اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں باقاعدہ ملزم نامزد کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں سلیم مانڈوی والا کو ملزم نامزد کر دیا گیا ہے، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر ملزمان کو 4 فروری کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
دیگر ملزمان میں اعجاز ہارون، ندیم حکیم مانڈوی والا، عبدالقادر شیوانی، عبدالقیوم، عبدالغنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود شامل ہیں۔
جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب کے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سےملیں، اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، انھوں نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیر خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔
احتساب عدالت میں پیش کردہ نیب ریفرنس کے مطابق سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کو 14 کروڑ جعلی اکاؤنٹس سے وصول ہوئے، سلیم مانڈوی والا اور ندیم مانڈوی والا نے رقم سے منگلا ویو کمپنی کے شیئر خریدے، یہ شیئرز بے نامی طارق محمود کے نام پر خریدے گئے۔
کڈنی ہل اراضی کیس، جرم میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حصہ کتنا؟ نیب نے بتا دیا
دوسری طرف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر رد عمل میں کہا ہے کہ کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، میرے خلاف ثبوت موجود نہیں، نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے، نیب ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انھوں نے کہا میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے، کڈنی ہلز پلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے، منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں، نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