جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

آڈیو لیک کیس: ایف آئی اے، پی ٹی اے، پیمرا کی درخواستیں 5،5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: آڈیو لیک کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے، پی ٹی اے، پیمرا کی درخواستیں 5،5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق آڈیو لیک کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے، پیمرا اور پی ٹی اے کی عدالتی بینچ پر اعتراض کی متفرق درخواستیں پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ لگا کر خارج کر دیں، اور انٹیلیجنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل طارق محمود کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

آڈیو لیک کیس میں بشریٰ بی بی اور نجم ثاقب کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی ہے، اور اعتراض کیا ہے کہ ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار سمیت 6 ججز نے انٹیلیجنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا۔

- Advertisement -

عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ متفرق درخواستیں آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے نے دائر کی ہیں، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے اہم ادارے ہیں، ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کروں گا، کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آج کا بینچ ڈی لسٹ کردیا گیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے ڈی جی ایف آئی اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اتھارٹی دی، جج نے کہا کہ درخواست کا متعلقہ حصہ پڑھیں جہاں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے، یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟ آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ جسٹس شوکت صدیقی کے جو الزامات ہیں اس عدالت کے ججز ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، اس عدالت کے ججز نے کہا کہ وہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات کی تحقیقات کرنے کو سپورٹ کرتے ہیں۔

جج نے کہا آپ نے خط کا جو حصہ پڑھا یہ آئی ایس آئی سے متعلق ہے، ایف آئی اے سے متعلق نہیں، آپ نے متفرق درخواست میں لکھا ہے کہ ہائیکورٹ کے ججز نے شکایت کی، یہ شکایت کس طرح ہے؟ جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے الزامات لگائے، ہم تو حمایت کر رہے ہیں، ہائیکورٹ ججز کا خط آئی ایس آئی سے متعلق ہے، ایف آئی اے سے متعلق نہیں، کیا ایف آئی اے انٹیلیجنس ایجنسی ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی نے بتایا ایف آئی اے انٹیلیجنس ایجنسی نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کے ججز کو بلیک میل کرنے سے ایف آئی اے کا کوئی تعلق ہے؟ کیا ایف آئی اے کا ججز کے گھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے کوئی تعلق ہے؟ کیا اس لیٹر میں کسی ایگزیکٹو کے نام کا ذکر ہے؟ مفاد کے ٹکراؤ کے حوالے سے بتائیں؟ اس خط میں ذاتی مفاد کا بتائیں؟ میرا کیا ذاتی مفاد ہے؟ اگر ایگزیکٹو ججز کو بلیک میل کرے تو کیا ججز کے مفادات کا ٹکراؤ ہو جائے گا؟ مفادات کے ٹکراؤ کی کیا آپ اس طرح تعریف کریں گے؟

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ خط کے کسی ایک معاملے سے بھی ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا بادی النظر میں ایف آئی اے کا کوئی تعلق نہیں بنتا، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ پھر ایف آئی اے کیس نہ سننے کی متفرق درخواست کیسے دائر کر سکتی ہے؟ اس پر ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے،

ریمارکس دیتے ہوئے عدالت نے آڈیو لیکس میں ایف آئے اے کی اعتراض کی متفرق درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کر دی، بعد ازاں عدالت نے آئی بی افسر کو روسٹرم پر طلب کیا اور آئی بی کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل طارق محمود کو ذاتی حیثیت میں جواب طلبی کے لیے طلب کیا۔

کیس کی سماعت کے بعد اعتزاز احسن نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے آج کے حکم نامے نے میرا قد 20 فٹ اونچا کر دیا، وکلا نے بھی روسٹرم پر آ کر جسٹس بابر ستار کی بہادری کو سراہا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں