وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاک ایران سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔
ایران کے ساتھ باہمی روابط صدیوں پر محیط ہیں اور 1947 میں ایران پاکستان کے قیام کو تسلیم کرانے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔ ہمیں ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلق کو باہمی تعاون اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی، خوشحالی اور بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رئیسی کی قیادت میں ایران نے بہت ترقی کی ہے، چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں اس کے لیے ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، فلسطین کے معاملے پر آج عالمی برادری بھی خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام نے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف مربوط موقف اپنایا ہے جب کہ پاکستان بھی فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور غزہ میں جاری مظالم روکنے کا پرزور مطالبہ کرتا ہے۔ ہمیں غزہ کے مسلمانوں کیلیے او آئی سی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس وقت تک بھرپور آواز اٹھانی چاہیے، جب تک جنگ بندی نہ ہو جائے۔
وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی وادی آج خون سے سرخ ہو چکی ہے۔ ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے لیے آواز اٹھائی ہے اور انشا اللہ وہ دن بھی آ جائے گا جب کشمیریوں کو بھی اس ظلم سے آزادی ملے گی۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ ان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور وزیراعظم سے ملاقات بھی ہوئی، اس موقع پر کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان کتنے اور کن معاہدوں پر دستخط ہوئے؟
ابراہیم رئیسی اپنے دورے کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کریں گے جب کہ کراچی اور لاہور بھی جائیں گے۔