دنیا بھر اور بالخصوص پاکستان میں عید میلاد النبی کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں اور عاشقان ِ محمد صلی علیہ وآلہ وسلم مذہبی جو ش و خروش سے اس دن کو منانے کی تیاری کررہے ہیں، اسی حوالے سے اے آروائی نیوز (ویب ڈیسک ) نے سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری سے انکی رہائشگاہ ''قادری ہاوٗس" پر خصوصی ملاقات کی۔
ثروت اعجاز قادری نے اےآر وائی نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے سب سے پہلے تو عالمِ اسلام کو ربیع الاول کی مبارک باد دی اس کے بعد اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک سرکارِختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی علیہ وآلہ وسلم کی ذات تمھیں اپنے جان و مال ، اولاد اور ہر چیز سے بڑھ کر عزیز نہ ہوجائے، انکا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل دور ہے اور اس دور میں رسول اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم کا ذکر عام کیا جائے تا کہ امن کا پیغام عام ہو۔
اس موقع پر انھوں نے قرآن پاک کی آیت کا حوالہ دیا کہ اے ایمان والوں!اللہ اور اسکے فرشتے نبی اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہیں اس لئے تم بھی آپ صلی علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجا کرو۔
سیکیورٹی سے متعلق سوال پر انھوں نے گہرے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہ تمام متعلقہ اداروں ، حکومت اور گورنر سندھ نے سیکیورٹی دینے کا وعدہ تو کیا تھا لیکن جب وہ گزشتہ رات مختلف ریلیوں اور محافل میلاد میں شریک ہوئے تو ان کو سیکیورٹی کے انتظامات کہیں نظر نہیں آئے اور عوام فقط اللہ پر توکل کرکے محافل اور ریلیوں میں شریک ہورہے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کی سالگرہ پر تو تین تین دن تک سی این جی بند نہیں کی جاتی لیکن 12 ربیع الاول کے موقع پر متعلقہ اداروں نے وعدے کے باجود سی این جی کھلی نہیں رکھی۔
جب ان سے نعت خوانی کے بدلتے ہوئے رحجانات کے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں جواب دیا کہ بالکل !یہ تو اللہ اور رسول کا ذکر ہے اور اس میں شریعت کے تقاضوں کو اور ادب واحترام کے پہلو کو بالخصوص مد نظر رکھنا چاہیئے۔
طالبان سےمذاکرات کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دہشت گرد ہیں اور پاکستان کے آئین ، قانون اور حکومتی رٹ کو چیلنج کررہے ہیں اور ان سے کسی بھی قسم کا کوئی معاہدہ کرنے سے پہلے لازمی ہے کہ وہ ہتھیار رکھ کر بات کریں، لیکن چوہدری اسلم کی شہادت کے واقعے سے ان کے عزائم واضح ہورہے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے طالبان کے حامیوں پر مشتمل اے پی سی تو بلا لی لیکن جن کے لوگ شہید ہوئے ہیں جو دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں ان کی بات کون کرے گا، ان سے بھی تو کوئی بات کرے، حکومت کو خیال کرنا چاہیئے کہ وزیر اعظم تو سارے ملک کی عوام کے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں سورہ مائدہ میں آیت نمبر 33 میں اللہ نے صاف صاف فرمادیا ہے کہ ''جو لوگ فساد فی الارض میں ملوث ہیں ان کا ایک ہاتھ اور ایک پاوٗں قطع کردیا جائے" تو یہ اللہ کی جانب سےحتمی فیصلہ ہے اور حکومت کو چاہئے کہ اس پر عمل کرکے ملک بھر میں حکومتی رٹ قائم کی جائے۔
ربیع الاول کے موقع پر عالم اسلام کو خصوصی پیغام دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ دن تو امن، محبت اور پیار کا دن ہے نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ تمام انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں، اس کی تاریخی مثال آپ کا اپنا دور ہے کہ غزوہ بدر سے لے کر غزوہ تبوک تک کل 300 کافر قتل ہوئے، مدینے میں کافر بھی تھے یہودی بھی تھے، مسلمان بھی لیکن سب امن کے ساتھ رہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام ان مشکل حالات میں بھی اپنے بچوں اور عورتوں کے ساتھ محافل اور جلوس میں شرکت کرکے دہشت گردوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ وہ خوفزدہ نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سب کو سمجھنا ہوگا کہ بین المسالک انتشار کا باعث یہود و ہنود کے ایجنٹ ہیں حکومت کو چاہئے کہ ان کی فنڈنگ روکے، ان کے راستے بند کرے، ان کا کہنا تھا کہ مسالک کے درمیان کوئی واضح اختلاف نہیں ہے، صرف دو گروہ ہیں ایک میلادی اور دوسرا فسادی، اب حکومت کا کام ہے کہ وہ میلادیوں کو تحفظ دے اور فسادیوں کو مزید انتشار پھیلانے سے روکے۔