16.6 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

ورلڈ کپ کی 48 سالہ تاریخ میں پاکستان کی بدترین کارکردگی

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں کھیلے جا رہے 13 ویں آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ میں پاکستانی بولرز کی قلعی کھل گئی اور میگا ایونٹس کی 48 سالہ تاریخ میں بدترین کارکردگی رہی۔

بھارت میں جاری آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اب اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے پاکستان کی کارکردگی اس ٹورنامنٹ میں انتہائی شرمناک رہی جو افغانستان جیسی ٹیم سے بھی ہار گئی اور ایونٹ میں سب سے ہارنے والی انگلینڈ کے خلاف آخری میچ میں بھی شکست سے دوچار ہوئی اور پہلی بار میگا ایونٹ میں پانچ میچوں میں شکستوں کا داغ اپنے دامن پر لگوا لیا۔ اس غیر معیاری کارکردگی پر قومی ٹیم میگا ایونٹ کے مسلسل تیسرے ایڈیشن میں بھی سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی۔

ورلڈ کپ میں پاکستان نے افغانستان جیسی چھوٹی ٹیم سے شرمناک شکست کھائی، جنوبی افریقہ سے جیتا ہوا میچ ہارا، آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت نے بھی زیر کیا اس سے قبل گرین شرٹس کسی بھی میگا ایونٹ میں پانچ شکستوں سے دوچار نہیں ہوئے۔

- Advertisement -

ورلڈ کپ میں جانے سے قبل بڑی بڑی باتیں کرنے والے بولرز بری طرح ناکام رہے اور ان کے دعووں کی قلعی کھل گئی جب کہ عالمی نمبر ایک ٹیم اور عالمی نمبر ایک بیٹر بھی صرف یہ ٹیگ ہی لگائے رکھے کارکردگی اس کے برعکس رہی جس نے یہ اعزازات بھی ان سے چھین لیے۔

شاہین شاہ، حارث رؤف اور شاداب خان یہ تھے ورلڈ کپ میں اہم ہتھیار لیکن پرفارمنس رہی بالکل بے کار رہی۔ بد ترین بولنگ پرفارمنس ورلڈ کپ کی 48 سالہ تاریخ میں پاکستان کا سب سے زیادہ رنز کھانے والا بولنگ یونٹ بن گیا۔

حارث رؤف نے 9 میچز میں 15 وکٹیں ضرور حاصل کیں لیکن اس کے لیے 533 رنز دے کر کسی بھی میگا ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز دینے کا منفی ریکارڈ اپنے نام کر گئے وہ سب سے زیادہ چھکے کھانے والے بولر بھی رہے جنہیں 16 چھکے پڑے۔

پاکستان کے نمبر ون فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی ورلڈ کپ میں آکر اوپننگ اسپیل میں وکٹیں اڑانے کا آرٹ بھول گئے۔ انہوں نے 18 وکٹیں ضرور لیں لیکن ان میں صرف 4 ابتدائی بلے باز تھے باقی 14 وکٹیں انہوں نے لوئر آرڈر میں لیں جب کہ وہ ورلڈ کپ کے ایک میچ میں سب سے زیادہ مہنگا اسپیل کرانے کا منفی ریکارڈ بھی اپنے نام کر گئے۔

اسپنرز نے حریف بیٹرز کی چاندی کروا دی، سری لنکا کے بعد ورلڈ کپ کی دوسری بدترین پرفارمنس رہی جو صرف 12 وکٹیں ہی لے سکے۔

کپتان بابر نے کہا تھا کہ بولرز ٹورنامنٹ جتواتے ہیں لیکن اس بار تو قومی ٹیم کے بولرز نے ٹیم کو ہروانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ ورلڈ کپ میں پہلی بار پاکستان کے خلاف دو مرتبہ مخالف بلے بازوں نے 400 کے پار اسکور اسی نامور بولنگ اٹیک کے خلاف کیا۔

بات کریں بیٹنگ کی تو یہاں بھی سوائے فخر زمان کے کوئی قابل ذکر کارکردگی نظر نہیں آئی۔ بھارتی پچز بیٹنگ کیلیے سازگار، مگر پاکستانی بیٹرز نہیں کر سکے تگڑا وار۔

ہمارے نمبر ایک بیٹر کپتان بابر اعظم پورے ٹورنامنٹ میں ایک سنچری نہ بنا سکے اور ان کی بیٹنگ اوسط صرف 40 رہی۔

رضوان تو سری لنکا کے میچ کے بعد لگتا ہے کہ بیٹنگ کرنا ہی بھول گئے، جب بھی ٹیم کو ضرورت پڑی تو اہم موقع پر وکٹ دے کر چلتے بنے۔ امام الحق بس باتوں کے شیر رہے۔ افتخار احمد بھی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے اور سنچری تو دور مواقع ملنے کے باوجود ایک نصف سنچری بھی مکمل نہ کر سکے۔

پاکستان ٹیم نے ورلڈ کپ میں 34 کی اوسط سے رنز بنائے۔ اسٹرئیک ریٹ میں بھی ٹاپ ٹیموں سے پیچھے رہی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں