اسرائیل کی جانب سے ایندھن اور بجلی کی بندش کی وجہ سے غزہ میں قبل از وقت پیدا ہونے والے 130 بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
غاصب صہیونی ریاست کے غزہ پر جاری شدید فضائی حملوں نے مغربی کنارے کو کھنڈر کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ 60 فیصد عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو چکی ہیں اور شہدا کی تعداد ساڑھے چار ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہیں جن میں سے نصف سے زائد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
بدترین انسانی صورتحال میں غزہ میں پیدا ہونے والے 130 بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور غزہ کے ڈاکٹروں نے دنیا کو خبردار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر جلد ایندھن اسپتالوں میں نہیں پہنچا تو مزید بچوں کی زندگیاں ختم ہو سکتی ہیں۔
اس وقت غزہ کے اسپتالوں میں 6 نوزائیدہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ ہیں جن میں شفا اور ناصر اسپتال شامل ہیں۔
9 اکتوبر سے اسرائیلی حکام نے غزہ کو ایندھن اور بجلی کی ترسیل مکمل بند کی گئی ہے۔
لاکھوں فلسطینی متاثرین کیلیے صرف 20 امدادی ٹرک غزہ جانے کی اجازت
غزہ کے ڈاکٹروں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل سے غزہ کے اسپتالوں میں فوری طور پر ایندھن اور بجلی کی فراہمی بحال کروائیں۔