ہفتہ, مئی 24, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 26192

ایشین ہاکی چیمپئن شپ کا ٹائٹل بھارت کے نام

0

کوالالمپور: ایشین ہاکی چیمپئن شپ کے فائنل میں بھارت نے پاکستان کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

کوالالمپور میں جاری ہاکی کا فائنل سنسنی خیز مرحلے میں داخل تھا، چوتھے کوارٹر تک دونوں ٹیموں نے دو دو گول کیے تھے اور ٹائٹل کی دوڑ کے لیے کانٹے کا مقابلہ جاری تھا۔


یہ پڑھیں: ایشین ہاکی چمپننز ٹرافی، پاکستان کی فائنل تک رسائی، مقابلہ بھارت سے ہوگا


چوتھے کوارٹر کے اختتام سے محض چند منٹ قبل بھارت نے اچانک تیسرا گول کرکے پاکستان پر ایک گول کی برتری حاصل کرلی، قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے ایک اور گول کرنے کی بھرپور کوشش کہ تاکہ ایونٹ برابر ہوجائے تاہم انہیں کامیابی حاصل نہ ہوئی بعدازاں وقت ختم ہونے پر ایشین ہاکی کا ٹائٹل بھارت لے اڑا۔

تفریح سے محروم کراچی کے عوام کے لیے خوشخبری

0

کرچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں معاشرتی مسائل اور لوگوں کی آگاہی اور تفریح کے لئےانتہائی دلچسپ اور معلوماتی میلہ سجنے والا ہے ۔

کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ملک کے معروف تھیٹر کمپنی، دی تھیسپینز تھیٹرز کی جانب سے انعقاد کی جانے والی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا گیا کہ کراچی جو کہ دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے تاہم گزشتہ کئی عشروں سے اس شہر میں سیاسی، سماجی اور لسانی اختلافات نے بسیرا کر رکھا ہے جبکہ دوسری طرف عوام کی تفریح کے محدود مواقع دستیاب ہیں جسکی وجہ سے عوام میں شدید ذہینی دباو کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

p-post-1

اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کراچی کے پانچوں اضلاع میں پاکستان کے سب سے بڑے پتلی تماشہ کا اہتمام کیاجائے گا۔ اس پتلی تماشاکا دوسرا اہم مقصد یہ بھی ہے کہ وہ افراد جو اپنی محدود وسائل کی بنا پر تفریحی مواقع سے محروم رہتے ہیں ان کے لئے تفریح کے مواقع فراہم کرنا ہے کیونکہ یہ تمام تماشہ عوامی مقامات پر ناظرین کے لئے مفت دکھایا جائے گا۔

دی تھیسپینز کے آرٹسٹک ڈائریکٹر فیصل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کے ابتدائی دنون میں پتلی تماشے پاکستان میں بے حد مقبول ہو اکرتے تھے جس سے نہ صرف عوام محظوظ ہوتے تھے بلکہ ان کے ذریعے عوام میں مختلف معاشرتی پہلوں کے حوالے سے آگاہی بھی دی جاتی تھی تاہم ملک میں بڑھتے ہوئے مسائل نے عوام کو اس طرز کے تفریحی سہولیات سے محروم کر دیا ہے جسکی احیاء وقت کی اہم ضرورت ہے۔

p-post-2

بیرسٹر شاہدہ جمیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں اس وقت افراتفریح اور کشیدگی کا ماحول ہے ، ایسے وقت میں تھیس پینز تھیٹر کی جانب سے کیئے جانے والے اس انوکھے فیسٹیول سے نا صرف لوگوں کا ذہن مسرور ہوگا بلکہ انھیں پاکستان کی ثقافت کے بارے میں بھی آگاہی ملے گی۔

ایک سوال کے جواب میں نعمان محمود نے کہا کہ اس فیسٹیول میں شامل تین کھیل ہیں جس میں پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان کے کلچرل رنگ، جھیل سیف الملوک کی لوک داستان اور بچوں کے لیے سند باد کی کہانی پتلیوں کی زبانی سنائی جائے گی، ان کھیلوں کو ترتیب دیتے ہوئے ہم نے اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ اس میں جو بھی مواد استعمال ہو وہ خالص پاکستانی ہو اور اس میں ٖ غیر اسلامی تہذیب کا کوئی بھی عنصر نہ ہو۔

ہندو برادری متحدہ کو یاد رکھے، فاروق ستار کا دیوالی پر پیغام

0

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینرڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے ہندو برادری کے مذہبی تہوار”دیوالی“ کے پرمسرت موقع پیغام تہنیت دیتے ہوئے ان کے لیے نیک خیالات کا اظہار کیا ہے۔

متحدہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں تہنیتی پیغام میں سربراہ ڈاکٹرمحمدفاروق ستار نےدنیا بھراور پاکستان میں بسنے والے ہندوؤں کو بالخصوص دیوالی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ کا بنیادی فلسفہ جیواورجینے دواورسب کااحترام ہے۔

انہوں نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی واحد جماعت ہے جو ملک میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کے لئے عملی جدوجہدکررہی ہے اوران کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کے دکھ درد اور خوشیوں میں برابرکی شریک رہتی ہے۔

پڑھیں: سندھ حکومت کی دیوالی پر ہندوبرادری کی مالی معاونت

 ڈاکٹرمحمدفاروق ستارنے ہندوبرادری سے اپیل کی کہ وہ دیوالی کے پرمسرت موقع پراپنی عبادات میں ایم کیوایم کو یاد رکھیں اورایم کیوایم کی کامیابی اورسازشوں کے خاتمے کے لئے خصوصی دعائیں کریں۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

 یاد رہے دنیا بھر میں بسنے والی ہندو برادری کے تحت آج رات مذہبی تہوار دیوالی کا تہوار منایا جائے گا، اس مناسبت سے ہندو مت کو ماننے والے افراد اپنے گھروں میں چراغ روشن کرتے ہیں ۔اس تہورا کی تیاریاں 9 دن قبل شروع ہوجاتی ہیں اور دیگر رسومات 5 دن تک جاری رہتی ہیں۔

واضح رہے بلاول بھٹو زدرای نے سانحہ کارساز کی یاد میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو 30 اکتوبر کے روز کراچی میں تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منانے کی ہدایت کی تھی بعد ازاں سانحہ کوئٹہ کے بعد چیئرمین کی ہدایت پر تقریبات منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

نواز شریف نے استعفی دیا تو دو نومبر کو دھرنا نہیں جشن ہو گا،عمران خان

0

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف نے استعفیٰ دیا تو دو نومبر کو دھرنا نہیں جشن منائیں گے،چوہدری نثار کو ایک کرپٹ آدمی کے لیے کام پر شرمندہ ہونا چاہیے، پرویز مشرف کی ڈکٹیٹر شپ نواز شریف کی آمریت سے بہتر تھی۔

سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چوہدری نثار کی پریس کانفرنس پر ردعمل دینے آیا ہوں، پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے اصل کردار کوئی اور ہے۔

اسی سے متعلق : پرویز رشید جھوٹی خبر کو روکنے میں ناکام رہے: چوہدری نثار

عمران خان نے کہا کہ پرویز رشید سنجیدہ آدمی ہیں کوئی بچے نہیں کہ اپنے باس کی منظوری کے بغیراسٹوری آگے بھیج دیں،اس کہانی کے پیچھے شاہی خاندان کے لوگ ہیں کیوں کہ وہ ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں،اسرائیلی اور بھارتی حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے یہ اسٹوری لیک ہوئی اور اسے باقاعدہ فیڈ کیا گیا۔

انہوں نے تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کروانی چاہیے کہ اس کے پیچھے اصل کردار کون ہیں اور اس سازش کے تانے بانے کہاں جا کرملتے ہیں۔

عمران خان نے چوہدری نثار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار! آپ غلط لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں آپ کا ضمیر کیسے مطمئن ہے؟اگر آپ کرپٹ آدمی کی حمایت کرتے رہیں گے تو یہ ملک سے غداری ہوگی۔

سربراہ تحریک انصاف نے سوال کیا کہ شاہی خاندان کے پاس جائیداد کہاں سے آئی،چوہدری نثار نے خود تسلیم کیا مے فئیر کی پراپرٹی 90 کی دہائی میں خریدی گئی تھی جس کا نوازشریف نے انکار کیااور قومی اسمبلی میں بتایا کہ 2005ء میں خریدی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار سے اپیل کرتا ہوں کہ نوازشریف کو کہیں کہ جواب دیں جس طرح ڈیوڈ کیمرون کی پارلیمنٹ نے جواب مانگا ہر جمہوری ملک میں ایسا ہی ہونا چاہیے۔

خیبر پختون خوا کا راستہ بند کرنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ وفاق کہتی ہے کہ وہاں سے مسلح لوگ آرہے ہیں تو پھر لال حویلی کیوں بند کی گئی تھی جب کہ لال حویلی میں سوائے سگار کے کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے اسلحہ کی بر آمدگی پر عمران خان نے کہا کہ گنڈا پور کودھمکیاں تھیں طالبان نے ممبر اسمبلی کو دھمکیاں دیں، اس لیے وہ بلٹ پروف گاڑی اور مسلح افراد کے ہمراہ سفر کرتے ہیں،اسلحہ مسلح گارڈ کے پاس تھا جس کا لائسنس بھی ہے لیکن پھر بھی اسلحہ اور گاڑی ضبط کرلی۔

عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ میں کارکنان ہی نہیں میری بہنیں آرہی ہیں، ہماری فیملیز آرہی ہیں تو ہم اسلحہ کیوں منگوائیں گے؟ حکومت ہوش کے ناخن لے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ صوبے کے وزیر کو بولیں گے تو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی جواب دے گا سی پیک میں پختونخوا کو نظر انداز کیا گیا، یہ مسلم لیگ کے لوگ خود کررہے ہیں جس سے چھوٹوں صوبوں میں خدشات جنم لے رہے ہیں،تین سال پہلے منصوبے کی منظوری پر دستخط ہوئے آپ نے اب بتایا۔

عمران خان نے کہا کہ 1975ء کے بعد اب تک تحریک انصاف واحد عوامی جماعت ہے جس کی نمائندگی ہر صوبے میں موجود ہے،انہوں نے کہا کہ یہ کونسی جمہوریت ہے کہ لوگوں پر مظالم کیے جارہے ہیں، اس دور حکومت سے بہتر مشرف کی ڈکٹئیر شپ تھی ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا جیسا اب ہورہا ہے۔

سربراہ تحریک انصاف نے اسلام آباد اور پنجاب کی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کرپٹ ہے اور یہ بات آپ کو معلوم بھی ہے،تو پھر آپ کو اللہ کو جواب دینا ہے اس لیے حق اور سچ کا ساتھ دیں نوکری اللہ کے ہاتھ میں ہے کسی وزیر مشیر کے نہیں۔

اسلام آباد کی صورتحال سے ملک غیر مستحکم ہورہا ہے، طاہر اشرفی

0

لاہور: پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کرپشن اور احتساب سے کسی کو انکار نہیں مگر اسلام آباد میں جو حالات پیدا کیے جارہے ہیں اس کا مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

لاہور میں دفاع حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ احتساب اور کرپشن روکنے سے کسی کو انکار نہیں مگر یہ وقت پاکستان کی سلامتی کے لیے مل بیٹھنے کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حوثی باغیوں نے مکہ مکرمہ پر میزائل حملہ کر کے ہمارے ایمان کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج جبکہ اتوار کو مسجد شہداء میں دفاع حرمین کانفرنس ہوگی۔

مزید پڑھیں: حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے تیار ہیں، دفتر خارجہ

یاد رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات میں سست روی ہونے کے باعث تحریک انصاف نے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کی اعلان کیا ہوا ہے جبکہ حکومت نے جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے جس کی خلاف ورزی کرنے پر تحریک انصاف کے متعدد کارکنان گرفتار ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  مجرم کوبچانے کےلیے سرکاری مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے،عمران خان

واضح رہے حوثی باغیوں کی جانب سے 27 اکتوبر کو یمن کے صوبے سادا سے مکہ المکرمہ کی طرف میزائل فائر کیا تھا تاہم  سعودی حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نشانے سے 65 کلومیٹر دور بغیر کسی نقصان کے اس میزائل کو مار گرایا تھا۔

علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے اسلحہ برآمد

0

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبر پختونخوا سے رکن صوبائی اسمبلی علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے بھاری اسلحہ اور شراب کی بوتل برآمد ہوئی جب کہ علی امین فرار ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر کے پی کے اور تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بنی گالا جا رہے تھے کہ راستے میں کلمہ چوک پرپولیس نے ان کی گاڑی کی تلاشی لی اور گاڑی سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور شراب کی بوتلیں برآمد کر لیں۔

ali-amin-post-1

بعد ازاں پولیس نے علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے بر آمد اسلحہ میڈیا کےسامنے پیش کردیا،اسلحے میں 5 کلاشنکوفیں،289 راؤنڈز،2 نائن ایم ایم میگزین ، 3 بلٹ پروف جیکٹس،ایک ٹیئرگیس گن ،ایک ایس ایم جی اور 2 عدد گاڑیوں کی نمبر پلیٹس شامل ہیں۔

ali-amin-post-2

پولیس کی جانب سے اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کرنے کے بعد تحریک انصاف کے صوبائی رہنما علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری گاڑی سے کوئی غیر قانونی اسلحہ برآمد نہیں ہوا البتہ ایس ایم جی میری ذاتی ہے اور میرے پاس 500 راؤنڈز کے اسلحہ کا لائسنس ہیں۔

علی امین گنڈا پور نے پولیس کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ میری گاڑی میں گارڈز نہیں پولیس والے تھے اور اسلحہ لائسنس یافتہ ہے اور میرے استعمال میں ہے جب کہ شہد کی بوتل کو شراب کی بوتل بنادی گئی ہے۔

واضح رہے کہ علی امین گنڈا پور کی گاڑی کی تلاشی کے دوران کارکنان بھی موجود تھے اور ہجوم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے علی امین گنڈا پوری موقع سے فرار ہو گئے۔

صوبائی حکومت کا وفاق پر حملہ کرنا ٹھیک نہیں، نثار

0

اسلام آباد: وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نےسابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو غلط خبر کی تردید کرکے اسے اشاعت سے نہ روکنے کا ذمہ دار ٹھہرا کرسول ملٹری قیادت میں تلخ کلامی کے واقعات کی تردید کردی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نےقومی سلامتی سے متعلق خبر پر اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈان کی خبر کی مکمل تردید کردی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزارتِ داخلہ نے ہرپہلو پر تحقیقات کی ہیں جس میں سامنے آیا ہے کہ سرل المیڈا نامی صحافی نے خبر کی تصدیق کے لیے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید سے رابطہ کیا ۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پرویز رشید نے غلطی کی کہ انہوں نے المیڈا کو خبر کی تردید کرتے ہوئے نہ چھاپنے کی ہدایت نہیں کیِ اگر صحافی خبر کی تردید کے باوجود نہیں مانتا تو انہیں ڈان کی انتظامیہ سے رابطہ کر نا چاہیے تھا جو کہ انہوں نے نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ پولیس ٹریننگ کے موقع پر کوئٹہ میں آرمی چیف سے ملاقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں‘ انہوں نے اس ملاقات میں جھوٹی خبر کی تحقیقات کی بابت استسفار کیا جس پر انہیں جواب دیا کہ پہلے تحقیقات وزیراعظم کے ساتھ شیئر کی جائیں گی اور اسی طرح پہلے وزیراعظم اور پھر آرمی چیف کو بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جس نے جھوٹی خبر ڈان کو لیک کی‘ اسے سزا ملنا ضروری ہے جس کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ جھوٹی خبر سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص متاثر ہوا۔

تحریک انصاف کا دھرنا

تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں نظامِ زندگی کو جاری و ساری رکھنا وزارتِ داخلہ کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور اگر اس کا دارالحکومت اس طرح سے بند کردیا جائے اور مطالبات منظور ہونے تک بند رکھنے کی دھمکی کی دی جائے، ایسے واقعات سے عالمی سطح پر ملک کا تشخص خراب ہورہا ہے۔

انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مخاطب کرکےکہا کہ ایسی روایات کی داغ بیل ڈالنا درست نہیں ہے ‘ حکومت آنی جانی چیز ہے اگر ایک صوبائی حکومت ملک کے وفاق پر حملہ آور ہوگی تو اس سےعالمی دنیا میں پاکستان کا تشخص خراب ہوگا۔

انہوں نے خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کو محتاط بیا ن دینے چاہیے‘ انہوں نے کنٹینرز سے راستے کی بندش کو پنجاب اور خیبر پختونخواہ کا تنازعہ بنانے کی کوشش کی حالانکہ کنٹینر کے پی کے سے آنے والے مسلح جھتے کو روکنے کے لیے لگائے گئے ‘ تحریک انصاف کے لوگوں کی گاڑیوں سے کثیر تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

بعد ازاں چوہدری نثار ایک صحافی کے پوچھے گئے سوال کو ٹال کر اچانک پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے،صحافی نے سوال اُٹھایا تھا کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ مذکورہ خبر کو لیک کرنے میں محترمہ مریم نواز شریف کا کردار بھی ہے کیا اس حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہیں؟

اس سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر زیر بحث سوال اور جواب اتنےضروری نہیں ہوتے ہیں کہ اُن کا جواب دیا جائے،اس کے بعد وفاقی وزیر پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔

یہ بازی خون کی بازی ہےُ آصفہ زرداری کا ٹویٹ

0

کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نےاپنے بھائی کی کامیابی کے یقینی ہونے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق آصفہ زرداری نے یہ اعلان اپنے ٹویٹر پیغام میں کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کو للکارنے کے فوراً بعد کی۔

بلاول بھٹو زرداری آج سانحہ پولیس ٹریننگ سنٹر میں شہید ہونے والے پولیس ریکروٹس سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کوئٹہ میں جہاں انہوں نے دھواں دھار میڈیا کانفرنس کی۔


مطالبات نہ مانےتوقبل ازوقت انتخابات کے لیے مہم چلائیں گے


انہوں نے مسلم لیگ ن کی حکومت سے ۷ نومبر تک مطالبات تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے‘ بصورت دیگر قبل از وقت انتخابات کی جدوجہد کا اعلان کیا ہے۔


اس موقع پر بلاول نے اپنے شہید نانا سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور اپنی شہید والدہ بینظیر بھٹو کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ہم شہادت کے دکھ کو سمجھتے ہیں اور مزید قربانیاں دینے کے لیے تیار ہیں۔

ان کی تقریر کے فوراً بعد آصفہ بھٹو زرداری نے ٹویٹ کیا کہ ’یہ بازی خون کی بازی ہے یہ بازی ہم ہی جیتیں گے‘۔ اور ساتھ ہی اپنے بھائی بلاول کو اس پوسٹ میں ٹیگ بھی کیا۔

یاد رہے کہ آصفہ بھٹو اکثر اہم سیاسی مواقع پر بلاول بھٹو کے ہمراہ نظرآتی ہیں اور سیاست سے باقاعدہ تعلق نہ ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو زرداری کی حمایت کرتی رہتی ہیں۔

صدائے علم‘ حبس کے ماحول میں تازہ ہوا کا جھونکا

0

 سمیع اللہ خان کی مرتب کردہ کتاب’’صدائے علم‘‘میرے سامنے ہے اورمطالعہ کے بعد سوچ و قلم اِس کشمکش میں ہیں کہ اپنے تاثرات کو کیا عنوان دوں؟ انمول لکھوں یا کہ لاجواب؟گوہرِ ادب لکھوں یا کہ نگینہ صحافت؟شاہکار لکھوں یا کہ نادر؟آفتاب لکھوں یا کہ مہتاب؟صبح کی روشن کرن لکھوں یا کہ اندھیرے میں جلتا دیا؟تپتے صحرا میں کوئی شجرہ سایہ دار لکھوں یاکہ جلتے سروں پر پڑنے والا بارش کا پہلا قطرہ ؟ مہکتا گلستان لکھوں یا چمکتی کہکشاں؟تعبیر لکھوں یا کہ تدبیر؟ جذبہ لکھوں یا کہ نئی لگن، کوئی بھی ایسا لفظ اِس کاوش کے شایانِ شان میرے پاس نہیں جو اِس کتاب کے اعلیٰ و بے مثا ل ہونے کی تعریف کر سکے ۔

سمیع کی اس خوبصورت و کامیاب کاوش پرجتنا بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے کم ہے جنہوں نے مضامین کے انتخاب میں زبان و بیان کے تمام تر معیارات کو پیش نظر رکھا ہے۔اِس کتاب کی اشاعت کو عملی شکل دینے میں سمیع اللہ خان کو عبدالمجید جائی اور نسیم الحق زاہدی کی معاونت حاصل رہی ہے اور اِسے اُردو سخن ڈاٹ کام پاکستان نے جون ۲۰۱۶ میں شائع کیا جبکہ دیدہ زیب سرورق کے لئے ناصر ملک نے اپنے پیشہ وارانہ جوہر خوب دیکھائے ہیں ۔

سمیع نے انتساب میں اِس کاوش کو پرنسپل محترمہ عفت معین صاحبہ کے نام کیا ہے۔میانوالی سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان عصرِحاضر کے نامور لکھاریوں میں کسی تعارف کا محتاج نہیں،انہیں کالم نگاری، فیجر نگاری، افسانہ نگاری اور طنزومزاح کے حوالے سے خاص مقام حاصل ہے،انگلش میں ماسٹر کر رہے ہیں۔انہوں نے قلمی سفر کا آغاز اگست ۲۰۱۰ میں روزنامہ جناح کے ادارتی صفحہ سے کیا، بعنوان’’اُفقِ گفتگو‘‘اِنکے کالم کئی اخبارات، جریدوں،آن لائن میگزینز میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔پاکستان ادب پبلشرز کے لئے ڈائریکٹر کی خدمات بھی باخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔روزنامہ اوصاف، روزنامہ منصف انڈیا، ہلال میگزین اور ماہنا مہ ادب دوست کیلئے انکی قلمی خدمات کو میدانِ ادب و صحافت میں خوب سراہا جاتا ہے۔پی ایف یو سی کے لئے سیکرٹری پروگرام کی ذمہ داریاں بھی باحسن انداز سنبھالے ہوئے ہیں۔انکے نادر کالموں کا مجموعہ ’’اُفقِ گفتگو‘‘زیر طبع ہے۔

’’صدائے علم ‘‘درحقیقت ایک خزانہ علم ہے، جس میں واحدانیت، رسالتﷺ، آل محمدﷺ،آخرت، حقوق العباد، مذہب کیساتھ ساتھ ادب ،انسانیت،تعلیم، پاکستان و پاکستانیت،حکمرانوں کے ظالمانہ رویوں، وطن کے خلاف ہونے والی اندرونی و بیرونی سازشوں،عالم اسلام، اقوام عالم،خواتین سمیت کسی بھی اہم موضوع کو نظرانداز نہیں کیا گیا۔۔اِن کی اِس کاوش پر ادب و صحافت کی نامور شخصیات نے اپنے خوبصورت آرا کا بھی اظہار کیا ہے۔

اجمل نیازی لکھتے ہیں کہ ’’یہ کتاب میرے اِس جملے کی تائید کرتی ہے کہ کالم نگاری سالم نگاری ہے،یہ ایک اچھی کاوش ہے، اپنی کتاب کا نام صدائے علم رکھ رک اپنی علمی وابستگیوں کو ثابت کیا ہے‘‘۔۔یوسف عالمگیر ین اپنا اظہار خیال کچھ یوں کرتے ہیں کہ ’’سمیع اللہ خان کا وطن عزیز سے بھرپور محبت کرنے والے ہنرمند نوجوانوں میں ہوتا ہے،انکا موقف ہے کہ تعلیم میں ترقی کے بغیر ملک کسی شعبہ میں بھی ترقی نہیں کر سکتا یہ وجہ ہے کہ زیرنظر کتاب میں نوجوانوں لکھاریوں کی مختلف موضوعات پر تحریریں ہیں جبکہ شعبہ تعلیم کو بھی خصوصی جگہ دی گئی ہے۔انہوں نے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کر کے لکھاریوں سے الفت کی دلیل بھی پیش کی ہے۔‘‘ڈاکٹر ارشد اقبال(مراد آباد،انڈیا)کتاب اور صاحب کتاب کے حوالے سے اپنی رائے میں کہتے ہیں کہ’’ سمیع اللہ خان کی ترتیب شدہ کتاب اس حوالے سے اہم ہے کہ اس میں نو آموز ابھرتے ہوئے کالم نگاروں کو موقع فراہم کیا گیا ہے۔اردو صحافت کے حوالے سے میں سمیع اللہ خان کی اس بے لوث کاوش کو سراہتا ہوں اور اس کارواں میں شامل تمام شرکاء کے لئے دعاگوہ ہوں جو اس کام کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی توانائی صرف کر رہے ہیں‘‘۔

سمیع اپنے ابتدائیہ میں لکھتے ہیں کہ ’’صدائے علم میں اکثریت نو آموز لکھاریوں کی ہے مگر اسی طبقے کے کچھ سینئر حضرات کی تحریریں بھی شامل ہیں تا کہ طفلِ مکتب اپنی تحریروں کا تقابل کر کے فائدہ اُٹھا سکیں،وطنِ عزیز جس نازک دور سے گزر رہا ہے ایسے لمحات میں جس زمین کو نوجوان لکھاری میسر ہوں اور ان میں سے اکثر کا موضوع تعلیم ہو تو اُسے کسی صورت ناامید نہیں ہونا چاہیے،قوی امید ہے کہ اس کتاب کے منظر عام پر آنے سے اس میں شامل نئے لکھاریوں کے حوصلے بلند ہوں گے ،ان کی تخلیقات کو جلا ملے اور نئے لکھاریوں کی تحریروں پر مشتمل انتخاب چھاپنے کی روایت مستحکم ہوگی۔نئے تخلیق کاروں کو مستقل مزاجی ملے گی اور ایسی کلیاں جو کھلنے کو تیار ہیں انہیں جوبن نصیب ہو گا، جوان نسل اور معصوم تخریب کے بجائے تخلیق کا راستہ اختیار کریں گے‘‘۔۔سمیع اللہ اپنے محسنوں اور دوستوں کو بھی نہیں بھولے اور ناصر ملک، مبشرالماس، حافظ شفیق الرحمن، اشرف سہیل،امجد رانا، بشیرہمدانی، عبدالماجد ملک، فرخ شہبازو ڑائچ،ساجد خان، احمد علی کیف، فرحان نذیر، عبدالستار اعوان، نسیم الحق زاہدی، عبدالمجید جائی، اختر سردار چوہدری ،ذیشان انصاری اور سید بدر سعید سے بھی خوبصور ت اندازو بیان میں اظہار تشکر کیا ہے۔

معروف کالم نگاروں اعجاز حفیظ خان نے اپنے مضمون بعنوان’’سمیع اللہ خان کی کاوش،،صدائے علم ‘‘اور سلمان عابد نے بھی اپنی تحریر بعنوان’’نوجوان لکھاریوں کا مقدمہ‘‘میں سمیع کی اِس ادبی کاوش پر بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں یہ کتاب صحرا میں پھول کھلانے کے مترادف ہے۔اور یہ کتاب ایک بہتر قیادت فراہم کرنے کا ذریعہ بھی بنے گی‘‘۔

۱۹۶ صفحات پر مشتمل ’’صدائے علم‘‘ میں موجود ۴۵ مضامین ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔جیسا کے پہلے ذکر کیا ہے کہ اکثر لکھاریوں نے تعلیم کو اپنا موضوع بنایا ہے۔’’کتاب اپنی طرف پھر بلا رہی ہے(عبدالستار اعوان)، بلوچستان میں تعلیم کو فروغ اور تقاضے (زرداد کاکڑ)، ایجوکیشن ریفارمز(شہزاد سلیم عباسی)،نظام تعلیم کی خرابیاں اور تدراک کیسے ممکن ہے(محمد شاہد یوسف خان)،کوالٹی ایجوکیشن کا حصول(ایم اکرم ریاض)،بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی زبوں حالی(دوست محمد جمالی)،ہم صورت گر کچھ خوابوں کے(سید ناصر احمد شاہ)،آخر تعلیم کی ذمہ دار کیوں(شہزاد سلیم عباسی)،فاصلاتی نظامِ تعلیم وقت کی ضرورت مگر؟(سمیع اللہ خان)، تعلیم اور آج کا معاشرہ(ملک این اے کاوش)،طبقات میں بٹا نظام تعلیم(ثقلین رضا)‘‘اِن مضامین میں لکھاریوں نے بڑی نفاست سے پاکستان میں تعلیم کی اہمیت، نظامِ تعلیم میں جدت پسندی کے رحجانات کو فروغ دینے، مساوی نظامِ تعلیم، پسماندہ علاقوں میں تعلیم پر خصوصی توجہ کے حوالے سے اپنی قلمی ذمہ داریوں کو نبھا یا ہے ۔’’حضرت مست توکلی، بلوچی صوفی اور رومانی شاعر(،مہ جبین ملک)،منفرد وممتاز گیت نگار و شاعر۔تنویرشاہد محمد زئی(عبداللہ نظامی)،ارشدملک کی زندگی کا بھرپور عکاس شعری مجموعہ(ریاض ندیم نیازی)‘‘ جیسے مضامین بھی اِس کتاب میں خوب ادبی رنگ بھرتے دیکھائی دے رہے ۔اسلامی مضامین’’ مخلوق اللہ کا کنبہ(اختر سردار چوہدری)، خلوص(شہزاد اسلم راجہ)، انسانیت کی فلاح کے لئے(اختر سردار چوہدری)،افسوس کے ہم مر جائیں گے(اخترسردار چوہدری)،اسلام میں جھوٹ کی ممانعت(خواجہ وجاہت صدیقی)‘‘انسانیت،زندگی ،موت اور بعداز موت زندگی،اصلاح معاشرے،اخلاص و اخلاق کا بہت خوبصورتی سے درس دے رہے ہیں۔’’باپ زندگی کا انمول تحفہ(میاں نصیر احمد)، کر بھلا ہو بھلا(علی حسنین تابش) ‘‘میں اِس بے رواروی کی دنیامیں حقوق و فرائض پر اسلامی نقطہ نظر کے مطابق ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔معاشرے میں مساوات کی اہمیت کو ’’طبقاتی تقسیم مگر کیوں(محمد ذوالفقار جٹ)‘‘میں اجاگر کیا گیاہے۔نام نہاد صحافیوں کی یلغار کو ’’فیس بک کے صحافی (تجمل محمود جنجوعہ)‘‘ میں بے نقاب کیا گیا ہے۔رسالتﷺ واحدانیت ، آل محمد ﷺ کے حوالے سے ’’قائد انسانیت حضرت محمدﷺ(نسیم الحق زاہدی)، دنیا کو آج تیری ضرورت ہے یا حسینؓ(سید اسد عباس)’’ روح پرور مضامین کی برکت سے ہی کتاب کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافہ کیونکر نہ ہو۔’’حج،قربانی اور عید(سہیل احمد مراد پوری) ‘‘حج کی فرضیت، قربانی کے مسائل اور عید کی خوشیوں کوایک دوسرے سے شرعی احکامات کے مطابق منسلک کر کے بڑی روانی سے قلم بند کیا گیا ہے۔’’اے حلب! ہم مجرم ہیں (حیات عبداللہ)،سعودیہ عرب میں بیس اسلامی ملکوں کی فوجی مشقیں(محمد شاہد محمود)‘‘میں عالم اسلام پر کفار کی نظرِبد ،اُن کے ناپاک ارادوں سمیت مسلم ممالک کی یک جہتی بارے بڑی دلیر ی سے قلمی جہاد کیا گیا ہے۔دشمنانِ پاکستان کے عزائم ،سازشوں سے اندرونی اور سرحدوں پر خلفشار کو’’بھارتی جنگی جنون اور انسانیت کی تذلیل(محمد عتیق الرحمن)، آزادی کے ۶۸ سال(محمد ذوالفقار)‘‘میں بڑی بے باکی سے بیان کر کے محبت وطنی کا حق خوب ادا کیا ہے۔’’اس بار کون عید منائے گا (مجید احمد جائی)، انقلاب کا سبز باغ اور حبُ عاجلہ(عاکف غنی)، برائے فروخت(افتخار خان)، چوکیدار صحافی(تجمل محمود جنجوعہ)،امن کے دشمنوں کا یونیورسٹی حملہ(محمد شاہد محمود)،تبلیغی جماعت اور دہشت گردی(عبدالقادرسہیل)،اہداف کچھ پورے،کچھ ادھورے۔منزل کب ملے گی(رشید فراز)،میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں(سید ناصر احمد شاہ)،رمضان المبارک اور ہمارے منافقانہ رویے(ڈاکٹر عبدالباسط)‘‘اِن فکرانگیز تخلیقات میں پاکستان کے اندرونی حالات،انتشار و غیر یقینی صورتحال، دہشت گردیاں، تخریب کاریاں اور ہماری حکمت عملی،حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور اُن سے حاصل نتائج اورہمارے منفی رویوں کو بیان کیا گیاہے ۔’’مارٹن لوتھر کنگ کی بات بیول قصبہ والے سمجھ گے (ضیغم سہیل وارثی)،بچوں کے حقوق کا عالمی دن(ابوبکر بلوچ)ناکامیوں سے کامرانی تک(قاری احمد ہاشمی)عورت آج بھی ونی کی جاتی ہے(مقدس فاروق اعوان)‘‘تحریریں بھی پڑھنے کے قابل ہیں ۔میر ی نظر میں کوئی ایسی تحریر نہیں گزری جس میں کچھ نئا نہ ہویا کچھ پُرانا نئے انداز اور نئی سوچ و فکر کے ساتھ نہ ہو۔تحریروں میں جہاں تنقیدہے وہاں برائے اصلاح کا عنصر بہت نمایاں ہے۔میں اِس صدائے علم کو خزانہِ علم ہی لکھوں گا۔

تحریر: حسیب اعجازعاشر

مطالبات نہ مانےتوقبل ازوقت انتخابات کے لیے مہم چلائیں گے،بلاول بھٹو

0

کوئٹہ : چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو قبل از وقت انتخابات کے لیے مہم چلائیں گےعمران خان کو مسئلہ ہے امپائر کی انگلی اٹھے بغیر ان کا کام نہیں بن سکتاجب کہ نوازشریف اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے بتایا کہ 4 نومبر کو سندھ پنجاب کی سرحد پر ایک بڑا جلسہ کر کے اپنے مطالبات ایک بار پھر رکھیں اور اگر ہمارے مطالبات 27 دسمبر تک پورے نہیں ہوئے تو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلائی جا سکتی ہے۔

بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے انہوں نے کہا کہ جب میں بلوچستان کے بارے میں سوچتا ہوں ان کا دکھ سمجھتا ہوں میرے خاندان کا دکھ اور بلوچستان کا دکھ ایک طرح کا ہے،میری ماں نے وطن واپسی کے بعد سیکیورٹی رسک کے باوجود بلوچستان میں مہم چلائی۔

اسی سے متعلق : وزیراعظم نے چار مطالبات نہ مانے تو دما دم مست قلندر   ہوگا، بلاول بھٹو 

انہوں نے کہا کہ میرے نانا اور اس وقت کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کو پھانسی چڑھایا گیا،بی بی کو شہید کیا گیا،میرے والد کو بلا جواز 10 سال جیل میں بند رکھا گیا تو تشدد کا نشانہ بنایا لیکن پھر بھی پاکستان مردہ باد نہیں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور یہی نعرہ لگاتے رہیں گے۔

بلاول بھٹو اپنی والدہ اور نانا کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے اور اپنے خاندان اور جماعت پر کیے جانے والے مظالم بتاتے رہے اور ساتھ ساتھ پاکستان کھپے کے نعرے لگاتے رہے۔

 مزید جانیے : مطالبات منظور نہ ہوئے تو لانگ مارچ کیا جائے گا، بلاول بھٹو

چیرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں حکمراں جماعت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب کبھی سندھ میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوتا تھا تو ن لیگ صدر آصف زرداری اور پی پی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی تھی جب کہ پیپلز پارٹی نے کراچی ایرپورٹ پر حملے اور سانحہ صفورہ کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا۔

جب کہ مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر داخلہ دہشت گردی میں ملوث کالعدم جماعتوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں،سانحہ کوئٹہ کے محض دو روعز بعد وہ شدت پسند جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کرتے ہیں،وہ ڈاکٹر عاصم اور ایان علی پر پریس کانفرنسس کرتے ہیں اور دہشت گردی کے واقعات پر چپ سادھ لیتے ہیں اس لیے ہم وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں،میری والدہ نے جان دی ہے اس لیے نواز شریف سے کہتا ہوں کہ دلیرانہ فیصلہ کریں طالبان اور شدت پسندوں جماعتوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے ان کے خلاف آپریشن کیا جائے،بتایا جائے کہ حکومت کس طرف کھڑی ہے؟