پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس سے خراب اقتصادی سروے پہلے کبھی نہیں آیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز قومی اقتصادی سروے 23-2022 پیش کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومت رواں مالی سال کے تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔
مذکورہ اقتصادی سروے پر پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سینیئر سیاستدان شیخ رشید احمد نے سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اس سے خراب اقتصادی سروے پہلے کبھی نہیں آیا ہے۔
شیخ رشید نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور آئی ایم ایف کی ساری شرطیں قبول کرنے کے باوجود حکومت اس کو منانے میں ناکام رہی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر خزانہ کو سمجھ نہیں آ رہا کہ قومی خزانے کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ ڈالر کے ساتھ کون سازش کر رہا ہے؟ پاکستان میں 40 فیصد مہنگائی بڑھی ہے، دنیا میں آٹا اور آئل کی قیمت آدھی اور پاکستان میں دُگنی ہوگئی، اس سے نمٹنے کے لیے ڈار کے پاس کوئی پلان نہیں ہے۔
پاکستان میں اس سےخراب اقتصادی سروےپہلےکبھی نہیں آیاحکومت تمام معاشی اہداف حاصل کرنےمیں بری طرح ناکام ہوچکی ہےزراعت صنعت سرمایہ کاری میں شدید کمی گروتھ منفی ایکسپورٹ12فیصد ترسیلات13فیصدکم زرمبادلہ کےذخائر4ارب ڈالرسےبھی کمIMFکی ساری شرطیں قبول پھربھی حکومتIMF کومنانے میں ناکام رہی
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 9, 2023
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو باغ کے الیکشن میں ٹریلر سے سمجھ آجانی چاہیے ابھی فلم آنا باقی ہے۔ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑنے والی اور جلد ن لیگ اور پی پی پی جلد آمنے سامنے ہوں گی۔
40فیصدمہنگائی بڑھی ہے دنیامیں آٹےاورOilکی قیمت آدھی اورپاکستان میں دگنی ہوگئی ن لیگ کےپاس نہ سواری ہےنہ سٹیرنگ پےڈرائیورہےصرف خواہشیں خواب اورخبریں ہیں نون لیگ کوباغ کےالیکشن میں ٹریلر سے سمجھ آجانی چاہیے ابھی فلم آناباقی ہےPDMمیں پھوٹ ن لیگ اورppp جلد آمنے سامنے ہوں گے
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) June 9, 2023
واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی جانب سے گزشتہ روز پیش کیے گئے اقتصادی سروے میں بتایا گیا تھا کہ حکومت رواں مالی سال کے تمام معاشی اہداف حاصل کرنے میں مکمل ناکام ہوگئی۔ معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔ زراعت، صنعت، خدمات اور سرمایہ کاری میں کمی ہوئی جبکہ خسارے اور اخراجات میں اضافہ ہوا۔
اس رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ میں 12 فیصد کمی ہوئی۔ امپورٹ 72 ارب ڈالر سے کم ہو کر 51 ارب ڈالر رہ گئی۔ ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی آئی۔ جولائی تا مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد ریکارڈ ہوئی۔