سیکریٹری جنرل اوآئی سی حسین براہیم طہٰ اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کراسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے اختتام پر سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہم طہٰ اور پاکستان کے وزیر خارجہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہم طہٰ نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کےچیلنج سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں، اقوام متحدہ نے اسلامو فوبیا سے متعلق عالمی دن کی قرارداد منظور کی اور ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سےنمٹنے کیلیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں مسئلہ کشمیر، افغانستان اور فلسطین کے حوالے سے ہر پہلو پر بات ہوئی ہے، مقبوضہ کشمیر کےعوام کیلئے حق خودارادیت کےعزم کو دہرایا گیا ہے جب کہ افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا ہے اور افغان فنڈ کیلئے نائیجیریا سے ایک ملین ڈالر کی امداد موصول ہوچکی ہے جب کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع دنیا کیلیے باعث تشویش ہے۔
حسین براہم طہٰ نے اس موقع پر حکومت اورعوام کو یوم پاکستان پرمبارکباد پیش کی اور کہا کہ او آئی سی کانفرنس کے شرکا کے پرتپاک خیرمقدم پرعوام اورحکومت پاکستان کے مشکور ہیں۔
وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد کی منظوری پوری امہ کیلئے خوش آئند ہے، اوآئی سی اجلاس میں بھی اسلامو فوبیا کے حوالے سے خصوصی نمائندہ مقررکرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان نےرحمت للعالمینﷺاتھارٹی تشکیل دی۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان امہ کودرپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اپنا کردارادا کرنے کیلئے تیارہے، امت مسلمہ میں صلاحیتوں اورانسانی وسائل کی کوئی کمی نہیں، اوآئی سی غیرمعمولی اجلاس کامقصدافغان صورتحال پرعالمی برادری کی توجہ مبذول کراناتھا،اس اجلاس میں 800 مندوبین نےشرکت کی، اوآئی سی کیلئےبہترین انتظامات پر تمام اداروں کےمشکورہیں، اوآئی سی سیکریٹریٹ اورسیکریٹری جنرل کے تعاون کے مشکورہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کےباوجود مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے، وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں،5 اگست 2019 کےبعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی سنگینی میں مزیداضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تشویش کشمیر پرتو تھی ہی تاہم اب یہ مسئلہ کشمیر سے باہر نکل چکی ہے، بھارت میں حجاب پرپابندی ،مسلم بچیوں کی تعلیم میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، ان موضوعات پر بحرین، سعودی وزرائے خارجہ سے بھی بات ہوئی، امریکا کے وفد اور ان کےسربراہ سے دفتر خارجہ میں بات چیت ہوئی کانفرنس میں مسلمان اقلیتوں کےحوالے سے بھی ایک قرارداد منظور کی گئی ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ بھارتی حادثاتی میزائل واقعے پر وزارتی اجلاس منعقد کیا جائے اور علاقائی امن کیلیے میکنزم پر بات کی جائے۔
شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ کانفرنس میں شرکت پر چین کے وزیر خارجہ کے بھی مشکور ہیں، چینی وزیر خارجہ کی شرکت ثبوت ہے کہ چین اسلامی دنیا سے روابط کے فروغ کا خواہاں ہے، چین کے ساتھ ہمارےتعلقات کی نوعیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، چین نے بھی اپنا وزن ہمارے پلڑےمیں ڈال دیا ہے، چینی وزیر خارجہ نےچین کےدورےکی دعوت بھی دی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف واضح اور مستقل ہے، پاکستان فلسطین کی خودمختاری کا ہمیشہ سے حامی رہا ہے، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے کردار ادا کرتا رہا ہےاور کرتا رہے گا۔
روس یوکرین تنازع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اوآئی سی بحیثیت ایک مؤثرگروپ یوکرین تنازع میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے، یوکرین ایشو پرجو تاثر ابھر رہا تھا اس پر کانفرنس میں اپنے فیصلے کی وجوہات بتانے کا موقع ملا، اجلاس میں یوکرین کیلئےانسانی ہمدردی کی بنیادپرریلیف کوریڈورکامطالبہ کیاگیا، تاہم ہمیں حیرانی بھارت کے روس پر مؤقف پر ہوئی، دنیا نے دیکھا کہ بھارت ان کیساتھ پینگیں بڑھاتا دکھائی دیا تاہم چار مواقع پر وہ امریکا کیساتھ کھڑا ہوا۔