اسلام آباد : عدالت نے سارہ قتل کیس میں گرفتار ایاز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک دن اور ملزم شاہ نواز کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ایاز امیر اورشاہ نوازامیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
ملزمان کوسینئرسول جج محمد عامرعزیزکی عدالت میں پیش کیا گیا، جج نے ہدایت کی عدالت میں رش زیادہ ہے جو ان کے وکیل ہیں صرف وہی پیش ہوں، اتنے رش میں تو آواز بھی نہیں سنی جائے گی، جس نے بحث کرنی ہے صرف وہ وکلا کمرہ عدالت میں رہیں باقی باہر چلے جائیں۔
جج نے استفسار کیا ملزمان کون کون ہیں ؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 2 ملزمان ہیں ایاز امیر اور شاہ نواز امیر ہیں، پاسپورٹ کی برآمدگی اور بینک سے جو رقم ملزم منگواتا رہا ہے اس کو برآمد کرنا ہے۔
جج نے استفسار کیا کتنے دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں، پولیس افسر نے بتایا کہ 7دن کے ریمانڈ کی استدعا ہے۔
جج نے مزید استفسار کیا ایازامیر کا اس کیس میں کیا تعلق ہے ؟ تو تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم ایاز امیر کو مقتولہ کے چچا اور چچی نے نامزد کیاہے، ایاز امیر کا تعلق چکوال سے ہے اور ملزم شاہ نواز امیر کا والد ہے۔
ملزم ایاز امیر نے عدالت کو بتایا کہ پورے مقدمے میں میرا ذکر نہیں ہے، پولیس کہہ رہی ہے مقتولہ کے چچا نے بیان دیا، میرے اوپر الزام لگایا تو کچھ تو ثبوت دو۔
ایازامیر کا کہنا تھا کہ پولیس نے دفعہ 109 میں مجھے رکھا، میرے خلاف کچھ بھی نہیں، معاشرے میں ایسی وارداتیں ہوتی ہیں تو کرائم سین کو ٹیمپرڈ کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا میں نے تو ملزم کی والدہ کو فون پر کہا تھا شاہ نواز کو جانے نہیں دینا، میں نے تو شاہ نواز کی والدہ کو کہا ملازم گھر میں ہے تو اس کو رسیوں سے باندھ دو۔
ملزم ایاز امیر نے بتایا کہ میں سیدھا چل رہاہوں اوریہ مجھے109 میں رکھ رہےہیں، ایک دن کے ریمانڈ میں پولیس نے مجھ سے کچھ بھی نہیں پوچھا، پرسوں گرفتار کیا گیا اور موبائل فون پولیس کے قبضے میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوا 9 بجے مجھے اطلاع ملتی ہے اور میں فوری طورپر پولیس کو آگاہ کر دیتا ہوں، پولیس پرائیویٹ میں مجھے کہتی ہے آپ بہت سچےآدمی ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم ایازامیرکوتومقتولہ کےورثانےنامزدکیاہے، شادی سے یہ سازش شروع ہورہی ہے ، مقتولہ کے والدین بھی کل تک پہنچ جائیں گے انکے پاس ثبوت موجود ہیں۔
جس پر ایاز میر کا کہنا تھا کہ شادی میں جو سازش ہوئی ہے اس کی بنیاد تو کوئی بنائیں، مقتولہ اورملزم دونوں کی عمریں 37 سینتیس سال ہیں، پولیس صرف مفروضوں پربات کر رہی ہے۔
جج نے استفسار کیا دوسرے ملزم کی جانب سے کونسا وکیل ہے، پولیس نے بتایا کہ انکی طرف سے ابھی تک کوئی وکیل نہیں ہے۔
عدالت نے بہو کے قتل کے الزام میں ایاز امیر کا مزید ایک دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ ملزم شاہ نواز کے جسمانی ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کردی۔