ہوم بلاگ صفحہ 7101

کمسن بچی کی دلچسپ ویڈیو دلوں کو چھو گئی

0

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ کتے انسان کے وفادار، بہترین دوست ہوتے ہیں اور بچے بھی ان سے پیار کرتے ہیں ان کے ساتھ کھیلتے ہیں۔

ایسی ہی ایک خوبصورت ویڈیو میں ایک چھوٹی بچی کو اپنے کتے سے محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب وہ سوتے وقت اسے کمبل سے ڈھانپتی ہے۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ننھی بچی اپنے بُل ڈاگ کو سوتے ہوئے دیکھ کر اس کے لیے ایک چھوٹا کمبل لاتی ہے اور اسے ایک بچے کی طرح تھپکی دیتی ہے اور پیار کرتی ہے اور جب وہ سوتا ہے تو اس کے پاس بیٹھ جاتی ہے۔

ویڈیو صارفین کے دلوں کو چھو گئی اور ایک صارف کا کہنا ہے کہ ’بچوں کو جانوروں کو اتنا پیار اور احترام دیتے ہوئے دیکھ کر دل گرم ہورہا ہے۔‘

ایک اور نے تبصرہ کیا ’بچی نے کتے کے ساتھ واقعی احترام اور نرمی سے برتاؤ کیا کوئی بھی اس بل ڈاگ کو گلے لگانے سے ڈرے گا۔‘

ایک تیسرے صارف نے لکھا اتنی پیاری بچی ہے جو کتے کے ساتھ محبت کا اظہار کرتی ہے۔” بہت خوبصورت بہت سے لوگوں نے اسی طرح کے تبصرے کیے۔

چچا چھکن نے تصویر ٹانگی…

0

چچا چھکن کبھی کبھار کوئی کام اپنے ذمے کیا لے لیتے ہیں، گھر بھر کو تگنی کا ناچ نچا دیتے ہیں۔ ’’آ بے لونڈے، جا بے لونڈے، یہ کیجو، وہ دیجو،‘‘ گھر بازار ایک ہو جاتا ہے۔

دور کیوں جاؤ، پرسوں پرلے روز کا ذکر ہے، دکان سے تصویر کا چوکھٹا لگ کر آیا۔ اس وقت تو دیوان خانے میں رکھ دی گئی، کل شام کہیں چچی کی نظر اس پر پڑی، بولیں، ’’چھٹن کے ابا تصویر کب سے رکھی ہوئی ہے، خیر سے بچوں کا گھر ٹھہرا، کہیں ٹوٹ پھوٹ گئی تو بیٹھے بٹھائے روپے دو روپے کا دھکا لگ جائے گا، کون ٹانگے گا اس کو؟‘‘

’’ٹانگتا اور کون، میں خود ٹانگوں گا، کون سی ایسی جوئے شیر لانی ہے، رہنے دو، میں ابھی سب کچھ خود ہی کیے لیتا ہوں۔‘‘

کہنے کے ساتھ ہی شیروانی اتار چچا ٹانگنے کے درپے ہو گئے۔ امامی سے کہا، ’’بیوی سے دو آنے لے کر میخیں لے آ۔‘‘ ادھر وہ دروازے سے نکلا ادھر مودے سے کہا، ’’مودے! مودے! امامی کے پیچھے جا۔ کہیو تین تین انچ کی ہوں میخیں۔ بھاگ کر جا لیجو اسے راستے میں ہی۔‘‘

لیجیے تصویر ٹانگنے کی داغ بیل پڑ گئی اور اب آئی گھر بھر کی شامت۔ ننھے کو پکارا، ’’او ننھے، جانا ذرا میرا ہتھوڑا لے آنا۔ بنو! جاؤ اپنے بستے میں سے چفتی (لکڑی کی تختی) نکال لاؤ اور سیڑھی کی ضرورت بھی تو ہو گی ہم کو۔ ارے بھئی للو! ذرا تم جا کر کسی سے کہہ دیتے۔ سیڑھی یہاں آ کر لگا دے اور دیکھنا وہ لکڑی کے تختے والی کرسی بھی لیتے آتے تو خوب ہوتا۔

چھٹن بیٹے! چائے پی لی تم نے؟ ذرا جانا تو اپنے ان ہمسائے میر باقر علی کے گھر۔ کہنا ابا نے سلام کہا ہے اور پوچھا ہے آپ کی ٹانگ اب کیسی ہے اور کہیو، وہ جو ہے نہ آپ کے پاس، کیا نام ہے اس کا، اے لو بھول گیا، پلول تھا کہ ٹلول، اللہ جانے کیا تھا۔ خیر وہ کچھ بھی تھا۔ تو یوں کہہ دیجو کہ وہ جو آپ کے پاس آلہ ہے نا جس سے سیدھ معلوم ہوتی ہے وہ ذرا دے دیجیے۔ تصویر ٹانگنی ہے۔ جائیو میرے بیٹے پر دیکھنا سلام ضرور کرنا اور ٹانگ کا پوچھنا نہ بھول جانا، اچھا۔۔۔

یہ تم کہاں چل دیے للو؟ کہا جو ہے ذرا یہیں ٹھہرے رہو۔ سیڑھی پر روشنی کون دکھائے گا ہم کو؟ آ گیا امامی؟ لے آیا میخیں؟ مودا مل گیا تھا؟ تین تین انچ ہی کی ہیں نا؟ بس بہت ٹھیک ہے۔ اے لو ستلی منگوانے کا تو خیال ہی نہیں رہا۔ اب کیا کروں؟ جانا میرے بھائی جلدی سے۔ ہوا کی طرح جا اور دیکھیو بس گز سوا گز ہو ستلی۔ نہ بہت موٹی ہو نہ پتلی۔ کہہ دینا تصویر ٹانگنے کو چاہیے۔ لے آیا؟ او ودّو! ودو! کہاں گیا؟ ودو میاں ۔۔۔ اس وقت سب کو اپنے اپنے کام کی سوجھی ہے، یوں نہیں کہ آ کر ذرا ہاتھ بٹائیں۔ یہاں آؤ۔ تم کرسی پر چڑھ کر مجھے تصویر پکڑانا۔‘‘

لیجیے صاحب خدا خدا کر کے تصویر ٹانگنے کا وقت آیا، مگر ہونی شدنی، چچا اسے اٹھا کر ذرا وزن کر رہے تھے کہ ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ گر کر شیشہ چُور چُور ہو گیا۔ ہئی ہے! کہہ کر سب ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے۔ چچا نے کچھ خفیف ہو کر کرچوں کا معائنہ شروع کر دیا۔ وقت کی بات انگلی میں شیشہ چبھ گیا۔ خون کی تللی بندھ گئی۔

تصویر کو بھول اپنا رومال تلاش کرنے لگے۔ رومال کہاں سے ملے؟ رومال تھا شیروانی کی جیب میں۔ شیروانی اتار کر نہ جانے کہاں رکھی تھی۔ اب جناب گھر بھر نے تصویر ٹانگنے کا سامان تو طاق پر رکھا اور شیروانی کی ڈھنڈیا پڑ گئی۔ چچا میاں کمرے میں ناچتے پھر رہے ہیں۔ کبھی اس سے ٹکر کھاتے ہیں کبھی اس سے۔

’’سارے گھر میں کسی کو اتنی توفیق نہیں کہ میری شیروانی ڈھونڈ نکالے۔ عمر بھر ایسے نکموں سے پالا نہ پڑا تھا اور کیا جھوٹ کہتا ہوں کچھ؟ چھے چھے آدمی ہیں اور ایک شیروانی نہیں ڈھونڈ سکتے جو ابھی پانچ منٹ بھی تو نہیں ہوئے میں نے اتار کر رکھی ہے بھئی۔‘‘

اتنے میں آپ کسی جگہ سے بیٹھے بیٹھے اٹھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ شیروانی پر ہی بیٹھے ہوئے تھے۔ اب پکار پکار کر کہہ رہے ہیں، ’’ارے بھئی رہنے دینا۔ مل گئی شیروانی ڈھونڈ لی ہم نے۔ تم کو تو آنکھوں کے سامنے بیل بھی کھڑا ہو تو نظر نہیں آتا۔‘‘

