کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئر مین فشریز نثار مورائی کو حساس اداروں نے حراست میں لے کر چندگھنٹوں کی تفتیش کے بعد رہا کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نثار مورائی سابق اسٹیل ملز کے چیئر مین کے قتل کے الزام میں کیس کی سماعت کے لیے سٹی کورٹ پیش ہوئے تھےجہاں سے سادہ لباس اہلکار انہیں اپنے ہمراہ لے گئے تھے تا ہم چند گھنٹوں کی تفتیش کے بعد اب انہیں رہا کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نثار مورائی اسٹیل ملز کے چیئرمین کے قتل کیس میں ضمانت پر رہا ہیں جس کی سماعت کے لیے وہ عدالت میں حاضر میں تھے جس کی سماعت 3 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔
کیس کی سماعت کے بعد وہ سٹی کورٹ سے نکلے تو ڈینسو ہال کے قریب 10سے 15 گاڑیوں نے نثار مورائی کی گاڑی کو گھیر ے میں لے لیا ، گاڑیوں میں سوار سادہ لباس میں ملبوس افراد نثار مورائی کو اپنے ہمراہ لےگئے تھے۔
نثار مورائی کے وکیل کا کہنا ہے کہ نثار مورائی کو سادہ لباس میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے گئے جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے کمانڈر نے ملاقات کرنی ہے جس کے بعد انہیں رہا کردیا جائے گا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو نئے آرمی چیف آف اسٹاف کے عہدے پر فائز کردیا جبکہ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنرل راحیل شریف کی سبکدوشی کے بعد وزات دفاع کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری میں شامل چار ناموں میں سے جنرل قمر باجوہ کو پاک فوج کی کمان دے دی گئی ہے۔ سنیارٹی میں دو نمبر پر آنے والے لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کو جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مقرر کردیا گیا۔
تجزیہ نگار ارشد شریف کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کے باضابطہ کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا تاہم اطلاعات ہیں کہ وزیر اعظم نے چار میں سے دو افراد کو آرمی کی کمان دے دی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کون ہیں؟
وہ اس وقت جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن ہیں اور یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا اور سنیارٹی میں ان کا نمبر چوتھا ہے۔
سنیارٹی میں اول نمبر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے، دوم لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات اور سوم نمبر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم ہیں۔
قمر جاوید باجوہ پاک فوج کی سب سے بڑی 10 کور کی کمانڈ کرچکے ہیں، قمر باجوہ کے پاس لائن آف کنٹرول کی ذمہ داری تھی۔ اس کے علاوہ جنرل قمر جاوید باجوہ بطور بریگیڈ کمانڈر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی کمانڈ بھی کر چکے ہیں۔
جنرل قمر آرمی کی سب سے بڑی دسویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں بطور میجر جنرل انہوں نے فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی کی۔
کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربے کے سبب جنرل قمر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے ہندوستان سے بھی بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجودہ نے دسویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی بطور جی ایس او خدمات انجام دی ہیں۔
انفنٹری بلوچ رجمنٹ کے چوتھے آرمی چیف
لیفٹینینٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے تعلق ہے، تین آرمی چیف کا تعلق بلوچستان سے رہ چکا ہے
کشمیر اور ناردن ایریاز میں تعینات رہے ہیں۔
بلوچ رجمنٹ انفنٹری سے تعلق رکھنے والے لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجودہ۔جی ایچ کیو میں انسپکٹرجنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن کے عہدے پر تعینات تھے یہ وہی عہدہ ہے جو آرمی چیف بننے سے قبل جنرل راحیل شریف کے پاس تھا۔
وزیراعظم کے ترجمان نے بھی تصدیق کردی
وزیراعظم کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے جنرل قمرجاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقررکردیا ہے۔ سنیارٹی میں ان کا نمبر چوتھا ہے، ان کا تعلق انفنٹری بلوچ رجمنٹ سے ہے، وہ چوتھے آرمی چیف ہیں جن کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے، سابقہ آرمی چیف یحییٰ خان، جنرل مرزا اسلم بیگ اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کا تعلق بھی بلوچ رجمنٹ سے تھا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ سنیارٹی میں دوسرے نمبر پر آنے والے لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کردیا گیا۔ ہے،جنرل زبیر حیات چیف آج جنرل اسٹاف کے عہدے پر تعینات تھے ، وہ ڈی جی اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن بھی رہے۔
جنرل زبیر محمود حیات کے بارے میں
جنرل زبیر محمود حیات کا تعلق آرٹلری رجمنٹ سے ہے، وہ فورڈ سل اوکلوہاما امریکا سے فارغ التحصیل ہوئے،کمانڈ اینڈ اسٹاف کیمبرلے یوکے سے ڈگری حاصل کی، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے گریجویشن بھی کیا، انہیں کمانڈ اسٹاف اور انسٹرکشنل پوسٹوں پر کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔
جنرل زبیر محمود حیات پاکستان ایمبیسی یو کے میں ڈیفنس اتاشی بھی رہے، بریگیڈ انفٹری ڈویژن کی بھی قیادت کرچکے ہیں اور ایک کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہے،۔
ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن کے سربراہ بھی رہے، انہوں نے کور کمانڈر بہاولپور کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
جی او سی سیالکوٹ اور اسٹاف ڈیوٹیز ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ زبیر حیات کا تعلق فوجی گھرانے سے ہے، ان کے والد لیفیننٹ جنرل کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔
جنرل زبیر حیات کے ایک بھائی لیفٹیننٹ جنرل عمر حیات پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کے چیئرمین ہیں جبکہ دوسرے بھائی احمد محمود حیات آئی ایس آئی میں ڈائریکٹر جنرل اینالائسز ہیں۔
چار فوجی افسران سپر سیڈ ہوگئے
جنرل زبیر حیات اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی ترقیوں کی وجہ سے پاک فوج کے چار افسران سپر سیڈ ہوگئے، ان میں کور کمانڈر ملتان لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم، کور کمانڈر بہاولپو لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے، ڈی جی جوائنٹ اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ اور چیئرمین ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا واجد حسین شامل ہیں۔ یاد رہے کہ یہ چاروں افسران حسب روایت اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں گے۔
اسلام آباد : لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر ظلم و بربریت سے متعلق پاکستان تحریک انصاف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھ دیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے ایل اوسی پرحملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جب کی بھارتی جارحیت سے بارڈر کے قریب رہائش پذیر معصوم شہری اور ان کے مال مویشی تک محفوظ نہیں،وہ شہری آبادی کو بھی انتہائی سفاکیت سے نشانہ بنارہاہے،بھارتی سفاکیت کا عالمی سطھ پرتدارک نہ کرنا ناقابل فہم ہے۔
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ بان کی مون بطورسیکریٹری جنرل عالمی امن اورسلامتی کاتحفظ یقینی بنائیں اور سلامتی کونسل کے چارٹر کے تحت سلامتی کونسل کااجلاس طلب کر کے بھارتی جارحیت کی نہ صرف یہ کہ مذمت کریں بلکہ اسے رکوانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
واضح رہے اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی قیادت کے اجلاس میں بان کی مون کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحد کو خط کے ذریعے بھارتی جارحیت اور عزائم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران عمران خان کا کہنا تھا تحریک انصاف قومی مفادات کو حکومتی نااہلی کی بھینٹ نہیں چڑھنے دے گی، وزیر اعظم کی کمزور اخلاقی ساکھ ملکی سلامتی اور ریاستی مفادات کیلئے تباہ کن ہے۔
فرانس : دنیا عجیب و غریب٬اور خوبصورت مقامات سے بھری پڑی ہے لیکن اسی دنیا میں کچھ ایسے مقامات بھی موجود ہیں، جو سمندر سے ملحقہ ہیں یا سمندر کے درمیان سے گزرتے ہیں اور پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے روزانہ کچھ وقت کے لیے ڈوب ہوجاتے ہیں۔
فرانس میں بھی کچھ ایسی ہی عجیب و غریب سڑک ہے، جو روزانہ غائب ہوجاتی ہیں، فرانس کی پیسیج دی گوا نامی سڑک نہ صرف منفرد بلکہ انتہائی خطرناک بھی ہے۔
یہ سڑک خلیج برنیف نامی مقام کو جزیرے نوئرماؤٹیئر سے جوڑتی ہے، عجیب بات یہ ہے کہ 2.58 میل طویل یہ سڑک دن میں دو مرتبہ غائب ہوجاتی ہے۔
فرانس کے لوگ اس سڑک کو دن میں صرف چند گھنٹوں کے لئے ہی انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کرتے ہیں ، سڑک کے اطراف میں خصوصی تختے لگائے گئے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سڑک استعمال کے لیئے محفوظ ہے۔
خصوصی تختوں کے باوجود لوگ لہروں میں پھنس جاتے ہیں لیکن خوش قسمتی سے یہاں جان بچانے والے بلند مینار موجود ہیں، جہاں لوگ چڑھ سکتے ہیں اور بچائے جانے کا انتظار کر سکتے ہیں۔
کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ 22 اگست کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کے باعث اسلام آباد کے کچھ عناصرنہیں چاہتے تھے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔
مراد علی شاہ مقامی حکومتوں سے متعلق سیمینار سے خطاب کر رہے تھے،سیمینار وزارتِ بلدیات کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد کیا گیا تھا،اپنے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ 22 اگست کی صورتحال کے باوجود بلدیاتی انتخابات کروائے جب کہ اسلام آباد کے کچھ عناصر نہیں چاہتے تھے کہ بلدیاتی انتخابات ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پی پی مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں دینا چاہتی،صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اپنے اختیارات سے دستبردار ہوکرصوبوں کوطاقتوربنایا اور صوبے اپنی قیادت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مقامی حکومتوں کو اختیارات منتقل کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میرے پاس اختیارات ہیں لیکن ان سے تجاوز نہیں کرسکتا، پیسے جاری کرنا میرا نہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کام ہے تا ہم کو شش کی ہے کہ ہر یوسی کوتھوڑے پیسے دے دیں، ہمارے پاس جو وسائل ہیں اس کے مطابق ہی کام کرنا ہوگا۔
مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ گراس روٹ لیول سے منتخب نمائندے ہیں آپ کے فیصلے کو ترجیح دی جائے گی،شہرکے تمام بڑے مسائل کے حل کے لیے کام کررہے ہیں،کراچی کے پانی کا مسئلہ بھی جلد حل کریں گے،میری ساری توجہ ترقیاتی کاموں پرہے۔
ہم صوبے کی خدمت کرنے کے لیے آئے ہیں، حیدر آباد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں خود حیدرآباد میں پڑھا ہوں، مجھے پورا سندھ عزیز ہے۔