اتوار, مئی 26, 2024
اشتہار

غلام ربانی آگرو: سندھی اور اردو ادب کا ایک معتبر نام

اشتہار

حیرت انگیز

آج سندھی اور اردو زبان کے معروف ادیب، افسانہ نگار اور محقق غلام ربانی آگرو کی برسی ہے۔ اپنے ادبی سفر میں تصنیف و تالیف کے علاوہ غلام ربانی آگرو پاکستان میں کئی ادبی اداروں کے لیے خدمات انجام دیتے رہے۔

غلام ربانی آگرو کے ادبی سفر کا آغاز پاکستان بننے کے بعد 1955ء میں افسانہ نگاری سے ہوا۔ سندھی زبان میں ان کی کہانیاں اور افسانے پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بیسویں صدی میں سندھ کی تہذیب اور روایات کے ساتھ یہاں کا ماحول کیسا تھا۔ انھوں نے سندھ کے دیہات سے تعلق رکھنے والے عام لوگوں کو اپنے افسانوں اور کہانیوں‌ میں پیش کیا۔ ان کی یہ کہانیاں انگریزی، جرمن، چینی، ہندی اور روسی زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہیں اور ان افسانوں کا مجموعہ ’’آبِ حیات‘‘ کے عنوان سے 1960ء میں شائع ہوا۔

غلام ربانی آگرو نے سندھ یونیورسٹی کے علاوہ سیکریٹری سندھی ادبی بورڈ، ڈائریکٹر جنرل اکادمی ادبیات پاکستان اور ممبر فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی حیثیت سے بھی کئی برس تک کام کیا۔ وہ ادب اور ادبی اداروں کے لیے اپنی علمی کاوشوں اور خدمات کے لیے مشہور تھے۔

- Advertisement -

بحیثیت ایڈیٹر ’’سہ ماہی مہران‘‘ اور بچوں کے ماہنامے ’’گل پُھل‘‘ کے لیے کام کرنے کے ساتھ وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی رہے جن میں ’’جھڑاگل گلاب جا‘‘، ’’سندھ جابر بحر پہاڑ‘‘، ماڑھوں شہر بھنبھور جا‘‘، ’’سندھی ادب تی ترقی پسند تحریک جو اثر‘‘، ’’خط غبار‘‘ (خطوط کا مجموعہ)، ’’بھارت میں اردو: ایک جائزہ‘‘، ’’سندھ میں پکھین جو شکار‘‘ شامل ہیں۔

غلام ربانی آگرو 5 نومبر 1933ء کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے گاؤں محمد خان آگرو میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم حیدرآباد، سندھ میں مکمل کی اور پھر کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔

انھوں نے 18 جنوری 2010ء کو سندھ کے مشہور شہر حیدرآباد میں‌ وفات پائی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں