ہوم بلاگ صفحہ 12245

ملک بھر میں نئے سال کا جشن، شاندار آتش بازی کا مظاہرہ

0

اسلام آباد/لاہور/کراچی: دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی نئے سال2021کی آمد پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، پاکستان میں رات کے بارہ بجتے ہی شہریوں  نے خوب ہلہ گلہ کیا اور ہوائی فائرنگ کی۔

سال2020کا اختتام ہوگیا اور نیا سال2021پوری آب و تاب کے ساتھ دہلیز پر آن پہنچا ہے، قوموں کے لیے یہ دن گزشتہ سال کا جائزہ لینا ہی نہیں بلکہ نئے اہداف کے انتخاب اور ان کے حصول کے لیے منصوبہ بندی کا موقع بھی ہوتا ہے۔

 اے آر وائی نیوز کی جانب سے اہل وطن کو نئے سال کی مبارکباد پیش کی گئی، اےآر وائی نیوز نے نئے سال کی آمد کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس سال بھی سب سے پہلے اور معتبر خبروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

سال نو کے  موقع پر کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد نئے سال کا جشن منانے کے لیے ساحل سمندر کا رخ کرلیا جبکہ سڑک پر ٹریفک کی آمدورفت روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

شہر قائد میں پولیس کے اقدامات کے باوجود ہوائی فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، گلستان جوہر، گلشن اقبال، راشد منہاس روڈ، ڈالمیا، ملیر ، کلفٹن ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، صدر، ایم اے جناح روڈ سمیت مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔

ادھر ملتان میں سال نو کا جشن منانے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد کینٹ بازار پہنچ گئی، پولیس ، ڈولفن فورس کی جانب سے شہریوں کو ہٹانے کی کوشش کی گئی، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر پولیس نے متعدد شہریوں کو گرفتار کرلیا۔

سیاحوں کی بڑی تعداد نئے سال کی آمد مری پہنچ گئی جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ دوران ڈرائیو نگ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں،ٹریفک وارڈنز کی ہدایات پر عمل کریں تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔

ملک کے دیگر شہروں اسلام آباد، راولپنڈی، پنجاب ، پشاور، سندھ، بلوچستان میں بھی نئے سال کی آمد کا جشن منایا گیا، شہریوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر پہنچ گئی اور شاندار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔

سال 2020 کی چند دل چسپ تصاویر دیکھیے

0
دلچسپ تصاویر

سال 2020بھی گزر گیا اور اپنے پیچھے بہت سی خوشگوار اور افسوسناک یادیں بھی چھوڑ گیا جس کے نقش ہمارے ذہنوں میں موجود رہیں گے۔

یوں تو کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے سال 2020 دنیا کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا، اس کے باوجود لوگوں نے اس دوران میسر آنے والے تفریح کے مواقع سے بھرپور فائدہ حاصل کیا۔

اس حوالے سے 2020میں دنیا بھر میں ہونے والی کچھ سرگرمیاں اور واقعات کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیا، اس البم سے کچھ منتخب تصاویر دیکھیے اس تصویر گیلری میں!

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ روحانی پاکیزگی اورخوش بختی کے لیے سالانہ میلے میں  ٹھنڈے پانی سے نہا کر نئے سال کا جشن منانے میں مصروف ہیں۔ یہ روایت کئی سال سے چلی آ رہی ہے۔ 
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں مقامی افراد اپنے عقیدے کے مطابق روح کی پاکیزگی اورخوش بختی کے لیے سالانہ میلے میں ٹھنڈے پانی سے نہا کر نئے سال کا جشن منانے میں مصروف ہیں۔ یہ روایت گزشتہ کافی عرصے سے چلی آرہی ہے۔

جاپان کے اوکایاما ٹیمپل میں لنگوٹ پہنے لوگ لکڑی کی چھڑی پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پادری کی جانب سے پھینکی گئی چھڑی کو پکڑنے والا سال کا خوش قسمت آدمی تصور ہوتا ہے۔ جاپان کے اوکایاما ٹیمپل میں لنگوٹ پہنے لوگ لکڑی کی چھڑی پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، پادری کی جانب سے پھینکی گئی چھڑی کو سب سے پہلے پکڑنے والا سال کا خوش قسمت آدمی تصور کیا جاتا ہے۔

مصر کی وادیٔ اسوان میں دریائے نیل کے مغربی کنارے میں ایک شخص اپنے گھر کے سامنے اونٹ سے اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔ مصر کی خوبصورت وادیٔ اسوان میں دریائے نیل کے مغربی کنارے پر ایک شخص اپنے گھر کے سامنے پالتو اونٹ سے اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو عقائد کے مطابق موت کے دیوتا یمراج کا روپ دھارے ایک شخص لوگوں کو کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کی تلقین کر رہا ہے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو عقائد کے مطابق موت کے دیوتا یمراج کا روپ دھارے ہوئے ایک شخص لوگوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئےاحتیاطی تدابیر اپنانے کی تلقین کررہا ہے۔

بیلاروس میں ایک شخص نے کار نما ٹانگہ بنا رکھا ہے، گھوڑے کے پیچھے ایک گاڑی کا ڈھانچہ لگایا گیا ہے جس میں  استعمال شدہ اشیا، بیٹری، ییڈلائٹس اور دیگر چیزیں بھی نصب ہیں۔  بیلاروس میں ایک شخص نے کار نما تانگہ بنا رکھا ہے، گھوڑے کے پیچھے ایک گاڑی کا ڈھانچہ لگایا گیا ہے جس میں استعمال شدہ اشیا، بیٹری، ییڈلائٹس اور دیگر چیزیں بھی نصب ہیں۔

فرانس میں کرونا وبا کے باعث بند تھیٹرز دوبارہ کھلے تو فلم بینوں کے درمیان کچھ کھلونے رکھ کر سماجی فاصلہ برقرار رکھا گیا۔فرانس میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث بند تھیٹرز دوبارہ سے کھلے تو فلم بینوں کی نشستوں پر ان کے درمیان کچھ کھلونے رکھ کر سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی تلقین کی گئی۔

اسپین میں کرونا کے باعث بیلوں کا سالانہ میلہ منسوخ ہو گیا۔ ایک سیاح سووینئیر شاپ کے باہر تصویر بنوا رہا ہے۔اسپین میں کورونا وائرس کے باعث بیلوں کی دوڑ کا سالانہ میلہ منسوخ ہو گیا، ایک سیاح سووینئیر شاپ کے باہر تصویر بنوا رہا ہے۔ جسے پہلی نظر میں دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔

برطانیہ کے ساحلی شہر ڈوور میں پرندے نے ماسک کو اپنی چونچ میں جکڑ رکھا ہے۔ برطانیہ کے ساحلی شہر ڈوور میں ساحل پر ایک پرندے نے ماسک کو اپنی چونچ میں جکڑ رکھا ہے جو شاید یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ انسان ماسک کی اہمیت بھی کو مد نظر رکھے۔

ویتنام میں 92 سالہ شخص اپنے 16 فٹ لمبے بالوں کی تصویر بنوانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے 80 سال سے اپنے بال نہیں کٹوائے۔ویت نام میں92 سالہ شخص اپنے 16 فٹ لمبے بالوں کی تصویر بنوانے میں مصروف ہے۔ ان صاحب نے گزشتہ 80 سال سے اپنے بال نہیں کٹوائے۔

اٹلی کے ساحلوں میں سیکیورٹی پر مامور خواتین تربیت یافتہ کتوں کے ہمراہ ایک ٹریننگ سیشن میں شریک ہیں۔  اٹلی کے ساحلوں میں سیکیورٹی پر مامور خواتین تربیت یافتہ کتوں کے ہمراہ ایک ٹریننگ سیشن میں شریک ہیں۔

میکسیکو میں سراپا احتجاج ٹیکسی ڈرائیورز کا منفرد احتجاج، ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا رُوپ دھار رکھا ہے۔   میکسییکو میں اپنے مطالبات کے حق میں ہونے والے ٹیکسی ڈرائیوروں کے منفرد احتجاجی مظاہرے کے موقع پر ایک شخص اسپائیڈر مین کا روپ دھارے اپنی ٹیکسی کے پاس افسردہ بیٹھا ہے۔

روس کے دارالحکومت ماسکو کے ایک پارک میں کتا اسکیٹ بورڈ پر اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔   روس کے دارالحکومت ماسکو کے مقامی پارک میں ایک کتا اسکیٹ بورڈ پر اٹھکیلیاں کرنے میں مصروف ہے۔

ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے لیے کوشاں‌ ہیں، درانی : جی ڈی اے کی قیادت مثبت سوچ رکھتی ہے، فضل الرحمان

0

لاہور: مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے پاس پیرپگارا کا پیغام لے کر آیا، ہم ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے لیے کوشاں ہیں، جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) قیادت کی سوچ مثبت ہے۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ فنکشنل اور جے ڈی اے کے رہنما محمد علی درانی لاہور میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنما ریاض درانی کے گھر پر پہنچے جہاں مولانا فضل الرحمان مقیم ہیں۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال، لانگ مارچ، اسمبلیوں سے استعفوں سمیت دیگر امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

مولانافضل الرحمان اورمحمدعلی درانی نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محمدعلی درانی ملاقات کےلیےتشریف لائےتھے، اُن سے پرانا تعلق ہے اس لیے انہیں کسی پروٹوکول یا اجازت کی ضرورت نہیں ہے، محمد علی درانی ملاقات کے ایجنڈے سے متعلق خود ہی آگاہ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’جی ڈی اےقیادت کی مذاکرات اور بات چیت کے حوالے سے سوچ مثبت ہے مگر پی ڈی ایم کا زمینی حقائق کی بنیاد پر اپنا  مؤقف ہے، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کی پیداوارہے، اس لیے مذاکرات ممکن نہیں کیونکہ حکومت کسی کی نمائندگی نہیں کررہی‘‘۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نےمذاکرات کو قبل از امکان قرار دیا ہے مگر درانی صاحب بضد ہیں تو اس پر مشاورت کی جائےگی، پی ڈی ایم کے اجلاس میں کل ساری باتیں رکھی جائیں گی‘‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’پی ڈی ایم کےاجلاس میں کل پی پی کی تجاویز سامنے آئیں گی جس کے بعد پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی، بلاول نے بھی واضح کردیا کہ حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کا ہوگا‘۔ جے یو آئی سے رہنماؤں کو نکالے جانے کے سوال پر مولانا کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم میں جوڈینٹ تھااس کونکال دیاگیاہے، اختلافات کرنےوالوں کونکال کرہم مزیدمضبوط ہوگئےہیں اور ایک خوف بھی ختم ہوگیا‘‘۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کی لاہور میں‌ اہم شخصیت سے ملاقات

اُن کا کہنا تھا کہ ’سیاست مجموعی فیصلوں کانام ہے، فردکو نہیں دیکھا جاتا، عوام سیاسی فیصلوں کودیکھتے ہیں وہ کسی کی ذاتی رائے یا شخص کو نہیں دیکھتے، حکومت کیساتھ مذاکرات کرنا عوام کو مایوسی کی طرف دھکیلنا ہے‘۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’کل بھارت پاکستان سےتجارت کی بھیک مانگ رہا تھا، آج وہی بھارت اوربی جےپی آپ سےتجارت نہیں چاہتی، ایران اورافغانستان کیساتھ بھی تعلقات دیکھ لیں، ملک کےتمام اداروں کوایک پیج پرہوناچاہیے تاکہ نااہل حکومت سے چھٹکارا حاصل ہوسکے‘۔

محمد علی درانی

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’’مولانافضل الرحمان کے پاس پیرپگارا کا پیغام لےکر آیا تھا، انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ ٹکراؤ سے بچنے کے لیے نئے راستوں کا سوچنا چاہیے،  ہم نےٹریک ٹو ڈائیلاگ اور دیگرمعاملات پرمذاکرات کا مؤقف پی ڈی ایم کے سامنے رکھا اور استعفوں سمیت تمام معاملات پر بات چیت کی ضرورت پر زور دیا‘‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں اختلافات رائے سے ہی مستقبل کے راستے نکلتے ہیں، اس سارے عمل کو آگے بڑھانے سے نئے راستے نکلیں گے، جب بات چیت کا آغاز ہوا تو تب ہی بتا دیا تھا کہ کسی بھی چیز کا آغاز اختلاف سے ہی ہوتا ہے، آج اختلافات کا اظہار کیا جارہا ہے جو مجھے روز روشن کی طرح نظر آرہا ہے‘۔

محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’امیدکرتاہوں نیاسال اتفاق و اتحاد کا سال ہوگا، متفقہ سوچ سے بہتر راستےنکالےجائیں گے، گرینڈڈائیلاگ شروع کرنےسے پہلے ایجنڈاسیٹ کرنےکی ضرورت ہے، جس کے لیے ہم نے ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا راستہ اختیار کیا،اگر حکومت گرینڈ ڈائیلاگ نہیں بھی چاہتی تو ملک کے لیے کوشش کررہے ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی باتیں خاموشی سےکی جاتی ہیں، آج بھی یہاں ملاقات کے لیے آیا توکسی کو معلوم نہیں تھا، اپوزیشن کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی اپنےمؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے، احتساب حکومت کا نہیں عدالت کا کام ہے، حزب اختلاف کی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اُن کی عوام میں پذیرائی بڑھ رہی ہے‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ ’کسی ریلیف کےمشن پرنہیں عوام کیلئےسب کو جوڑنے کے مشن پر ہوں، ہمیں یہ پیغام کسی نے نہیں بلکہ عوام نے دیا جس کے لیے کوشش کررہے ہیں،  ہم چاہتےہیں ریاستی سطح پرمذاکرات ہوں، جس میں تمام لوگ شامل ہوں تاکہ اتفاق کا راستہ اپنا کر عوامی مسائل کا خاتمہ کیا جاسکے‘۔

ڈرامہ سیریل ’پہلی سی محبت‘ کے ٹیزر نے دھوم مچادی

0

کراچی: اے آر وائی ڈیجیٹل کے نئے ڈرامہ سیریل ’پہلی سی محبت‘ کے ٹیزر نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی ڈیجیٹل کے نئے ڈرامے ’پہلی سی محبت‘ کا ٹیزر ریلیز ہوتے ہی مقبول ہوگیا، ڈرامے میں شہریار منور، مایا علی اور حسن شہریار خان (ایچ ایس وائی) مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔

ڈرامہ سیریل پہلی سی محبت کی ہدایت کاری کے فرائض انجم شہزاد نے انجام دئیے ہیں جبکہ اس کی رائٹر فائزہ افتخار ہیں، ڈرامے کی کاسٹ میں شہریار منور، مایا علی، شبیر جان، حسن شہریار یاسین، نوشین شاہ شامل ہیں۔

شہریار منور ڈرامے میں (اسلم ) نامی نوجوان کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ مایا علی (رخشی ) کے روپ جلوہ گر ہوں گی۔

ٹیزر میں شہریار منور او رمایا علی شاعری کرتے دکھائی دے رہے ہیں، شہریار منور (اسلم) خط لکھتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’تم میری محبت کی کتاب کا پہلا ورق ہو ،وہ پہلی محبت جو میں نے ایک جنگ کی طرح لڑی، وہ جنگ جس کو نہ مقدر ہار پایا نہ دل جیت سکا، کتنی انمول ہوتی ہے وہ پہلی محبت جو آخری بھی ہو، فقط تمہارا اسلم ۔‘

مایا علی (رخشی) خط کا جواب دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’ کوئی بھی محبت کبھی آخری نہیں ہوتی، لیکن پہلی محبت ہمیشہ پہلی رہتی ہے، کھو جائے، چھن جائے، رک جائے تب بھی پاس رہتی ہے اور زندگی کی آخری سانس تک ساتھ نبھاتی ہے، تمہاری رخشی۔‘

ڈرامے کے تیسرے کردار حسن شہریار خان(اکرم) کے ہاتھ اسلم اور رخشی کا لکھا خط ہاتھ لگ جاتا ہے جس کے بعد وہ اس خط کو پھاڑتے ہوئے کہتے ہیں ’اس کو اندر بند کردیں چھ سات دن ہیں اللہ کریں عزت سے گزر جائیں، ایک بار بہن بیٹی کی بدنامی کا داغ گلے پڑ جائیں تو ساری عمر اسے دھونا پڑتا ہے۔‘

یاد رہے کہ اداکار شہریار منور کی ٹی وی اسکرین پر 7 سال بعد واپسی ہورہی جبکہ مایا علی بھی 4 سال کے بعد چھوٹے پردے پر نظر آئیں گی، اس سے قبل دونوں فنکار فلم پرے ہٹ لو میں ایک ساتھ جلوہ گر ہوئے تھے، مداح دونوں فنکاروں کی جوڑی کو دوبارہ سے ایک ساتھ دیکھنے کے لیےبے تاب ہیں۔

2020ء: ‘میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں!’

0

امریکا کے اُس شہری کی جلد کا رنگ کالا تھا اور وہ غیرمسلح تھا۔ دنیا اُسے مظلوم کہتی ہے، کیوں کہ جس وقت اس کی موت واقع ہوئی، وہ ایک پولیس افسر کی گرفت میں‌ تھا۔ مکمل طور پر بے بس اور وہ وہاں‌ سے بھاگ بھی نہیں‌ سکتا تھا۔ اس کے گرد دوسرے پولیس اہل کار بھی موجود تھے۔

25 مئی 2020ء کو، اس سیاہ فام، غیر مسلح شخص کو ایک سفید فام پولیس افسر نے ‘موت کے گھاٹ’ اتار دیا۔ اس کا نام جارج فلوئیڈ تھا جسے ایک سڑک پر پولیس افسر نے ‘قابو’ کیا اور پھر اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھ دیا۔ 46 سالہ جارج یہ بوجھ برداشت نہ کرسکا اور اس نے دَم توڑ دیا۔

پولیس کی اس بربریت اور سفاکی کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی تو لوگوں کو معلوم ہوا کہ سڑک پر تکلیف دہ حالت میں پڑا ہوا سیاہ فام شخص اور وہاں موجود افراد اُس پولیس افسر کو گردن پر دباؤ کم کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔

جارج کہہ رہا تھا، ’میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں۔‘ لیکن اس کی یہ آواز پولیس افسر کو اپنے ارادے سے باز نہیں‌ رکھ سکی اور جارج فلوئیڈ مر گیا۔

اس سیاہ فام کے آخری جملے نے امریکیوں کو غم و غصّے اور احتجاج کی طرف دھکیل دیا۔ اس دردناک منظر کو دیکھنے والے امریکیوں اور دنیا کے مختلف ممالک کے شہریوں نے ‘بلیک لائیوز میٹر’ کا نعرہ بلند کیا اور عظیم ریاست اور سپر پاور ہونے کے دعوے دار امریکا کو اس غیر انسانی سلوک اور ناانصافی پر مطعون کرتے ہوئے جارج کے لیے انصاف کا مطالبہ کردیا۔

امریکا کی تاریخ میں‌ 2020ء کا یہ واقعہ سیاہ فام افراد سے نفرت، تعصب اور ظلم و ناانصافی کی بدترین مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

گو کہ امریکا میں‌ کسی سیاہ فام کی ہجوم یا پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں، لیکن اس واقعے نے کووڈ 19 کی وبا کے دوران لوگوں‌ کو اس کے خلاف اجتماع اور سڑکوں پر مظاہروں پر مجبور کردیا تھا۔ ان میں‌ سفید فام امریکی بھی شامل تھے۔

سیاہ فام امریکا کی کُل آبادی کا 13 فی صد بتائے جاتے ہیں۔ ان کے اجداد افریقی تھے جنھوں نے غلام کی حیثیت سے اس سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ آج بھی امریکا میں غلاموں‌ کی یہ اولادیں‌ رہائش، تعلیم اور روزگار کے حوالے سے بدترین مسائل سے دوچار ہیں۔ انھیں‌ تعصب اور نسل پرستی کے عفریت کا سامنا ہے جس کے خلاف کئی تنظیمیں سرگرمِ عمل ہیں، لیکن تارکینِ وطن سیاہ فام افراد پر پولیس تشدد اور ان کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

2020ء میں‌ نسل پرستی کے خلاف ‘بلیک لائیوز میٹر’ وہ بڑی تحریک تھی جس نے کرونا وائرس سے خوف زدہ انسانوں دنیا بھر میں اکٹھا ہوکر اس کے خلاف احتجاج پر اکسایا۔

امریکا میں نسل پرستی، سیاہ فام افراد سے امتیازی سلوک اور پولیس کے ہاتھوں قتل کے ایسے واقعات کے خلاف سڑکوں پر آنے والوں کا کہنا تھاکہ صدیوں پرانی عصبیت اور مخصوص ذہنیت کے نتیجے میں پروان چڑھنے والی سوچ نے ایک اور نہتّے اور بے بس انسان سے اس کی زندگی چھین لی۔

اس واقعے کے خلاف آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس اور ہالینڈ میں بھی احتجاجی اجتماعات ہوئے، اور‌ شرکا نے نسلی مساوات اور سیاہ فام امریکیوں‌ کے حق میں‌ آواز بلند کی اور بلیک لائیوز میٹر کی تحریک نے زور پکڑا۔ امریکا میں‌ مظاہرین جائے وقوع پر جمع ہوئے اور جارج کے آخری الفاظ دہراتے رہے۔

اس برس انتخابات نے ثابت کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھی امریکی عوام کو محبوب نہیں‌ رہے اور انھیں وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونا پڑے گا، لیکن اس سے پہلے انھوں نے احتجاجی مظاہرین کو بھی اپنے سخت اور متنازع بیان کی وجہ سے مایوس اور ناراض کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ افریقی اور جنوبی امریکی ممالک کے تارکینِ وطن کے بارے میں اشتعال انگیز کلمات ادا کرنے سے خود کو نہیں روک سکے تھے جس نے اس بحث کو بھی جنم دیا کہ کیا وہ نسل پرست ہیں؟

گو سیاہ فاموں کے حق میں مظاہرے امریکا میں‌ پہلے بھی ہوتے رہے ہیں، لیکن اس گزرتے ہوئے سال میں‌ جارج فلوئیڈ کی موت نے ایک بار پھر امریکی معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور نسلی امتیاز کے خلاف اس کے آخری الفاظ اور اس کی فریاد ایک نعرہ بن گئی۔

سعودی عرب میں بجلی کا نیا قانون متعارف

0

ریاض : سعودی حکومت نے بجلی کا نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے تحت مملکت کے اہداف اور کمپنی کی کچھ مالی ذمہ داریاں پورا کرنا ہے۔

اس حوالے سے سعودی عرب کے نائب وزیر توانائی برائے امورِ بجلی ناصر قاحتانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے بجلی کے نئے قوانین کا مقصد صارفین کو بہتر خدمات فراہم کرنا اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے، تاکہ ملک کے ترقیاتی اور معاشی اہداف پورے کیے جا سکیں۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیا قانون ان اصلاحات کا حصہ ہے جن کا بجلی کی صنعت کے لیے اعلان کیا گیا تھا۔ نائب وزیر توانائی نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ نئے قانون کا مقصد سعودی الیکٹرسٹی کمپنی کی کچھ مالی ذمہ داریاں پورا کرنا اور وژن 2030 کے اہداف مکمل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نیا قانون صارفین کو محفوظ اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے، اس کا مقصد ٹرانسمیشن سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنا بھی ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع تک پہنچا جاسکے۔

واضح رہے کہ29دسمبر2020 کو سعودی کابینہ نے بجلی کا نیا قانون اور پانی اور بجلی کے اختیار کا قانون منظور کیا تھا، اس کے علاوہ کابینہ نے اسٹیٹ پراپرٹیز جنرل اتھارٹی کا قانون بھی منظور کیا تھا۔

سعودی عرب کے مالی خبروں کے پورٹل آرگام کے ڈیٹا کے مطابق کابینہ نے مملکت کی ڈیجیٹل معیشت کی پالیسی کی بھی توثیق کی تھی۔

مولانا فضل الرحمان کی لاہور میں‌ اہم شخصیت سے ملاقات

0

لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی فنکشنل لیگ کے رہنما محمد علی درانی سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمان لاہور میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنما ریاض درانی کے گھر پر مقیم ہیں۔

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے جے یو آئی رہنما کے گھر پر پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں نے ملاقات کی اور اہم معاملات پر بات چیت کی۔

ذرائع کے مطابق محمدعلی درانی فنکشنل لیگ کےسربراہ پیرپگارہ کاخصوصی پیغام لےکر فضل الرحمان کے پاس پہنچے ہیں، ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کچھ دیر میں تفصیل جاری کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق محمد علی درانی اس سے قبل شہبازشریف سے کوٹ لکھپت جیل میں بھی ملاقات کرچکے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں درانی اور شہباز ملاقات پر اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق فضل الرحمان اورمحمدعلی درانی کی ملاقات ریاض درانی کےگھرپرہوئی۔

دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ’مولانافضل الرحمان اپنی پارٹی کےسربراہ ہیں، اگر  کوئی کسی سےملاقات کرتاہےتو کوئی قدغن نہیں،چارٹر پر کوئی بات کرتا ہے تو سب کی مشاورت ہونی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’محمدعلی درانی کس کی نمائندگی کررہےہیں ابھی ظاہرنہیں ہوا کیونکہ وہ اپوزیشن اور حکومت میں سے کسی کی نمائندگی کررہے ہیں، وہ ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میڈیا سے گفتگو میں ساری بات بتا دیتے ہیں‘۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’شہبازشریف سےمحمدعلی درانی ملےتوان کی خواہش سے ہی ملاقات ہوئی ہوگی، فضل الرحمان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا ہوگا، مذاکرات تحریک کےبارےمیں ہوں توپھر تمام فریقین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور اگر تجاویز کے لیے ملاقات ہوئی تو یہ علیحدہ معاملہ ہے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم سےمتعلق بات ہورہی ہےتوہمیں بھی آگاہ کرناچاہیے،اس وقت پیرپگاراکی کون سی حیثیت ہےجومذاکرات کرانے کی کوشش کررہے ہیں،فضل الرحمان ذاتی نوعیت میں ملےہیں توالگ بات ہے،شہبازشریف بھی محمدعلی درانی سےملےجس پر ہمارے اراکین تحفظات آئے کیونکہ ایسی ملاقاتیں ابہام پیدا کرتی ہیں‘۔

قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم نہیں کہ مولانا اور درانی کی ملاقات کس نوعیت کی ہے، ذاتی خیال ہے کہ مولانا آج کی ملاقات کے حوالے سے کل اجلاس میں سب کو آگاہ کردیں گے‘۔

پی آئی اے کی رضاکارانہ علیحدگی اسکیم : درخواست وصولی کی مدت ختم

0
ایئرلائنز بند ہونے کا خطرہ

کراچی : پوری دنیا کے لئے ایک انتہائی ہنگامہ خیز سال کے آخری سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی پی آئی اے کی جانب سے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (وی ایس ایس) کی درخواستوں کی وصولی کی معیاد بھی ختم ہوگئی۔

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ابتدائی گنتی کے مطابق2000 ملازمین نے علیحدگی کا انتخاب کیا جبکہ ایک ہزار ملازمین کو ریلیز کے خطوط بھی جاری کردئیے گئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم جس کو7 دسمبر 2020 کو دو ہفتوں کی معیاد کیلئے پیش کیا گیا تھا کی آخری تاریخ پہلے 22دسمبر تھی مگر ملازمین کے اصرار پر  پہلے 28 دسمبر اور پھر 31 دسمبر تک توسیع کردی گئی تھی۔

عبداللہ خان نے بتایا کہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق تمام شعبہ جات کے ملازمین نے اسکیم سے استفادہ کیا جن میں اکثریت ائیرپورٹ سروسز، کمرشل اور فلائٹ سروسز کی ہے۔

ترجمان کے مطابق یہ ایک پرکشش پیکیج تھا جس کے تحت باعزت اور پروقار طریقے سے ملازمین نے علیحدگی اختیار کی۔ اس اسکیم کا مقصد ادارے سے افرادی قوت کو کم کرنا تھا۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ یہ ہمارے منصوبے یا بزنس پلان کا کلیدی حصہ تھا اور اس سلسلے میں ہم حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کے لئے ان کے شکر گزار ہیں۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے کہا کہ اس اسکیم کے نتائج بہت حوصلہ افزا تھے اور ہم اس کے تحت بیس فیصد تک افرادی قوت کم کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے اس اسکیم کی کامیابی کے بعد تقریبا ڈھائی ارب روپے سالانہ کی بچت کرے گی اور یہ سرمایہ کاری دو سال کے قلیل عرصے میں واپس حاصل ہوجائے گی۔

وٹامن سی کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

0

جسم میں وٹامن سی کی کمی کی چند علامات ہیں جن میں موٹاپا، جلد کا خشک ہونا یا مسوڑھوں سے خون بہنا شامل ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا کھانے سے کوئی بھی شخص وٹامن سی کی کمی کو باآسانی پوری کر سکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سی کا حصول روزانہ کی بنیاد پر اس لیے بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ انسانی جسم نہ تو وٹامن سی خود پیدا کرتا ہے اور نہ ہی اسے ذخیرہ کرتا ہے۔

بالغ خواتین کو یومیہ 75 ملی گرام وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ مردوں کو 90 ملی گرام یومیہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی سرخ مرچوں کے آدھے گلاس، بروکلی کے ایک کپ یا سنگترے کے 3/4 گلاس سے حاصل کیا جاسکتا ہے، اس کا حصول قدرتی غذاؤں کے استعمال سے کیا جا سکتا ہے۔

وٹامن سی کی کمی کی وجوہات

ایسے افراد جو متوازن غذا کا استعمال نہیں کرتے ان کے جسم میں عموماً وٹامن سی کی کمی ہوتی ہے، اس کے علاوہ گردوں کے امراض میں مبتلا افراد جن کا ڈائیلاسز چل رہا ہو یا تمباکو نوشی کے عادی افراد کو روزانہ 35 ملی گرام وٹامن سی کی اضافی مقدار لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ایسے افراد کے جسم میں ایسے فری ریڈیکل پیدا ہو جاتے ہیں جن کے لیے وٹامن سی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وٹامن سی کی کمی کی علامات تین ماہ کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا

جب کسی شخص کو زخم ہوتا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے جسم میں وٹامن سی کی کمی ہوجاتی ہے، جسم کو کولاجن بنانے کےلیے وٹامن سی کی ضرورت ہوتی ہے، یہ پروٹین ہوتی ہے جو جلد کی اصلاح کے لیے کام کرتی ہے۔

وٹامن سی خون کے سفید خلیے پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے جو جسم کی اصلاح کے لیے اس کی مدد کرتے ہیں۔

ناک یا مسوڑوں سے خون بہنا

وٹامن سی خون کی رگوں کو مضبوط اور خون کو گاڑھا کرنے میں مدد دیتا ہے، اس سے کولاجن بھی بنتا ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں کو درست رکھتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو مسوڑھوں کی تکلیف میں مبتلا تھے، جب انہوں نے دو ہفتوں تک وٹامن سی سے بھرپور پھل کھائے تو ان کے مسوڑھے درست ہوگئے۔

وزن میں اضافہ

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی کمی اور جسم میں چربی کا اضافہ بالخصوص پیٹ کی چربی ہونے میں گہرا ربط ہے، وٹامن سی کی وجہ سے جسم کی اضافی چربی پگھل جاتی ہے اور جسم کو طاقت ملتی ہے۔

جلد کا خشک ہوجانا

وٹامن سی کی مکمل مقدار لینے سے چہرہ تر و تازہ اور نرم و ملائم رہتا ہے، ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجہ وٹامن سی کی مقدار اور قوت مدافعت کا مضبوط ہونا ہے، قوت مدافعت کے مضبوط ہونے سے ہی جلد محفوظ رہتی ہے، اسی طرح ایسے منفی خلیوں اور فری ریڈیکلز سے جلد محفوظ رہتی ہے۔

تھکاوٹ اور مایوسی

جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹامن سی کی مقدار کی کمی سے وجہ جسم میں تھکاوٹ ، چڑچڑاپن اور مایوسی کا احساس ہونے لگتا ہے، جبکہ ایسے افراد جن میں وٹامن سی کی مقدار پوری ہے وہ ایسا محسوس نہیں کرتے بلکہ ان کا جسم پر کنٹرول زیادہ ہوتا ہے۔

قوت مدافعت کا کمزور ہونا

وٹامن سی کا چونکہ قوت مدافعت سے براہ راست تعلق ہے، اس لیے اس کی کمی کی وجہ سے کئی امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس بات کے کئی ثبوت ہیں کہ وٹامن سی کئی امراض سے نجات دلانے میں معاون ہوتا ہے، جیسے نمونیہ اور مثانے کے امراض وغیرہ، وٹامن سی دل کی بیماریوں اور کینسر کے حملے سے بھی محفوظ رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔

نظر کا کمزور ہونا

اگر کسی شخص کی عمر بڑھ جانے کے سبب آنکھیں کمزور ہوگئیں تو اس کے لیے وٹامن سی اور کچھ اینٹی آکسیڈنٹ معاون ثابت ہوسکتی ہیں، وٹامن سی کی مکمل مقدار لینے سے آنکھوں کا موتیا ختم ہوسکتا ہے، البتہ اس بارےمیں ابھی مزید تحقیق باتی ہے۔

نوٹ:پچیدہ امراض میں مبتلا افراد غذاؤں کے استعمال سے قبل اپنے معالج سے رجوع کریں۔

رمیز راجہ کا ’شادی شدہ کرکٹ ٹورنامنٹ‘ میں حصہ لینے کا اعلان

0

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی اور موجودہ کمنٹیٹر رمیز راجہ نے شادی شدہ ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستانیوں کا کرکٹ جنون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں بلکہ اُن کا کرکٹ کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے اور وہ اس معاملے میں خاصے جذباتی بھی رہتے ہیں۔

پاکستان میں عالمی، ڈومیسٹک کے علاوہ گلی محلوں میں ہونے والے میچز میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوانین کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور اُن کے تحت ہی میچز کروائے جاتے ہیں۔

محلوں میں کھیلنے والے کھلاڑی بھی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوانین کے تحت ہی کھیلتے ہیں۔

ویسے تو کراچی سمیت ملک بھر اسٹریٹ کرکٹ کھیلنے والے ٹیپ بال ٹورنامنٹ کا انعقاد کرتے ہیں جس میں مختلف علاقوں کی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں اور فاتح ٹیم کو انعام سے نوازا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان: اسٹریٹ کرکٹ میں کھلاڑی کا انوکھا آؤٹ، آئی سی سی نے فیصلہ سنادیا

رمیز راجہ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر چھوٹے پیمانے پر ہونے والے انوکھے کرکٹ ٹورنامنٹ کا پوسٹر شیئر کیا اور بتایا کہ وہ بھی اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے جارہے ہیں۔

اس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لیے جو شرائط رکھی گئیں وہ بڑی دلچسپ ہیں، کیونکہ کھلاڑی کا شادی شدہ ہونا، عمر 35 سال سے زیادہ اور اُس کا صاحبِ اولاد  ہونا بھی لازمی ہے۔

انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والے پوسٹر میں بتایا گیا ہے کہ ٹورنامنٹ بمقام گورنمنٹ ہائی اسکول چک نمبر 17 کے گراؤنڈ میں 25، 26 اور 27 بروز جمعہ ہفتہ اور اتوار کو کھیلا جائے گا۔ جس کا انعقاد حاجی عبدالرحمان نے کیا کیونکہ وہ بوڑھوں کو جوانی کی یادیں تازہ کرنے کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:آؤٹ یا ناٹ آؤٹ؟ کرکٹ‌ شائقین تذبذب کا شکار، آئی سی سی نے فیصلہ سنا دیا

ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیم کو 500 روپے انٹری فیس دینا ہوگی، کھلاڑی کو عمر کی شرط پر پورا اترنے کے لیے شناختی کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ انتظامیہ کی جانب سے طبی امداد اور ڈاکٹرز کا انتظام بھی کیا جائے گا، علاوہ ازیں کھلاڑیوں کے لیے کھانے اور میچ وقفے میں چائے کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

رمیز راجہ نے لکھا کہ میں نے یہ ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے درخواست جمع کرادی ہے۔