جمعرات, جون 26, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 8074

صحت کا اہم ترین قومی ادارہ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر، حکومت گریزاں

0

اسلام آباد: صحت کا اہم ترین قومی ادارہ این آئی ایچ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر ہے، دوسری طرف حکومت مستقل سربراہ کی تعیناتی سے گریزاں ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت (NIH) میں ڈاکٹر محمد سلمان عارضی طور پر سی ای او تعینات ہیں، وہ سی ای او قومی ادارہ صحت کی ریٹائرمنٹ پر چارج لیں گے، سی ای او ڈاکٹر غزالہ پروین 30 مئی کو ریٹائر ہوں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سلمان قومی ادارہ صحت کے سنیئر ترین افسر نہیں ہیں، جب کہ حکومت قومی ادارہ صحت میں مستقل سربراہ تعینات نہیں کرنا چاہتی۔

حکومت کی خواہش ہے کہ پروفیسر عامر اکرام کو این آئی ایچ کا سربراہ تعینات کرے، جب کہ وہ دو ماہ قبل مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہوئے ہیں، اور وہ 6 سال ڈیپوٹیشن پر سربراہ این آئی ایچ تعینات رہے۔

ڈاؤ انٹرنیشنل ڈینٹل کالج کو ریگولر لائسنس جاری

ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر عامر اکرام این آئی ایچ کے سربراہ بننے کے لیے رابطے کر رہے ہیں، ان کی تعیناتی کے لیے سمری 2 بار وزیر اعظم آفس بھجوائی گئی ہے، تاہم وزیر اعظم آفس نے پروفیسر عامر اکرام کی سمری پر اعتراضات عائد کیے تھے۔

ذرائع کے مطابق ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے 3 سال بعد بھی قومی ادارہ صحت کی تنظیم نو مکمل نہیں ہو سکی ہے، کیوں کہ ای ڈی این آئی ایچ پوسٹ کی عدم تخلیق پر مستقل سربراہ کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔

ایک نکما، نالائق، زہریلا سانپ جو وزیراعظم بننے کیلئے خان کو ڈستا رہا ، فیصل واوڈا کا معنی خیز ٹوئٹ

0
فیصل واوڈا

کراچی : سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ایک نکما، نالائق، زہریلا سانپ جو وزیراعظم بننے کیلئے خان کو ڈستا رہا، یہ 24 سے 48 گھنٹے پارٹی میں نکل جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ایک نکما، نالائق، زہریلا سانپ جو وزیراعظم بننے کیلئے خان اور اسکی پارٹی کو ڈستا رہا، اس کے ساتھ ایک اور کیڑا دونوں نے 9 مئی کا گھناؤنا کام کرواکر ملبہ خان پر ڈال دیا، 24 سے 48 گھنٹے پارٹی میں نکل جائیں گے قوم دیکھ لے میں اسکی نشاندہی کر رہا تھا۔

گذشتہ روز فیصل واوڈا نے عمران خان کی نیب میں پیشی کے حوالے سے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ خان صاحب آپ خیریت سے نیب کورٹ پہنچیں اور خیر سے واپس آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کے مطابق آپ کی گرفتاری کے اسی فیصد امکانات ہیں، جب کہ میرے مطابق اسی فیصد امکانات نہیں ہیں، آپ کو ہمیشہ کی طرح غلط اطلاع دے کر مس گائیڈ کیا جا رہا ہے، سر اگر آپ اب بھی آپ نہیں سمجھیں گے تو پھر کب سمجھیں گے۔

حقیقی زندگی کی ریپنزل، جو اپنی زندگی کے 25 برس ایک تنگ و تاریک کمرے میں قید رہی

0

اگر آپ نے بچپن میں بہت سی کہانیاں پڑھ رکھی ہیں تو یقیناً آپ ریپنزل شہزادی کے بارے میں بھی جانتے ہوں گے جس کے بال بہت لمبے تھے اور جو کئی فٹ اونچے مینار میں قید تھی۔

یہ کہانی دراصل ایک شہزادی اور جادوگرنی کے بارے میں تھی، جادوگرنی ایک بادشاہ کے محل سے اس کی ننھی سی بیٹی کو اغوا کر کے لے آتی ہے اور کئی فٹ اونچے مینار میں قید کردیتی ہے۔

اس مینار میں کوئی دروازہ نہیں ہوتا اور یہاں سے باہر کی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ ایک کھڑکی تھی جو مینار کی اونچائی پر موجود تھی۔

جب ننھی شہزادی بڑی ہوئی تو اس کے بال بہت خوبصورت، اور لمبے ہوگئے۔ شہزادی کے بال اتنے لمبے تھے کہ جادوگرنی ان بالوں کو کھڑکی سے باہر لٹکا دیتی اور ان کے ذریعے لٹک کر مینار سے نیچے اترتی۔

اس کہانی پر کئی کارٹونز اور ایک اینی میٹڈ فلم سیریز بھی بن چکی ہے۔ یہ کہانی دراصل تیسری صدی کے ایک سینہ بہ سینہ چلتے قصے سے ماخوذ ہے جس میں ایک حسین لمبے بالوں والی لڑکی کو اس کے باپ نے قید کر رکھا تھا۔

لیکن ایسی ایک کہانی انیسویں صدی کی بھی ہے، اور یہ کہانی ریپنزل فلم جیسی نہ تو خوبصورت ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ہیپی اینڈنگ ہے۔

یہ کہانی ہے بلانشے مونیر کی جو مارچ 1849 میں فرانس کے ایک متمول گھرانے میں پیدا ہوئی۔

بلانشے بہت حسین تھی اور لیکن اس کی عادتیں کسی حد تک باغیانہ تھیں جو اس کے روایات میں جکڑے اور خود ساختہ تہذیب یافتہ خاندان کے لیے ناقابل قبول تھیں، یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے خاندان کے لیے بے حد ناپسندیدہ تھی۔

بلانشے کے حسن کی وجہ سے کئی امیر گھرانوں کے مردوں نے اس کی طرف دوستی اور شادی کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن بلانشے نے سب کا ہاتھ جھٹک دیا، اور پھر بالآخر ایک معمولی وکیل کی ذہانت کے سامنے دل ہار بیٹھی۔

یہ بات اس کے خاندان کو سخت طیش میں لانے والی تھی، وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کسی معمولی خاندان کے شخص سے کوئی رشتہ قائم کریں۔ انہوں نے بلانشے کو اس سے شادی کرنے سے سختی سے منع کردیا۔

جب بلانشے نے اپنی بات منوانے کے لیے ضد کی تو اس کے والدین نے نہایت سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے ایک تنگ و تاریک کمرے میں باندھ کر قید کردیا، اور پھر بلانشے نے اس اندھیرے کمرے میں اپنی زندگی کے 25 برس گزار دیے۔

اس دوران اس کا خاندان لوگوں کے پوچھنے پر ان سے مختلف بہانے بناتا رہا، اس کے والدین نے کہا کہ بلانشے پڑھنے کے لیے انگلینڈ کے ایک بورڈنگ اسکول میں چلی گئی، پھر کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ منتقل ہوگئی ہے۔

لوگ کچھ عرصے تک بلانشے کے بارے میں دریافت کرتے رہے اور پھر اسے بھول بھال کر اپنی زندگی میں مگن ہوگئے۔ وہ وکیل جس کی وجہ سے بلانشے پر یہ مصیبت آئی، اس نے بھی بلانشے کو ڈھونڈنے کی کوشش نہ کی بلکہ اسے دھوکے باز سمجھ کر اپنی زندگی میں مصروف ہوگیا۔

بلانشے اس دوران نہایت غیر انسانی حالات میں اپنی زندگی گزارتی رہی، اسے بچا کھچا کھانا دیا جاتا تھا جس کی وجہ وہ سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئی اور اس کے بال بڑھ کر اس کی ایڑھیوں تک جا پہنچے۔

27 سال کی عمر سے قید کی جانے والی بلانشے اسی حال میں جب 52 سال کی ہوئی تو اس کے والد چل بسے، بلانشے کو لگا کہ شاید اب اسے رہائی کا پروانہ مل جائے گا، لیکن اس کی والدہ اور اب ان کے ساتھ اس کا بھائی بھی موجود تھا۔

لیکن پھر یہ قید بالآخر ختم ہوئی، گھر کے ملازمین جو ایک عرصے سے سفاکی کی یہ داستان دیکھ رہے تھے، انہوں نے پولیس کو ایک گمنام کال کردی۔

پولیس اس اندھیرے کمرے میں پہنچی اور وہاں موجود دروازے اور تمام کھڑکیاں توڑ دیں تاکہ کمرے میں روشنی اور ہوا آئے۔

بلانشے کی والدہ اور بھائی کو گرفتار کرلیا گیا اور دونوں پر مقدمہ چلایا گیا، لیکن اس کی والدہ مقدمے کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی دم توڑ گئیں۔

بعد میں عدالت نے بلانشے کے بھائی کو صرف 15 ماہ قید کی سزا سنائی۔

رہائی ملنے کے بعد بلانشے نے اپنی زندگی کے بقیہ روز ایک نفسیاتی اسپتال میں گزارے، اپنی زندگی کا طویل حصہ غیر فطری اور غیر انسانی قید اور حالات میں گزارنے کے بعد وہ اس قابل نہیں رہی تھی کہ نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکے۔

نفسیاتی اسپتال میں مختلف علاج کرواتے اور مختلف دوائیں کھاتے وہ بالآخر 64 سال کی عمر میں چل بسی۔

9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گرد گھیرا مزید تنگ

0
ایف آئی اے

کراچی : وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے   9 مئی کو جلاؤگھیراؤ میں ملوث پی ٹی آئی کے 200سے زائد رہنماؤں اورکارکنوں کے نام ایگزٹ پوائنٹس پرڈال دیے۔

تفصیلات کے مطابق نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تحریک انصاف کے رہنماوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ، دو سو سے زائد اہم رہنماوں اور کارکنوں کے نام ملک کے تمام ایگزٹ پوائنٹس پر فراہم کردئیے گئے۔

ایف آئی اے ذرائع نے بتایا کہ فہرست میں شامل نام مختلف اداروں کو مقدمات میں مطلوب ہیں، ناموں کی فہرست کراچی سمیت تمام ایئرپورٹس، سی پورٹس پر امیگریشن حکام کو فراہم کی گئی ہے۔

فہرست میں موجود افراد کی بیرون ملک روانگی کو ہرصورت روکنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

گزشتہ روز ایف آئی اے نے بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر ملک مخالف مہم چلانیوالے پاکستانیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کو ریڈ نوٹسز جاری کئے جائیں گے، انٹرپول اور متعلقہ سفارتخانےریڈ نوٹس کے حوالے سے معاونت کریں گے۔

ذرائع کے مطابق بیرون ملک سے منفی پروپیگنڈا کرنا پیکا ایکٹ 2016 کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔

حکومت کا تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور

0
خواجہ آصف

اسلام آباد : حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا، وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نومئی کوجوہواوہ اچانک نہیں تھا منصوبہ بندی کےتحت ہوا، پابندی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9مئی سےلیکراب تک بہت سےشواہدمل رہےہیں،9مئی کےواقعات بےساختہ نہیں باقائدہ پلان کےتحت ہوا۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے کورکمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملہ کیا ان کے گھناؤنے مقاصد تھے،کسی سول انسٹیٹیوشن یاعمارت پرحملہ نہیں کیاگیا بلکہ یہ باقاعدہ سوچی سمجھی پلاننگ کیساتھ حملہ تھا۔

عمران خان کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کا دفاعی افواج کیخلاف یہ آخری حربہ تھا، ان کے گھناؤنے عزائم تھے، جو دشمن کے ہوسکتے ہیں، یہ سب کچھ ایک پلان کے تحت ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر ان کا کہنا تھا لپ تحریک انصاف پر پابندی کا جائزہ لیاجارہاہے،اگریہ فیصلہ کیاگیاتوپارلیمنٹ سےضروررجوع کیاجائےگا، یہ پی ڈی ایم جماعتوں کامشترکہ فیصلہ ہے۔

9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں بہت واقعات ہوئے مگرکسی جماعت نےدفاعی تنصیبات پرحملہ نہیں کیا، کون ساجرم ہے جو 9 مئی کو سرزد نہیں ہوا، گوجرانوالہ میں فائرنگ سے 4 لوگ مرے آئی ایس آئی دفترپرحملہ ہوا،کرنل (ر) شیرخان ہماری عظمت کانشان ہے، کرنل (ر) شیر خان کی قربانیاں زائل کرنےکی کوشش کی گئی ہے، یہ ہندوستان تو کر سکتا تھا مگر پاکستان نہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے اعلان پر وفاقی وزیر نے کہا کہ انکےاپنےلوگ پارٹی چھوڑکرکہہ رہےہیں یہ سب پلاننگ کےتحت ہوا، ایوب خان،یحیی خان،مشرف دورمیں بھی کسی نےایسی بات نہیں کی۔

انھوں نے پی ٹی آئی چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کل کسی کوانٹرویودیاکہ باربارکہہ رہاہوں فوج بات کرے، انہوں نےفوج کواپنادشمن تصور کرلیا ہے، ان کی ساری سیاست فوج کی گود میں پروان چڑھی آج ان کےخلاف بات کرتےہیں، اس شخص نےتوفوج کواپنافریق بنالیاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف،ذوالفقاربھٹو یابینظیرکیساتھ جوہواکسی نےایساسوچابھی نہیں، سب کو ان کرداروں کا پتا ہے مگرکسی نے سوچا بھی نہیں لیکن جو عمران خان نے کیا اس پر ہندوستان نے جشن تو منانا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اداروں کا اپنا احترام و تکریم ہے، ہر وہ قدم اٹھائیں گے کہ آئندہ کوئی ہماری افواج کوسیاست کانشانہ نہ بنا سکے، عسکری قیادت کے تحفظات 9 مئی کے حوالے سے جائز ہیں، فوج کی عزت واحترام میں کسی قسم کا حرف نہیں آناچاہئے، 25 مئی کو یوم تکریم شہدا پاکستان کا دن منایا جائے گا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آج تک 9مئی کےواقعات کی کھل کر مذمت نہیں کی، عمران خان کہتاہےمیں تواندرتھا مگرٹیلی فون اس کے پاس تھا، عمران خان فون پرمسرت جمشیدچیمہ کوہدایات دےسکتاہے، اتنامعصوم بننےکی کوشش کرتاہےسمجھتاہےلوگ بیوقوف ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے 9 اپریل کے بعد تمام اقدامات فیل ہوئے، عمران خان کی پارٹی اس کے فیصلوں کابوجھ نہیں اٹھاسکتی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جو پہلے پابندیاں لگیں ان کے نتائج خاطر خواہ نہ نکلے، جس وجہ سے پابندیاں لگیں ان کے پیچھےسیاسی موٹیو تھا۔

مارشل لاء سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ مارشل لا آسکتا ہے شاید یہ ان کی کیلکولیشن تھی، انہوں نے جوا کھیلا ہے اب داؤ ہار گئے ہیں، عالمی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی دباؤ نہیں ہے، ہمارے اپنے معاملات ہیں ہمیں اپنے مفادات دیکھنے ہیں۔

آپ گھبرا کیوں رہے ہیں ؟ آپ نے گھبرانا نہیں ہے، چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

0

پنجاب انتخابات نظر ثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل کے درمیان مکالمہ ہوا چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب انتخابات پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت آج دوبارہ شروع ہوئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل شروع کیے تو چیف جسٹس اور ان کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

اٹارنی جنرل منصورعثمان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کل عدالت نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے تھے جب کہ دوسرا نکتہ تھا کہ وفاقی حکومت پہلے چار تین کے چکر میں پڑی رہی۔ حکومت کی جانب سے ایک صوبے میں انتخابات ہوں تو قومی اسمبلی کا الیکشن متاثر ہونے کا نکتہ اٹھایا گیا تھا اور اپنے جواب میں تین چار کے فیصلہ ہونے کا بھی ذکر کیا تھا۔

اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ گھبرا کیوں رہے ہیں؟ آپ کو گھبرانا نہیں چاہیے، عدالت آپ کی سماعت کے لیے بیٹھی ہے۔ کوئی معقول نکتہ اٹھایا گیا تو جائزہ لے کر فیصلہ بھی کریں گے۔ آپ نے عدالت میں نکات ضرور اٹھائے تھے مگر اس پر بحث نہیں کی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے، ہم حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں اور بہت سی قربانیاں دے کر یہاں بیٹھے ہیں۔ آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر ایسی باتیں نہ کریں، ایوان میں گفتگو بھی سخت نہ کیا کریں، ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ ہیں۔ جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، ہماری ہر چیز درست رپورٹ نہیں ہوتی، کہا گیا عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی، میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پولیس نے عمران خان کی مرسیڈیز کا بندوبست کیا تھا لیکن اس معاملے کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے یہ بھی کہا کہ ہم نے آپ کو خوش آمدید اور گڈ ٹو سی یو کہا۔

کراچی کے 16 صحافیوں کی ٹیم گھوٹکی میں کچے کا دورہ کرنے نکل گئی، ڈاکوؤں سے مقابلے کے لیے خفیہ فورس تیار

0

کراچی: سندھ میں کچے کے علاقے میں پولیس کا آپریشن جاری ہے، کراچی سے 16 رکنی صحافیوں کی ٹیم سکھر سے گھوٹکی پہنچ گئی، جہاں ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے انھیں بریفنگ دی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی سے جانے والے 16 صحافیوں کی ٹیم گھوٹکی میں کچے کا دورہ کرنے نکل گئی، ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے کچے کے علاقے میں روانگی سے قبل بریفنگ میں بتایا کہ یہاں ڈاکوؤں کے 6 بڑے گینگ آپریٹ کر رہے ہیں، جن سے مقابلے کے لیے خفیہ فورس تیار کی گئی ہے۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ گینگز میں ڈاکو راہب شر، جانو اندھر، سومار شر، رانو شر، چاندی شر اور پرویز جاگیرانی کے ڈکیت گینگ شامل ہیں، کچے کے ڈاکو B10 اینٹی ٹینک گن، آر پی جی 7 اور 12.7 اینٹی ایئر کرافٹ گنوں کا استعمال کرتے ہیں، ڈاکوؤں کو منشیات کی سہولت بھی میسر ہے۔

ایس ایس پی نے بتایا ’’خفیہ فورس کسی بھی موقع پر سب کے سامنے موجود نہیں ہوگی، فورس کے بارے میں صرف آئی جی سندھ یا مجھے پتا ہوگا، کچھ برسوں میں ڈاکوؤں نے بنکرز بنا لیے ہیں، پولیس کو اس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

 

انھوں نے کہا ’’گھوٹکی کا کچا 64 کلو میٹر رقبے پر محیط ہے، جب کہ ایک ہزار پولیس اہل کار وہاں تعینات کیے گئے ہیں، ڈاکوؤں سے مقابلے کے لیے اسنائپرز تیار کیے جا رہے ہیں، ماضی میں پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کو اطلاعات مل جاتی تھیں، ایسے پولیس اہلکاروں کو برطرف یا دیگر سنگین سزائیں دی گئی ہیں۔‘‘

ایس ایس پی تنویر تنیو کے مطابق 8 ماہ کے دوران 5 ہزار 400 ایکڑ کا علاقہ کلیئر کرایا گیا ہے، اور 65 مغویوں کو بازیاب کرتے ہوئے 37 ڈاکوؤں کو جہنم واصل کیا گیا ہے، 11 ڈاکو زخمی، 85 سہولیت کار اور 100 جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایس ایس پی گھوٹکی نے بتایا کہ آج ہی 2 مغویوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، جن میں ایک ڈاکٹر بھی شامل تھا، لوگ مختلف لالچ کا شکار ہو کر ٹریپ ہو جاتے ہیں۔

