اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ کسی بھی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کیلئے سرپرائز ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے صحافیوں کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا،چوہدری نثار سے ملاقات ہوچکی ہے، ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپوزیشن کو سرپرائز ملے گا اور ووٹنگ سے ایک دن پہلے میرا کارڈ سامنے آئے گا۔
اپوزیشن کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے ہی اپنے سارے کارڈز شو کرچکی ہے اور ان کی سیاست ختم ہونے والی ہے، یہ لکھ لیں کہ تحریک عدم اعتمادناکام ہوگی۔
اتحادیوں سے متعلق انھوں نے کہا اتحادی 27 تاریخ کے جلسے کے بعد حکومت کیساتھ رہنے کا فیصلہ کریں گے ، تحریک انصاف کی مقبولیت میں حالیہ دنوں بےپناہ اضافہ دیکھنے کو آیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بچا ہوا ہے تو پاک فوج کی وجہ سے بچا ہوا ہے، فوج کیساتھ آج بھی اچھے تعلقات ہیں، فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے ، فوج پر مسلسل حملے کئے جارہے ہیں ، پاکستان کو فوج کی سخت ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ کی سیاست چوری بچانے کے لئے ہے، کسی بھی صورت این آر او نہیں ملے گا، ابھی تو لڑائی شروع ہوئی ہے میں ہار ماننے والا نہیں، جب تک زندہ ہوں ان چوروں کیساتھ نہیں بیٹھوں گا۔
شہباز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیساتھ بیٹھ کر کام کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، یہ لوگ اپنی کرپشن بچانے کیلئے میرے خلاف کٹھے ہوئے ہیں۔
صدارتی ریفرنس پر عمران خان نے کہا سپریم کورٹ ریفرنس اس لئےبھیجا تاکہ ووٹوں کی خریدوفروخت پررکاوٹ آئے ، یہاں پرعرا ق کی طرح حملے کی ضرورت نہیں صرف 20ممبران پارلیمنٹ کو خریدیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ لڑائی ہونے دیں پتہ چلے گا کون استعفیٰ دیتاہے، 27مارچ کوعوام کو سمندراسلام آباد میں ہوگا، اتنا بڑا جلسہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ہوگا، پاکستان میں سب سے بڑےجلسے میں نے کیے ہیں، مینارپاکستان کو بھرنے کا کریڈٹ بھی مجھے جاتا ہے۔
نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کو نوازشریف نے خرید اہوا ہے، پاکستان میں لفافہ کلچرنوازشریف لیکر آیا ہے۔
عمران خان نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ میں ریفرنس کا مقصدتحریک عدم اعتمادکی تاخیری ہرگزنہیں، یہ تومیں عدالت میں کہہ چکا ریفرنس اور پارلیمانی پروسیجرالگ الگ چلے گا، ہمارامقصد ملک میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ہے، شفاف الیکشن کیلئےہی سینیٹ الیکشن کےوقت ریفرنس دائرکیاتھا، یوسف گیلانی کے بیٹھے کی ویڈیوز منظرعام پرآئیں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
صحافیوں نے سوال کیا کہ کامران خان نےوی لاگ میں4مطالبےہیں، کامران خان کہتے ہیں جنرل فیض اور بزدار پر فیصلے کریں ؟وزیراعظم عمران خان نے جنرل فیض اور بزدار سےمتعلق سوال پر قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کامران خان کو کون بتاتا ہے کہ میں نے کیا کرنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مجرم ہے،اس کے ساتھ کیوں بیٹھوں گا، شہباز شریف جیسے چور کے ساتھ بیٹھ کر اپنی توہین نہیں کروں گا۔ چوروں کا جتنا بھی دباؤ ہو آخری بال تک لڑنے والا ہوں، ابھی تو لڑائی شروع ہی نہیں ہوئی تو استعفیٰ کہاں سے آگیا ، مجھے توسمجھ نہیں آتی استعفے کی بات کیوں کی جارہی ہے۔
انھوں نے واضح کیا کہ حکومت چھوڑنے کیلئے تیار ہوں مگرانہیں استعفیٰ نہیں دوں گا، حکومت گر گئی تو چپ نہیں بیٹھوں گا۔
نیوٹرل کی خبروں کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، کسی سے کوئی دوریاں نہیں ، آرمی چیف سے دوریوں کی بات غلط ہے، کیا لڑائی سے پہلے ہاتھ کھڑے کردوں ؟ مولانا فضل الرحمان سیاست کے 12ویں کھلاڑی ہیں، عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے۔