10.4 C
Dublin
پیر, مئی 13, 2024
اشتہار

سعودی عرب: گھریلو ملازمین سے متعلق اہم فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کی عمر کے تعین کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ اس حوالے سے ضوابطہ بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گھریلو ملازمین کے شعبے کی پیروی اور بہتری کے لیے وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر ”مساند“ پلیٹ فارم نے گھریلو کارکن کا ویزا حاصل کرنے کے لیے ایک مرد/عورت کی عمر 24 سال مقرر کردی ہے۔

”مساند“ پلیٹ فارم کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ یہاں سے منظور شدہ بھرتی کے ضوابط کے مطابق درخواست جمع کرانے سے پہلے گھریلو ملازم کا ویزا حاصل کرنے کی اہلیت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

- Advertisement -

ویزا دینے کے کنٹرول میں گھریلو سروس ورکرز اور اس طرح کے افراد کو بھرتی کرنے کے لیے یہ بات شامل ہے کہ سعودی شہری، خلیجی شہری، شہری کی بیوی، شہری کی ماں، اور اس کے حاملین کو گھریلو ملازمین کے لیے ویزا جاری کرنے کی اجازت ہے، درخواست گزار کی عمر سنگل مردوں کے لیے کم از کم 24 سال ہونی چاہیے۔

اس حوالے سے نشاندہی کی گئی کہ اگر پہلا ویزا جاری ہوتا ہے تو تنخواہ بتانا کافی ہے اور ویزا جاری کرنے کے لیے بینک دستاویز کا بیلنس 40 ہزار ریال ہونا چاہیے جب کہ دوسرا ویزہ جاری کرنے کی صورت میں کم از کم تنخواہ 7 ہزار ریال ہے، اور بینک دستاویز کا بیلنس 60 ہزار ریال ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کے قانونی مشیر عاصم حسین نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مکان یا دکان خالی کرانے کے لیے کرایہ دار کے خلاف ایگزیکٹیو کورٹ کے سامنے کیس پانچ صورتوں میں دائر کیا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب کے قانونی مشیر کا کہنا تھا کہ کرایہ دار اگر کرایہ نامے کی دفعات پوری نہ کر رہا ہو۔ کرایے کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کرایہ دار کی جانب سے رہائش کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جارہا ہے، تو اس صورت میں مالک مکان خالی کرنے کے لیے کہہ سکتا ہے اور عدالت سے بھی رابطہ کرسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں