منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

سردیوں میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ حیران کن انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے ہمارے جسم اور ذہن میں بھی متعدد تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موسم میں صحت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

ویسے تو موسموں کی تبدیلی کے ساتھ ہمارا رویہ اور فیصلے مختلف ہوسکتے ہیں، مزہ اس میں ہے کہ ہم اس قدرتی تغیر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا سیکھیں۔

موسمِ سرما میں ڈپریشن کی موجودگی جسے ’سیزنل ایفیکٹو ڈس آرڈر‘ (ایس اے ڈی) کے نام سے جانا جاتا ہے، اب نہ صرف عام ہو چُکا ہے بلکہ اب اسے قابلِ علاج مرض کے طور پر قبول بھی کیا جاتا ہے۔

- Advertisement -

اس کی علامات میں کم از کم دو ہفتے تک مسلسل اداسی یا اضطراب شامل ہے، ناامیدی اور بے مقصدی کا احساس، توانائی میں کمی، ضرورت سے زیادہ کھانا اور نیند کا بہت زیادہ آنا شامل ہیں۔

امریکی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ’کیک‘ اسکول آف میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر راجکمار داس کا کہنا ہے کہ سردیوں میں ہماری صحت پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ان سے بروقت نمٹنا ضروری ہے تاکہ صحت زیادہ خراب نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ’موسم گرما کے اختتام کے ساتھ ہی عام طور پر کلسٹر سر درد ہوتا ہے جو 6 سے 8 ہفتوں تک رہتا ہے۔ بعد ازاں اس کا دورانیہ ختم ہونے کے ساتھ ہی یہ درد بھی حتم ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹر داس کا مزید کہنا تھا کہ وقت کی تبدیلی اور کلسٹر سر درد کے درمیان تعلق کی وجہ دماغ کا وہ حصہ ہے جہاں کلسٹر سر درد کا احساس ہوتا ہے۔

کلسٹرسر درد ایک آنکھ سے منسلک شدید درد کا باعث بنتا ہے، اس میں مریض عام طور پر درد کی کیفیت کو بیان کرنے سے قاصر ہوتا ہے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آنکھ اپنی جگہ سے نکل جائے گی۔ درد کا یہ احساس 15 منٹ سے 3 گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔

ڈاکٹر داس گپتا کا مزید کہنا تھا کہ سردیوں کا وقت ہماری نیند کے اوقات کو متاثر کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے جس سے بعض لوگوں کا موڈ خراب ہوسکتا ہے۔

سردیوں کی راتیں لمبی اور دن مختصر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی کم دورانیہ کے لیے زمین پر پڑتی ہے۔

ڈاکٹر داس گپتا کے مطابق بعض افراد پر دن کی روشنی میں ہونے والی کمی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ الزائمر اور ڈیمنشیا کے مرض میں مبتلا افراد پر زیادہ اثرانداز ہوتی ہے کیونکہ وہ لوگ کم خوابی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

ان افراد کے متاثر ہونے کی وجہ نیند کا دورانیہ بگڑنا ہوتا ہے کیونکہ وہ مسلسل نیند نہیں لے سکتے۔ ٹوٹی پھوٹی نیند سے ان میں جھنجھلاہٹ اور بیزاری کے اثرات پیدا ہوجاتے ہیں جس کے باعث وہ دن میں بھی اونگھتے رہتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں