ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے درخواست پر تحریری حکم نامہ

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلیے درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جو 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم کے تحریر کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں نے نشستوں کی الاٹمنٹ کو چیلنج کیا تھا، درخواست گزار کے مطابق آئین کی شقوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور ان نشستوں کی الاٹمنٹ غیر قانونی ہے۔

حکم نامے کے مطابق کل تک تمام فریقین کو نوٹس جاری جاتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کل تک مخصوص نشستوں پر نئے ارکان سے حلف نہ لیں، ابتدائی دلائل کے بعد بعض ایسے سوالات ہے جن کے جوابات دینا ضروری ہے۔

- Advertisement -

اس میں لکھا گیا کہ عدالت نے 6 سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کو یہ اختیار ہے کہ اس درخواست کو سنیں؟ کیا درخواست گزار خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے حق دار ہے؟ مخصوص نشستوں کیلیے فہرست جمع نہ کرنے کے بعد کیا  مداوا ہو سکتا ہے؟ کیا خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں خالی رکھی جا سکتی ہے؟ یا سیاسی جماعتوں کو یہ نشستیں سیٹوں کی تناسب سے دی جا سکتی ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکلز کی غلط تشریح کی ہے؟

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اس کیس کی سماعت کیلیے لارجرز بینچ تشکیل دیں، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے کل تک کیس کی سماعت ملتوی کی۔

سماعت کا احوال

پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے کل تک حلف نہ لیں۔

سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار قاضی انور نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس درخواست میں دو بنیادی سوالات ہیں، آرٹیکل اکیاون قومی اور آرٹیکل ایک سوچھ صوبائی اسمبلی کیلیے ہیں کہ مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کوتین روز میں کسی پارٹی کو جوائن کرنا ہوتا ہے، اٹھانوے آزاد کامیاب امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، تو جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کی یہ درخواست اس صوبے کی حد تک ہے یا پورے ملک کے لئے ہیں۔

جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور سیٹیں دی ہیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نےپوچھاکہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی ہیں، آئین کہتا ہے کہ سیٹیں جنرل نشستوں کی تناسب سے دی جائیں گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے؟ تو وکیل نے بتایاکہ الیکشن فیصلےکےخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید پوچھا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل کےپی کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نےکچھ سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کےپاس اس درخواست کو سننےکا اختیار ہے؟

عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا اور کہا چیف جسٹس کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں