جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

اٹھارہ آدمیوں کی معیّت میں ریاست پر قبضہ کرنے والا بختیار خلجی

اشتہار

حیرت انگیز

کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ صرف اٹھارہ آدمیوں نے ایک بہت بڑی حکومت کو ختم کرکے اس کی راج دھانی پر قبصہ کر لیا ہو؟

ہندوستان کی اسلامی تاریخ میں ایک ایسا واقعہ ہوا ہے۔ اور اس کی نظیر شاید ہی کسی دوسرے ملک میں مل سکے۔ یہ محمد بن بختیار خلجی اور اس کے ساتھیوں کا کارنامہ تھا۔ محمد بن بختیار خلجی ہندوستان کے پہلے بادشاہ قطبُ الدّین ایبک کا ایک سردار تھا۔

تاریخ کے اوراق میں اس کا نام اختیار الدین محمد بختیار خلجی لکھا ہے جسے ملک غازی اختیار اوّل، دین محمد بختیار خلجی کے نام سے بھی پکارا گیا۔ لیکن بختیار خلجی کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔ وہ قطب الدّین کی فوج میں جنرل رہا۔ اس کا قبیلہ خلجی تھا۔ یہ ترک قبیلہ تھا اور تاریخ بتاتی ہے کہ یہ لوگ عرصۂ دراز سے جنوبی افغانستان میں آباد تھے۔ بختیار خلجی کا سنہ وفات 1206ء ہے لیکن اس کا سنہ پیدائش اور اس کی زندگی کے حالات کے بارے میں کم ہی مستند مواد ملتا ہے۔ مؤرخین نے اس کی جائے پیدائش ہلمند لکھی ہے۔ بختیار خلجی کو تبت کے اپنے معرکے میں بدترین شکست ہوئی تھی اور اسی کے بعد وہ دیو کوٹ لوٹا تھا جہاں مغربی بنگال کے گورنر علی مردان خلجی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ اسے مغربی بنگال میں اسلامی حکومت کے قیام کی وجہ سے بھی اہمیت حاصل ہے۔ بختیار خلجی کو ریاست بنگال کے علاقہ گنگا رام پور کی ایک مشہور درگاہ کے احاطے میں دفن کیا گیا۔

- Advertisement -

ایک بہت ہی دل چسپ روایت بختیار خلجی کے بارے میں بیان ہوتی ہے کہ بختیار خلجی روزگار اور کسبِ معاش کی خاطر اپنے گھر سے صرف ایک جوڑا کپڑے اپنی چادر کے پہلو میں باندھ کر ہندوستان کے سفر پر روانہ ہوا تھا۔ راستے میں کسی نے اس سے پوچھا کہ ہندوستان جا کر کیا کرو گے تو اس نے جواب دیا کہ مزدوری کروں گا، پوچھنے والے نے دوسرا سوال کیا کہ اگر وہاں مزدوری نہ ملی تو پھر؟ بختیار خلجی نے پُراعتماد لہجے میں جواب دیا کہ اگر مزدوری نہ ملی تو بادشاہت تو کہیں گئی ہی نہیں، اسے حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔ اور پھر دنیا نے دیکھ لیا کہ مزدوری کی تلاش میں ہندوستان جانے والے بختیار خلجی نے اپنی بات کو سچ کر کے دکھایا۔

بختیار خلجی نے مشرقی بھارت کی ریاستوں پر حملہ کر کے بارہویں صدی کے اختتام پر فتوحات حاصل کیں‌۔ اسی نے خلجی خاندان کو بنگال میں‌ فرماں روا بنایا۔ یہ خاندان 1203 سے 1227 تک حکم راں رہا۔ بختیار خلجی ذہین بھی تھا اور ہمّت والا بھی۔ اس نے مختلف ریاستوں میں شاہی لشکر میں رہنے اور دربار میں خدمات انجام دینے کے ارادے سے کوشش کی، مگر خاص کام یابی نصیب نہ ہوئی۔ وہ کچھ ٹکڑیوں کا کمان دار بھی رہا۔ بعد میں اس کی قسمت پلٹ گئی اور ایک چھوٹی سی کام یابی نے اس کا نام تاریخ میں زندہ کر دیا۔

محمد بن بختیار کے کارنامے افسانوں سے بھی زیادہ عجیب ہیں۔ یہ ایک معمولی آدمی تھا۔ پہلے اُس نے غزنی میں سپاہی بھرتی ہونے کی کوشش کی، مگر کام یاب نہ ہوا۔ پھر دہلی پہنچا۔ یہاں بھی اسے کوئی جگہ نہ مل سکی تو بدایوں کی طرف چلا گیا۔ اسلامی حکومت کی مشرقی سرحد پر تھوڑی سی زمین مل گئی اور اُس نے اپنی شخصیت اور اثر رسوخ‌ کے زور پر کچھ سوار بھرتی کر لیے۔ 1197ء میں صرف دو سواروں کو لے کر ایک علاقہ پر ہلہ بول دیا اور حیرت انگیز طور پر تھوڑے ہی دنوں میں پورے علاقے پر اس کا راج ہو گیا۔ قطب الدّین اُس زمانے میں بادشاہ نہ تھا بلکہ سلطان محمد غوری کی جانب سے اسلامی امارت میں نائب السّطنت تھا۔ اُسے محمد بن بختیار کی بہادری اور اس کارنامے کا علم ہوا تو اعلٰی درجے کا خلعت عطا کیا اور فتح کیے ہوئے علاقے کا حاکم بنا دیا۔

اب محمد بن بختیار کو اپنی مردانگی اور کار دانی کے جوہر دکھانے کا پورا موقع مل گیا۔ اس نے ایک فوج تیار کی اور بنگال کے راجا رائے لکشمن سین کی راج دھانی ندیا کا رخ کیا۔ اس کی شہرت پہلے ہی دور دور پھیلی ہوئی تھی۔ نِکلا تو اس تیزی سے نکلا کے ساری فوج پیچھے رہ گئی۔ صرف اٹھارہ آدمی ساتھ تھے۔ اسی طرح وہ شہر میں راجا کے قلعے کے دروازے میں پہنچ گیا۔ پہنچتے ہی پہرہ داروں پر حملہ کر دیا۔ اور فوج کا انتظار نہ کیا، اسے یقین تھا کہ ساتھیوں کا کی تھوڑی تعداد کا خیال کوئی نہ کرے گا، سب یہی سمجھیں گے کہ بہت بڑی فوج لے کر آیا ہے، بے باکانہ لڑ رہا ہے۔ اس کا یہ خیال درست نکلا۔

راجا اُس وقت کھانا کھا رہا تھا۔ باہر سے لوگوں کی چیخ پکار کان تک پہنچی تو حواس باختہ ہو گیا۔ ننگے پاؤں بھاگا اور سُنار گاؤں میں پہنچ کر دم لیا جو کسی زمانے میں ایک بڑا شہر ہوا کرتا تھا اور اب بھی خاصا مشہور ہے۔ ڈھاکہ سے کوئی تیرہ کلو میٹر کے فاصلے پر ہوگا۔

پہلے ہی قدم پر شکست کے بعد راجا کے لیے کہیں جم کر لڑنے میں کیا صورت تھی۔ تھوڑے ہی دنوں میں محمد بن بختیار بہار کی طرح پورے بنگال پر قابص ہوگیا اور اپنے کارناموں کی ایسی یادگار چھوڑ‌ گیا جو بہت بڑے آدمیوں میں سے بہت تھوڑے انجام دے سکے ہیں۔

(ہندوستان کی اسلامی تاریخ اور شخصیات)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں