بیجنگ : چین نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے برابری کی بنیاد پر حل کریں، ہم وادی کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے متعلق پاک چین مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے، فریقین ہاہمی تنازعات برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستانی قیادت نے چینی قیادت کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف اور تحفظات سے بھی آگاہ کیا، چین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
اعلامیہ کے مطابق چین کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا چھوڑا ہوا تنازع ہے، مسئلہ کشمیر یو این چارٹر کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
چین کشمیر کی صورتحال مزید پیچیدہ بنانے والے یکطرفہ اقدام کی سخت مخالفت کرتا ہے، پرامن، مستحکم، معاون اور خوشحال جنوبی ایشیا فریقین کے مفاد میں ہے۔
اعلامیہ میں واضح طور پر کاہ گیا ہے کہ فریقین ہاہمی تنازعات برابری کی بنیاد پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کریں۔
وزیراعظم کے دورہ چین سے متعلق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے چینی ہم منصب کی دعوت پرچین کا دورہ کیا،
وزیر اعظم عمران خان کی چینی صدر، وزیراعظم اور چیئرمین نیشنل پیپلز کانگریس کے علاوہ چینی سرمایہ کاروں اورکاروباری افراد سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا، اس کے علاوہ وزیراعظم نے ہارٹیکلچر نمائش کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، انہوں نے چین کی قیادت کو70 ویں سالگرہ کی بھی مبارکباد دی۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے چین کی معاشی ترقی کو رول ماڈل قرار دیا، دونوں ممالک کی تعاون کمیٹی کا نواں اجلاس نومبر میں اسلام آباد میں ہو گا، جس میں دونوں ممالک کے جاری منصوبوں پر تیزی سےعملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق ایم ایل ون مختلف شعبوں میں تعاون کےنئے طریقےتلاش کئے جائیں گے، دونوں فریقین نے اسپیشل اکنامک زونز کے فوری قیام کی ضرورت پر زور دیا، اکنامک زونز کے قیام سے سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کو وسعت ملے گی، بجلی، پیٹرولیم، گیس، زراعت اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ منصوبوں کی منظوری مشترکہ کوآرڈینیشن کمیٹی اورورکنگ گروپس دیں گے، تجارت، سرمایہ کاری، معیشت اور سیکیورٹی میں تعلقات مضبوط کرنے کا عزم کیا گیا، زراعت، سماجی ترقی، عوامی رابطوں کے فروغ اور ثقافتی روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تعلیمی روابط مستحکم ہورہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی طلبہ کو چین میں مواقع دینے پرچینی قیادت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے طلبہ آپس میں تاریخی روابط کو مزید بہتر کرنے میں کردار ادا کریں گے۔
عمران خان نے معاشی ترقی کے لئے چین کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا، فریقیین کی ملاقات میں چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر جلد عمل پر اتفاق کیا گیا ہے، تجارتی معاہدہ دوطرفہ تجارتی حجم میں اضافے کا باعث بنے گا۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق فریقین نے پاک چین مشترکہ اقتصادی و تجارتی کمیشن سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور چین نے اس بات ہر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغانستان میں امن خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رہنماؤں نے پاک چین افغان وزرائے خارجہ مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔
چین کی جانب سے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردارکی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان قیادت اور خواہش کے مطابق امن عمل سے امن واستحکام آئیگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی اور چینی قیاقدت نے ہر قسم کی دہشت گردی کےخلاف جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا ظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں عالمی تعاون پر زور دیا۔
اس کے علاوہ چین نے نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد پر پاکستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے کیے گئے اقدامات اور کوششوں کو تسلیم کرے۔
اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رابطوں اور مشاورت کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا اور اقوام متحدہ چارٹر کے اصولوں کی پاسداری پر بھی اتفاق کیا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور چینی ہم منصب کی موجودگی میں متعدد ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے اپنے شاندار استقبال پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا، وزیراعظم عمران خان نے چینی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی، دونوں ممالک نے پاک چین تعلقات میں مضبوطی کے نئے دور کے آغاز پر اتفاق کیا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاک چین لازوال دوستی کا رشتہ عوام کے وسیع مفادات کا امین ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستان میں صنعتی اور معاشی ترقی کا آغاز ہوگا، گوادر پورٹ بہتر سہولتوں کے بعد جلد خطے کا تجارتی مرکز بنے گا، دونوں ممالک نے سی پیک کی جلد سےجلد تکمیل کا اعادہ کیا، چین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران ان کی چینی صدر شی جن پنگ ملاقات ہوئی تھی۔ ملاقات کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔
ملاقات میں چینی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات سے پاکستان مستحکم معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
چینی صدر نے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ دونوں رہنماؤں نے افغان مسئلے کے پر امن حل پر اتفاق کیا۔