت نے لگوائے، بلین ٹری سونامی منصوبے کے درخت کہاں گئے؟ سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ بلین ٹری منصوبے پر عمل صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا صوبے آپ کی بات سنتے ہی کہاں ہیں، بلوچستان میں تو بلین ٹری منصوبے کا وجود ہی نہیں۔

عدالت میں سیکریٹری ماحولیات خیبر پختون خوا کی بھی سرزنش کی گئی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا اسلام آباد پشاور موٹر وے پر درختوں کا وجود ہی نہیں، ملک کی کسی ہائی وے کے اطراف درخت موجود نہیں، کلر کہار کے اطراف پہاڑوں سے درخت کاٹ دیے گئے، اور اب وہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں۔

جسٹس اعجاز نے کہا بلین ٹری منصوبے سے متعلق دعوے کے شواہد بھی دیں، کیا بلین ٹری منصوبہ کی تصدیق بھی کرائی جا رہی ہے ؟ عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا عندیہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکریٹری پلاننگ اور چاروں صوبائی سیکریٹریز جنگلات کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