آدھے گھنٹے تک انگلی بندھتی بندھاتی رہی۔ نیا شیشہ منگوا کر چوکھٹے میں جڑا اور تمام قصّے طے کرنے پر دو گھنٹے بعد پھر تصویر ٹانگنے کا مرحلہ درپیش ہوا۔ اوزار آئے، سیڑھی آئی، چوکی آئی، شمع لائی گئی۔

چچا جان سیڑھی پر چڑھ رہے ہیں اور گھر بھر (جس میں ماما اور کہاری بھی شامل ہیں) نیم دائرے کی صورت میں امداد دینے کو کیل کانٹے سے لیس کھڑا ہے۔ دو آدمیوں نے سیڑھی پکڑی تو چچا جان نے اس پر قدم رکھا۔ اوپر پہنچے۔ ایک نے کرسی پر چڑھ کر میخیں بڑھائیں۔ ایک قبول کر لی، دوسرے نے ہتھوڑا اوپر پہنچایا، سنبھالا ہی تھا کہ میخ ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے گر پڑی۔ کھسیانی آواز میں بولے، ’’اے لو، اب کم بخت میخ چھوٹ کر گر پڑی، دیکھنا کہاں گئی؟‘‘

اب جناب سب کے سب گھٹنوں کے بل ٹٹول ٹٹول کر میخ تلاش کر رہے ہیں اور چچا میاں سیڑھی پر کھڑے ہو کر مسلسل بڑبڑا رہے ہیں، ’’ملی؟ ارے کم بختو ڈھونڈی؟ اب تک تو میں سو مرتبہ تلاش کر لیتا۔ اب میں رات بھر سیڑھی پر کھڑا کھڑا سوکھا کروں گا؟ نہیں ملتی تو دوسری ہی دے دو اندھو۔۔۔‘‘

یہ سن کر سب کی جان میں جان آتی ہے تو پہلی میخ ہی مل جاتی ہے۔ اب میخ چچا جان کے ہاتھ میں پہنچاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس عرصے میں ہتھوڑا غائب ہو چکا ہے۔ ’’یہ ہتھوڑا کہاں چلا گیا؟ کہاں رکھا تھا میں نے؟ لاحول ولا قوۃ۔ الّو کی طرح آنکھیں پھاڑے میرا منہ کیا تک رہے ہو؟ سات آدمی اور کسی کو معلوم نہیں ہتھوڑا میں نے کہاں رکھ دیا؟‘‘

بڑی مصیبتوں سے ہتھوڑے کا سراغ نکالا اور میخ گڑنے کی نوبت آئی۔ اب آپ یہ بھول بیٹھے ہیں کہ ناپنے کے بعد میخ گاڑنے کو دیوار پر نشان کس جگہ کیا تھا۔ سب باری باری کرسی پر چڑھ کر کوشش کر رہے ہیں کہ شاید نشان نظر آجائے۔ ہر ایک کو الگ الگ جگہ نشان دکھائی دیتا ہے۔ چچا سب کو باری باری الّو، گدھا کہہ کہ کر کرسی سے اتر جانے کا حکم دے رہے ہیں۔

آخر پھر چفتی لی اور کونے سے تصویر ٹانگنے کی جگہ کو دوبارہ ناپنا شروع کیا۔ مقابل کی تصویر کونے سے پینتیس انچ کے فاصلے پر لگی ہوئی تھی۔ بارہ اور بارہ کے (کتنے) انچ اور؟ بچوں کو زبانی حساب کا سوال ملا۔ باآواز بلند حل کرنا شروع کیا اور جواب نکالا تو کسی کا کچھ تھا اور کسی کا کچھ۔ ایک نے دوسرے کو غلط بتایا۔ اسی ’تو تو میں میں‘ میں سب بھول بیٹھے کہ اصل سوال کیا تھا۔ نئے سرے سے ناپ لینے کی ضرورت پڑ گئی۔

اب چچا چفتی سے نہیں ماپتے۔ ستلی سے ماپنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سیڑھی پر پینتالیس درجے جا زاویہ بنا کر ستلی کا سرا کونے تک پہنچانے کی فکر میں ہیں کہ ستلی ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے۔ آپ لپک کر پکڑنا چاہتے ہیں کہ اسی کوشش میں زمین پر آ رہتے ہیں۔ کونے میں ستار رکھا تھا۔ اس کے تمام تار چچا جان کے بوجھ سے یک لخت جھنجھنا کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔

اب چچا جان کی زبان سے جو منجھے ہوئے الفاظ نکلتے ہیں، سننے کے قابل ہیں مگر چچی روک دیتی ہیں اور کہتی ہیں، ’’اپنی عمر کا نہیں تو ان بچوں کا ہی خیال کرو۔‘‘

بہت دشواری کے بعد چچا جان ازسر نو میخ گاڑنے کی جگہ معین کرتے ہیں۔ بائیں ہاتھ سے اس جگہ میخ رکھتے ہیں اور دائیں ہاتھ سے ہتھوڑا سنبھالتے ہیں۔ پہلی ہی چوٹ جو پڑتی ہے تو سیدھی ہاتھ کے انگوٹھے پر۔ آپ ’سی‘ کر کے ہتھوڑا چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ نیچے آ کر گرتا ہے کسی کے پاؤں پر، ہائے ہائے، افوہ اور مار ڈالا شروع ہو جاتی ہے۔

چچی جل بھن کر کہتی ہیں، ’’ یوں میخ گاڑنا ہوا کرے تو مجھے آٹھ روز پہلے خبر دے دیا کیجیے۔ میں بچوں کو لے کر میکے چلی جایا کروں اور نہیں تو۔۔۔‘‘

چچا نادم ہو کر جواب دیتے ہیں، ’’یہ عورت ذات بھی بات کا بتنگڑ ہی بنا لیتی ہے۔ یعنی ہوا کیا جس پر یہ طعنے دیے جا رہے ہیں؟ بھلا صاحب کان ہوئے۔ آئندہ ہم کسی کام میں دخل نہ دیا کریں گے۔‘‘

اب نئے سرے کے کوشش شروع ہوئی۔ میخ پر دوسری چوٹ جو پڑی تو اس جگہ کا پلستر نرم تھا، پوری کی پوری میخ اور آدھا ہتھوڑا دیوار میں۔ چچا اچانک میخ گڑ جانے سے اس زور سے دیوار سے ٹکرائے کہ ناک غیرت والی ہوتی تو پچک کر رہ جاتی۔

اس کے بعد ازسرِ نو چفتی اور رسی تلاش کی گئی اور میخ گاڑنے کی نئی جگہ مقرر ہوئی اور کوئی آدھی رات کا عمل ہو گا کہ خدا خدا کر کے تصویر ٹنگی۔ وہ بھی کیسی؟ ٹیڑھی اور اتنی جھکی ہوئی کہ جیسے اب سَر پر آئی۔ چاروں طرف گز گز بھر دیوار کی یہ حالت گویا چاند ماری ہوتی رہی ہے۔

چچا کے سوا باقی سب تھکن سے چور نیند میں جھوم رہے ہیں۔ اب آخری سیڑھی پر سے دھم سے جو اترتے ہیں تو کہاری غریب کے پاؤں پر پاؤں۔ غریب کے ڈیل (چھالا) تھی۔ تڑپ ہی تو اٹھی۔ چچا اس کی چیخ سن کر ذرا سراسیمہ تو ہوئے مگر پل بھر میں داڑھی پر ہاتھ پھیر کر بولے، ’’اتنی سی بات تھی، لگ بھی گئی، لوگ اس کے لیے مستری بلوایا کرتے ہیں۔‘‘

(ممتاز ڈرامہ نویس امتیاز علی تاج کی ایک شگفتہ تحریر، چچا چھکن ان کا تخلیق کردہ وہ کردار ہے جو قارئین میں بہت مقبول ہوا)

بس میں 2 بزرگ مسافروں کی آپس میں لڑنے کی ویڈیو وائرل

0

بھارت میں ایک منی بس کے اندر دو بزرگ مسافر آپس میں لڑ پڑے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔

انسٹا گرام پر ممبئی پولیس کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس نے صارفین کی توجہ حاصل کرلی۔ ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد شہریوں کو سفر کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا پیغام دینا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بس میں جگہ ہونے کے باوجود دو بزرگ مسافر ایک ساتھ گھس کر بیٹھے ہیں اور آپس میں تلخ کلامی کر رہے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Mumbai Police (@mumbaipolice)

ایک مسافر کہہ رہا ہے کہ ”ہے جگہ“ جب کہ دوسرا کہتا ہے کہ ”نہیں ہے“۔ اس طرح دونوں مسافر انہیں جملوں کو بار بار دہراتے ہیں اور کسی نتیجے پر نہیں پہنچتے۔

ممبئی پولیس اکثر خبروں کی زینت بنی رہتی ہے جس کی اصل وجہ میمز کا سہارا لے کر شہریوں کو قوانین کی پاسداری کروانا ہوتا ہے۔

’ٹِپ ٹِپ برسا پانی‘ امر خان کی ویڈیو وائرل

0

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ امر خان کی بھارتی فلم کے مشہور گانے پر رقص کرنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

بالی ووڈ کی 90 کی دہائی کی مشہور فلم ’مہرا‘ میں اداکارہ روینہ ٹنڈن پر فلمایا گانا ’ٹِپ ٹِپ برسا پانی، پانی نے آگ لگائی‘ کافی مقبول ہوا تھا۔

اب اداکارہ امر خان نے کراچی میں بارش کے موقع پر اسی گانے پر رقص کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر وائرل ہورہی ہے۔

وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ مشرقی لباس زیب تن کیے ٹپ ٹپ برسا پانی پر رقص کررہی ہیں اور اسی طرح ادائیں بھی دکھا رہی ہیں۔

مداحوں کی جانب سے امر خان کی ویڈیو کو پسند کیا جارہا ہے اور اس پر تبصرے کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ امر خان نے چند ماہ قبل اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’بددعا‘ میں ابیر کا منفی کردار نبھایا تھا جسے مداحوں نے پسند کیا تھا۔

ڈرامے کی دیگر کاسٹ میں منیب بٹ، محسن عباس حیدر، صبا فیصل ودیگر شامل تھے۔

عالمی پابندیاں بے اثر، بھارت روس سے کھاد درآمد کرنیوالا سب سے بڑا ملک بن گیا

0

بھارت نے تمام بین الاقوامی پابندیاں بالائے طاق رکھتے ہوئے روس سے تجارت جاری رکھی ہوئی ہے اور اب بھارت روس سے کھاد درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔

روسی میڈیا کے مطابق روس یوکرین تنازع کے باعث عائد کی جانے والی مغربی پابندیوں کے سبب ملنے والی رعایت کا بھارت نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور اب ہندوستان روس سے فاسفیٹ کھاد درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران بھارت نے روس سے 35 لاکھ ٹن ڈائمونیم فاسفیٹ، یا ڈی اے پی کھاد درآمد کی ہے، یہ وہ کھاد ہے جو زرعی فصلوں کو ان کی نشوونما کے پورے عرصے کے لیے فاسفورس کی غذائیت فراہم کرتی ہے۔

روسی کھاد بنانے والی کمپنی "فاس ایگرو” نے ہندوستانی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات پر بھاری رعایت کی پیشکش کے ساتھ ادائیگیوں کی منتقلی کے لیے بینک کمیشن کو بھی مدنظر رکھا ہے جس کے نتیجے بھارت ن نے بھاری مقدار میں روس سے کھاد درآمد شروع کردی ہے، اس ڈیل میں بھارت کے لیے روسی کھاد کی قیمت 920 سے 925 امریکی ڈالر فی ٹن مقرر کی گئی تھی، جو کہ چین، سعودی عرب، مراکش اور اردن سمیت دیگر بین الاقوامی سپلائرز کی پیش کردہ قیمتوں سے کم ہے۔

واضح رہے کہ روس یوکرین تنازع شروع ہونے کے بعد مغربی اور یورپی ممالک کی جانب سے روس پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیوں کو بھارت نے نظرانداز کرتے اور امریکا کی تنبیہہ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور روس سے پٹرول، خوردنی تیل، کوئلہ درآمد کیا ہے جس سے اس کی عوام کو قیمتوں کے معاملے میں بڑا ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے بھارت کو بھی دھمکی دے دی

روس پر امریکا کی جانب سے سخت عالمی پابندیوں کے باوجود بھارت روس کے ساتھ تجارتی روابط جاری رکھنے پر امریکا بھارت کو واضح دھمکی بھی دے چکا ہے۔

عماد وسیم سب سے مہنگے پاکستانی کھلاڑی بن گئے

0

کولمبو: قومی ٹیم کے آل راؤنڈر عماد وسیم  لنکا پریمیئر لیگ کے سب سے مہنگے پاکستانی کھلاڑی بن گئے۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکا کی ٹی ٹوئنٹی لیگ لنکا پریمیئر لیگ میں 9 پاکستانی کرکٹرز کو مختلف فرنچائزز نے منتخب کرلیا ہے، جن میں عماد وسیم، آصف علی، فہیم اشرف، شعیب ملک، شاہنواز دھانی اعظم خان، حیدر علی، عثمان شنواری اور سرفراز احمد شامل ہیں۔

قومی کرکٹر میں عماد وسیم کو سب سے زیادہ 60 ہزار ڈالرز میں گال گلیڈی ایٹرز نے اپنا بنالیا ہے۔ آصف علی (50ہزار ڈالر)کولمبو اسٹارز، فہیم اشرف (50ہزار ڈالر) گال گلیڈی ایٹرز، شعیب ملک (40ہزار ڈالر)جافنا کنگز،شاہنوار دھانی (25ہزار ڈالر)جافنا کنگز کی نمائندگی کریں گے۔

اعظم خان (25 ہزار ڈالر)گال گلیڈی ایٹرز، حیدر علی (25 ہزار ڈالر) دمبولا جائنٹس، عثمان شنواری (15 ہزار ڈالر)کینڈی فالکنز،سرفراز احمد (15ہزار ڈالر) گال گلیڈی ایٹرز میں شامل کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ سری لنکن پریمییئر لیگ کا تیسرا ایڈیشن 31 جولائی سے21  اگست تک کھیلا جائے گا، ٹورمامنٹ میں 5 ٹیمیں شرکت کرے گی اور ان کے درمیان کل 24 میچ کھیلے جائیں گے۔ میچز کولمبو اور ہمبنٹوٹا میں ہوں گے۔

الیکشن کمیشن سے تحریک انصاف کیلئے اچھی خبر آگئی

0

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مخصوس نشستوں پر پی ٹی آئی کے ارکان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے ارکان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی 3 خواتین اور 2 اقلیتی ارکان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

خواتین کی مخصوص نشستوں پر بتول زین، سائرہ رضا اور فوزیہ عباس نسیم جبکہ اقلیتی نشستوں پر حبکوک رفیق بابو اور سیموئیل یعقوب کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مخصوص تمام 5 نشستیں پی ٹی آئی ارکان کے منحرف ہونے پر خالی ہوئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے ارکان کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن کے بعد  پنجاب اسمبلی میں نمبرز گیم ایک بار پھر دلچسپ ہوگئی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں حکومتی جماعت (ن) لیگ کے پاس 166 سیٹیں ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے7، تین آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا ووٹ بھی (ن) لیگ کے پاس ہے، اس طرح (ن) لیگ کے حکومتی اتحادکے ووٹوں کی تعداد 177 بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ پنجاب ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو نتائج قبول نہیں کریں گے ‘

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 158 اور (ق) لیگ کے 10 ارکان ملا کر اپوزیشن کے 168 ارکان بنتے ہیں تاہم اب پی ٹی آئی کو 5 مخصوص نشستیں مل جانے کے بعد اپوزیشن اتحاد کی تعداد 173بنتی ہے یعنی مخصوص نشستوں کے بعد حکومتی اتحاد کو اپوزیشن پر صرف 4 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب کی 20 نشستوں پر ضمنی الیکشن 17 جولائی کو ہوگا جس کے بعد پارٹی پوزیشن تبدیل ہوجائے گی۔

اسپیشل مجسٹریٹ کا عمران ریاض کو دوبارہ اٹک لے جانے کا حکم

0

راولپنڈی میں اسپیشل مجسٹریٹ نے صحافی عمران ریاض کو دوبارہ اٹک لے جانے کا حکم دے دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق صحافی عمران ریاض کی اسپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیشی ہوئی جس پر اسپیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ ایف آئی اے کا کوئی کیس نہیں بنتا ان پر پیکا آرڈیننس کی تحت لگائی گئی دفعات خارج کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران ریاض کو جوڈیشل مجسٹریٹ اٹک کے روبرو آج ہی پیش کیا جائے۔

دوران سماعت اسپیشل مجسٹریٹ پرویز خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس میری عدالت میں نہیں بنتا میں ایف آئی اے کا جج ہوں۔

دوسری جانب عمران ریاض کی جانب سے میاں علی اشفاق دلائل دیے اور کہا کہ عمران ریاض کا اسلحہ لائسنس، بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس کینسل کردیا گیا۔

وکیل نے کہا کہ ایک ماہ قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران ریاض کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی لیکن گزشتہ رات عمران ریاض کو اسلام آباد ٹول پلازہ پراٹک پولیس نے گرفتار کیا۔

اس سے قبل صحافی عمران ریاض کیس سے متعلق اٹک کی مجسٹریٹ عدالت نے کہا کہ یہ اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے معاملہ متعلقہ فورم پر لے کر جائیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے یہ کہہ کر فیصلہ نمٹا دیا تھا کہ عمران ریاض کو لاہور کے احاطے سے گرفتار کیا گیا ہے سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوگی۔

یاد رہے کہ نامور صحافی وی اینکر عمران ریاض کو گذشتہ روز اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا، پاکستان تحریک انصاف نے ان کی گرفتاری پر آج ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

مکڑی سے خوفزدہ خاتون نے پولیس کو بُلا لیا

0

خواتین کا حشرات الارض سے خوفزدہ ہونا کوئی انہونی بات نہیں لیکن ایک ڈرپوک خاتون نے تو مکڑی کو بھگانے کیلیے پولیس کو طلب کرلیا۔

دنیا میں ایسی خواتین کی کمی نہیں جن کی بہادری کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن یہی دنیا ایسی ڈرپوک عورتوں سے بھی بھری پڑی ہے جو ایک چھپکلی، لال بیگ، مکڑی یا اس جیسا کوئی چھوٹا حشرات الارض دیکھ کر خوف کے مارے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھالیتی ہیں لیکن برطانیہ کی ایک خاتون نے تو حد ہی کردی اور گھر میں موجود مکڑی کو بھگانے کے لیے پولیس کو ہی طلب کرلیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی ویسٹ یارکشائر پولیس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خاتون کی ایک آڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ پولیس کو طلب کررہی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ ان کے گھر میں کوئی چور یا ڈاکو گھس آئے ہوں جن سے نمٹنے کیلیے انہوں نے پولیس کو بلایا بلکہ ایک مکڑی نے انہیں یہ انتہائی اقدام کرنے پر مجبور کیا۔

اس آڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ مذکورہ خاتون نے ایمرجنسی نمبر پر فون کیا اور کہا کہ ‘میری گھر میں ایک بڑی مکڑی گھس آئی ہے جسے نکالنے کیلئے فوری کسی کو میرے گھر روانہ کریں’ خاتون نے مزید کہا کہ ‘آپ شاید مجھے پاگل سمجھیں گے لیکن میں نے ہر کسی کو مدد کیلئے پکارا، کوئی نہ آیا، اب آپ میری آخری امید ہیں’۔

