ریاض: وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا ہے کہ اس بار حج پیکج 2 لاکھ 80 ہزار کے قریب ہے جس میں رہائش، کھانا، ٹرانسپورٹ اور علاج و معالجے کی مفت سہولیات فراہم کی گئی ہیں، پاکستان سے ایڈوائزری کمیٹی کے ممبران انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔
وہ سعودی عرب کے شہر ریاض میں کاروباری شخصیت شیخ سعید احمد کی جانب سے دئیے گئے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے حج 2017 کے انتظامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس سال مجموعی طور پر 1 لاکھ 80 ہزار پاکستانی حج کی سعادت حاصل کریں گے، پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ 3 لاکھ 70 ہزار درخواستیں وصول ہوئیں اس مرتبہ 60 فیصد افراد سرکاری حج اسکیم کے تحت جبکہ 40 فیصد پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے تحت حج کی سعادت حاصل کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حجاج کو دی جانے والی تمام سہولیات کے حوالے سے ایگریمنٹ کرلیے گئے ہیں، اس مرتبہ حج پیکج 2 لاکھ 80 ہزار کے قریب ہے جس میں رہائش، کھانا، ٹرانسپورٹ اور علاج و معالجے کی مفت سہولیات فراہم کی گئی ہیں، پاکستان سے ایڈوائزری کمیٹی کے ممبران انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں جو حج کے قریب بھی تمام انتظامات کا بھرپور جائزہ لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف کی واضح ہدایات ہیں کہ حجاج کو ایسی سہولیات فراہم کی جائیں کہ انہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک اور دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو فروغ دے، سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ان کی حکومت کے ساتھ ہمارے بھرپور اچھے مراسم ہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف کے شاہی خاندان کے ساتھ ذاتی نوعیت کی دوستی بھی قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی بالکل آزاد ہے اور اسی کے تحت مفاہمت کی بھی کوشش کی جاتی ہے قطر اور سعودی عرب کے مابین تعلقات کی بحالی کے لیے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف نے بھی دورہ کیا اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کرکے انہیں اپنے ہر طرح کے تعاون کی پیشکش بھی کی۔
سردار یوسف نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان تعلقات کو دوبارہ بحال کیا جائے تاہم سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف موقف قابل ستائش ہے اور جس طرح سعودی عرب دنیا میں امن کو قائم کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے اور دنیا کو دہشت گردی کے خطرے سے باور کروا رہا ہے اس کی کہیں اور مثال نہیں ملتی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسی طرح پاکستان بھی کافی عرصے تک دہشت گردی کا شکار رہا ہے اس لیے پاکستان بھی اس لعنت کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی جانب کی جانے والی تمام تر کوششوں کی تائید کرتا ہے۔
سیاسی گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے پانامہ پیپر اور جے آئی ٹی سے متعلق کہا کہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حسن اور حسین نواز اور دیگر خاندان کے اہم افراد کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے قانون کی بالا دستی قائم ہوئی، وزیراعظم نواز شریف کا خاندان گزشتہ کئی دہائیوں سے احتساب کے مختلف مراحل سے گزرتا چلا آ رہا ہے جبکہ اس کے برعکس کوئی بھی بدعنوانی ثابت نہیں کرسکا اب بھی چند مخالفین پانامہ کیس کی آڑ میں الیکشن 2018 میں سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے ان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں۔
افطار ڈنر کے میزبان شیخ سعید احمد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں پاکستانی کیمونٹی نے ہمیشہ اپنے کردار سے اپنے سعودی بھائیوں کے درمیان ایک اچھا مقام پایا ہے اور وہ گورنمنٹ پاکستان کے بھی شکر گزار ہیں جو ہماری خواہشات کے مطابق حرمین شریفین کے تحفظ اور پاک سعودی تعلقات کو اولیت بخشتے ہیں۔