ہفتہ, جون 28, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 8047

صدر منتخب ہونے پر صدر اردوان کے اہم اعلانات

0
اردوان

ایک بار پھر ترکیہ کے صدر منتخب ہونے والے رجب طیب اردوان نے وعدے پورے کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اہم اعلانات کیے ہیں۔

صدارتی الیکشن میں کامیابی کے بعد وکٹری اسپیچ میں طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ کے عوام نےہمیں دوبارہ اقتدارسونپ دیا ہے ہمیں مزید5سال حکومت کرنےکی ذمہ داری دی گئی ہے۔

استنبول میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک بارپھراپنی تاریخ لکھ رہے ہیں ہم بحیثیت قوم اپنے اتحاد کو برقرار رکھیں گے ہم اپنی محنت جاری رکھیں گے اور وعدے پورے کریں گے۔

ترک صدر نے ووٹرز اور سپورٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان سب کاشکریہ جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا، دراصل حقیقی جیت ترکی اور اس کے عوام کی ہوئی ہے، الیکشن میں کامیابی کے اصل حق دار 85 ملین ترک عوام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فتح کے ساتھ ہی ’’ترکی کی صدی‘‘ کا دروازہ کھل گیا ہے، انتخابی نتائج نے ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے کہ ملک و قوم کی کامیابی کا سہرا عوام کے سر ہے۔

صدر نے یہ بھی کہا کہ مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی کلیک دار اوگلو کو ان کے برے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرائے گی کیونکہ پارلیمان میں ان کی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔

خواہش تھی پاکستان معاشی طاقت بنے لیکن میری ٹانگیں کھینچی گئیں، نواز شریف

0
نواز شریف

سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ خواہش تھی پاکستان معاشی طاقت بنے لیکن میری ٹانگیں کھینچی گئیں، مجھے 3 بار کسی نہ کسی بہانے سے ہٹایا گیا۔

لاہور میں منعقدہ تقریب سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ یوم تکبیر کے موقع پراہل وطن کو مبادکباد پیش کرتا ہوں، آج سے 25 سال پہلے ہمیں تاریخی آزمائش کا سامنا تھا، ایک طرف ملک کا دفاع اور دوسری طرف اربوں ڈالر کی پیش کش، ایٹمی دھماکوں کے وقت ناقابل برداشت دھمکیاں دی جا رہی تھیں، ملک کے دفاع اور وقار کامعامہ تھا، امتحان کی اس گھڑی میں اللہ نے ہمیں ہمت دی۔

نواز شریف نے کہا کہ جیسے ہی پتا چلا بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے میں نے بھی ہدایت کر دی، میں نے بھی اسی وقت کہا ایٹمی دھماکوں کی تیاری شروع کی جائے، ہم پر کس طرح دباؤ ڈالا گیا اور پیش کش کی گئیں جو تاریخ کا حصہ ہیں، آج پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے، پاکستان ایٹمی طاقت ہے اسے کہتے ہیں ’ایبسلوٹلی ناٹ‘۔

متعلقہ: سپریم کورٹ کے باہر بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہیے، نواز شریف

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خواہش تھی پاکستان دنیا معاشی طاقت بنے لیکن میری ٹانگیں کھینچی گئیں، کچھ لوگ ہنستے بستے ملک کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، 2017 میں ڈالر 104 روپے کا تھا اور آج ڈالر 300 روپے کا ہے، میرے دور میں آٹا 33 روپے فی کلو ملتا تھا اور آج 120 روپے کا ملتا ہے۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس بات کا افسوس رہتا ہے کہ 3 بار کسی نہ کسی بہانے ہٹایا گیا، 3 بار کسی نہ کسی بہانے ملک کی ترقی کو روکا گیا، ایک طرف ہماری ترقی ہے دوسری طرف وہ ہیں جنہوں نے تباہی کی، ہم نے ملک کی وہ خدمت کی ہے جو ایک تاریخ بن گیا ہے، میری خواہش ہے کہ پاکستان ہر شعبے میں ایٹمی قوت جیسا بنے، میری خواہش ہے ملک ہر شعبے میں آگے بڑھتا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ترقی کی پٹری پر لے کر جا رہے تھے، پٹری سے اتارنے والے بھی اسی معاشرے میں موجود ہیں، ملک کو نفرتوں کی آگ میں جھونکنے والے بے نقاب ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں ملک سانحہ 9 مئی نہیں بلکہ ترقی کیلیے دیا ہے، 28 مئی 1998 اور 9 مئی 2023 ملک کیلیے علامتیں ہیں، 28 مئی 1998 کی علامت ملک کی ترقی اور روشن مستقبل کی ہے جبکہ 9 مئی 2023 کی علامت نفرت اور ملک کی تباہی کی ہے، عوام 28 مئی سے محبت اور 9 مئی سے نفرت کرتے رہیں گے۔

رجب طیب اردوان کی تاریخی کامیابی، پھر صدر منتخب

0

انقرہ : ترکیہ کے صدارتی انتخاب کے دوسرے اور آخری مرحلے میں صدر رجب طیب اردوان نے فتح حاصل کرلی، کمال قلیچ دار دوسرے نمبر پر رہے۔

تفصیلات کے مطابق رجب طیب اردوان ترکیہ کے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد اگلے 5 سال کیلئے دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔

ترک سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردوان نے 52.24فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل کمال قلیچدار47.79فیصد ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

فتح کا اعلان سنتے ہی رجب طیب اردوان کے حامی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ، اس کے علاوہ ہنگری، قطر اور لیبیا کی حکومتوں کی جانب رجب طیب اردوان کو مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔

ترکیہ کے صدر

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے حتمی مرحلے میں پولنگ کا سلسلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے سے 5 بجے تک جاری رہا۔

رجب طیب اردوان کے اقتدار کی پہلی دہائی مضبوط اقتصادی ترقی اور مغربی طاقتوں کے ساتھ گرم جوش تعلقات کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتی ہے جس نے ان کی عالمی حیثیت اور ملک کے اندر حمایت میں اضافہ کیا۔

ایک سو چوبیس ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

0
نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
ناول کی تمام اقساط اس لنک کی مدد سے پڑھی جاسکتی ہیں
اگلی صبح فیونا اپنی ممی کے ساتھ الجھ رہی تھی۔’’لیکن ممی، میں آج اسکول نہیں جانا چاہتی، ہمیں اگلے مقام سے قیمتی پتھر حاصل کرنا ہے۔ انکل اینس اور دیگر ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ فیونا نے جزبز ہو کر احتجاج کیا۔
’’فیونا، کان کھول کر سن لو، تمھیں اسکول جانا ہے۔ اینگس اس بات اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ تم اسکول کے بعد وہاں چلی جانا، مجھے بھی کام پر جانا ہے، میں بھی وہاں سے سیدھی اینگس کے ہاں آ جاؤں گی۔ اب کوئی بحث نہیں، اسکول جاؤ۔‘‘ یہ کہہ کر مائری مک ایلسٹر نے اسکول بیگ اور ٹفن اس کے حوالے کر دیا۔ فیونا نے غصے میں بیگ اور ٹفن لیا اور ماتھے پر بوسہ لیے بغیر دروازہ اپنے پیچھے دھڑام سے بند کرتے ہوئے چلی گئی۔ مائری نے ٹھنڈی آہ بھری اور دروازہ بند کر کے بیکری کی طرف چل پڑی۔
اسکول سے ایک فرلانگ پہلے ہی فیونا کو جبران بھی مل گیا۔ وہ بھی بجھے دل کے ساتھ اسکول جا رہا تھا۔ چلتے چلتے فیونا اسے گزشتہ رات کے واقعات بتانے لگی۔ ’’تم گھر چلے گئے تو ہم اس کے بعد قلعہ آذر گئے۔ وہاں زیر زمین ایک غار تھا اور بہت سارے سرنگ تھے۔ ڈریٹن نے اپنی جسامت بڑھا کر جیزے کو اٹھایا اور دور پھینک دیا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔‘‘
’’ذرا ٹھہر جاؤ، تھوڑا آہستہ آہستہ بولو۔‘‘ جبران نے تجسس سے کہا۔ فیونا نے اس کے سامنے ساری کہانی بیان کر دی اور کہا: ’’مجھے تو بہت غصہ آ رہا ہے، ممی نے مجھے زبردستی اسکول کے لیے بھیجا ہے، وہ بھی کام سے واپسی پر انکل اینگس کے ہاں آ رہی ہیں۔‘‘
’’کیا مطلب…‘‘ جبران چونک اٹھا۔ ’’کیا تمھاری ممی سب کچھ جان گئی ہیں؟ کیا وہ میری ممی کو بتا تو نہیں دیں گی؟‘‘
’’انھوں نے کہا تو ہے کہ وہ سب کچھ راز رکھیں گی۔‘‘ فیونا نے کہا۔ ’’لیکن کچھ پتا نہیں ہے۔ اگر ہم میں سے کوئی زخمی ہو جاتا ہے تو اس صورت میں وہ تمھارے والدین کو بھی ضرور مطلع کریں گی۔‘‘
باتیں کرتے کرتے وہ اسکول کے دروازے پر پہنچ گئے، اسی لمحے گھنٹی بجنے لگی۔ ’’اچھا، اسکول کے بعد ملتے ہیں۔‘‘ فیونا بولی اور دونوں اپنی اپنی کلاس کی طرف چلے گئے۔
۔۔۔۔۔
ڈریٹن کی آنکھ کھلی تو خود کو ایک اجنبی جگہ پا کر وہ اچھل کر بیٹھ گیا۔
’’کہاں ہوں میں؟‘‘ وہ اپنی طبیعت کے عین مطابق بدحواس ہو کر بڑبڑایا۔ تب اسے یاد آیا کہ رات کو وہ غیر قانونی طور پر ایک گھر میں گھسا تھا۔ اس نے بازو اور ٹانگیں پھیلا کر کسل مندی دور کی اور سیدھا باورچی خانے میں گھس گیا۔ گھر کے دوازے کے پاس بہت سارے خطوط پڑے تھے جو صبح صبح ڈاکیے نے آ کر پھینکے تھے۔ اس نے یہ جاننے کے لیے کہ گھر میں کون رہتا ہے، ایک لفافہ اٹھا کر دیکھا۔ لکھا تھا، جون اینڈ سوزن مک ایلسٹر۔ اس نے منھ بنا کر کہا: ’’ایک تو اس فضول ٹاؤن میں مک ایلسٹرز بہت رہتے ہیں۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے خط پھینک دیا لیکن پھر اچانک ایک خیال آیا کہ ہو سکتا ہے کہ کسی لفافے میں رقم ہو۔ اس نے جلدی جلدی سارے لفافے پھاڑ کر دیکھ لیے لیکن کسی میں بھی پیسے نہیں تھے۔ واپس باروچی خانے میں آ کر کھانے کی چیزیں تلاش کرنے لگا لیکن الماری میں سیریل کے پیالے کے علاوہ کچھ نہ ملا۔ اس نے غصے میں پیالہ فرش پر پٹخ دیا، پھر ریفریجریٹر کھول کر کھانے پینے کی ساری چیزیں فرش پر بکھیر دیں۔
ایک بوتل میں ٹماٹر کی چٹنی دیکھ کر بولا، لگتا ہے یہاں ہر شخص ٹماٹر کی چٹنی کا دیوانہ ہے۔ وہ بوتل لے کر لیونگ روم میں آ گیا اور چھت ایک گول دائرہ بنا ڈالا۔ پھر ٹی وی اور صوفوں پر چٹنی ڈال دی۔ پورے گھر کا خانہ خراب کر کے اس نے دروازہ اپنے پیچھے دھڑام سے بند کر دیا اور قلعہ آذر کی طرف چل دیا۔
(جاری ہے)

حکومت منصوبہ بندی کے تحت خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے، عمران خان

0
حکومت منصوبہ بندی کے تحت خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت منصوبہ بندی کے تحت خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب میں عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ کل رات ساڑھے 12 بجے رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کی جس کے بعد کوئی شک نہیں کہ ہماری خواتین کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواتین کو جس طرح پکڑا گیا سب نے دیکھا، زیرِ حراست خواتین سے ریپ کا بھی ہم نے سنا ہے، ان کو ڈر ہے خواتین جیلوں سے باہر آکر پریس کانفرنس کریں گے۔

متعلقہ: حکومت نے پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات سے صاف انکار کر دیا

’ان سے کوئی ایسی چیز ہوگئی ہے جو ان سے اب سنبھالی نہیں جا رہی۔ ان کو ڈر ہے بات باہر نکل نہ آئے اس لیے تیاری کر رہے ہیں۔ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی کوئی بڑی سازش تھی۔ میں اپنی زندگی میں پاکستان میں خواتین کے ساتھ ایسا سلوک نہیں دیکھا۔ خواتین کی عزت صرف روایت ہی نہیں بلکہ دین کا بھی حصہ ہے۔‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خوف پھیلانے کیلیے منصوبہ بندی سے خواتین سے بدتمیزی کی گئی، منصوبہ بندی سے خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، سیاسی رہنماؤں کو دباؤ میں لانے کیلیے خواتین سے بدسلوکی کی جا رہی ہے، ملک میں 50 فیصد خواتین ہیں جنہیں سیاست سے نکالا جا رہا ہے۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رانا ثنا اللہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس نے جیلوں میں خواتین سے بدسلوکی پر شک دور کر دیا۔

متعلقہ: انٹیلی جنس اداروں نے گفتگو پکڑی ہے، کرداروں کو واچ کیا گیا، رانا ثنا اللہ

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں کوئی شک رہ گیا تھا تو اس سند یافتہ مجرم کی پریس کانفرنس نے ایسے تمام شکوک و شبہات دور کر دیے، رانا ثنا اللہ واضح طور پر ان خوفناک کہانیوں کو ایک سازش کے جواز میں چھپانے اور قبل ازوقت ان کا پردہ چاک کرنے کی آڑ میں ذمے داری سے فرارکی کوششیں کر رہا ہے جوعنقریب منظرعام پر آنے والی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خواتین کو آج سے پہلے کبھی اس طرز کی بدسلوکی اور ہراسگی کا نشانہ نہیں بنایا جیسے پرامن احتجاج کے بنیادی حق کے استعمال کی پاداش میں انہیں اس فسطائی حکومت کی جانب سے بنایا جا رہا ہے۔

جم کاربٹ کا تذکرہ جنھیں‌ لوگ سادھو کہتے تھے!

0

برطانوی دور کے ہندوستان میں گاؤں دیہات کے لوگ جم کاربٹ کو اپنا مسیحا سمجھتے تھے اور اس کی پوجا کرتے تھے۔ اس کی وجہ انسانوں پر حملہ کرنے والے جنگلی درندوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ انھوں نے کئی آدم خور شیروں اور تیندوؤں کو ہلاک کیا جن کی وجہ سے لوگ خوف زدہ رہتے تھے۔

جم کاربٹ کا وطن ہندوستان تھا جہاں وہ برطانوی راج میں بسنے والے والدین کے گھر 25 جولائی 1875 کو پیدا ہوئے۔ یہ خاندان نینی تال میں سکونت پذیر تھا۔ جم کوربیٹ نے ہمالیہ پہاڑ کی ترائی میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے ”کالا ڈھنگی“ میں اپنا بچپن گزارا۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصّہ جنگلات میں فوٹو گرافی اور شکار کرتے ہوئے گزرا۔ وہ 79 برس کے تھے جب دل کا دور پڑنے سے وفات پائی۔ جم کاربٹ تقسیم ہند کے بعد کینیا چلے گئے تھے جہاں‌ 19 اپریل 1955 کو انتقال کیا۔ انتقال سے قبل وہ اپنی چھٹی کتاب تحریر کرچکے تھے۔ وہ ایک مہم جو، شکاری، فوٹوگرافر اور مصنّف کے طور پر مشہور ہوئے۔

جم کاربٹ نے بہت سارے ایسے آدم خور ہلاک کیے جنھیں دوسرے شکاری نہیں‌ مار سکے تھے اور ان کی وجہ سے جنگلات کے قریبی دیہات اور آبادیوں میں لوگ خوف زدہ رہتے تھے۔ 1907 سے 1938 کے دوران جم کوربیٹ نے چمپاوت کی آدم خور شیرنی، ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا، چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں اور پانار کا آدم خور تیندوا ہلاک کیا۔ ان درندوں نے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ انسان ہلاک کیے تھے۔ اس شکاری کو کماؤں کے علاقے میں بے پناہ شہرت اور عزّت ملی۔ لوگ انہیں سادھو مانتے تھے۔

جم کاربٹ نے دو دہائی تک ریلوے کے محکمے میں ملازمت کی۔ وہ پہلی جنگِ عظیم کے دوران فرانس میں فوجی عہدے دار کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے تھے۔ جم کوربیٹ ایک سخت کوش انسان تھے۔ ”روپریاگ “ کے آدم خور کو ہلاک کرنے کے دنوں میں ان کی عمر 51 برس تھی جب کہ ”ٹھاک کے آدم خور“ کے شکار کے وقت وہ 63 برس کے ہوچکے تھے۔ ان دونوں آدم خور درندوں کے شکار کی داستانیں اور جم کوربیٹ کی تحریریں اردو اور دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ کی گئیں۔ اپنی موت سے کچھ عرصہ قبل انھوں نے نیئیری، کینیا میں ایک بہت بڑے اور بلند بالا درخت پر ایک نہایت خوبصورت، محفوظ اور آرام دہ کاٹیج تعمیر کروایا تھا جہاں ان کی جانب سے ملکہ الزبتھ اور پرنس فلپس کو ایک رات بسر کرنے کی دعوت بھی دی گئی تھی۔

جم جن کا پورا نام ایڈورڈ جیمز کاربٹ تھا، نے شادی نہیں‌ کی تھی۔ ان کی اکثر تحریروں میں ”میگی“ نام کی خاتون کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہ ان کی ازحد مخلص اور جاں نثار بہن تھیں۔ میگی بھی اپنے بھائی کے ساتھ ہی ہندوستان چھوڑ کر کینیا چلی گئی تھیں۔ جم کاربٹ کی سوانح عمری ہندوستان میں‌ اردو زبان میں بھی بہت شوق سے پڑھی گئی جب کہ مغرب میں‌ بھی اس شکاری پر بہت کچھ لکھا گیا، جم کاربٹ کی ایک داستانِ حیات مارٹن بوتھ نے لکھی تھی جس میں وہ ایک جگہ رقم طراز ہیں، جم ایک ماہر شکاری ہی نہیں، بہترین فوٹوگرافر بھی تھا۔ وہ جس قدر اپنی بندوق پر فخرکرتا تھا اسی قدر اپنے کیمروں پر بھی فخر کرتا تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ کیمرہ رکھتا تھا۔ شاید ہی کبھی ایسا ہوا ہو کہ وہ کیمرے کے بغیر گھر سے نکلا ہو۔ اس نے نہ صرف جنگلی حیات کی تصویر کشی کی بلکہ دریاؤں، دیہات، قدرتی خوبصورت مناظر، آسیب زدہ گھاٹیوں اور جنگل میں لگی آگ کی بھی تصویر کشی کی۔ اس نے شیروں کی جو تصویریں لیں ان کا شمار بہترین تصویروں میں ہوتا ہے۔ آرام کی غرض سے لیٹے شیر، وحشت ناک غراتے شیر، اپنے شکار کو گرفت میں لیے شیر۔ ایسی تصویریں پہلے کبھی نہیں لی گئی تھیں۔ مارٹن کہتے ہیں ’’جم کو جنگلات سے بے پناہ محبت تھی۔ وہ فوٹو گرافی کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو جنگل کی افادیت اور اس کے حسن سے آگاہ کرنا چاہتے تھے۔‘‘

ترکیہ صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج

0

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے رن آف میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور ابتدائی غیرحتمی نتائج میں صدر طیب اردوان آگے ہیں۔

ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے لیے رن آف مرحلے میں ووٹ ڈالے گئے ووٹوں میں 66 فیصد بیلٹ باکس کھولے گئے ہیں جس میں صدر اردوان کو برتری حاصل ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق طیب اردوان نے اب تک 54.8 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل اپوزیشن حریف قلیچ دار اوغلو 45.2 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ رن آف مرحلے میں ووٹر ٹرن آؤٹ 85.24 فیصد رہا ہے۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مزید رزلٹ آنے کے بعد امیدواروں کے نتائج میں فرق کم ہوتا جائے گا۔

صدر اردوان نے اپنے ووٹرز اور سپورٹرز کے نام پیغام میں کہا ہے کہ بیلٹ باکس کی حفاظت کریں۔

سعودی عرب میں لینڈنگ کے دوران طیارے کا ٹائر پھٹ گیا

0

سعودی عرب میں لینڈنگ کے دوران مسافر طیارے کا ٹائر پھٹ گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مصر سے آنے والی پرواز بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔

ایجپٹ ایئر کی پرواز ایم ایس 643 کی لینڈنگ کے دوران طیارے کا ٹائر پھٹ گیا تاہم پائلٹ نے طیارے کو بحفاظت رن وے پر اتار لیا۔

اس حوالے بتایا گیا ہے کہ واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور تمام مسافروں کو بحفاظت اتار لیا گیا۔

واقعے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اس متعلق پروٹوکولز کو فالو کیا جارہا ہے۔ تفتیشی ٹیموں نے ابتدائی طور پر طیارے کا معائنہ کیا ہے اور مختلف پہلوؤں سے جانچ کی جارہی ہے۔

بھائیوں نے بہن اور نوجوان کو بے دردی سے قتل کردیا، ملزمان گرفتار

0
جاں بحق

کراچی : گڈاپ تھانے کی حدود میں تین روز قبل نوجوان کی ہاتھ پاؤں بندھی لاش ملنے کے واقعہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

پولیس کے مطابق دہرے قتل کی لرزہ خیز واردات غیرت کے نام پر ہوئی، مقتول نوجوان پنہوں صدر میں کار پارکنگ کا کام کرتا تھا۔

اس حوالے سے تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزمان نے پہلے نوجوان پنہوں کو غیرت کے نام پر کراچی میں قتل کیا پھر ہالا سعید آباد میں اپنی بہن کو قتل کرکے اس کی لاش دریا میں پھینک دی تھی۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کی لاش ٹنڈوآدم سے برآمد ہوئی تھی، مقتول پنہوں اور سوہنی کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے، بعد ازاں سعیدآباد پولیس نے دہرے قتل میں ملوث 2ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ملزم نے اپنے اعترافی ویڈیو بیان میں پولیس کو بتایا کہ میں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کردونوں قتل کیے، پنہوں کو کراچی ٹول پلازہ کے قریب پھندہ لگا کرقتل کیا اور پھر اپنی بہن کا گلہ کاٹ کر اسے قتل کیا اور لاش دریا میں پھینک دی تھی۔

یاد رہے کہ26مئی کو سپر ہائی وے وادی حسین قبرستان کے قریب سے نامعلوم نوجوان کی ہاتھ پاؤں بندھی پھندا لگی لاش ملی تھی، پولیس کے مطابق لاش پرانی ہونے کے باعث کافی خراب ہوگئی تھی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرا کے اسے سرد خانے منتقل کردیا گیا تھا۔

عمران خان نفرت کی آگ میں اندھا ہوگیا تھا، رانا ثنا اللہ

0
عمران خان نفرت کی آگ میں اندھا ہوگیا تھا، رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نفرت کی آگ میں اندھا ہوگیا تھا، وہ امریکا جا کر کہتا تھا میں نواز شریف کی جیل چیک کروں گا، اس نے نوجوانوں کے ذہنوں میں گند اور نفرت بھر دی۔

فیصل آباد میں ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کی بات کر رہا ہے لیکن 9 مئی کی کھل کر مذمت نہیں کی، اس نے منصوبہ بنایا کہ کسی ورکر کے گھر چھاپہ پڑوائیں اور اس دوران کچھ لوگ ماریں، انہوں نے ریپ کا منصوبہ بنایا تاکہ عوام کو جذباتی کیا جائے، رپورٹ ملی ایسا منصوبہ رات ہی کر سکتے ہیں اس لیے میں نے پریس کانفرنس کی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اب مذاکرات کی بات کرتا ہے اور پہلے کہتا تھا کہ مر جاؤں گا لیکن ان سے بات نہیں کروں گا، مذاکرات سیاستدانوں سے ہوتے ہیں ان جیسے لوگوں سے نہیں، اس فتنے نے ہمارے خلاف سزائے موت کے کیسز بنائے، مجھے ایک ماہ حراست میں رکھنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، ان کے لوگ 8 دن قید میں رہ کر کہتے ہیں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ اقتدار میں تھے تو اپنے منہ سے آگ نکالتے تھے، یہ کہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کو ہم سیاست نہیں کرنے دیں گے، ان کا جو جرم ہے ناک سے لکیریں نکالیں پھر بھی معافی نہیں ملے گی، کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کریں گے اور کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کور کمانڈر ہاؤس میں داخل ہوئے اور لوٹ مار کی، انہوں نے پہلے ہر چیز کو لوٹا اور پھر آگ لگا دی، ہاؤس پر حملے سے ملکی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا، ان کے کیسز ملٹری کورٹ میں چلائیں اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جیسی سزا دیں۔