ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

کیا ہندوستانی سینما قوم پرستوں کو خوش کرنے کے لیے جھوٹ کا پرچار کرنے لگا ہے

اشتہار

حیرت انگیز

کیا واقعی ہندوستانی سینما قوم پرستوں کو خوش کرنے اور محض کمائی کرنے کے لیے جھوٹ کا پرچار کرنے لگا ہے؟ موجودہ فلموں کے کانٹینٹ سے آثار ایسے ہی نظر آتے ہیں۔ جھوٹ پھیلاتی فلموں کی سیریز میں تازہ اضافہ فلم ’’سواتنتر ویر ساورکر‘‘ کے طور پر ہوا ہے۔

کچھ عرصے سے ہندوستان میں ایسی فلمیں سنیما گھروں کی زینت بننے لگی ہیں جو نہ صرف لوگوں کو تقسیم کررہی ہیں بلکہ فرقہ وارانہ قوم پرستی کے ہیروز کی قصیدہ خوانی کرتی نظر آتی ہیں جن میں بعض برادریوں کو ولن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ان فلموں میں پدماوت، سمراٹ پرتھوی راج، گاندھی بمقابلہ گوڈسے، کشمیر فائلز اورحال ہی میں کیرالہ اسٹوری کے نام سے بنائی گئی فلم شامل ہے۔

ان نفرت بکھیرتی فلموں کی سیریز میں تازہ اضافہ فلم ’’سواتنتر ویر ساورکر‘‘ ہے، جس کا ٹیزر 28 مئی کو ریلیز کیا گیا تھا۔ ساورکر کو ہندو قوم پرستی کے ہیرو کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ مودی حکومت نے ساورکر کے 140 واں یوم پیدائش پر اسی دن بھارتی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح بھی کیا تھا۔ یہ ٹیزر محض 73 سیکنڈ کا ہے لیکن اتنے کم وقت میں بھی، یہ بہت سارے جھوٹ اور من گھڑت باتیں کہتا ہے جس کا مقصد ہندو قوم پرست ہیرو ساورکر کی تعریف کرنا ہے۔

- Advertisement -

فلم کے ٹیزر میں بتایا گیا ہے کہ اصل میں صرف چند لوگ برطانوی حکومت کے خلاف لڑے جبکہ آزادی کی جدوجہد میں شامل زیادہ تر لوگ محض اقتدار پر قبضہ کرنے والے تھے۔ یہ ان تمام ہندوستانی انقلابیوں کی توہین ہے جو ساورکر کی طرح معافی مانگ کر سیلولر جیل سے باہر نہیں آئے بلکہ وہیں اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد اور ان جیسے بہت سے دوسرے انقلابیوں کی بھی توہین کے مترادف ہے جنھوں نے اپنی جانیں قربان کر کے برطانوی سلطنت کے خلاف جنگ لڑی۔ ٹیزر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ساورکر خودی رام بوس، بھگت سنگھ اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے لیے تحریک تھے جو کہ صریحاً دروغ گوئی ہے۔

ساورکر اپنی زندگی کے پہلے نصف حصے میں انگریز مخالف انقلابی رہا جبکہ دوسرے حصے میں وہ ہندو قوم پرستی کے مفکر کے طور پر ابھرکر سامنے آیا اور برطانوی حکومت کی حمایت کی۔ ہندو قوم پرستوں کو یہ شخص اتنا عزیز ہے کہ اپنے دور حکومت میں واجپائی، ساورکر کو بھارت رتن سے نوازنا چاہتے تھے لیکن اس وقت کے صدر کے آر نارائنن نے اس تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

یہ بات آشکار ہورہی ہے کہ ان دنوں بھارتی فلمی صنعت پر دائیں بازو کی ہندو طاقتوں کے آلہ کاروں کا قبضہ ہے جو کہ اپنے آقائوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔ خالص جھوٹ پر مبنی ساورکر پر بننے والی فلم، کشمیر فائلز، کیرالہ اسٹوری سمیت دیگر فلمیں اس کی ایک واضح مثال ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں