ہوم بلاگ صفحہ 8175

کیا پیوٹن یوکرین پر ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں؟

0

کیا پیوٹن یوکرین پر ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں؟ اس مہلک سوال نے عالمی سطح پر جنگوں کو ناپسند کرنے اور امن کے بارے میں سوچنے والے افراد کے اذہان کو جکڑا ہوا ہے۔

آپ کو یاد ہوگا کہ یوکرین پر حملے کے فوراً بعد، صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی "ڈیٹرنٹ فورسز” یعنی جوہری ہتھیاروں سے لیس فوج کو تیار رہنے کی ہدایت کی تھی، اسی سے یہ خدشہ پیدا ہوا کہ ماسکو ‘طاقت ور’ جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار کیا ہیں؟

بی بی سی سیکیورٹی کوریسپانڈنٹ گورڈن کوریرا کے مطابق ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار وہ ہیں جو نسبتاً کم فاصلے پر استعمال کیے جا سکتے ہیں، اور اس کے استعمال کا مقصد فوری اور مؤثر نتائج کا حصول ہوتا ہے، ان کا استعمال جارحانہ صورت میں بھی ہوتا ہے اور دفاعی صورت میں بھی۔ یہی حیثیت انھیں ‘اسٹریٹیجک’ جوہری ہتھیاروں سے ممتاز کرتی ہے۔

اس کے باوجود ‘ٹیکٹیکل’ کی اصطلاح میں ہتھیاروں کی بہت سی اقسام شامل ہیں، بشمول چھوٹے بم اور میزائل جو ‘میدان جنگ’ کے ہتھیاروں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

روس کے پاس کون سے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار ہیں؟

خیال کیا جاتا ہے کہ روس کے پاس تقریباً 2000 ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں، انھیں مختلف قسم کے میزائلوں پر رکھا جا سکتا ہے، جو عام طور پر روایتی دھماکا خیز مواد پہنچانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انھیں میدان جنگ میں توپ خانے کے گولوں کے طور پر بھی فائر کیا جا سکتا ہے۔

کیلیبر میزائل (SS-N-30)

انھیں ہوائی جہاز اور بحری جہازوں کے لیے بھی تیار کیا گیا ہے، مثال کے طور پر تارپیڈو اور آبدوزوں کو نشانہ بنانے کے لیے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ وار ہیڈز روس کی اسٹوریج والی عمارتوں میں رکھے گئے ہیں، یعنی جنگ کے لیے انھیں نکالا نہیں گیا ہے۔ تاہم عالمی سطح پر یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ روس نے اگر فیصلہ کیا تو بڑے اسٹریٹجک میزائلوں کے مقابلے میں چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیار استعمال کرے گا۔

ان ہتھیاروں کی طاقت؟

ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار سائز اور طاقت میں بہت زیادہ مختلف ہوتے ہیں، سب سے چھوٹا ایک کلوٹن (kiloton) یا اس سے کم ہو سکتا ہے (ایک ہزار ٹن دھماکا خیز TNT کے برابر)، اور بڑا غالباً 100 کلوٹن جتنا بڑا ہو سکتا ہے۔ اس کی ہلاکت خیزی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپان کے شہر ہیروشیما میں جس بم نے تقریباً 146,000 افراد کو ہلاک کیا تھا، وہ صرف 15 کلوٹن تھا۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ ہتھیار چلائے گے تو ان کے اثرات کا انحصار وار ہیڈ کے سائز، زمین سے ان کی بلندی اور مقامی ماحول پر منحصر ہوں گے۔ روس کے سب سے بڑے اسٹریٹجک ہتھیار کم از کم 800 کلوٹن بتائے جاتے ہیں۔

پیوٹن کے بیانات

دراصل جوہری ہتھیاروں سے متعلق پیوٹن کے بیانات نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کی، یہ بظاہر خوف کا احساس پیدا کرنے کی کوشش ہے، بی بی سی سیکیورٹی کوریسپانڈنٹ گورڈن کوریرا کے مطابق یہ بیانات دراصل مغرب کے لیے ایک اشارہ ہیں کہ وہ یوکرین میں مزید مداخلت سے باز رہیں، اور امریکی جاسوس اسے جوہری جنگ کی منصوبہ بندی کے طور پر نہیں دیکھ رہے۔

مختصر فاصلے والے جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے روس کے پاس 2 سسٹمز موجود ہیں:

کیلیبر میزائل (SS-N-30) یہ آبدوز اور بحری جہاز سے لانچ ہونے والا کروز میزائل سسٹم ہے۔
اس کا ہدف زمین یا سمندر دونوں مقامات پر ہے اور رینج 15 سو 2 ہزار 500 کلو میٹر تک ہے، میزائل کی لمبائی 6.2 میٹر ہے اور یہ کروز میزائل ہے۔

اسکندر ایم میزائل لانچر (SS-26 ‘Stone’)، یہ موبائل گراؤنڈ بیسڈ میزائل سسٹم ہے جس کی  رینج 400 سے 500 کلو میٹر تک ہے، اور زمین سے زمین پر ہدف بناتا ہے، میزائل کی لمبائی 7.3 میٹر ہے، اور یہ سولڈ فیول راکٹ ہے

تاہم دوسری طرف یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ اگرچہ امکانات کم ہیں، لیکن یہ ممکن ہے کہ روس، بعض حالات میں، یوکرین میں چھوٹے ٹیکٹیکل ہتھیار استعمال کرنے پر آمادہ ہو۔ تاہم روس کا اگر نیٹو کے ساتھ تنازع ہو تو اس کا رویہ ہمیشہ جارحانہ ہوتا ہے، وہ نیٹو کو پیچھے دھکیلنے کے لیے اسی طرح کا طرز عمل اختیار کرتا ہے۔ یہ طرز عمل ڈرامائی اقدامات پر مشتمل ہوتا ہے جیسا کہ میدان جنگ میں ٹیکٹیکل ہتھیار کا استعمال، یا ایسا کرنے کی دھمکی دینا۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ فریق مخالف کو اتنا ڈرایا جائے کہ وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو۔

اسکندر ایم میزائل لانچر (SS-26 ‘Stone’)

تشویش کی بات یہ ہے کہ اگر پیوٹن کو محسوس ہوتا ہے کہ یوکرین میں ان کی حکمت عملی ناکام ہو رہی ہے، تو وہ تعطل کو توڑنے یا شکست سے بچنے کے لیے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو ‘گیم چینجر’ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ممکنہ طور پر یوکرین میں یا روس میں صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

فی الوقت جوہری ماہرین کا یہی خیال ہے کہ روسی صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات کر کے لوگوں کو خوف زدہ کر رہے ہیں، تاہم ایک امکان کے طور پر یہ بھی دیکھتے ہیں کہ معاملات اپنے قابو میں کرنے کے لیے وہ یوکرین کی زمین پر ایک جوہری ہتھیار چلا سکتے ہیں۔ کنگز کالج لندن کی نیوکلیئر ماہر ڈاکٹر ہیدر ولیمز کہتی ہیں کہ سوال یہ ہے کہ پیوٹن کے لیے یوکرین میں ‘جیت’ کا کیا مطلب ہے؟ یہ ابھی واضح نہیں ہوا، اور آخر روس کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر کیا چیز مجبور کر سکتی ہے؟ خیال رہے کہ یوکرین روس تنازع پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین میں حکومت کا تختہ الٹنے سے کم کسی بات پر راضی نہیں ہوں گے۔

ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار کا استعمال خود کو شکست ہے؟

ایک پریشان کن معاملہ یہ بھی ہے کہ روس بہت قریب ہے، کیا یوکرین میں کسی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار کے استعمال کے بھیانک اثرات خود روس کی سرحدوں کو عبور نہیں کر سکتے، جب کہ پیوٹن کا دعویٰ بھی ہے کہ یوکرین روس کا حصہ ہے، پھر اپنی ہی زمین پر جوہری ہتھیار کے استعمال کے کیا معنی؟ بہرحال جوہری ماہرین کے آگے یہ سوال موجود ہے کہ کیا دوسری عالمی جنگ میں امریکا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بعد پیوٹن اس ‘ممنوع’ کو کر گزرنے والا پہلا رہنما بننا چاہیں گے؟ کچھ لوگ فکر مند ہیں کیوں کہ انھوں نے وہ کام کر ڈالے ہیں جن کے بارے میں دوسروں کا خیال تھا کہ وہ نہیں کریں گے، جیسا کہ یوکرین پر حملہ یا 2018 میں سیلسبری (برطانوی شہر) میں اعصابی گیس کا (مبینہ) استعمال۔ ڈاکٹر ہیدر ولیمز کا کہنا ہے کہ روس کے جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کی ایک اور وجہ بھی ہے، اور وہ ہے چین۔

