14.9 C
Dublin
ہفتہ, مئی 25, 2024
اشتہار

شباب کیرانوی: فلمی دنیا کی ایک باکمال شخصیت

اشتہار

حیرت انگیز

شباب کیرانوی ایک عہد ساز شخصیت تھے، جن کے تذکرے کے بغیر پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ ادھوری رہے گی۔ پاکستانی فلموں کی ترقّی اور ترویج میں شباب کیرانوی کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔

معروف فلم ساز، ہدایت کار، ادیب، کہانی نویس اور شاعر شباب کیرانوی 5 نومبر 1982ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

کیرانہ انڈیا کے مشہور ضلع مظفرنگر (اُترپردیش ) کا ایک معروف قصبہ ہے جہاں شباب کیرانوی نے ایک محنت کش حافظ محمد اسماعیل کے گھر میں آنکھ کھولی۔ والدین نے ان کا نام نذیر احمد رکھا۔ اسکول میں دورانِ تعلیم نذیر احمد کو شاعری کا شوق ہوگیا۔ وہ شعر کہنے لگے اور تخلّص ’’شباب‘‘ رکھ لیا اور بعد کے برسوں میں اپنی جائے پیدائش کی مناسبت سے شباب کیرانوی مشہور ہوگئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد ان کا خاندان ہجرت کر کے لاہور آ بسا اور یہاں بھی شباب صاحب کی شاعری کا سلسلہ جاری رہا انھوں نے اپنے وقت کے معروف شاعر علامہ تاجور نجیب آبادی کے آگے زانوئے تلمذ طے کرلیا اور باقاعدہ لکھنے لگے۔ شاعری کے ساتھ وہ فلم سازی اور کہانی لکھنے میں بھی دل چسپی لینے لگے تھے۔ لاہور اس وقت فلمی مرکز تھا اور شباب نے قسمت آزمانے کا فیصلہ کرکے 1955ء میں فلم ’’جلن‘‘ سے بہ طور فلم ساز، نغمہ نگار، کہانی اور مکالمہ نویس اپنا سفر شروع کردیا۔ یہی بہ طور فلمی شاعر شباب کیرانوی کی اوّلین فلم بھی تھی۔ ’’جلن‘‘ کے بعد شباب کیرانوی نے متعدد فلموں کے لیے نغمہ نگاری کی، جن میں زیادہ تر اُن کی اپنی پروڈکشن کے بینر تلے بنائی گئی تھیں۔ شباب کیرانوی کے دو شعری مجموعے بھی بعد میں‌ شایع ہوئے۔

- Advertisement -

1957ء میں شباب کیرانوی کی ایک اور فلم ٹھنڈی سڑک ریلیز ہوئی جس میں اداکار کمال پہلی بار اسکرین پر متعارف ہوئے۔ شباب کیرانوی کا یہ سفر ایک فلم ساز اور ہدایت کار کے طور پر جاری رہا اور ان کی متعدد فلمیں باکس آفس پر کام یاب ہوئیں۔ ان میں ثریا، مہتاب، ماں کے آنسو، شکریہ، عورت کا پیار، فیشن، آئینہ، تمہی ہو محبوب مرے، انسان اور آدمی، دامن اور چنگاری، آئینہ اور صورت، انسان اور فرشتہ، وعدے کی زنجیراور میرا نام ہے محبت سرِفہرست ہیں۔

شباب کیرانوی نے بہترین ہدایت کار اور بہترین کہانی نگار کے زمرے میں‌ دو نگار ایوارڈز اپنے نام کیے جب کہ ان کی متعدد فلموں کو مختلف زمروں‌ میں‌ کئی ایوارڈز دیے گئے۔

انھوں نے فلمی صنعت میں کئی باصلاحیت فن کار بھی متعارف کروائے جن میں‌ کمال، بابرہ شریف، غلام محی الدین، ننھا، عالیہ، علی اعجاز، انجمن، فرح جلال، جمشید انصاری اور طلعت حسین کے نام لیے جاتے ہیں۔

لاہور میں‌ ان کا اسٹوڈیو شباب اسٹوڈیوز کے نام سے مشہور تھا۔ شباب کیرانوی کو وفات کے بعد اسی اسٹوڈیو کے احاطے میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں