منگل, مئی 14, 2024
اشتہار

بھارت: مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے کا معاملہ، عدالت عظمیٰ کا رد عمل؟

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کے معاملے پر عدالت عظمی کا موقف سامنے آگیا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے وائرل واقعے میں ملوث بچوں کو کونسلنگ کی سہولیات فراہم کرنے میں اتر پردیش حکومت کی ناکامی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر دیگر طلباء کو ایک مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ہدایت کررہی ہے۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ کی ہدایات کی مکمل خلاف ورزی پر روشنی ڈالتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت سے پہلے تعمیل کا تازہ حلف نامہ داخل کرے۔

بنچ نے زور دیا کہ ریاستی حکام کو ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) کی طرف سے گزشتہ سال اگست میں مظفر نگر، اتر پردیش میں پیش آنے والے واقعے کے سلسلے میں کی گئی سفارشات کو سختی سے نافذ کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت یکم مارچ کو کرے گا۔ سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت میں زبانی طور پر ریمارکس دیئے تھے کہ اگر وائرل ویڈیو سچا پایا جاتا ہے تو یہ واقعہ ’ریاست کے ضمیر کو جھنجوڑ دے گا‘۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ”اگر کسی طالب علم کو محض اس بنیاد پر سزا دینے کا مطالبہ کیا جائے کہ وہ کسی خاص کمیونٹی سے ہے تو کوئی معیاری تعلیم نہیں ہو سکتی۔“

سعودی عرب: کسی بھی جرم کی ویڈیو یا تصویر وائرل کرنے والے ہوشیار۔۔

واضح رہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں نجی اسکول کی استانی کے حکم پر ساتھی طالب علموں کو ایک سات سالہ بچے کو تھپڑ مارتے دیکھا گیا، نیز اس عمل شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں