اسلام آباد: مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ برطانیہ ریاست کے بجائے شخصیات کو اہمیت دے رہا ہے جس کا بے حد افسوس ہے، بلوچ علیحدگی پسندوں اور بانی ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
برطانوی وفد سے ملاقات میں مشیر قومی سلامتی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی رویے سے علاقائی سلامتی کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں کیونکہ بلوچ علیحدگی پسندوں نے پڑوسی ملک سے روابط ثابت ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف لوگ برطانیہ میں مقیم ہیں مگر برطانوی حکومت ریاست کے بجائے شخصیات کو اہمیت دے رہا ہے اس لیے انہوں نے بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی پناہ دے رکھی ہے۔ مشیر قومی سلامتی نے برطانوی وفد سے ملاقات میں بانی ایم کیو ایم اٹھایا اور انہیں عدالتی فیصلوں سمیت ریاستی تحفظات سے آگاہ کیا۔
بعد ازاں وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے برطانوی وفد کو پاکستان میں پارلیمانی نظام اور سیاسی اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پارلیمانی استحکام کے لیے متعدد اقدام کیے۔ برطانوی وفد نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے۔
کراچی : آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث پیٹرول کی قلت کے بعد پیٹرول پمپس پر سپلائی بحال کردی گئی ہے، پمپس پرآئل ٹینکرزپہنچ گئے جس کے بعد عوام کو پیٹرول کی فراہمی شروع کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سیلز ٹیکس کیخلاف آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ہرٹال کے باعث آج کراچی میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی۔ شہری پیٹرول کے حصول کیلئے دربدرہوگئے۔ پمپس پر پٹرول کا اسٹاک ختم ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بعد ازاں متعلقہ انتظامیہ سے کامیاب مذاکرات کے بعد آئل ٹینکرزایسوسی ایشن ہڑتال ختم کردی، یاد رہے کہ سیلزٹیکس کیخلاف آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کی ہڑتال تین روزسے جاری تھی۔ جس کی وجہ سے شہر کے پیٹرول پمپس کو تین روز سے سپلائی بند تھی۔
شہری دن بھر پیٹرول کے حصول کیلئے رلتے رہے
شہر کے بیشتر پمپس پرپیٹرول اورڈیزل ناپید ہوگیا۔ شہری پیٹرول پمپس کے چکر لگا لگا کررُل گئے۔ آئل ٹینکرز کنٹریکٹرزنے خدمات پرسیلزٹیکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیکس واپس لینے تک پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی بند رہے گی۔
شہر میں آج دن بھرپیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، لوگ ایک ایک لیٹر پیٹرول کےلیے خوار ہوتے رہے، شہری جس پیٹرول پمپ پر جاتے وہاں سے ناکام لوٹتے، مشتعل شہری پیٹرول پمپ کے عملے سے لڑ پڑے اور پٹرول پمپ پر لگی رکاوٹیں بھی ہٹادیں۔
اس دوران اکثرمقامات پر لوگوں کے درمیان جھگڑوں کے واقعات بھی رونما ہوئے، شدید گرمی لوگوں کو گاڑیاں گھسیٹنا پڑگئیں۔
واضح رہے کہ پیٹرول کی قلت ٹیکنرزایسوسی ایشن کی ہڑتال کی وجہ سےہوئی تھی جنہوں نے ٹیکس لگانے کے خلاف سپلائی روک دی تھی، حکومت سے مذاکرات کے بعد ہڑتال تو ختم کردی گئی لیکن اس دوران شہری جس اذیت سے گزرے اس کا کوئی حساب ہے نہ احتساب۔
کراچی میں سی این جی کھلی رکھنے کا مطالبہ
دوسری جانب پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کل کراچی میں سی این جی کھلی رکھنے کا مطالبہ کردیا ہے، چیئرمین پیٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن عبدالسمیع خان کا کہنا ہے کہ حکومت کل سی این جی اسٹیشنز کھلے رکھنے کے اقدامات کرے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قلت بڑھ رہی ہے، کراچی کے پینتیس فیصد پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے۔
اسلام آباد: وزیرداخلہ چوہدری نثار سے تنازع کے بعدسیکریٹری داخلہ عارف خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملائیشین آرمی کے وفد کو بغیر اجازت لینڈنگ پرمٹ دینے پر چوہدری نثار علی خان اور سیکریٹری داخلہ کے درمیان تنازع شروع ہوا، وفاقی وزیر داخلہ نے عارف خان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت پرمٹ دینے کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔
عارف خان نے وفاقی وزیر داخلہ کو صفائی پیش کرتے ہوئے جواب دیا کہ سیکریٹری داخلہ کی حیثیت سے لینڈنگ پرمٹ دینے کا اختیار رکھتا ہوں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ چوہدری نثار کے غیر مناسب رویے پر سیکریٹری داخلہ احتجاجاً رخصت پر چلے گئے۔
بعد ازاں وزارتِ داخلہ کی جانب سے سیکریٹری داخلہ کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے اُن کی جگہ طارق محمود کو قائم مقام سیکریٹری داخلہ کا چارج دیا گیا جبکہ عارف خان کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کردی گئیں۔
ترجمان وزارتِ داخلہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عارف خان کی جگہ قائم مقام سیکریٹری داخلہ کی ذمہ داریاں طارق محمود ادا کریں گے۔
لندن : آ رمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں ترقی کی ضامن ہے۔
وہ لندن میں برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کر رہے تھے اور سیکیورٹی چیلینجرز سمیت جغرافیائی سیاست کی صورت حال پر پاکستان کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کی۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کی لیے مثبت کردار ادا کررہا ہے اور تمام ہمسائے ممالک سمیت افغانستان میں دیر پا امن اور استحکام کے خواہاں ہیں جس کے لیے اپنا کلیدی کردار اد اکرنے کو تیار ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں ترقی لائے گی جہاں ہزاروں افراد کو روزگار میئسر آسکے گا وہیں تجارتی سرگرمیاں اپنے بام عروج پر ہوں گی تاہم دشمنوں کو یہ منصوبہ پسند نہیں اس لیے پاک فوج کسی بھی قسم کی شرپسندی سے نمٹنے کے لیے مستعد اور چوکنی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے قیام امن کے لیے پاک فوج کے کردار اور قر بانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، جوانمردی اور بہادری کی تعریف کی۔
سکھر : وزیرمملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے سندھ کا جو حشر کیا پنجاب اور دیگر صوبے اس کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے، عمران خان ریلو کٹا ہے سیاسی میدان سے باہر کردیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی نے کہا کہ بجلی بجلی چوری میں جو بھی ملوث ہوا اس کیخلاف بھرپور کارروائی کریں گے.
سکھر کے تحصیلدار پیرجو گوٹھ کے اور ڈہرکی کے پیر کروڑوں کی بجلی چوری کرچکے ہیں۔ عابدشیرعلی نے کہا کہ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے احکامات دے دیئے ہیں گھوٹکی کے ایس ایچ اوز چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں، کنکشن منقطع کرنے کے احکامات جاری کردیئے.
ایم کیوایم والے بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں، ایم کیوایم کے سکھر کے دفاتر پرلاکھوں کے واجبات پربجلی منطقع کی گئی، چوروں اور ڈاکوؤں کو بجلی چوری کرنے نہیں دوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ منظور وسان اچھے خواب دیکھیں، عوام کو لوٹنے والے خواب دیکھنا بند کردیں کیونکہ پیپلزپارٹی نے سندھ کے ساتھ جو حشر کیا ہے اسے دیکھ کر پنجاب اور دیگر صوبے پیپلز پارٹی کو کبھی ووٹ نہیں دیں گے.
عابد شیرعلی نے صحافیوں کو بتایا کہ آج سکھر آتے ہوئے پورا جہاز پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے بھرا ہوا تھا، جہاز میں ایک ریلو کٹا بھی موجود تھا،جس کی وجہ سے سفر کا مزا نہیں آیا، ریلو کٹے کی وجہ سے میں جہاز سے چھلانگ نہیں لگا سکتا تھا.
یاد رہے کہ آج صبح پی آئی اے کی خصوصی پرواز میں عابد شیرعلی،منظور وٹو اور علیم خان ایک ساتھ بیٹھے تھے۔
لاڑکانہ: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو ملک کی نہیں بلکہ پاناما کی فکر ہے، نوازشریف اپنے آپ کو بچانے کے لیے خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں جس سے وفاق کمزور ہورہا ہے، نوازشریف عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔
پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھٹو کسی شخصیت نہیں بلکہ نظریے کا نام ہے، چالیس سال پہلے ایک آمر نے بھٹو کا باب مٹانے کی کوشش کی مگر بھٹو عوام میں آج تک زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی عوام، خواتین، نوجوانوں اور غریبوں کا باب ختم کرنے کے لیے دی گئی مگر آمر کو ناکامی ہے کیونکہ بھٹو کا نام آج تک زندہ ہے، آمرانہ پالیسی کے باعث ملک کو آگ میں جھونک دیا گیا جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میاں صاحب عوامی حمایت سے نہیں بلکہ دھونس دھمکی سے حکومت میں آئے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا تو آج آرمی کورٹ کی ضرورت نہیں پڑتی، جوڈیشل ریفارمز سمیت کسی شعبے میں اصلاحات نہیں لائی گئی اور یہ حکومتی ناکامی کا سب سے بڑی ناکامی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میاں صاحب وفاق کو کمزور کرنے کا خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں مگر پی پی وفاق کی حفاظت ہرصورت پر کرے گی، نوجوانوں کی مدد سے آئندہ حکومت بنائیں گے اور کرپشن کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے مگر یہ کہاں بہہ رہی ہیں کسی کو نظر نہیں آتی، ملکی ترقی صرف اشتہارات کی حد تک محدود ہے، وفاق کو استعمال کرتے ہوئے چھوٹے صوبوں کا حق مار کر مخصوص علاقوں کو گیس فراہم کی جارہی ہے۔
بلاول بھٹو نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور سیاست کو کاروبار، منافع کے لیے استعمال کرنے والوں کا تختہ پلٹ دیں تاکہ ہمارے نوجوان اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔
پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال کا عرصہ بیت گیا، پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام شامل تھے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔
پانامہ لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔
ان انکشافات کے بعد پاکستانی سیاست میں کھلبلی مچ گئی اور ہرطرف حکمران خاندان کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاجانے لگا۔
پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ صاحبزادی مریم صفدرکا نام بھی شامل تھا، دستاویزات کے مطابق مریم صفدر نے سال 2011ء میں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری لندن میں جائیداد تو دور کی بات پاکستان میں بھی میری کوئی پراپرٹی نہیں اور میں اب بھی اپنے والد کے ساتھ رہتی ہوں۔
پانامہ لیکس انکشافات کے اگلے روز 5 اپریل 2016ء کو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ کرپشن اور ناجائز طریقے سے دولت جمع کرنے والے نہ تو اپنے نام کی کمپنیاں رکھتے ہیں اور نہ ہی اثاثے اپنے نام پر رکھتے ہیں‘۔ بعد ازاں 22 اپریل 2016ء کو پھر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ’ میرا اپنے آپ سے یہ عہد ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کے نتیجے میں مجھ پر کوئی الزام ثابت ہوا تو میں ایک لمحے کی تاخیر کیے بنا گھر چلاجاﺅں گا“۔
بعد ازاں ٹی وی ٹاک شوز ، پریس کانفرنسز اور پارلیمنٹ میں حکومتی اہلکار میاں نواز شریف اورا ن کے خاندان کا دفاع کرتے رہے ہیں جس میں یہ بات دہرائی جاتی رہی کہ پانامہ لیکس میں وزیر اعظم کا نام شامل نہیں پھر ان کی تحقیقا ت کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے؟
میاں نواز شریف نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ وہ 1997ء سے ہی اپنے خاندانی کاروبار سے الگ ہوچکے ہیں۔ آج بھی ان کے اثاثہ جات پر نظر ڈالی جائے توپتا چلتا ہے کہ وہ کبھی کاروبارسے الگ نہیں ہوئے بلکہ کاروبار سے تنخواہ وصول کرتے رہے اور ان کے حصص کی مقدار اقتدار میں آنے کے بعد بڑھتی چلی گئی نہ صرف یہ بلکہ ہر دور اقتدار میں شریف خاندان کے کاروبار نے دن دگنی رات چوگنی ترقی کی۔
مئی کی 16 تاریخ 2016 کو پارلیمان میں اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ’’ ہمارے والد محترم نے جلاوطنی میں پھر کمر باندھی اور جدہ میں ایک اسٹیل میل لگائی اس کی بنیادی سرمایہ کاری کے لیے دبئی فیکٹری کے فروخت سے حاصل ہونے والے سرمایے نے بھی مدد کی‘‘۔
’’جدہ کی یہ فیکٹری جون 2005ء میں اپنی مشینری، وسیع قطع اراضی اور دیگر اثاثوں سمیت تقریبا 64 ملین ریال یعنی 17 ملین ڈالر میں فروخت ہوگئی، دبئی اور جدہ کی ان فیکٹریوں کے تمام ریکارڈ اور دستاویزات موجود ہیں، یہ ہیں وہ ذرائع اور وسائل جن سے لندن کے فلیٹس خریدے گئے “۔
اس وقت تک یہ کیس پارلیمان اور میڈیا میں لڑا جارہا تھا۔ پانامہ کیس کے عدالت پہنچتے ہی حیران کن طورپر پارلیمان میں پیش کردہ سارے ذرائع بدل گئے۔ 5نومبر 2016ء کو قطری شہزادے کے خط کو بطور ثبوت عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس دوران وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پارلیمان کے سامنے جو بیان دیا تھا عدالت میں اس سے انکاری ہوگئے اور کہا کہ پارلیمانی میں کی جانے والی بات سیاسی بیان تھا۔
پانچ نومبر کو ایک سادہ کاغذ میں لکھے ہوئے خط میں قطری شہزادے حمد بن جاسم کا خط منظر عام پر آیا جس میں قطری شہزادے نے تحریر کیا کہ ’’مجھے یہ بتایاگیا کہ میاں شریف نے ہمارے کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی اور یہ بھی کہا گیا کہ لندن فلیٹس کے سارے سرٹیفیکیٹ تو قطر میں موجود تھے‘‘۔
خط میں قطری شہزادے نے کسی ایک جگہ بھی یہ نہیں لکھا کہ فلیٹس ان کے تھے یا انہوں نے خریدے تھے بلکہ اس کے بجائے یہ کہا کہ فلیٹس کے کاغذات قطر میں موجود تھے اور فلیٹس اسی رقم سے لیے گئے تھے جو میاں شریف نے دی تھی۔
وزیر اعظم اور اُن کے فرزند کے بیانات سامنے آئے کہ دبئی کی فیکٹری بیچ کر پیسہ جدہ گیا پھرسپریم کورٹ میں قطری خط آنے کے بعد یہ بیان بھی غلط ثابت ہواکیونکہ قطری خط کے مطابق پیسہ دبئی سے جدہ گیا مگر کوئی ایک بینک ٹرانزیکشن پیش نہیں کی گئی کہ پیسہ دبئی سے قطر کس طرح منتقل ہوا۔
سپریم کورٹ میں جج صاحبان نے میاں خاندان کے وکیل سے اس بابت استفسار بھی کیا کہ کیا رقم اونٹوں پر لاد کر منتقل کردی گئی تھی ؟
پارلیمان میں اپنے خطاب میں میاں نواز شریف نے بھی انکشاف کیا تھا کہ دبئی اسٹیل مل 33 ملین درہم میں فروخت ہوئی تھی مگر جب دستاویزات جمع کیے گئے تو مل کے مالک کا نام طارق شفیع نکلا اور عدالت کو بتایا گیا کہ وہ میاں شریف کے بے نام دار تھے اس کے ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی کہ دبئی اسٹیل مل کی فروخت سے 12ملین درہم حاصل ہوئے کیونکہ مل نقصان میں چل رہی تھی اور یہ درہم بھی اقساط کی صورت میں ادا ہوئے۔
وزیر اعظم کی ایوان میں کی گئی تقریر اور عدالت میں پیش کیے جانے والی کاغذات میں 21ملین درہم کافرق نکلا ۔ شریف خاندان یہ بتانے سے بھی قاصر رہا کہ دبئی اسٹیل مل کس سرمایے سے لگائی گئی؟ اگر پیسہ دبئی سے جدہ گیا اور فیکٹری لگی تو 12 ملین درہم قطر کیسے پہنچے؟ اور اگر پیسہ قطر گیا تو جدہ میں مل کیسے لگی؟ فلیٹس کی خرید قطری سرمائے سے کی گئی تو پھر دبئی اور جدہ کی فیکٹریاں کیا خاندانی پیسے سے لگائی گئیں ؟
وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کا کاروبار اور رقم سے کوئی تعلق نہیں یہ دادا اور حسین نواز کے آپس کا معاملہ ہے ۔ اگر ایسا ہی تھا تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیوں میاں نواز شریف نے دو مرتبہ پانامہ کے حوالے سے قوم سے خطاب کیا تھا اور اپنی خاندانی تاریخ پارلیمان میں پیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
دیکھا جائے تو حکمران خاندان کے وکلاء نے روز اول سے اپنے دفاع کو بہتر بنانے کی کوشش کی اس دوران بیانات اور دستاویزات میں تضادات بھی سامنے آئے، یہی وجہ ہے کہ عدالت کے سامنے موثر انداز سے حکمران خاندان کا کیس نہ لڑ سکے۔
عدالت میں مقدمہ اس کے دو حصوں میں چلایا گیا، ایک یہ کہ لند ن میں موجود فلیٹس چھپائے گئے دوسرا یہ کہ فلیٹس کیسے خریدے گئے؟ اس کے علاوہ تیسرا رخ منی لانڈرنگ کا کیس بھی تھا۔
ویڈیو دیکھیں
نوے کی دہائی میں ایف آئی اے کی تحقیقات اور اسحاق ڈار کے بیان حلفی کا جائزہ لینے سے منی لانڈرنگ کے الزامات میں بھی کافی وزن نظر آیا، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے 2011ء میں میاں خاندان کے شوگر مل اور حسین نواز کے درمیان ہونے والی منی ٹرانزیکشن کی تحقیقات شروع کی تھی ، جس میں بھی منی لانڈرنگ کا خدشہ ظاہر کیا جارہاتھا۔
اسی طرح اگر میاں نواز شریف کے اثاثہ جات پر نظر دوڑائی جائے تو حسین نواز بڑی بڑی رقوم وزیر اعظم کو بھجواتے رہے اور وزیر اعظم نے وہ رقم آگے مریم صفدر کو منتقل کی جس سے انہوں نے زمین خریدی اور رقم والد کو واپس کردی۔
پاناما دستاویزات کے مطابق حسین نواز نے میاں نواز شریف کو 52 کروڑ روپے کی رقم تحفے میں دی سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی رقم حسین نواز کے پاس کہاں سے آئی ؟ اس رقم کا ماخذ کیاتھا ؟ یہ ابھی تک عدالت کو بھی نہیں بتایا گیا۔
پانامہ کیس سے متعلق عدالت میں جواب دائر کرتے ہوئے مریم صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اپنے والد کے ساتھ نہیں بلکہ دادی کے ساتھ رہتی تھیں ۔کیا ایک اور غلط بیانی ؟ اس سارے قصے کی سب سے اہم دستاویز 2000ءمیں اسحاق ڈار کا وہ بیان حلفی ہے جس کو اگرمنی ٹریل کا سب سے اہم ذریعہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
اس بیان حلفی کی بنیاد پرحدیبیہ مل کیس بنایاگیا تھا اور لاہو ر ہائی کورٹ نے تکنیکی بنیاد پر اس ریفرنس کو مسترد کردیا تھا لیکن کبھی بھی اس کی تحقیقات نہیں ہوئی اور عدلیہ کے اس فیصلے کے خلاف نیب نے کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا۔
عوامی پیسوں سے چلنے والے اداروں میں سے کسی کو توفیق نہ ہوئی کہ عوام کے پیسوں کولوٹنے والوں کی تحقیقات کی جاتی ۔ صرف سپریم کورٹ ہی آخر ی آپشن رہا جس نے اس کیس کی سماعت شروع کی سپریم کورٹ نے ملکی تاریخ کے اس اہم ترین کیس کا فیصلہ 23فروری 2017ءکو محفوظ کرلیااور کسی بھی وقت اس کا فیصلہ آئے گاجس سے ملک کا مستقبل روشن ہوجائے گا۔
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیارے میں سے چیکنگ کے دوران 15 کلو گرام سے زائد ہیروئن برآمد کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر پی آئی اے کی ویجلنس اور اینٹی نارکوٹک فورس کے ہمراہ جب طیارے کو چیک کیا گیا تو طیارے کے خفیہ خانوں میں ہیروئن چھپائی گئی تھی۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق طیارہ سی چیک پر کھڑا ہوا تھا۔ خفیہ اطلاع ملنے پر پی آئی اے کی ویجیلنس ٹیم نے اینٹی نارکوٹک فورس کے ہمراہ چھاپہ مارا جس کے بعد ہیروئن برآمد کی گئی۔
