پانی کی منجمد شکل کو برف کہا جاتا ہے، برف کی قلمیں حقیقت میں شفاف ہوتی ہیں یعنی روشنی ان کے درمیان سے آسانی سے گزر جاتی ہے۔ حب برف جمتی ہے تو اس کے ذرات کے درمیان ہوا قید ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں برف سفید نظر آتی ہے۔
نظام شمسی میں برف وافر مقدار میں ہے، یہ برفانی تودوں اور اولے کی طرح گرتی ہے یا گلیشیر کی طرح بر کے ٹکڑوں۔ آئیکلز یا آئس اسپائیکس کی صورت میں آتی ہے۔
سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کی برف دریافت کی ہے کہ جس کے متعلق ان کا ماننا ہے کہ زمین کے مینٹل میں موجود ہے اور شاید یہ صفت دور دراز موجود پانی والے سیاروں میں بھی ہوسکتی ہے۔
نئی کی گئی تحقیق کے مطابق اب زمین پر پائی جانے والی ٹھوس برف کی 20 اقسام دریافت ہوئی ہیں۔
یہ تحقیق محققین کو اس بات کے متعلق اشارہ دے سکتی ہے کہ دیگر سیاروں پر پانی کس شکل میں ہوگا جہاں درجہ حرارت اور دباؤ زمین سے مختلف ہوتا ہے۔
لاس ویگاس کی یونیورسٹی آف نیواڈا میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم کو یہ دریافت، شدید دباؤ میں پانی کی خصوصیات کی پیمائش کا نیا طریقہ کار ایجاد کرنے کے بعد ہوئی۔
پانی کے نمونے کو پہلے دو ہیروں کی نوکوں کے درمیان دبایا گیا۔ جس سے وہ متعدد برف کے کرسٹلز کی شکل میں ڈھل گیا۔
پھر اس برف کو لیزر سے تپش دینے کی تکنیک سے گرمائش دی گئی جس سے وہ وقتی طور پر پگھلا اور دوبارہ جم کر باریک کرسٹل کے صفوف کی شکل اختیار کرلی۔