جمعہ, جون 27, 2025
ہوم بلاگ صفحہ 9675

خواجہ آصف سیاست میں بدزبانی اور بدتہذیبی کے موجد ہیں، عثمان ڈار

0

اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ خواجہ آصف طرز سیاست میں بدزبانی اور بد تہذیبی کے موجد ہیں، ان کا سوشل میڈیا پر پسپائی کا اعتراف ہمارے کارکنان کی فتح ہے۔

یہ بات انہوں نے وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان پراپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے الیکٹرانک میڈیا پر پیسہ چلایا اور جواب میں ہمارے سوشل میڈیا ہیروز مقابلے کیلئے ڈٹ گئے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ خواجہ آصف خود سیاست میں بدزبانی اور بد تہذیبی کے موجد ہیں، ان کے متعدد خواتین سے متعلق ریمارکس پارلیمانی کارروائی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پی ڈی ایم قیادت کو عوام میں جانے پر مجبورکردیا ہے، یہ جتنا عوام سے بھاگتے تھے اب اتنا ہی عوام کے پیچھے بھاگیں گے، عوام فیصلہ کرچکی، پی ڈی ایم کے چوروں کیلئے کوئی ہمدردی نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف بھی تیاری کرلیں اس بار نوجوان شکست دینے کیلئے تیار ہیں، جس کو فون کال کرنی ہے پہلے کرلے الیکشن کی رات منتیں ترلے نہیں کرنے دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی طاقت سے خوفزدہ لیڈر اب اسی کا سہارا لینا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا سمیت عوام کے دلوں پر صرف عمران خان اور پی ٹی آئی کا راج ہے۔

پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹوں کا ٹولہ ہے، سراج الحق

0
ملک لوٹنے والے کہہ رہے ہیں ہمیں دوبارہ وزیر اعظم بنایا جائے، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹوں کا ٹولہ ہے۔

مردان میں جلسے سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم ایک سکے کے دو رُخ ہیں، ان حکمرانوں نے عوام کو آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں پہنائی۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں عوام کی جان و مال اور عزت محفوظ ہوں، ملک میں 80 لاکھ نوجوان منشیات کی لعنت میں مبتلا ہیں، پاکستان میں غریب آدمی کی جان کی کوئی قیمت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قرضے اشرافیہ نے کھائے اور ادائیگی عوام کر رہے ہیں۔

کچھ روز قبل فیصل آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں سراج الحق نے کہا تھا کہ شہباز شریف، عمران خان، آصف علی زرداری، اسحاق ڈار اور پرویز الٰہی کی جائیدادیں بیچ کر ملک کا قرض اتارا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جگہ اقتدار نہیں بلکہ جیل میں ہے، ان سیاستدانوں کے اثاثے اربوں ڈالر کے ہیں، بلاول بھٹو نے اپنے گھر کی قیمت 50 لاکھ روپے بتائی ہے، میں اسے 2 کروڑ روپے میں خریدنے کو تیار ہوں۔

ٹی ٹوئنٹی کا منفرد ریکارڈ شاداب خان کے نام

0

قومی ٹیم کے آل راؤنڈر شاداب خان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک سال کے دوران سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی بولر بن گئے۔

شاداب خان نے یہ اعزاز آسٹریلیا میں جاری بگ بیش لیگ کے دوران اپنے نام کیا، جہاں قومی کرکٹر کی ٹیم ہوبارٹ ہوریکینز نے میلبرن رینی گیڈز کو 8 رنز سے شکست دی جس میں شاداب نے اہم کردار ادا کیا۔

قومی ٹیم کے لیگ اسپنر نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں 20 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، انہوں نے مخالف ٹیم کے ایرون فنچ، جوناتھن ویلز اور مجیب الرحمان کو اپنا شکاربنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بابراعظم مجھے فرسٹ کلاس کھیلنے کی اجازت دلوادیں، عمراکمل

میلبرن رینی گیڈز کے خلاف تین وکٹیں حاصل کرنے کے بعد شاداب کی رواں سال ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں لی گئی وکٹوں کی تعداد 61 ہو گئی، اب تک کوئی بھی پاکستانی بولر ایک ہی سال میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 61 وکٹیں نہیں حاصل کرسکا ہے۔

اس سے قبل فاسٹ بولر حارث رؤف دو ہزار بائیس میں 60 وکٹیں حاصل کرچکے، قومی ٹیم کے فاسٹ بولر وہاب ریاض نے 2019 میں جب کہ آل راؤنڈر اظہر محمود نے 2013 میں 60 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

بھرپور زندگی کا راز

0

محبت فطری و بنیادی چیز ہے۔ نفرت… انقطاعِ محبت کا نام ہے، جو کسی حادثہ و تصادم کا نتیجہ ہوتی ہے۔

محبت تمام نیکیوں کا سرچشمہ اور تمام جذباتِ عالیہ کی خالق ہے، اسی سے آواز میں لوچ، بات میں شیرینی، چہرے پر حُسن، رفتار میں انکسار اور کردار میں وسعت آتی ہے۔

دوسری طرف غصہ، نفرت، انتقام اور حسد دنیائے دل کو ویران اور چہرے کو بے نور اور خوف ناک بنا دیتے ہیں۔ حاسد اور سازشی کی رفتار تک نا ہموار ہو جاتی ہے، وہ ہر طرف نفرت پھیلاتا ہے۔ اہلِ محبّت، نفرت کا جواب محبت سے دیتے ہیں۔ وہ اس حقیقت کو جانتے ہیں: ”دنیا سے بہترین سلوک کرو اور جواباً تم سے بہترین سلوک کیا جائے گا۔“

جن لوگوں کے دل میں اللہ بس جاتا ہے ان کی پہچان ہی یہی ہے کہ وہ ہر شخص سے محبت کرتے ہیں۔ خطا کاروں کی خطائیں بخشتے ہیں اور گالیوں کے جواب میں دعائیں دیتے ہیں۔ کسی مفکر کا قول ہے: ”نفرت سے نفرت ختم نہیں ہو سکتی، اس پر محبت سے غلبہ حاصل کرو، دنیا کو محبت کرنا سکھاؤ اور جنت اپنی تمام رنگینیوں اور رعنائیوں کے ساتھ یہیں وارد ہو جائے گی۔ ترکِ محبت موت ہے، جو شخص سب سے محبت کرتا ہے اس کی زندگی بھرپور اور کامل ہے اور اس کی زیبائی و توانائی میں سدا اضافہ ہوتا رہے گا۔“

محبت کا سب بڑا وصف انکسار ہے۔ دوسروں سے نفرت کرنے والے کرخت، مغرور، تند مزاج اور بدمزاج ہوتے ہیں اور اہلِ محبت بول میں میٹھے، چال میں دھیمے اور مزاج کے نرم ہوتے ہیں۔ اس میں قطعاً کوئی کلام نہیں کہ غرور حماقت ہے اور تواضع بہت بڑی دانش۔

کسی دانا کا قول ہے: ”اگر دانش حاصل کرنا چاہتے ہو تو انکسار پیدا کرو اور اگر حاصل کر چکے تو زیادہ خاکسار بنو۔“

(’مَن کی دنیا‘ از ڈاکٹر غلام جیلانی برق سے اقتباس)

پی ٹی آئی اراکین کو ذاتی حیثیت میں استعفوں کی تصدیق کروانا ہوگی، قومی اسمبلی

0

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اپنے اراکین کے استعفوں کی منظوری کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا۔

ترجمان قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خط کا جواب دیا جس میں لکھا گیا ہے کہ آپ کے اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے بلایا جائے گا۔

خط متن کے مطابق پی ٹی آئی کے ہر ارکان کو ذاتی حیثیت میں استعفے کی تصدیق کرنا ہوگی، ارکان کو اسمبلی قواعد 2007 کے ذیلی قاعد 43 کے پیراگراف بی کے تحت بلایا جائے گا۔

15 دسمبر کو شاہ محمود قریشی نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ 11 اپریل 2022 کو ہمارے 123 ایم این ایز نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو تحریری استعفے دیے جو آئین اور اسمبلی قواعد کے مطابق تھے، یہ استعفے 13 اپریل 2022 کو قبول کیے گئے تھے۔

’سیکریٹری قومی اسمبلی جناب طاہر حسین نے اس دن ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے سابق ڈپٹی اسپیکر کے واضح حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ 28 جولائی کو غیر قانونی طریقے سے صرف 11 اراکین کے استعفے منظور کیے گئے۔‘

خط میں کہا گیا کہ یہ ابھی واضح نہیں آپ کا دفتر کس قانونی بنیاد پر کچھ ممبران کو منتخب کر سکتا ہے؟ آپ نے عہدے کو موجودہ حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا ہے، ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی برتری بہت واضح ہوئی جس کے تحت پارٹی نے ضمنی انتخابات کی 75 فیصد نشستیں حاصل کیں۔

شاہ محمود قریشی نے لکھا کہ ہم ایک بار پھر باضابطہ طور پر آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری پارٹی کے اراکین کے باقی استعفے بغیر تاخیر قبول کیے جائیں، اسمبلی کے ممبران استعفوں کی دوبارہ تصدیق کے لیے ایوان میں آنے کے لیے تیار ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس معاملے میں مزید تاخیر نہیں کریں گے۔

کراچی : گاڑی کیوں روکی؟ ڈرائیور نے ٹریفک اہلکار کی وردی پھاڑدی

0

کراچی : شہر قائد کی مرکزی شاہراہ شارع فیصل پر کار سوار شہری اور ٹریفک اہلکار میں چالان کرنے پر جھگڑا ہوگیا، ڈرائیور نے اہلکار کی وردی پھاڑ دی۔

تفصیلات کے مطابق جھگڑے میں دیگر ٹریفک پولیس اہلکاروں نے بھی کار سوار ڈرائیور سے ہاتھا پائی کی، بعد ازاں ٹریفک پولیس کے دفتر میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

اس حوالے سے ٹریفک پولیس کا مؤقف ہے کہ کارڈرائیور نے چالان کرنے والے سب انسپکٹر پر تشدد کرکے اس کی وردی پھاڑدی اور شارع فیصل ٹریفک چوکی کے شیشے توڑ دیے۔

پولیس کے مطابق جھگڑا کرنے والے کار ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اس کیخلاف تھانہ شارع فیصل میں کار سرکار میں مداخلت اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ٹریفک پولیس کا مؤقف ہے کہ رنگین شیشے ہونے پر گاڑی روک کرچالان کیا گیا تھا، چالان کاٹنے پر ڈرائیور نے سب انسپکٹر جمعہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

بابراعظم مجھے فرسٹ کلاس کھیلنے کی اجازت دلوادیں، عمراکمل

0

قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمراکمل خود کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر کھل کر بول پڑے اور سینٹرل پنجاب کے کوچ پر سنگین الزام عائد کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام’باؤنسر’ میں گفتگو کے آغاز پر پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ آصف علی اور خوشدل شاہ کو زیادہ چانس ملے یا آپ کو؟

جس پر عمر اکمل نے کہا کہ مشکل وقت ہر کھلاڑی پر آتا ہے، میں سری لنکا کی سیریز میں مسلسل دو میچوں میں صفر پر آؤٹ ہوا، اگر ان میچوں میں اسکور کرتا تو وضاحت نہ دینا پڑتی۔

عمراکمل نے کہا کہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں نے ٹیم میں تین بار کم بیک کیا ہے اور تینوں بار مجھے بھی نہیں پتہ کہ میں کیوں ڈراپ ہوا۔

قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر نے شکوہ کیا کہ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد مجھے فرسٹ کلاس کھیلنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی، اگر میں نے وہاں کارکردگی دکھائی تو مجھے چانس مل سکتا ہے۔

پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ بابراعظم آپ کے کزن ہیں اور قومی ٹیم کے کپتان بھی ہیں، کیا آپ اپنی شکایت ان کے پاس لیکر گئے ؟

جس پر عمر اکمل نے کہا کہ میں نے اپنی سلیکشن کے معاملے پر کھبی بابراعظم سے کوئی بات ہی نہیں کی؟ اور نہ ہی اس معاملے میں کھبی رابطہ کیا۔مڈل آرڈر بیٹر کا کہنا تھا کہ بابراعظم اب پاکستان کرکٹ کا سینیئر رکن ہے، جس کی بورڈ میں بات سنی جاتی ہے، یقینا میرے ساتھ ہونے والے معاملات اس کے علم میں ہونگے۔

میزبان نے سوال کیا کہ آصف علی، خوشدل شاہ، افتخار احمد اور فخرزمان کی بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں ہے، مگر بابراعظم پھر بھی ان کا دفاع کرتے ہیں، مگر عمراکمل کی حمایت میں کیوں نہیں آتے؟

جس پر عمراکمل نے کہا کہ میرے بابراعظم سے گزارش ہے کہ اگر میں ان کے پلان میں شامل ہوں تو وہ سیلکٹر اور سینٹرل پنجاب کے کوچ سے میری بات کرے اور مجھے فرسٹ کلاس کھیلنے کی اجازت مل جائے۔

یہ بھی پڑھیں:’اب بابر اعظم کو بہترین کپتان بنانا ہے

میزبان نے عمراکمل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سابق کوچ مکی آرتھر سے آپ کو مسئلہ رہا، وقار یونس سے بھی آپ کے تعلقات سرد مہری کا شکار رہے اور اب عبدالرزاق سے بھی آپ کو شکایت ہے کیونکہ وہ سینٹرل پنجاب کے کوچ ہیں۔

جس پر عمراکمل کا کہنا تھا کہ ٹیم میں جب آپ کو عزت نہ ملے اور بغیر کسی وجہ کے آپ کو سائیڈ لائن کردیا جائے تو کھلاڑی کتنی دیر خاموش رہ سکتا ہے۔

انہوں نے برملا کہا کہ عبدالزراق نے میرے اور سینٹرل پنجاب کے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے۔

امریکا میں معروف پاکستانی مصنف و شاعر طاہر حنفی کی کتاب کی رونمائی

0

امریکا کے دارالحکومت میں پاکستانی صحافیوں کی تنظیم واشنگٹن پریس کلب کی جانب سے معروف پاکستانی مصنف و شاعر طاہر حنفی کی نئی کتاب کی رونمائی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق تقریب میں واشنگٹن ڈی سی، ورجینیا اور میری لینڈ میں ادب سے دلچسپی رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔

اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ طاہر حنفی کی نئی کتاب موجودہ پاکستانی معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔

مقررین نے اس موقع پر اپنی نظمیں اور اشعار بھی پیش کیے جبکہ واشنگٹن پریس کلب کی جانب سے اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔

مزید تفصیلات ویڈیو میں:

فلمی موسیقار جی اے چشتی کی برسی

0

جی اے چشتی پاکستان کے نام وَر فلمی موسیقار تھے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ 25 دسمبر 1994ء کو وفات پانے والے جی اے چشتی تقسیم سے قبل ہندوستان میں کام یاب فلمی کیریئر کا آغاز کرچکے تھے۔

غلام احمد چشتی کو انڈسٹری میں بابا چشتی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ انھوں‌ نے 1905ء میں جالندھر میں آنکھ کھولی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب برطانوی راج کے خلاف سیاسی تحریکوں کے ساتھ ہندوستان میں آرٹ اور کلچر کی دنیا میں بھی نئے افکار، رجحانات کے علاوہ ٹیکنالوجی بھی داخل ہورہی تھی اور مقامی فلم ساز اس کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ جی اے چشتی نے بھی کلکتہ اور ممبئی کے فلمی مراکز کو اپنی جانب متوجہ کیا۔

موسیقار جی اے چشتی شاعر بھی تھے۔ کئی فلموں میں سحر انگیز دھنیں مرتب کرنے والے جی اے چشتی نے دلوں کو موہ لینے والے گیت بھی لکھے۔ کہتے ہیں انھیں بچپن ہی سے نعتیں پڑھنے کا شوق تھا۔ آواز سریلی تھی اور دینی محافل میں انھیں خوب ذوق و شوق سے سنا جاتا تھا جس نے انھیں موسیقی اور شاعری کی طرف مائل کیا۔ کچھ شعور آیا تو جی اے چشتی موسیقار سیتا رام کے شاگرد ہو گئے۔ اسی دوران موسیقار عاشق علی خان سے لاہور میں ملاقات ہوئی اور ان کے طفیل آغا حشر کاشمیری کے ڈراموں کے لیے موسیقی ترتیب دینے والے گروپ کا حصّہ بنے۔ بعد میں لاہور کی گراموفون کمپنی میں مشہور موسیقار استاد جھنڈے خان کے معاون ہو گئے اور پھر فلم نگری تک پہنچے۔

جی۔ اے چشتی نے ابتدا میں جن پنجابی فلموں میں موسیقی دی ان میں ’’چمبے دی کلی‘‘ اور ’’پردیسی ڈھولا‘‘ قابلِ ذکر تھیں۔ بعد میں کئی اردو فلموں کے لیے بھی دھنیں کمپوز کیں۔ کلکتہ میں فلم ’’شکریہ‘‘ کی موسیقی اور شاعری کے سبب جی اے چشتی کو ہندوستان میں بہت سراہا گیا تھا۔ لیکن 1947ء میں وہ فسادات کے سبب وہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔

بابا چشتی نے اپنا فنی سفر آغا حشر کاشمیری کے تھیٹر سے شروع کیا۔ بعد میں وہ ریکارڈنگ کمپنی سے منسلک ہوئے تھے، لیکن بہ طور موسیقار ان کی پہلی فلم ‘دنیا’ تھی جو 1936ء میں لاہور میں بنی تھی۔ بابا چشتی نے کچھ وقت کلکتہ اور بمبئی کی فلم نگری میں بھی گزارا۔ 1949ء میں پاکستان آنے کے بعد یہاں فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور خوب نام کمایا۔ ہجرت کے بعد بابا چشتی نے فلمی صنعت میں ‘شاہدہ’ نامی فلم سے یہاں اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ اس فلم کے علاوہ مجموعی طور پر انھوں نے 152 فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور ہزاروں نغمات کی دھنیں‌ تخلیق کیں۔

بابا چشتی کی مشہور فلموں میں پھیرے، مندری، لارے، گھبرو، دلا بھٹی، لختِ جگر، مٹی دیاں مورتاں، عجب خان اور چن تارا کے نام شامل ہیں۔ ان کی موسیقی میں ملکۂ ترنم نور جہاں، زبیدہ خانم، سلیم رضا، نسیم بیگم، نذیر بیگم، مالا، مسعود رانا اور پرویز مہدی جیسے گلوکاروں‌ نے فلمی صنعت کے لیے نغمات ریکارڈ کروائے جو بہت مقبول ہوئے اور ان فن کاروں کی شہرت کا سبب بنے۔

جی اے چشتی کو لاہور کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، عمران خان

0

لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم قائداعظم محمدعلی جناح کےتصورپاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے ذریعےعدل وانصاف شہریوں کوقانون کی نگاہ میں برابر بناتا ہے،قانون کی حکمرانی حقیقی آزادی،خودمختاری اور حقوق کےتحفظ کی راہموارکرتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی سے ریاستی وحکومتی اشرافیہ کے تسلط سےتحفظ ملتاہے، مگر بدقسمتی سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو قدم جمانےکی اجازت نہیں دی گئی، اشرافیہ کی گرفت نےطاقتورمافیاز کو قانون سےیوں بالاتر بنایا کہ گویا یہ انکا استحقاق تھا،ان تمام رکاوٹوں کے باعث ہم قائداعظم محمدعلی جناح کےتصورپاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے۔

بعد ازاں سینئرصحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں، لگتا ہے اپریل میں الیکشن میں جارہے ہیں، انہوں نے کہا جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب تو کرانا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:’قائداعظم کی سالگرہ پر ہم شرمندہ ہیں، ملک کا بیڑہ غرق کردیا

اپنی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو ہر بال نہ کھیلے، ہم 11جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے،مجھے یقین ہے کہ پرویز الہٰی اسمبلیاں توڑے گا۔