تنویر تنیو نے بتایا ’’گھوٹکی سے لے کر پنجاب تک 60 چیک پوسٹیں تیار کی گئی ہیں، سندھ پولیس کی 3 چیک پوسٹیں پنجاب کی حدود میں ہیں، کچے کے اندرونی علاقوں میں 100 اہلکاروں پر مشتمل 3 پولیس پوسٹیں تیار کی گئی ہیں، یہ پوسٹیں رونتی، بیلو، میرپور اور اندل سندھرانی میں ہیں۔‘‘

انھوں نے کہا ’’پولیس کو کئی مقامات پر زمینی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، گھوٹکی پولیس نے 2016 میں پاکستان آرمی اور رینجرز کی مدد سے آپریشن شروع کیا تھا، اور فضائی نگرانی میں کچے میں پولیس پوسٹیں تعمیر کی گئیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہیلی کاپٹر پر فضا سے جائزہ لیا جاتا تھا۔‘‘

سیلاب اور ڈالر میں اضافے سے معیشت بے حال، ترقی کی شرح صفر فیصد ہوگئی

0

اسلام آباد: مالی سال 23-2022 کے دوران سیلاب اور ڈالر کی قیمت میں اضافے نے معیشت کی کمر توڑ دی، پچھلے سال رکھا گیا معاشی ترقی کا 5 فیصد ہدف صفر کے گرد گھومتا رہا، کئی انڈسٹریز کی شرح نمو منفی درجوں پر چلی گئی۔

تفصیلات کے مطابق حال ہی میں جاری کی گئی وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق سیلاب اور ڈالر کے بڑھتے ایکسچینج ریٹ نے گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کو بے حد نقصان پہنچایا۔

گزشتہ مالی سال کے دوران معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا تھا لیکن ترقی محض 0.8 فیصد رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.9 فیصد تھا، تاہم سیلاب سے زراعت کو 297 ارب روپے کا نقصان ہوا، کپاس کی فصل کو سیلاب سے 205 ارب اور چاول کی فصل کو 50 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

دستاویز کے مطابق صنعتی شرح نمو کا ہدف 7.1 فیصد رکھا گیا لیکن شرح منفی 8.11 فیصد تک گر گئی، گاڑیوں کی صنعت کی شرح نمو 42 فیصد گر گئی جبکہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں 98 فیصد کمی ہوگئی۔

ایکسپورٹ میں 11 فیصد کمی ہوئی، مالیاتی خسارہ 5.2 فیصد بڑھ گیا، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی شرح نمو میں بھی 16 فیصد کمی ہوئی۔

دستاوزی میں کہا گیا کہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو کرنے میں کامیابی ہوئی۔

راولپنڈی سے اغوا کے بعد فروخت کی جانے والی 9 سال کی بچی بازیاب

0
بچی اغوا

راولپنڈی : پاکستان کے شہر راولپنڈی سے اغوا کے بعد فروخت کی جانے والی نو سال کی بچی بازیاب کراکر دو اغوا کاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سے 9 سال بچی کو اغوا کر کے فروخت کرنے کے واقعے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچی بازیاب کرالی۔

پولیس نے بتایا کارروائی کے دوران 2اغوا کاروں کو بھی گرفتار کرلیا ہے اور مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئےچھاپے جاری ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تھانہ ایئرپورٹ گلریز کی حدودسے 10مئی کو بچی کو اغوا کیا گیا اور اغواکاروں نے بچی کو اغوا کے بعد فروخت کردیا تھا۔

حکام کے مطابق مقامی افراد کی مدد سے بچی کو بازیاب کرایا، بچی کو پوش سیکٹر میں بیوٹی پارلر میں فروخت کیا گیا تھا۔

بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ

0
صارفین کو ایک اور جھٹکا، حکومت نے بجلی مزید مہنگی کر دی

اسلام آباد: ملک بھر میں بجلی صارفین کے لیے بجلی 1 روپے سے بھی زائد مہنگی کردی گئی، نیپرا نے اضافے کی منظوری دے دی۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کا کہنا ہے کہ ملک میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 1.25 روپے فی یونٹ مہنگی کردی گئی ہے۔

حالیہ اضافہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے جس کی نیپرا نے منظوری دے دی ہے۔

نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی صارفین پر 46 ارب 28 کروڑ 90 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا، ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔

نیپرا اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