انقرہ : پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کی ترکی کے ساحل کی نئی تصویر نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچادیا، وہ ان دنوں ترکی میں چھٹیاں منا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خوبصورت پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہیں، ہر وقت سوشل میڈیا پر پوسٹنگ میں مصروف رہتی ہے، ان دنوں وہ چھٹیوں گزارنے کیلئے ترکی میں موجود ہے۔
ماہرہ خان نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ترکی کے ساحل پر موجود اپنی تصویر شئیر کی، جس میں انھوں نے جالی دار میکسی پہن رکھی ہے، اس تصویر نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا۔
ماہرہ خان کا فلم ’’مولا جٹ 2‘‘ میں کام کرنے سے انکار
یاد رہے کہ چند روز قبل اطلاعات تھیں کہ ماہرہ خان نے اچانک فلم ’’مولا جٹ 2‘‘ میں کام کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ ان دنوں وہ شعیب منصور کی فلم ’’ورنہ‘‘ کی شوٹنگ کرارہی ہیں جب کہ انھوں نے فرجادبنی اور مینوگور کی فلم ’’سات دن محبت ان‘‘ میں بھی کام کا معاہد ہ کیا ہوا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے بھی سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے بیٹے کے ساتھ تصویر پوسٹ کی، جس میں انکا بیٹا اسپائڈر مین کی ٹوپی پہنا ہوا تھا۔
اسلام آباد: رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے لینے ہوں گے، یہ معاملہ دفترخارجہ کے لئے بھی ایک چیلنج ہے.
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خارجہ امورکمیٹی کا اجلاس چیئرمین اویس خان لغاری کی زیرصدارت معنقد ہوا، اجلاس میں بتایا گیا کہ امریکا اور بحرین سمیت 18 ممالک سے دوہری شہریت کے معاہدے ہیں، اٹلی میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد پاکستانی ہیں،ملائشیا میں بھی پاکستانی مشن کو وہاں مقیم پاکستانیوں کی مدد کرنے پر زور دینے کے لیے اتفاق کیا گیا .
پاکستان تحریک انصاف کے سینئررہنما شاہ محمود قریشی نے اسلامی ممالک کے اتحاد کے متعلق کہا کہ سعودی عرب اورایران کے ایک دوسرے سے اچھےتعلقات ہیں.
اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے لینے ہوں گے، ہمارا کسی ایک ملک کی طرف جھکاؤ اچھا نہیں ہوگا، یہ ہمارے لیےحساس معاملہ ہے، جبکہ دفترخارجہ کے لئےبھی چیلنج ہے.
قومی اسمبلی کی خارجہ امورکمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اسلامی اتحاد پرایران کو تحفظات ہیں، امن کے لئے ممالک کی پارلیمانی کمیٹیاں کردارادا کرسکتی ہیں،اویس خان لغاری کا کہا تھا کہ آئندہ ماہ خارجہ امورکمیٹی ایران کےدورے پر جائے گی۔
انتالیس اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد، راحیل شریف سربراہ مقرر
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ چند دن قبل اس حوالے سے معاہدہ طے پایا گیا ہے تاہم انھیں فی الوقت اس معاہدے کی تفصیلات معلوم نہیں۔
خیال رہے کہ 30 دسمبر 2015 میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان سمیت 30 سے زائد اسلامی ممالک نے سعودی عرب کی قیادت میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جس میں مصر، قطر،متحدہ عرب امارات،ترکی، ملائشیا، پاکستان اور کئی افریقی ممالک شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر اس اتحاد میں 34 ممالک تھے تاہم کئی دیگر ممالک کی شمولیت کے بعد اس اتحاد میں شامل ممالک کی تعداد 39 ہوگئی ہے۔
مشترکہ فوجی اتحاد کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہوگا، فوج کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف تیار کیا جارہا ہے جو شدت پسندی میں ملوث گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