خالصتانی سکھ رہنما کے قتل کی سازش کا بھانڈہ پھوڑنے پر کینیڈین وزیراعظم پر چڑھ دوڑنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بالآخر امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جو چند ماہ قبل خالصتانی سکھ رہنما کے قتل کی سازش کا بھانڈہ پھوڑنے پر کینیڈین وزیراعظم پر چڑھ دوڑے تھے ان کی امریکا کے سامنے ایک نہ چلی اور سپر پاور کے سامنے بھیگی بلی بننے پر مجبور ہوگئے۔ مودی نے امریکی سرزمین پر خالصتانی سکھوں کے قتل کے الزام پر مودی سرکار نے گھٹنے ٹیک دیے اور کہا کہ اگر کسی بھارتی شہری نے کچھ اچھا برا کیا ہے تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔
امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے تعلقات پیچیدہ ہو چکے ہیں جس نے گھمنڈی مودی کو بھی امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے او اس معاملے پر مودی کا اعترافی بیان سامنے آ گیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے امریکا سے بگڑتے تعلقات کو دیکھتے ہوئے فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ اگر کسی بھارتی شہری نے اچھا یا برا کیا ہے تو وہ اس کا جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں۔
اس مقدمے سے واقف افراد کے مطابق، قتل کی کوشش کا ہدف ایک امریکی اور کینیڈین شہری تھا، جو علیحدگی پسند گروپ سکھس فار جسٹس کے جنرل وکیل ہیں۔ بھارت نے 2020 میں گرپتونت سنگھ پنوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
بھارت نے بارہا مغربی ممالک پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں اس کے سیکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ مودی سرکار اور امریکا کے درمیان سکھوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے تناوٴ کی وجہ سے صدر جو بائیڈن بھارت کا دورہ بھی منسوخ کر چکے ہیں۔
مودی کا حالیہ اعترافی بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت بین الاقوامی سطح پر دہشتگردی کے فروغ کا باعث ہے، کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، امریکا میں قتل کی سازش اور دیگر ممالک میں بھی اسی قسم کی کاروائیوں میں یقینی طور پر بھارت ملوث ہو سکتا ہے.