فون آپریٹر نے خاتون کو مایوس کرتے ہوئے جواب دیا کہ ‘ بدقسمتی سے ایک مکڑی کو گھر سے نکالنے کیلئے پولیس ان کے گھر نہیں آسکتی’۔

یہ جواب سن کر خاتون کا کیا ردعمل تھا یہ تو پولیس نے نہیں بتایا تاہم شیئر کی گئی آڈیو کے ساتھ پولیس نے یہ کیپشن دیا کہ پولیس کی ایمرجنسی ہیلپ لائن 999 پر موصول ہونے والی فضول فون کالز میں سے یہ ایک ہے اور روزانہ تقریباً 120 ایسی فون کالز موصول ہوتی ہیں جو پولیس کا وقت ضائع کرتی ہیں۔

پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ 999 پر صرف اس صورت میں کال کریں جب آپ کی زندگی حقیقت میں خطرے میں یا آپ کے سامنے کوئی جرم سرزد ہورہا ہو۔

ٹوئٹر پر شیئر کی گئی یہ آڈیو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور کئی سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کا وقت ضائع کرنے کی پاداش میں خاتون پر جرمانہ عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

 

سوشل میڈیا کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا، منال خان

0

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ منال خان کا کہنا ہے کہ میں نے سوشل میڈیا کو کبھی بھی سنجیدہ نہیں لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی 2020 کی ویڈیو میں میزبان اداکارہ منال خان سے کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر لوگ ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔

اس پر منال خان کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا اور نہ ہی لینا چاہتی ہوں کیوں کہ میرا خیال ہے کہ میری نجی زندگی ہے جو نجی ہی رہنی چاہیے۔

اداکارہ نے کہا کہ جو لوگ ہمیں پسند نہیں کرتے وہ اس بات کا اظہار کرتے ہیں اور پسند کرنے والے بھی کھل کر بتاتے ہیں، ہمیں پیار اور نفرت کو ایک جیسا لینا چاہیے۔

خیال رہے کہ منال خان پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہی ہیں۔ صارفین نے اداکارہ پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے امریکی ماڈل کیلی جنیر کی انسٹا گرام اسٹوری چوری کی ہے۔

دراصل منال خان نے اسٹوری میں جو تصویر لگائی تھی وہ اس سے قبل امریکی ماڈل کیلی جنیر اپنے انسٹا گرام پر شیئر کر چکی تھیں۔

کیلی جنیر اور منال خان کی انسٹا گرام اسٹوریز میں ایک جیسی تصویر ہے لیکن دونوں کا وقت مختلف ہے۔ امریکی ماڈل نے منال خان سے تقریباً تین گھنٹے قبل اسٹوری اپڈیٹ کی تھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر درحقیقت کیلی جنیر کی ہے۔

Minal Khan shares Kylie Jenner's Insta Story as her own

اس پر بہت زیادہ تنقید کے بعد منال خان نے بلآخر خاموشی توڑ دی اور سوشل میڈیا پر لکھا کہ ”یہ میرا انسٹا گرام اکاؤنٹ ہے، مجھے جو اچھا لگے گا وہ پوسٹ کروں گی”۔

”یہ میری زندگی ہے اور میں ویسے جیئوں گی جیسے مجھے پسند ہے، میرے پاس Pinterest اور دیگر ایپس ہیں، میں اس طرح کی تصاویر پسند کرتی ہوں اور ان کی پوسٹنگ جاری رکھوں گی“۔

اداکارہ نے آخر میں یہ بھی لکھا کہ ”اگر آپ کچھ کر سکتے ہو تو کرلو، مجھے اس کا انتظار رہے گا“۔

منال خان کا ڈنکے کی چوٹ پر مزید پوسٹ شیئر کرنے کا عندیہ