روس چین کی حمایت کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے، جب کہ چین ‘پہلے استعمال نہ کرنے’ کے جوہری نظریہ پر عمل پیرا ہے، اس لیے ڈاکٹر ہیدر کا خیال ہے کہ اگر پیوٹن نے جوہری ہتھیار چلا دیے، تو چین کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہونا ناقابل یقین حد تک مشکل ہو جائے گا، اور ممکن ہے وہ چین کو کھو دے۔

کیا ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے؟

کوئی نہیں جانتا کہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کا استعمال کہاں تک لے جائے گا، یہ تو واضح ہے کہ پیوٹن سمیت جوہری جنگ کوئی نہیں چاہے گا، تاہم غلط حساب کتاب کی غلطی بھی ہو سکتی ہے، اگر اس کا استعمال مخالف فریق کے ہتھیار ڈالنے کے خیال سے کیا جائے تو یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ نیٹو پوری طاقت کے ساتھ یوکرین کے اندر آ کر جواب دینے لگے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ صورت حال پر اس کی گہری نظر ہے، اس کی انٹیلی جنس روسی جوہری سرگرمیوں کو بغور دیکھ رہی ہے، جیسا کہ آیا ٹیکٹیکل ہتھیاروں کو اسٹوریج سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے، یا لانچ کی جگہوں پر صورت حال میں کوئی تبدیلی تو نہیں آئی، تاہم امریکا نے تاحال ایسی کوئی تبدیلی نہیں دیکھی۔

گورڈن کوریرا نے لکھا ہے کہ امریکا اور نیٹو کسی بھی جوہری استعمال کا جواب کیسے دیں گے؟ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ صورت حال کو مزید بڑھانا نہ چاہیں جس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلانے لگ جائے، تاہم وہ ایک لکیر کھینچنا تو ضرور چاہیں گے، یعنی ایٹمی رد عمل کی بجائے ایک روایتی لیکن سخت رد عمل، اور پھر روس کیا کرے گا؟

برطانوی نیوکلیئر سائنس دان جیمز ایکٹن کا کہنا ہے کہ ایک بار جب آپ جوہری دہلیز عبور کر لیتے ہیں، تو پھر رکنے کا کوئی واضح مقام دکھائی نہیں دیتا۔

رپورٹ: بی بی سی

وہ معرکہ جس میں ترک فوج دشمن کے مدمقابل آئے بغیر ہی فاتح ٹھہری

0

وہ ستمبر 1788ء کی ایک رات تھی جب ایک خوں ریز تصادم نے ترک فوج کے لیے وہ راستہ آسان کر دیا جس سے گزر کر وہ غالب اور فاتح رہی، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ تر فوج نے اس میں‌ دشمن کا مقابلہ نہیں‌ کیا بلکہ آسٹریا کی فوج نے غلط فہمی کے سبب آپس میں گردنیں مار کر سلطنتِ‌ عثمانیہ کی فوج کو گویا کارانسیبیش خود ہی سونپ دیا۔ یہ شہر آج یورپ میں رومانیہ کا حصّہ ہے۔

عثمانی ترک اور آسٹریا کی فوج کے درمیان معرکے زوروں پر تھے اور ایک موقع پر جب آسٹریا کی ایک لاکھ فوج کارانسیبیش گاؤں کے قریب خیمہ زن تھی تب یہ واقعہ پیش آیا۔

آسٹریائی فوج کے چند جاسوسوں اور قیادت پر مشتمل ایک دستہ عثمانی فوج کی نقل و حرکت اور پیش قدمی کا جائزہ لینے روانہ ہوا اور دریائے ٹیمز عبور کر کے آگے بڑھا تو انھیں راستے میں شراب فروخت کرنے والے ملے۔ یہ جاسوس بہت تھکے ہوئے تھے۔ انھوں نے شراب پینے اور کچھ دیر سستا کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ بڑی بدبختی اور ذلّت و رسوائی کا سبب بن گیا۔ جاسوسوں نے کچھ زیادہ شراب پی لی اور نشے میں دھت ہو کر رہ گئے۔

تھوڑی دیر بعد آسٹریائی پیادہ فوج کا ایک اور دستہ وہاں پہنچ گیا اور انھوں نے بھی اس محفلِ عیش میں شریک ہونا چاہا، لیکن وہاں پہلے سے موجود شراب کے نشے میں دھت جاسوسوں نے انھیں اپنے ساتھ شریک کرنے سے انکار کر دیا اور دونوں کے درمیان تکرار کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ اسی جھگڑے کے دوران کسی سپاہی سے گولی چل گئی اور پیادہ دستے کے چند سپاہیوں نے یہ شور مچا دیا کہ عثمانی فوج نے حملہ کر دیا ہے۔ ادھر نشے میں دھت جاسوس دستے کے سپاہیوں نے یہ سن کر خیال کیا کہ عثمانی فوج پیچھے سے حملہ آور ہو گئی ہے، چنانچہ وہ گھبراہٹ اور افراتفری میں وہاں سے کچھ فاصلے پر موجود پیادہ فوج کی طرف بھاگے۔ انھیں یوں اپنی طرف آتا دیکھا تو پیادہ سپاہی بھی یہی سمجھے کہ عثمانی فوجی آگئے ہیں اور ان جاسوسوں کے پیچھے ہیں۔ الغرض رات کی تاریکی میں جو شور اور افراتفری اس مقام پر تھی، اس نے کسی کو بھی کچھ سمجھنے سوچنے کا موقع نہیں دیا اور ایک غلط فہمی نے بڑی بدحواسی کو ان کی صفوں میں جگہ دے دی تھی۔ چنانچہ اس فوج نے اپنے مرکز کی جانب راہِ فرار اختیار کی۔

آسٹریا کی فوج میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے سپاہی تھے۔ ان میں اکثر جرمن زبان بولتے تھے اور بعض سرب زبان اور کچھ کروشیائی زبان میں گفتگو کرتے تھے۔ ان میں سے ہر ایک اپنی زبان میں چیخ پکار کرنے لگا اور نشے کی حالت میں یوں بھی ان کے سوچنے سمجھنے کی طاقت پوری طرح بحال نہ تھی۔

ادھر آسٹریائی فوج کے یہ دونوں گروہ جب اپنے گھوڑوں پر سوار اپنے فوجی پڑاؤ کی طرف بڑھے تو وہاں موجود سپاہ یہ سمجھی کہ یہ ترک ہیں اور ان پر حملہ ہوگیا ہے۔ چنانچہ انھوں نے مورچہ بند ہو کر فائر کھول دیا اور یوں ایک ہی ملک کی فوج کے مابین جنگ شروع ہوگئی۔ وہ ایک دوسرے کو قتل کرتے رہے۔ پوری فوج میں افراتفری اور انتشار تھا اور حقیقت کسی کو معلوم نہ تھی۔

اس روز رات کی تاریکی میں آسٹریا کا یہ لشکر اپنے ہاتھوں ہی مٹ گیا۔ اس معرکے میں 10 ہزار سے زائد سپاہی مارے گئے جب کہ باقی جان بچانے کی غرض سے ادھر ادھر بھاگ نکلے۔

اس تصادم کے دو روز بعد عثمانی فوج اس مقام تک پہنچی تھی۔ جہاں آسٹریائی فوج نے خیمے لگائے تھے، وہ دراصل ایک گاؤں کا نزدیکی علاقہ تھا۔ ترکی کی فوج کو یہاں مردہ اور زخمی فوجی ملے اور ان کا اسلحہ بھی ہاتھ آیا۔

زخمی فوجیوں کی زبانی عثمانی فوج کو صورتِ‌ حال کا اندازہ کرنے میں آسانی ہوئی اور انھوں نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے کارانسیبیش شہر پر باآسانی قبضہ کر لیا۔

کسی رکن کوابھی تک کہیں سےکوئی فون کال نہیں آئی، شہباز شریف

0

مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے کسی بھی رکن کو اب تک کہیں سے بھی کوئی فون کال نہیں آئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے کسی بھی رکن کو اب تک کہیں سے بھی کوئی فون کال نہیں آئی ہے۔

شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نےاحتساب کےنام پرانتقام لیا، عمران خان کوالگ نہ کیا گیا تو پاکستان کاوجودخطرےمیں پڑجائیگا، ہم فوری طور پر شفاف انتخاب چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواہش ہےفوری طورپرشفاف انتخابات ہوں، الیکشن میں قوم جس کو مینڈیٹ دے گی اس کااحترام کرینگے جب کہ وزارت عظمیٰ کا فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباداورراولپنڈی کےدرمیان ہمیشہ پل کاکرداراداکیا، نئے آرمی چیف کی تعیناتی یا توسیع سےمتعلق ملکی مفادمیں فیصلہ کرینگے۔

مسلم لیگ ن کے صدرشہاز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ معیشت،خارجہ پالیسی کیلئےقومی حکومت ایک ٹرم کیلئےبنائی جائے۔

مسلم لیگ ن کے صدرشہاز شریف  کا یہ بھی کہنا  تھا کہ معیشت،خارجہ پالیسی کیلئےقومی حکومت ایک ٹرم کیلئےبنائی جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل شہباز شریف نے مائنس پی ٹی آئی قومی حکومت کی تجویز دی تھی اور کہا تھا پی ٹی آئی کے بغیر پانچ سال کے لیے قومی حکومت بنائی جائے۔

شہباز شریف کے اس بیان پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ انھوں نے آئین سے ماورا نظام لانے کی بات کی ہے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی تھی کہ شہباز شریف کے بیان کا نوٹس لیا جائے، اور سپریم کورٹ شہباز شریف کو طلب کر کے باز پرس کرے۔

خوش ترین ممالک میں پاکستان، بھارت سے آگے

0

جنیوا: اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ خوش ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی دنیا کے سب سے خوش ترین ممالک کی فہرست میں امسال بھی فن لینڈ پہلے نمبر پر موجود ہے جبکہ افغانستان سب سے آخری نمبر پر براجمان ہے۔

فہرست میں ڈنمارک دوسرے، آئس لینڈ تیسرے، سوئٹزرلینڈ چوتھے اور نیدرلینڈز پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

خوش رہنے والے ممالک میں لکسمبرگ چھٹے، سوئیڈن ساتویں، ناروے آٹھویں، اسرائیل نویں اور نیوزی لینڈ دسویں نمبر پر ہے۔

فہرست میں آسٹریلیا 12ویں، جرمنی 14ویں، کینیڈا 15ویں، امریکا 16 ویں، برطانیہ 17 ویں اور فرانس 20 ویں نمبر پرموجود ہے۔

سربیا، بلغاریہ اور رومانیہ نے بھی اپنا درجہ بلند کیا ہے تاہم لبنان معاشی بدحالی کے باعث خوش ترین ممالک کی فہرست میں افغانستان سے ایک نمبر پہلے یعنی 145 پر آگیا۔

فہرست میں پاکستان کا نمبر ہے 103 جبکہ بھارت 136 ویں نمبر پر ہے دیگر ایشیائی ممالک میں بنگلادیش 99 ویں نمبر پر ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال خوش ترین ممالک کی فہرست جاری کی جاتی ہے گزشتہ سال پاکستان 105 جبکہ بھارت 139 ویں نمبر پر تھا۔

یوکرین میں ’بلی‘ کو بچانے کی ویڈیو وائرل

0

کیف: یوکرین میں ملبے کے ڈھیر میں دبی بلی کو ریسکیو اہلکاروں نے بچا لیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کی جنگ 22ویں روز میں داخل ہوگئی اور روسی افواج کی بمباری سے جنگ زدہ ملک کے کئی شہر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔

خارکیف میں میزائل حملے کے بعد پالتو بلی اپنے مالکان سے محروم ہوگئی اور ملبے کے ڈھیر میں پھنس گئی۔

یوکرین میں ریسکیو اہلکاروں نے بلی کو مشکل میں دیکھا تو فوری اسے بچانے کا فیصلہ کیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلی ملبے کے ڈھیر میں دبی ہوئی ہے اور ریسکیو اہلکار اسے وہاں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ریسکیو اہلکار ملبے کے ڈھیر کو ہٹا رہے ہیں تاکہ بلی کو وہاں سے باحفاظت نکالا جاسکے، بعدازاں بلی کو بچا لیا گیا اور اس کا خیال رکھنے کے لیے ایک خاتون کے سپرد کیا گیا، خاتون نے بھی بلی کی دیکھ بھال کرنے کا وعدہ کیا۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی اور اسے اب تک لاکھوں صارفین دیکھ چکے ہیں اور بلی کو بچانے پر ریسکیو اہلکاروں کی تعریف کررہے ہیں۔

’’سندھ ہاؤس پر حملہ صوبہ سندھ پر حملہ ہے‘‘

0

پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ ہاؤس پر حملے کو دہشتگرد کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہاؤس پر حملہ  صوبہ سندھ پر حملہ ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ پولیس چوکیوں کوعبورکرکےحملہ آوروں کاسندھ ہاؤس پہنچناسوالیہ نشان ہے، منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا یہ حملہ سندھ پر حملے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق میں سندھ ہاؤس دراصل سندھ کی ایک شناخت ہے، عمران خان نےسندھ پرلشکرکشی کرواکر اپنا اصل بغض ظاہرکردیا، عمران خان نےچادر اور چاردیواری کا تقدس بھی پامال کیا۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی شکست دیکھ کربوکھلاچکے ہیں، سندھ ہاؤس پرحملہ کرکےاپنی فسطائیت کااظہارکیاگیا لیکن اوچھےہتھکنڈوں سے172ارکان کی حمایت حاصل نہیں ہوسکتی۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ہم قانون کوہاتھ میں لینے والے لوگ نہیں ہیں لیکن جانتے ہیں کہ سرکش عناصر سے کیسے نمٹاجاتاہے۔

واضح رہے کہ جمعے کی شام سندھ ہاؤس اسلام آباد کے باہر احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کارکن دروازہ توڑ کر سندھ ہاؤس میں داخل ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن گیٹ توڑ کر سندھ ہاؤس میں داخل

کارکنوں نے ہاتھوں لاٹھیاں اور لوٹے بھی اٹھا رکھے تھے ، درجنوں کارکن سندھ ہاؤس کا داخلی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو پولیس نے انہیں مزید آگے بڑھنے سے روک دیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے ایک ایم این اے فہیم خان نے کہا کہ سندھ پولیس کے غنڈے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں سندھ پولیس کے غنڈے نےہمیں سندھ ہاؤس نہیں جانےدیا سندھ پولیس کے غنڈوں نےہم پر حملہ کیا سندھ پولیس کے غنڈے زرداری کے پیسے بچانے کےلیے بیٹھے ہیں۔

 

جنگل میں گمُ ہونے والے بچے معجزانہ طور پر زندہ، تصاویر نے دل دہلا دیے

0

برازیل کے ایمازون رین فورسٹ میں ایک ماہ تک لاپتہ ہونے والے دو کم عمر بھائی معجزہ طور پر زندہ مل گئے۔

سات سالہ گلوکو اور نو سالہ گلیسن فریرا نے 18 فروری کو برازیل کی ایمیزوناس ریاست میں لاگو کیپانا نیچر ریزرو میں چھوٹے پرندوں کی تلاش میں گھر سے نکلے تھے۔

جب وہ گھر واپس نہیں آ سکے تو حکام نے ملک کے شمال مغرب میں جنگلات وسیع پیمانے پر تلاش شروع کی لیکن کامیابی نہ ملنے پر سرچ آپریشن 26 فروری کو ختم کر دیا گیا۔

حیرت انگیز طور پر وہ منگل کی رات گھر سے تقریباً چار میل دور ایک درخت کاٹنے والے کو اس وقت ملے جب وہ مشین سے درخت کاٹنے میں مصروف تھا تو اسے بچوں کے چیخنے کی آوازیں سنائی دیں۔

Missing boys aged nine and seven lost in the Amazon are found alive |  seleksie

اس شخص نے لڑکوں کو جنگل کے فرش پر پڑے ہوئے پایا جن کے جسم بھوک اور خوراک کی کمی کی وجہ سے انتہائی کمزور ہو چکے ہے۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں پہنچیں اور فوری طور پر انہیں ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کیا۔

لڑکوں نے اپنے والدین کو بتایا کہ انہوں نے لاپتہ ہونے کے بعد سے کچھ نہیں کھایا اور صرف بارش کا پانی پی کر زندہ رہے۔

جانوروں میں جلدی بیماری سنگین صورتِ حال اختیار کر گئی

0

کراچی میں جانوروں مویشیوں میں پھیلی جلدی بیماری سنگین صورتِ حال اختیار کر گئی ہے۔

صوبائی ٹاسک فورس نے جانوروں میں لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔ لمپی اسکین بیماری سے مرنے والے جانوروں کی مجموعی تعداد 194 ہوگئی۔

اعداد و شمار کے مطابق جلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 5 جانور ہلاک ہوگئے، بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا ہے، بیماری میں مبتلا جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جانوروں میں جلدی بیماری کس ملک سے آئی؟

ٹاسک فورس نے کہا کہ بیمار جانوروں کی تعداد 26 ہزار 749 سے تجاوز کر گئی ہے، کراچی میں سب سے زیادہ 16 ہزار 186، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 437، حیدر آباد میں 527، ٹنڈو محمد خان میں 787، بدین میں 842، تھانہ بولا خان میں 724، خیر پور میں 565، قمبر شہداد کوٹ میں 492، جامشورو میں 366، سانگھڑ میں 621 گائے جلدی بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔

لمپی اسکین سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد 10 ہزار 683 ہے۔ وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 20، ٹھٹھہ میں 46، حیدر آباد میں 12، سجاول میں 9، ٹنڈو محمد خان میں 6، بدین میں 6، سانگھڑ میں 10، مٹیاری میں 3، بے نظیر آباد میں 6، خیر پور میں 27، قمبر شہداد کوٹ میں 10، جامشورو میں 10، تھانہ بولا خان میں 23، چڈ کیو 4 اور دادو میں 1 ہے۔

بلدیاتی انتخابات؛ آزاد امیدواروں پر نئی شرط عائد

0

الیکشن کمیشن پنجاب نے بلدیاتی انتخاب میں آزادحیثیت میں حصہ لینے کیلئے الیکٹورل گروپ کا اندراج لازمی قرار دے دیا۔

الیکشن کمشنر پنجاب نے الیکٹورل گروپ اندراج سے متعلق ای سی کی اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکٹورل گروپ کا الیکشن کمیشن میں اندراج لازمی کروانا ہو گا۔

لوکل آرڈیننس 2021 کے تحت بلدیاتی الیکشن میں سیاسی جماعتیں حصہ لےسکتی ہیں۔ 24 سے 28 مارچ تک گروپ سربراہ درخواست فارم مجاز افسر کو جمع کرا سکتا ہے۔

مجوزہ الیکٹورل گروپ کاسربراہ یانمائندہ درخواست ذاتی طورپرای سی کوجمع کروائےگا۔ ڈاک، کورئیر سروس یا دیگر کسی ذریعہ سے موصول درخواستیں قابل قبول نہ ہوں گی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ درخواست دہندہ رجسٹریشن کیلئے 1ہزار روپے فی ممبر فیس مقررہ اکاؤنٹ میں جمع کرائےگا۔

ارشد وارثی کا اپنے کردار ’سرکٹ‘ سے متعلق حیران کُن انکشاف

0

بالی ووڈ کے معروف اداکار ارشد وارثی نے اپنے مزاحیہ کردار ’سرکٹ‘ سے متعلق حیران کن انکشاف کردیا۔

بالی ووڈ اداکار ارشد وارثی گزشتہ دنوں نئی فلم ’بچن پانڈے‘ کی تشہیر میں مصروف تھے، فلم آج ریلیز کی گئی ہے جس میں اکشے کمار، جیکولین فرنینڈس بھی شامل ہیں۔

بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ارشد وارثی نے فلم بچن پانڈے سمیت اپنی ماضی کی فلموں پر گفتگو کی۔

ارشد وارثی نے کہا کہ بطور معاون اداکار میرے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ فلم کا مرکزی کردار کون نبھا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2003 کی فلم منا بھائی ایم بی بی ایس میں اداکاری کے لیے راضی ہوا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ میں سرکٹ کے کردار کے لیے اسی لیے راضی ہوا کیونکہ فلم کے ہیرو سنجے دت تھے ورنہ یہ کردار بیوقوفوں والا تھا۔

ارشد وارثی نے کہا کہ اس بات کا علم راج کمار ہیرانی کو خود بھی تھا کہ سرکٹ کا کردار صرف کاغذ کے پرچے تک ہی اچھا لگ سکتا ہے لیکن خوش قسمتی سے اسے کافی پذیرائی ملی۔

فلم بچن پانڈے میں اکشے کمار کے ساتھ کام کرنے کے تجربہ کو ارشد نے یادگار قرار دیا اور کہا کہ میں انہیں بطور انسان کافی پسند کرتا ہوں، وہ اپنے کام کے لیے انتہائی سنجیدہ ہیں، جب آپ ان سے ذاتی طور پر ملتے ہیں تب پتا چلتا ہے کہ اکشے کیسے انسان ہیں۔

ارشد وارثی کا کہنا تھا کہ اکشے کے اچھے انسان ہونے اور محنت کی وجہ سے ہر کوئی انہیں اب بھی اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتا ہے۔